• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

باطل کی زبان سے کلمہ حق

ام کشف

رکن
شمولیت
فروری 09، 2013
پیغامات
124
ری ایکشن اسکور
386
پوائنٹ
53

لبنان میں شیعی حزب اللہ کے بانی اور شیعی حزب اللہ کے پہلے سربراہ مشہور شیعی رہنما عالم دین صبحی الطفیلی نے ایک ویڈیو انٹرویو میں ایران اور حزب اللہ کا امت مسلمہ کیخلاف کردار ادا کرنے اور شام کی جنگ میں حصہ لیکر اسرائیلی مفادات کو پورا کرنے کا تہلکہ خیز اعتراف کیا ہے۔

یہ اعتراف کوئی عام معمولی شیعی رہنما نے نہیں کیا بلکہ نجف میں شیعوں کے نامور لیڈر ومذہبی رہنما امام محمد باقر الصدر کے مشہور شاگرد، ایران میں 1979ء میں آنے والے انقلاب کے بعد لبنان میں ایران کے لیے کام کرنے، لبنان پر اس دور میں ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے وقت ایرانی انقلابی گارڈز کو لبنان کی سرحدیں عبور کرکے وہاں جنگی ٹریننگ کرنے میں مدد دینے والے، لبنان میں ایران کے پنجے مضبوط کرنے والے، لبنان میں 1979ء میں علمائے مسلمین کونسل بنانے والے، شیعی حزب اللہ کے 1989 سے 1991 تک پہلے سربراہ منتخب ہونے والے اور 1992 میں حزب اللہ کے دوسرے منتخب سربراہ سید عباس الموسوی کے مرجانے کے بعد ہونے والے انتخابات میں حزب اللہ کی شوری کونسل کی طرف سے حسن نصر اللہ کو حزب اللہ کا تیسرا سربراہ نامزہ کرنے کا اعلان کرنے والے رہنما شیخ صبحی الطفیلی نے کیا ہے۔

شیخ صبحی الطفیلی کا شیعی حلقے میں جو مقام ومرتبہ ہے، اس کی وجہ سے ان کے دیئے گئے بیانات اور فتاوی کیخلاف اب تک کوئی شیعی یا ایرانی زبان کھولنے کی جرأت نہیں کرتا اور ان کیخلاف کوئی بیان دینے کی بجائے صرف خاموشی اختیار کرنے کے سوا کچھ نہیں کرتا ہے۔

شیخ صبحی الطفیلی نے ٹی وی چینل ''ایم ٹی وی'' کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ شام کے شیعہ ہماری مدد کے محتاج نہیں ہے اور نہ ہی ان کو ہمارے دفاع کرنے کی ضرورت ہے۔ بلکہ ہماری وجہ سے ان کے لیے مشکلات ومصائب کھڑی ہورہی ہیں اور وہ حزب اللہ کی وجہ سے دلدل میں پھنس چکے ہیں اور آج ان کو خطرہ لاحق ہے۔

شام میں شیعوں کو آج کوئی معمولی سی تکلیف بھی پہنچے تو اس کے ذمہ دار ہم ہیں اور ہم نے ہی ان کے لیے پریشانیاں کھڑی کی ہیں۔

سیدۃ زینب کے مزار کو کسی کی حفاظت کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ سیدۃ زینب کا احترام صرف شیعہ نہیں بلکہ سنی مسلمان طبقہ بھی کرتا ہے۔ اس لیے شام میں حزب اللہ اور ایران کی جانب سے مداخلت کے لیے جو جواز پیش کیےجارہے ہیں، وہ سب جھوٹ پر مبنی ہیں۔

دراصل ایران اور حزب اللہ سیدۃ زینب اور مقدس مزارات کی حفاظت کی آڑ میں عام شیعوں کو گمراہ کرکے انہیں ظالم بشار اسد کے نظام حکومت کو بچانے کے لیے ایندھن کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔

حزب اللہ کا شام میں مداخلت کا مقصد شام کے شیعوں کو تحفط فراہم کرنا اور مقدس مزارات کی حفاظت کرنا نہیں بلکہ ان کا اصل مقصد اس ظالم بشار اسد کے نظام حکومت کو مضبوط بنانا جو اپنی عوام کا بے رحمی سے قتل عام کرنے میں لگا ہوا ہے۔

آج شام میں مارے جانے والے ہر ایک شامی شیعہ کا ذمہ دار حزب اللہ اور ایران ہے۔ ہم شام کے شیعہ اور خطے کو فرقہ واریت جنگ سے بچاسکتے تھے، مگر ہم نے ایسا نہیں کیا۔ بلکہ ہم نے اس جنگ کو لبنان میں آنے سے روکنے کی بجائے خود ہی حزب اللہ کے اہلکاروں کو شام بھیج کر اس جنگ کو شام سے لبنان منتقل کرکے خطے میں فرقہ واریت کی جنگ کو بھڑکا کر اسرائیل وامریکہ کے مقاصد کو پورا کیا جو دور بیٹھ کر اس جنگ میں حزب اللہ کی جانب سے حاصل ہونے والے اپنے مفادات کو پورا ہوتے ہوئے دیکھ کر خوش ہورہے ہیں۔

ہم امام حسین رضی اللہ عنہ کی مظلومیت اور ان کی شہادت پر روتے اور ماتم کرتے ہیں لیکن شام میں ہم مظلوم عوام کی مدد کرنے کی بجائے ظالم بشار اسد کا ساتھ دینے کے جرم کا ارتکاب کررہے ہیں۔

