• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بریلوں کا غیر اللہ سے مدد کی دلیل !!!

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
صرف یا علی مدد اس لئے کہ امام بخاری اپنی صحیح میں لکھتے کہ سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کی طرف نکلے پھر ہم خیبر آئے اور قلعہ کا محاصرہ کیا ' اس دوران ہمیں سخت تکالیف و مشکلات اور فاقوں سے گزرنا پڑا۔ آخر اللہ تعالیٰ نے ہمیں فتح عطا فرمائی ' جس دن قلعہ فتح ہونا تھا
صحیح بخاری:کتاب المغازی :باب: غزوہ خیبر کا بیان : حدیث نمبر: 4196
جنگ خیبر کی ان مشکلات و تکالیف کو اللہ تعالیٰ نےمولا علی کے ذریعہ دور کیا
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
صرف یا علی مدد اس لئے کہ امام بخاری اپنی صحیح میں لکھتے کہ سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کی طرف نکلے پھر ہم خیبر آئے اور قلعہ کا محاصرہ کیا ' اس دوران ہمیں سخت تکالیف و مشکلات اور فاقوں سے گزرنا پڑا۔ آخر اللہ تعالیٰ نے ہمیں فتح عطا فرمائی ' جس دن قلعہ فتح ہونا تھا
صحیح بخاری:کتاب المغازی :باب: غزوہ خیبر کا بیان : حدیث نمبر: 4196
جنگ خیبر کی ان مشکلات و تکالیف کو اللہ تعالیٰ نےمولا علی کے ذریعہ دور کیا
پرمزاح کی ریٹنگ کی کافی کمی محسوس ہوئی ہے آپ کی اس پوسٹ کے بعد۔۔ ابتسامہ۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
پرمزاح کی ریٹنگ کی کافی کمی محسوس ہوئی ہے آپ کی اس پوسٹ کے بعد۔۔ ابتسامہ۔
مسکراتے ہیں سلیقے سے چمن میں غچے
تم سے سیکھا ہوا انداز تبسم تو نہیں
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
مسکراتے ہیں سلیقے سے چمن میں غچے
تم سے سیکھا ہوا انداز تبسم تو نہیں
بیاں میں نکتہ توحید آ تو سکتا ہے​
تیرے دماغ میں بت خانہ ہو تو کیا کہیے​
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
صرف یا علی مدد اس لئے کہ امام بخاری اپنی صحیح میں لکھتے کہ سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کی طرف نکلے پھر ہم خیبر آئے اور قلعہ کا محاصرہ کیا ' اس دوران ہمیں سخت تکالیف و مشکلات اور فاقوں سے گزرنا پڑا۔ آخر اللہ تعالیٰ نے ہمیں فتح عطا فرمائی ' جس دن قلعہ فتح ہونا تھا
صحیح بخاری:کتاب المغازی :باب: غزوہ خیبر کا بیان : حدیث نمبر: 4196
جنگ خیبر کی ان مشکلات و تکالیف کو اللہ تعالیٰ نےمولا علی کے ذریعہ دور کیا

پوری حدیث یہ ہے - اس سے آپ نے کیسے اندازہ لگایا کہ صرف یا علی مدد


صحیح بخاری

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَکْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی خَيْبَرَ فَسِرْنَا لَيْلًا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ لِعَامِرٍ يَا عَامِرُ أَلَا تُسْمِعُنَا مِنْ هُنَيْهَاتِکَ وَکَانَ عَامِرٌ رَجُلًا شَاعِرًا فَنَزَلَ يَحْدُو بِالْقَوْمِ يَقُولُ اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَاغْفِرْ فِدَائً لَکَ مَا أَبْقَيْنَا وَثَبِّتْ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا وَأَلْقِيَنْ سَکِينَةً عَلَيْنَا إِنَّا إِذَا صِيحَ بِنَا أَبَيْنَا وَبِالصِّيَاحِ عَوَّلُوا عَلَيْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ هَذَا السَّائِقُ قَالُوا عَامِرُ بْنُ الْأَکْوَعِ قَالَ يَرْحَمُهُ اللَّهُ قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ وَجَبَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ لَوْلَا أَمْتَعْتَنَا بِهِ فَأَتَيْنَا خَيْبَرَ فَحَاصَرْنَاهُمْ حَتَّی أَصَابَتْنَا مَخْمَصَةٌ شَدِيدَةٌ ثُمَّ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَی فَتَحَهَا عَلَيْهِمْ فَلَمَّا أَمْسَی النَّاسُ مَسَائَ الْيَوْمِ الَّذِي فُتِحَتْ عَلَيْهِمْ أَوْقَدُوا نِيرَانًا کَثِيرَةً فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا هَذِهِ النِّيرَانُ عَلَی أَيِّ شَيْئٍ تُوقِدُونَ قَالُوا عَلَی لَحْمٍ قَالَ عَلَی أَيِّ لَحْمٍ قَالُوا لَحْمِ حُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْرِيقُوهَا وَاکْسِرُوهَا فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْ نُهَرِيقُهَا وَنَغْسِلُهَا قَالَ أَوْ ذَاکَ فَلَمَّا تَصَافَّ الْقَوْمُ کَانَ سَيْفُ عَامِرٍ قَصِيرًا فَتَنَاوَلَ بِهِ سَاقَ يَهُودِيٍّ لِيَضْرِبَهُ وَيَرْجِعُ ذُبَابُ سَيْفِهِ فَأَصَابَ عَيْنَ رُکْبَةِ عَامِرٍ فَمَاتَ مِنْهُ قَالَ فَلَمَّا قَفَلُوا قَالَ سَلَمَةُ رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِي قَالَ مَا لَکَ قُلْتُ لَهُ فَدَاکَ أَبِي وَأُمِّي زَعَمُوا أَنَّ عَامِرًا حَبِطَ عَمَلُهُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَذَبَ مَنْ قَالَهُ إِنَّ لَهُ لَأَجْرَيْنِ وَجَمَعَ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ إِنَّهُ لَجَاهِدٌ مُجَاهِدٌ قَلَّ عَرَبِيٌّ مَشَی بِهَا مِثْلَهُ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ قَالَ نَشَأَ بِهَا




