محمد اجمل خان
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 25، 2014
- پیغامات
- 350
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 85
گناہ اور صغیرہ و کبیرہ گناہ کی تعریف
آسان لفظوں میں شریعتِ اسلامی میں جس کام کے کرنے کا حکم دیا گیا ہے اسے نہ کرنا اور جس کام سے منع کیا گیا ہے اسے کرنا گناہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ نے جن اعمال کے کرنے کا حکم دیا ہے اُن کے کرنے میں انسان کے لیے بھلائی ہے اور نہ کرنے میں برائی ہے۔ اسی طرح جن کاموں سے منع کیا ہے ان میں کوئی بھلائی نہیں بلکہ ان میں برائی ہی ہے۔ البتہ یہ برائی سب میں برابر نہیں، کسی میں زیادہ ہےاور کسی میں کم ہے۔ جن میں کم ہے انہیں صغیرہ گناہ کہا جاتا ہے جو قدرے ہلکے ہوتے ہیں اور نیکی کرنے سے مٹ جاتے ہیں، بشرطیکہ ان پر اصرار نہ کیا جائے کیونکہ صغیرہ پر اصرار اسے کبیرہ بنا دیتا ہے۔ اور جن کاموں میں برائی زیادہ ہیں انہیں کبیرہ گناہ کہا جاتا ہے، پھر یہ بھی سزا کے لحاظ سے برابر نہیں یعنی ان کی سزا ایک جیسی نہیں بلکہ مختلف ہیں، مثلاً:
وہ گناہ جس کی وجہ سے تمام نیکیاں ضائع ہوجائے اور انسان ایمان سے خارج ہوجائے، نتیجتاً وہ ہمیشہ کے لیے جہنمی بن جائے۔ جیسے کفر، شرک، ارتداد وغیرہ ہے۔
وہ گناہ جس کی وجہ سے انسان کی کوئی عبادت ضائع ہوجائے یا اس کے اجر و ثواب میں کمی آجائے اور اس عمل کا اجر و ثواب اسے ضرورت کے وقت کام نہ دے، البتہ اصل ایمان باقی رہے۔
آسان لفظوں میں شریعتِ اسلامی میں جس کام کے کرنے کا حکم دیا گیا ہے اسے نہ کرنا اور جس کام سے منع کیا گیا ہے اسے کرنا گناہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ نے جن اعمال کے کرنے کا حکم دیا ہے اُن کے کرنے میں انسان کے لیے بھلائی ہے اور نہ کرنے میں برائی ہے۔ اسی طرح جن کاموں سے منع کیا ہے ان میں کوئی بھلائی نہیں بلکہ ان میں برائی ہی ہے۔ البتہ یہ برائی سب میں برابر نہیں، کسی میں زیادہ ہےاور کسی میں کم ہے۔ جن میں کم ہے انہیں صغیرہ گناہ کہا جاتا ہے جو قدرے ہلکے ہوتے ہیں اور نیکی کرنے سے مٹ جاتے ہیں، بشرطیکہ ان پر اصرار نہ کیا جائے کیونکہ صغیرہ پر اصرار اسے کبیرہ بنا دیتا ہے۔ اور جن کاموں میں برائی زیادہ ہیں انہیں کبیرہ گناہ کہا جاتا ہے، پھر یہ بھی سزا کے لحاظ سے برابر نہیں یعنی ان کی سزا ایک جیسی نہیں بلکہ مختلف ہیں، مثلاً:
(أ) بعض گناہ اس قدر شدید ہیں کہ روز قیامت کلام الٰہی اور نظر رحمت سے محرومی کا سبب ہوں گے، جیسے بڑھاپے میں زنا کرنا، بادشاد کا جھوٹ بولنا، فقیر کا متکبر ہونا وغیرہ۔
(ب) بعض گناہ عذاب قبر کا باعث بنتے ہیں، جیسے چغلی کھانا، پاکی کا خیال نہ رکھنا غیرہ۔
(ج) ایسے گناہ جن کی سزا دنیا میں مقرر ہے، اگر دنیا میں نہ ملی تو جہنم مقدر بنے گا، جیسے زنا کی سزا۔
ایسے گناہ جو نیکیوں کو نیست و نابود کردیتے ہیں، ان کی دو قسمیں ہیں:(ب) بعض گناہ عذاب قبر کا باعث بنتے ہیں، جیسے چغلی کھانا، پاکی کا خیال نہ رکھنا غیرہ۔
(ج) ایسے گناہ جن کی سزا دنیا میں مقرر ہے، اگر دنیا میں نہ ملی تو جہنم مقدر بنے گا، جیسے زنا کی سزا۔
وہ گناہ جس کی وجہ سے تمام نیکیاں ضائع ہوجائے اور انسان ایمان سے خارج ہوجائے، نتیجتاً وہ ہمیشہ کے لیے جہنمی بن جائے۔ جیسے کفر، شرک، ارتداد وغیرہ ہے۔
وہ گناہ جس کی وجہ سے انسان کی کوئی عبادت ضائع ہوجائے یا اس کے اجر و ثواب میں کمی آجائے اور اس عمل کا اجر و ثواب اسے ضرورت کے وقت کام نہ دے، البتہ اصل ایمان باقی رہے۔