ہم میڈیا میں اسرائیل کو گالیاں اور دھمکیاں دیتے ہیں، مگر زمینی طور پر ہمارے حزب اللہ کے بیٹے اسرائیل کے لیے کام کررہے ہیں اور اس کے مفادات کو پورا کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔

جب بھی مجھے پتہ چلتا ہے کہ حزب اللہ کے کسی کارکن کو شام بھیجا گیا اور وہاں جاکر جنگ میں وہ مارا گیا اور اب اس کی لاش لبنان واپس دفن ہونے کے لیے آئی ہے، تو مجھے یہ دیکھ کر دکھ ہوتا ہے اور اس لاش کے ساتھ میری روح بھی دفن ہوجاتی ہے۔ آخر اس شیعی نوجوان کو شام کیوں بھیجا گیا اور کس مقصد کی خاطر مروایا گیا؟

آج حزب اللہ لبنانی شیعوں کو شام بھیج کر جرم کا ارتکاب کررہا ہے اور حزب اللہ کی امت مسلمہ کیخلاف انجام دیئے جانے والی اس سرگرمیوں پر اسرائیل میں بڑا جشن منایا جارہا ہے۔

آج کچھ احباب مجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا اسرائیل لبنان میں حزب اللہ کو نشانہ بنانے کے لیے حملہ کرسکتا ہے؟ تو میرا جواب ان کو یہ ہوتا ہے کہ آج تو حزب اللہ کے دفاع اور اس کو مضبوط بنانے کا سب سے زیادہ خواہشمند اسرائیل ہے اور وہ کبھی نہیں چاہئے گا کہ لبنان میں حزب اللہ کیخلاف کوئی کارروائی ہو کیونکہ آج حزب اللہ شام میں جنگ کرکے اسرائیل کے لیے جو خدمات انجام دے رہی ہے، وہ اس کے علاوہ کوئی نہیں دے رہا ہے۔

امریکہ اور اسرائیل یہ چاہتے ہیں کہ بشار اسد کا نظام حکومت ابھی نہیں گرے اور حزب اللہ ان کی خواہش پورا کرتے ہوئے بشار اسد کے نظام کو بچانے کے لیے شام میں ہمارے شیعی بیٹوں کو مروانے میں لگا ہوا ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ کیا شام کی جنگ میں مارے جانے والے حزب اللہ کے اہلکار شہید ہیں تو حزب اللہ کے بانی نے جواب دیا کہ: ""کیا وہ شہید اس لیے ہیں کہ شام میں انہوں نے مسلمانوں کے بچوں کو قتل کیا؟ شام میں مارے جانے والے حزب اللہ کے اہلکار شہید نہیں بلکہ جہنمی ہیں جیساکہ قرآن کریم نے ہمیں مسلمانوں کو قتل کرنے والے کے برے انجام کے بارے میں بتایا'"۔
 

اٹیچمنٹس

ام کشف

رکن
شمولیت
فروری 09، 2013
پیغامات
124
ری ایکشن اسکور
386
پوائنٹ
53
حزب اللہ کے اہلکار جہنمی ہیں ۔ صبحی الطفیلی کا انکتشاف
لبنان میں شیعی حزب اللہ کے بانی اور شیعی حزب اللہ کے پہلے سربراہ مشہور شیعی رہنما عالم دین صبحی الطفیلی نے ایک ویڈیو انٹرویو میں ایران اور حزب اللہ کا امت مسلمہ کیخلاف کردار ادا کرنے اور شام کی جنگ میں حصہ لیکر اسرائیلی مفادات کو پورا کرنے کا تہلکہ خیز اعتراف کیا ہے۔
یہ اعتراف کوئی عام معمولی شیعی رہنما نے نہیں کیا بلکہ نجف میں شیعوں کے نامور لیڈر ومذہبی رہنما امام محمد باقر الصدر کے مشہور شاگرد، ایران میں 1979ء میں آنے والے انقلاب کے بعد لبنان میں ایران کے لیے کام کرنے، لبنان پر اس دور میں ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے وقت ایرانی انقلابی گارڈز کو لبنان کی سرحدیں عبور کرکے وہاں جنگی ٹریننگ کرنے میں مدد دینے والے، لبنان میں ایران کے پنجے مضبوط کرنے والے، لبنان میں 1979ء میں علمائے مسلمین کونسل بنانے والے، شیعی حزب اللہ کے 1989 سے 1991 تک پہلے سربراہ منتخب ہونے والے اور 1992 میں حزب اللہ کے دوسرے منتخب سربراہ سید عباس الموسوی کے مرجانے کے بعد ہونے والے انتخابات میں حزب اللہ کی شوری کونسل کی طرف سے حسن نصر اللہ کو حزب اللہ کا تیسرا سربراہ نامزہ کرنے کا اعلان کرنے والے رہنما شیخ صبحی الطفیلی نے کیا ہے۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا شام کی جنگ میں مارے جانے والے حزب اللہ کے اہلکار شہید ہیں تو حزب اللہ کے بانی نے جواب دیا کہ: ""کیا وہ شہید اس لیے ہیں کہ شام میں انہوں نے مسلمانوں کے بچوں کو قتل کیا؟ شام میں مارے جانے والے حزب اللہ کے اہلکار شہید نہیں بلکہ جہنمی ہیں جیساکہ قرآن کریم نے ہمیں مسلمانوں کو قتل کرنے والے کے برے انجام کے بارے میں بتایا'"۔
 
Top