بنیامین
رکن
- شمولیت
- دسمبر 21، 2015
- پیغامات
- 137
- ری ایکشن اسکور
- 36
- پوائنٹ
- 46
ایک شخص کی بہن کو اس کے ماموں نے گود لیا کیونکہ اس کی اپنی کوئی اولاد نہیں تھی، جب وہ لڑکی بالغ ہوئی اور نکاح طے ہوا تو اس لڑکی کے دوسرے ماموں نے حسد اور ضد کی وجہ سے یہ چاہا کہ اس کے نکاح نامہ میں اس کی اصلی شناخت، اس کے والد کا نام ہی لکھا جائے، لیکن اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ یہ چاہتے تھے کہ وہ پراپرٹی جو اس کے ماموں کی تھی ، جس نے اسے گود لیا تھا، وہ اسے نہ مل جائے، اس کے پس پردہ ان کے یہی مقاصد تھے، لڑکی کے بھائی نے نکاح نامہ میں اپنی بہن، یعنی گود میں لی ہوئی لڑکی کے باپ کا نام اس کے ماموں کا ہی درج کیا، لیکن یہ بہت لوگ جانتے ہیں کہ اصلی ولدیت کیوں نہیں رکھی گئی،
کیا لڑکی کے بھائی اور دوسرے رشتہ داروں کا یہ طریقہ جائز ہے؟
اہل علم سے جواب کی استدعا ہے
Sent from my Redmi Note 3 using Tapatalk
کیا لڑکی کے بھائی اور دوسرے رشتہ داروں کا یہ طریقہ جائز ہے؟
اہل علم سے جواب کی استدعا ہے
Sent from my Redmi Note 3 using Tapatalk