• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک مشت سے زائد ڈاڑھی کٹانےکے جواز پر صحابہ کا اجماع

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
میں نے بچپن سے لے کرآج تک کسی ایسے شخص کو نہیں دیکھا جوشروع سے داڑھی چھوڑے ہو اور اس کی داڑھی کی وہ حالت ہوئی ہو جو آپ بیان کررہے ہیں۔
بلکہ داڑھی کاٹنے والے بھی چھوڑدیتے ہیں تو ان کی داڑھی کی حالت بھی وہ نہیں ہوتی جو آپ بیان کررہے ہیں ہزاروں لاکھوں میں شاید ایک دو ایسی مثال لے۔
یعنی یہ بہت ہی شاذ حالت ہوسکتی ہے ۔
اورجس کی داڑھی اس شاذ حالت میں پہنچ جائے اس کے لئے تو ہم بھی کہتے ہیں کہ وہ اتنی داڑھی کاٹ سکتا ہے جتنے سے وہ اس پریشانی سے نکل جائے ۔
لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس شاذ حالت کی بنیاد پر ایک عمومی بات کہہ دی جائے کہ ہرایک شخص داڑھی کاٹ سکتاہے۔

جس شاذ حالت کا آپ نے ذکر کیا ہے اس کی مثال اس شخص کے جیسی ہے جس کی ناک کی ہڈی بہت زیادہ بڑھ جائے اوراس کے سبب نزلہ زکام کا وہ کثرت سے شکار رہتاہو ایسے شخص کے لئے ہم جائز سمجھتے ہیں کہ وہ ناک کی ہڈی کٹوا سکتاہے ۔ لیکن اس طرح کی شاذ مثالوں کی بنیاد پر ایک عمومی بات تو نہیں کہہ سکتے کہ ہر مرد یا عورت کے لئے جائز ہے کہ وہ اپنی ناک کا آپریشن کروا کے اس میں من مانی تبدیلی کراوئے ۔
اس طرح کے انسان کے لیے جواز کی دلیل کہاں سے لی گئی ہے۔اس کے لیے مرفوع حدیث بیان کریں
داڑھی سے ہٹ کر میرا آپ سے سوال ہے کہ : جسم کا کوئی بھی حصہ عام حالت سے علیحدہ ہوجائے اور اس کے ساتھ وہ تکلیف دہ بھی بن جائے تو اسے کاٹاجاسکتاہے یا نہیں ؟
جب کہ اس حصے کو کٹانا منع بھی ہو اور اس کے کٹانے کو مشرکین اور مجوس کا فعل قرار دیا گیا ہے تو کیا پھر بھی اس کو کٹایا جائے گا
آپ مشرکین کی بات کرتے ہیں تغیر خلق اللہ کو شیطانی کام کہا گیا ہے اس سے نہ صرف منع کیا گیا ہے بلکہ ایسا کرنے پر لعنت بھیجی گئی ہے ۔
 
Last edited:

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
عمران بھائی ! لگ رہا ہے ، بات تلخ ہوجائے گی ، اس لیے بحث کو ختم کرنا چاہیے ۔
اعفاء کے لغوی معنی پر بحث دیکھ کر اور پھر ابن فارس کے حوالہ پر آپ کا تبصرہ دیکھ کر یہ اندازہ ہوا ہے کہ اس حوالے سے آپ کی علمی استعداد کافی ناقص ہے ، اس لیے اس موضوع پر آپ سے بات کرنا فائدہ مند نہیں رہے گا ۔
مقاييس اللغة (4/ 58)
وَقَوْلُ الْقَائِلِ: عَفَا، دَرَسَ، وَعَفَا: كَثُرَ - وَهُوَ مِنَ الْأَضْدَادِ - لَيْسَ بِشَيْءٍ، إِنَّمَا الْمَعْنَى مَا ذَكَرْنَاهُ، فَإِذَا تُرِكَ وَلَمْ يُتَعَهَّدْ حَتَّى خَفِيَ عَلَى مَرِّ الدَّهْرِ فَقَدْ عَفَا، وَإِذَا تُرِكَ فَلَمْ يُقْطَعْ وَلَمْ يُجَزْ فَقَدْ عَفَا. وَالْأَصْلُ فِيهِ كُلِّهِ التَّرْكُ كَمَا ذَكَرْنَاهُ.

