• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اے اللہ برما کے مسلمانوں کی مدد فرما آمین

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,869
پوائنٹ
157
کنعان بھائی۔۔۔مفتی نعیم حفظہ اللہ کا حالیہ بیان بھی ان کی غفلت کا شاخسانہ ہوگا۔۔۔اور شہداء فاونڈیشن کی طرف منعقدہ پروگرام بھی ’’دو سال‘‘پرانے مظالم کو ایکسپوز کرنا ہوگا۔۔۔اور بریلوی پارٹی کے علامہ پیر عرفان مشہدی کی سٹیٹمنٹ بھی ’’برما کے مسلمانوں‘‘پر دو سال قبل ہونے والے ظلم پر مشتمل ہوگی۔۔۔یہ سارے افراد اور تنظیمیں غفلت میں سر تا پا کیوں ڈوبی ہوئی تھیں کہ اب ان کو مسلمانانِ برما کی حالت زار پر سیخ پا ہونے کا موقعہ میسر آیا۔۔۔
رما میں مسلمانوں پر ظلم عالم اسلام کی خاموشی افسوسناک ہے، مفتی محمدنعیم
شہداء فاونڈیشن کا برما کی تازہ ترین صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار
برما میں مسلمانوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف پاکستان سمیت عالم اسلام کے حکمرانوں کو آواز اٹھانا ہوگی۔علامہ عرفان مشہدی
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

بنگلادیش کی بے حسی حکومت بھی برما میں بیس ہزار مسلمان کی شہادت کی ذمہ دار ہے، نبیل مصطفائی

مذھبی جماعتیں دو سال بعد آواز اٹھا رہی ہیں دیکھتے ہیں اس پر بھی چند دنوں میں معلوم ہو جائے گا، یا تو دوبارہ برما میں قتل عام یا پاکستان کے اندرونی صورت حال سے توجہ ہٹانا یا کچھ اور ۔۔۔۔۔؟ یا اگر آپ جانتے ہیں تو اپنی مفید رائے بھی شیئر کریں۔

دو سال پہلے

قارئین ابھی ہمیں سوچنا یہ ہے کہ ایسے موقعوں پر پاکستان کا موقف کیا ہونا چاہئیے۔ ایک مکتبہ فکر تو یہ کہتا ہے کہ ہمیں صرف اپنے گھر کی فکر ہونی چاہیے۔ انسانیت کیخلاف بین الاقوامی سطح پر کسی بھی ظلم و ستم میں پیش پیش رہنا ہمارے ملکی مفاد میں نہیں۔

دوسرا مکتبہ فکر ہماری توجہ قائد اعظم محمد علی جناح کے فروری 1948میں اس خطاب کی طرف مبذول کرواتا ہے جس میں انہوں نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کے مندرجہ ذیل نقاط پر زور دیا تھا۔

۱) دنیا کے تمام ممالک کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانا اور کسی بھی ملک کے خلاف جارحانہ عزائم نہ رکھنا۔

۲) ملکی اور بین الاقوامی سیاسی تعلقات میں دیانتداری اور انصاف پسندی کے اصولوں پر قائم رہنا۔

۳) بین لاقوامی امن کو قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرنا۔

۴) دنیا کے (Opressed or Suppressed People) یعنی مظلوم عوام کیلئے اقوام متحدہ کے چارٹر کی روشنی میں مالی اور اخلاقی امداد فراہم کرنا۔

ہمارے آئین کا آرٹیکل 40 بھی اسلامی اتحاد، ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے عوام کے مشترکہ مفادات کی حمائت اور سارے بین الاقوامی جھگڑوں کے پر امن طریقے سے حل کرنے کی بات کرتا ہے۔

اس لئے قائد اعظم کے فرمودات اور پاکستان کے آئین کی روشنی میں ہم برمی مسلمانوں پر ظلم وستم، ان کی نسل کشی، مساجد کی شہادت اور برما میں ہونے والے جانی و مالی نقصان کی پر زور مذمت کرتے ہیں اور بین الاقوامی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ اس انسانیت سوز کارروائیوں کو روکا جائے۔ ہم اقوام متحدہ سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ برما کی حکومت کے اس نسل کشی میں برابر کی شرم ناک شرکت پر ان کی جواب طلبی کرے اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں یہ مسئلہ بین الاقوامی عدالت انصاف میں اٹھائیں۔ پاکستان سمیت دنیا کی ہر مہذب قوم کو ایسے ظلم و ستم کیخلاف اس لئے آواز اٹھانی چاہیئے کیونکہ ایسی جارحیت کا نشانہ پاکستان سمیت کوئی بھی ملک بن سکتا ہے۔

ح
 
Top