محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
﴿ وَاَنْ تَعْفُوْٓا اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰى۰ۭ وَلَا تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَيْنَكُمْ۰ۭ اِنَّ اللہَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِيْرٌ۲۳۷ ﴾(البقرۃ:۲۳۷)بدعات میں واقع ہونے والے علماء کے محاسن کا تذکرہ اور اعتراف
''اور اگر تم درگزر کرو تو یہ تقوی سے قریب تر ہے 'باہمی معاملات میں فیاضی کو نہ بھولو اور جو کچھ تم کرتے ہو یقینااللہ اسے دیکھ رہا ہے ۔''
(ا)امام ابو امامہ مالک ابو ذر ہروی کے بارے میں کہتے ہیں ۔
''اللہ ابو ذر ہروی پر لعنت کرے اسی نے سر زمین ِحرم میںسب سے پہلے علم کلام کو متعارف کروایا تھا ...''
امام ابن تیمیہ ان کلمات پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
(ابو ذر فیہ من العلم و الدین وا لمعرفۃ بالحدیث والسنۃ ،وانتصابہ لروایۃ البخاري عن شیوخہ الثلاثہ ،وغیر ذلک من المحاسن والفضائل ما ھو معروف بہ )
''ابو ذر میں علم اور دین پایا جاتا تھا اور وہ حدیث اور سنت کی معرفت بھی رکھتا تھا اور ابوذر کی بخاری والی روایت کا انحصار شیوخ ثلاثہ پر ہے 'اور اس کے علاوہ محاسن و فضائل ہیں جن کے ساتھ وہ معروف ہیں ۔''
آپ ابوذر اور ان جیسے دیگر ائمہ متکلمین جیسے ابو ولید الباجی اور ابو جعفر السمناني کے بارے میں لکھتے ہیں :
ثم انہ ما من ھؤلاء الا من لہ في الاسلام مساع مشکورۃ ،وحسنات مبرورۃ ،ولہ في الرد علی کثیر من أھل الالحاد والبدع ،والانتصار لکثیر من أھل السنۃ والدین مالا یخفی علی من عرف احوالھم ، وتکلم فیھم بعلم وصدق وعدل وانصاف ،لکن لمَّا التبس علیھم ھذا الأصل المأخوذ ابتداء عن المعتزلۃ وھم فضلاء عقلاء احتاجوا الی طردہ اوالتزام لوازمہ ، فلزمھم بسبب ذلک ما أنکرہ المسلمون من أھل العلم والدین ،وصار الناس بسبب ذلک منھم من یعظمھم لما لھم من المحاسن والفضائل ، ومنھم من یذمھم لما وقع في کلامھم من البدع والباطل ،وخیار أمور اوسطھا (درء تعارض العقل والنقل :101,102/2)
'' ان میں سے ہر ایک کی اسلام کی خاطر ایسی کاوشیں ہیں کہ جن پر اُ ن کا شکریہ ادا کیا جانا چاہیے اور ان کی حسنات مبرورہ ہیں ،انہوں نے اہل الحاد اور بدعت پر بے حد رد کیا اور اہل سنت اور دین کی مدد کی ۔یہ حقیقت اس بندہ پر مخفی نہیں ہے جو ان کے حالات جانتا ہے اور ان کے بارے میں سچائی عدل اور انصاف کے ساتھ گفتگو کرتا ہے ۔لیکن ان پر (صفات باری تعالیٰ کے باب میں )معاملہ خلط ملط ہواتو انہوں نے غلطی کھائی جس کی وجہ معتزلہ تھے ...ان حضرات کی بابت لوگ دو گروہوں میں بٹ گئے ایک ان کے محاسن اور فضائل کی وجہ سے ان کی تعظیم کرنے لگا اور دوسرا ان کے کلام میں پائی جانے والی بدعت اور باطل کے سبب ان کی مذمت کرنے لگا لیکن بہترین امور تو وہ ہیں جو وسط میں ہوں (یعنی درمیانی راہ ہی بہتر ہے )۔
(ب )ابوبکر باقلانی کے بارے میں امام ابن تیمیہ کا عدل:
ابوبکر باقلانی قرآن کے مخلوق ہونے کا قائل تھا ۔امام ابن تیمیہ اسکے بارے میں ابوحامد سفرائینی کا یہ کلام نقل کرتے ہیں ۔وہ اپنے شاگرد کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
یا بني ،قد بلغني أنک تدخل علی ھذا الرجل ،یعني الباقلاني ،فایاک وایاہ فانہ مبتدع یدعو الناس الی الضلالۃ ،والا فلا تحضر مجلسي۔
'' اے بیٹے مجھے خبر ملی ہے کہ تو باقلانی کے پاس آتا جاتاہے ۔تو اس سے بچ کر رہ ۔وہ بدعتی ہے اور لوگوں کو گمراہی کی طرف دعوت دیتا ہے ۔(اگر تو اس کے پاس جانے سے نہیں رک سکتا ) تو پھر میری مجلس میں نہ آیا کر ۔''
اسے ذکر کرنے کے بعد ابن تیمیہ فرماتے ہیں:
وھذا الذي نقلوہ من انکار أبي حامد وغیرہ علی القاضي أبي بکر الباقلاني ھو بسبب ھذا الأصل ۔۔مع ما کان فیہ من الفضائل العظیمۃ والمحاسن الکثیرۃ والرد علی الزنادقۃ والملحدین وأھل البدع ،
'' ابو حامد اور دیگر اہل علم نے قاضی ابو بکر باقلانی پر جو رد کیا ہے اس کا سبب گمراہی کی یہ بنیاد ہے (جس کا ذکر کیا گیا ہے)...اس (بدعت کے باوجود)باقلانی کے عظیم فضائل اور کثیر محاسن ہیں۔انہوں نے زنادقہ ،ملحدین اور اہل بدعت پر رد کیا ...'' ((درء تعارض العقل والنقل :100-92/2)
چونکہ یہ بدعت ایسے مسئلہ میں تھی کہ جس میں اہل علم تاویل پر عذر دیتے ہیں اسی لیے اتنی بڑی بدعت کے پائے جانے کے باوجود انہیں عذر دیا گیا۔