اگر آپ نے ابن فارس کی بات کوسمجھا ہوتا تو اس میں جس بات کو آپ دلیل بنا رہے ہیں ، اسے ابن فارس رد کر رہے ہیں ، اور عفو اور کثرت کا آپس میں کیا جوڑ ہے ، وہی بیان کر رہے ہیں ، جو میں بار بار آپ سے گزارش کر چکا ہوں ۔
آپ نے مجھے مزید علم حاصل کرنے کا حکم فرمایا تھا ، اس لیے میں نے ابن فارس کی عبارت نقل کی ، ورنہ یہی بات میں پہلے بار بار بلاحوالہ گزارش کر چکا ہوں ۔ اور اب ابن فارس کے حوالے کے ساتھ آپ نے جو سلوک کیا ہے اور پھر ساتھ ہی ’ وفر ‘ پر ابن فارس کا حوالہ پیش کردیا ، اس سے یہی ثابت ہونا ہے کہ آپ کے ساتھ اس موضوع پر گفتگو کرنا ثمر آور نہیں رہ سکے گا ۔
میں صرف لغوی اعتبار سے کہہ رہا ہوں ۔ باقی آپ نے جو آثار نقل کیے ہیں ، اس حوالے سے اگر میں آپ کے ساتھ افہام و تفہیم کر سکا تو کوشش کروں گا ۔ إن شاءاللہ ۔
مجھے بھی ایسا ہی لگ رہا ہے کہ آپ بات کو سمجھنا ہی نہیں، اس لیے اعفا کے معنی کے لیے آیات قرآنی کو غلط رنگ دیا ۔یہاں بھی آپ کا یہی انداز ہے،آپ ابن فارس کی مراد کو سمجھ ہی نہیں پا رہے ہیں،ابن فارس یہ کہہ رہے ہیں کہ عفا کا معنی ترک کرنا یعنی چھوڑنا ہے،لیکن بالوں کے بارے میں انھوں نے اس ترک کو کثرت اور طول کے ساتھ مقید کیا ہے،چناں چہ وہ رقم طراز ہیں:
وَقَالَ أَهْلُ اللُّغَةِ كُلُّهُمْ: يُقَالُ مِنَ الشَّعْرِ عَفَوْتُهُ وَعَفَيْتُهُ، مِثْلُ قَلَوْتُهُ وَقَلَيْتُهُ، وَعَفَا فَهُوَ عَافٍ، وَذَلِكَ إِذَا تَرَكْتَهُ حَتَّى يَكْثُرَ وَيَطُولَ. قَالَ اللَّهُ - تَعَالَى -: {حَتَّى عَفَوْا} [الأعراف: 95] ، أَيْ نَمَوْا وَكَثُرُوا. (مقاییس اللغۃ:604)
امید کرتا ہوں کہ اب آپ عفا کے معنی کو سمجھ جائیں گے اور دوسری بات یہ ہے کہ جب آپ حدیث میں موجود دیگر الفاظ(ایفا،ارخا،توفیر) کے معنی پر غور و فکر کریں گے تو اعفا کے معنی بھی سمجھ آ جائیں گے۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
آپ مشرکین کی بات کرتے ہیں تغیر خلق اللہ کو شیطانی کام کہا گیا ہے اس سے نہ صرف منع کیا گیا ہے بلکہ ایسا کرنے پر لعنت بھیجی گئی ہے ۔
یعنی داڑی کاٹنا تغیر لخلق اللہ ہے اور اس کام کے کرنے والے پر لعنت ہے،اور اس کام کے کرنے کا فتوی تو آپ نے بھی زیادہ لمبی داڑی والے کو عنایت کردیا ہے۔
اگر ایسا ہی ہے پھر تو صحابہ،تابعین،ائمہ اربعہ،محدثین اور دیگر لوگ کو سمجھ ہی نہ آئی اور وہ حج وعمرہ جیسے مقدس موقع پر ایک لعنتی کام سرانجام دیتے رہے۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
عمران بھائی آپ اپنی یک مشت سے زیادہ داڑھی کاٹ چکے ہیں؟
میں نے تو منڈاوائی بھی تھی جب میں انڈیا میں تھا اور وہاں میں نے کافی وقت گزارا ،جب تک وہاں رہا منڈواتا رہا،اور اب مشت سے زائد کٹوا دیتا ہوں۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
یعنی داڑی کاٹنا تغیر لخلق اللہ ہے اور اس کام کے کرنے والے پر لعنت ہے،اور اس کام کے کرنے کا فتوی تو آپ نے بھی زیادہ لمبی داڑی والے کو عنایت کردیا ہے۔
اگر ایسا ہی ہے پھر تو صحابہ،تابعین،ائمہ اربعہ،محدثین اور دیگر لوگ کو سمجھ ہی نہ آئی اور وہ حج وعمرہ جیسے مقدس موقع پر ایک لعنتی کام سرانجام دیتے رہے۔
آپ نے بالکل غلط سمجھا میری سابقہ پوسٹ دوبارہ پڑھیں۔
یہ آخری بات میں نے داڑھی سے متعلق نہیں بلکہ جسم کے دیگر اعضاء سے متعلق کہی ہے۔
داڑھی کی بات کو تو میں نے شروع ہی میں کہہ کر الگ کردیا تھا:
داڑھی سے ہٹ کر میرا آپ سے سوال ہے کہ : جسم کا کوئی بھی حصہ عام حالت سے علیحدہ ہوجائے اور اس کے ساتھ وہ تکلیف دہ بھی بن جائے تو اسے کاٹاجاسکتاہے یا نہیں ؟