عبد اللہ بن مسلمہ، حاتم بن اسماعیل، یزید بن ابی عبید، سلمہ بن اکوع سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ خیبر کی جانب )جنگ کے ارادہ سے( چلے ہم رات میں جا رہے تھے کہ ایک شخص نے عامر سے کہا کہ تم ہمیں اپنے اشعار کیوں نہیں سناتے عامر ایک شاعر آدمی تھے )یہ سن کر( وہ نیچے اترے اور اس طرح حدی خوانی کرنے لگے۔ اے خدا اگر تیرا حکم نہ ہوتا تو ہم ہدایت یافتہ نہ ہوتے، نہ صدقے دیتے اور نہ نماز پڑھتے، ہم تیرے نبی اور دین کے اوپر قربان ہماری کوتاہیوں کو معاف فرما اور جنگ میں ثابت قدم رکھ۔ اور ہمیں سکون کی دولت سے نواز جب ہمیں )باطل کی طرف( بلایا جائے گا تو ہم انکار کردیں گے اور کافر غل مچا کر ہمارے خلاف اتر آئے ہیں۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ حدی خوان کون ہے؟ صحابہ نے عرض کیا عامر بن اکوع۔ آپ نے فرمایا اللہ اس پر رحم کرے تو جماعت میں سے ایک آدمی )حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ( نے عرض کیا یا رسول اللہ! اب یہ جنت یا شہادت کا مستحق ہوگیا آپ نے ہمیں اس سے منتفع ہونے دیا ہوتا پھر ہم خیبر پہنچ گئے تو ہم نے یہودیوں کا محاصرہ کرلیا حتیٰ کہ ہمیں سخت بھوک لگی پھر اللہ تعالیٰ نے خیبر میں مسلمانوں کو فتح عطا فرمائی فتح کے دن مسلمانوں نے شام کو )کچھ پکانے کے لئے( خوب آگ سلگائی تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کیسی آگ ہے اور تم لوگ اس پر کیا چیز پکا رہے ہو؟ عرض کیا گیا گوشت اور دریافت فرمایا کس کا گوشت؟ عرض کیا پالتوں گدھوں کا گوشت آپ نے فرمایا پھینکدو اور ہانڈیوں کو توڑ دو، ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا ہم )گوشت( پھینک کر ہانڈیاں دھو ڈالیں۔ آپ نے فرمایا ہاں یا ایسا کرلو جب قوم کی صف بندی ہوئی )اور لڑائی شروع ہوئی تو چونکہ( عامر کی تلوار چھوٹی تھی انہوں نے ایک یہودی کی پنڈلی پر تلوار ماری )لیکن( اس کی دھار پلٹ کر ان کے گھٹنے کی چکتی میں لگی اور اسی سے ان کی وفات ہوگئی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جب واپسی ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو میرا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے مجھے )کچھ مغموم( دیکھا تو فرمایا تمہیں کیا ہوا ہے؟ میں نے عرض کیا میرے ماں باپ آپ پر قربان لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ عامر کے عمل اکارت گئے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو ایسا کہتا ہے وہ جھوٹا ہے اور آپ نے اپنی دونوں انگلیاں ملا کر فرمایا کہ اسے دو گنا اجر ملے گا وہ تو کشش کرنے والا مجاہد تھا بہت کم مدینہ میں چلنے والے عربی اس جیسے ہیں قتیبہ نے بواسطہ حاتم یہ الفاظ روایت کئے ہیں نشابھا۔
 
Top