میں پوری گفتگو دوبارہ حاضر کرتاہوں تاکہ بات واضح رہے :
میں نے بچپن سے لے کرآج تک کسی ایسے شخص کو نہیں دیکھا جوشروع سے داڑھی چھوڑے ہو اور اس کی داڑھی کی وہ حالت ہوئی ہو جو آپ بیان کررہے ہیں۔
بلکہ داڑھی کاٹنے والے بھی چھوڑدیتے ہیں تو ان کی داڑھی کی حالت بھی وہ نہیں ہوتی جو آپ بیان کررہے ہیں ہزاروں لاکھوں میں شاید ایک دو ایسی مثال لے۔
یعنی یہ بہت ہی شاذ حالت ہوسکتی ہے ۔
اورجس کی داڑھی اس شاذ حالت میں پہنچ جائے اس کے لئے تو ہم بھی کہتے ہیں کہ وہ اتنی داڑھی کاٹ سکتا ہے جتنے سے وہ اس پریشانی سے نکل جائے ۔
لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس شاذ حالت کی بنیاد پر ایک عمومی بات کہہ دی جائے کہ ہرایک شخص داڑھی کاٹ سکتاہے۔

جس شاذ حالت کا آپ نے ذکر کیا ہے اس کی مثال اس شخص کے جیسی ہے جس کی ناک کی ہڈی بہت زیادہ بڑھ جائے اوراس کے سبب نزلہ زکام کا وہ کثرت سے شکار رہتاہو ایسے شخص کے لئے ہم جائز سمجھتے ہیں کہ وہ ناک کی ہڈی کٹوا سکتاہے ۔ لیکن اس طرح کی شاذ مثالوں کی بنیاد پر ایک عمومی بات تو نہیں کہہ سکتے کہ ہر مرد یا عورت کے لئے جائز ہے کہ وہ اپنی ناک کا آپریشن کروا کے اس میں من مانی تبدیلی کراوئے ۔
اس طرح کے انسان کے لیے جواز کی دلیل کہاں سے لی گئی ہے۔اس کے لیے مرفوع حدیث بیان کریں
داڑھی سے ہٹ کر میرا آپ سے سوال ہے کہ : جسم کا کوئی بھی حصہ عام حالت سے علیحدہ ہوجائے اور اس کے ساتھ وہ تکلیف دہ بھی بن جائے تو اسے کاٹاجاسکتاہے یا نہیں ؟
جب کہ اس حصے کو کٹانا منع بھی ہو اور اس کے کٹانے کو مشرکین اور مجوس کا فعل قرار دیا گیا ہے تو کیا پھر بھی اس کو کٹایا جائے گا
آپ مشرکین کی بات کرتے ہیں تغیر خلق اللہ کو شیطانی کام کہا گیا ہے اس سے نہ صرف منع کیا گیا ہے بلکہ ایسا کرنے پر لعنت بھیجی گئی ہے ۔

سمجھنے کی کوشش کریں:
آپ نے داڑھی سے متعلق مشرکین وغیرہ کی بات کہہ کر اسے جسم کے دیگر اعضاء سے الگ کرنا چاہا تھا تو میں نے جسم کے دیگر اعضاء سے متعلق مذکورہ بات کہی ہے۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
آپ نے بالکل غلط سمجھا میری سابقہ پوسٹ دوبارہ پڑھیں۔

سمجھنے کی کوشش کریں:
آپ نے داڑھی سے متعلق مشرکین وغیرہ کی بات کہہ کر اسے جسم کے دیگر اعضاء سے الگ کرنا چاہا تھا تو میں نے جسم کے دیگر اعضاء سے متعلق مذکورہ بات کہی ہے۔
جی میں آپ کی بات سمجھ گیا ہوں،اب کی کوئی مثال بھی عنایت فرمادیں۔جزاک اللہ خیرا
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
معاف کریں اب میں مزید گفتگو نہیں کرسکوں گا۔
دونوں طرف اہل علم کی ایک جماعت ہے آپ جس پر مطئمن ہوں اسے اپنائیں ۔
مجھے تو اسی پر اطمینان ہے کہ داڑھی کو اس کے حال پر چھوڑ دینا چاہئے واللہ اعلم۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
معاف کریں اب میں مزید گفتگو نہیں کرسکوں گا۔
دونوں طرف اہل علم کی ایک جماعت ہے آپ جس پر مطئمن ہوں اسے اپنائیں ۔
مجھے تو اسی پر اطمینان ہے کہ داڑھی کو اس کے حال پر چھوڑ دینا چاہئے واللہ اعلم۔
شیخ یقین کریں کہ افسوس ہو رہا ہے، رسول اللہ کی داڑی تو لمبی نہیں تھی اس لیے انھیں کٹانے کی نوبت ہی پیش نہ آئی، اور اگر داڑی کو اس کے حال پر ہی چھوڑنا ہوتا تو یہ کام وہ کرتے جنھوں اس حدیث کو رسول اللہﷺ سے سنا اور پھر ا سکو آگے پہچایا ہے،پھر ابھی آپ کہہ رہے تھے کہ جس کی داڑی زیادہ لمبی ہو وہ کٹوا سکتا ہے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
جی ہاں وہ استثنائی صورت ہے ۔ میں نے جواز کی بات صرف ایسے لوگوں کی لئے کہی تھی جن کا آپ نے تذکرہ کیا تھا ۔ اور ایسے لوگوں کے لئے میرا یہی کہنا ہے۔
البتہ عام حالات میں میرا موقف یہی ہے کہ داڑھی کو اس کے حال پر چھوڑ دینا چاہئے ۔
آپ کو یہ بات ٹھیک نہیں لگتی تو آپ کو اختلاف کا حق حاصل ہے ۔اس اختلاف پر ہم آپ کو برا بھلا نہیں کہتے کیونکہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے اہل علم کی ایک جماعت اس کی قائل ہے۔لیکن جس موقف کو ہم راجح سمجھتے ہیں وہ بھی اہل علم کی ایک جماعت کا موقف ہے ۔
ہم یہ ضد نہیں کرتے کہ آپ ہماری بات مان لیں اور آپ بھی اپنی بات منوانے پر اصرار نہ کریں ۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
 
Top