HUMAIR YOUSUF
رکن
- شمولیت
- مارچ 22، 2014
- پیغامات
- 191
- ری ایکشن اسکور
- 56
- پوائنٹ
- 57
بریلوی حضرات سے ’’ یزید ‘‘ دشمنی اظہر من الشمس ہے۔ یزید کو گالیاں دینے میں یہ شیعاؤں کے ہم پلہ ہیں۔ ایک طرف تو سیدنا معاویہؓ کو ایک معزز صحابی مانتے ہیں اور یہ بھی اعتراف کرتے ہیں کہ انکے حق میں حضور اکرم ﷺ نے یہ دعا فرمائی تھی کہ ’’ اے اللہ، معاویہ کو ذریعہ ہدایت بنا۔‘‘ یہ دعا سیدنا معایہؓ کی عظمت، فضیلت اور احترام کی ایک واضح دلیل ہے۔
دوسری طرف یہی بریلوی حضرات کو اس با ت پر بھی اصرار ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو دھاندلی، دھونس کے ذریعے ناحق طور پر ولیعہد بنا ڈالاو۔ جو اس حد تک بدکردار، سیاہ کار، زانی اور شراب خور تھ کہ اسے ’’ پلید‘‘ ہی کہنا داخل عدل ہے۔ فرمائیے اس منافقت کا کوئی جواز ہے؟ بعد میں بقول انکے یزید تخت خلافت میں متمکن ہوا اور وہ سارے مظالم ڈھائے جب پر اہل بیت کے نام نہاد عاشقوں کا اصرار ہے، تو ظاہر ہے اسکا ذریعہ وہی حضرت معاویہؓ کی ساختہ ولیعہدی ہی تھی۔
تو کیا یہی وہ ’’ ہدایت‘‘ تھی جس سے امیر معاویہؓ شرف یاب ہوئے معاذ اللہ؟ کیا وہ شخص جو بزعم جناب اس حد تک بدنیت، چارہ پرست اور انصاف دشمن ہوکر اپنے بدکار بیٹے کو جانتے بھوجتے لوگوں کے سروں پر مسلط کرنے اور خلافت کو پاکیزہ نطام کو معطل کردے، ہدایت یافتہ بلکہ ذریعہ ہدایت اور مہدی یعنی دوسروں کو راہ راست پر چلانے والا کہلائے گا؟ تف ہے ایسی بے دانشی پر اور نفرین ہے ایسی اقدار پرستی اور منافقت پر۔ یزید کو شیطان بھی کہتے ہیں اور شیطان کو امت کے سر پر مسلط کردینے والے باپ کو ہدایت یافتہ اور ہادی بھی کہتے ہیں۔
اگر یزید کے المقابل حضرت حسینؓ کے اجتہاد کو صرف اتنا ہی کہا جانے پر لعن طعن کیا جائے کہ انکا یہ اقدام امت کے لئے فائدہ مند ثابت نہیں ہوا، اس بات پر بریلوی حضرات کی توپوں کا رخ ہماری جانب ہوجائے تو اتنا یاد رکھئے کہ انکی اس گستاخی کا رخ حضرت عمرؓ کے بیٹے پر بھی پڑتا ہے جسکو شیخ الصحابہ یعنی صحابہ کے بزرگ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یعنی حضرت عبد اللہ بن عمرؓ اور اس میں کئی اکابر صحابہ جیسے عبداللہ بن عباس اور دوسر کئی صحابہ بھی شامل ہوجائے گے جنہوں نے حسینؓ کا ساتھ نہیں دیا۔
بریلویوں کو اس معاملے میں تدبر سے کام لینا چاہیے اور اس چیز کو ملحوظ خاطر ہمیشہ رکھنا چاہیے کہ صرف سیدنا حسینؓ کی ذات گرامی ہی ہمارے لئے تقدیس کے حامل نہیں ہے بلکہ تمام صحابہ کرام کو عزت و شرف کا یہ رتبہ حاصل ہے۔ سیدنا ،حسین کی عظمت سر آنکھوں پر لیکن باقی تمام صحابہ کے حعلق بھی کوئی ایسی بات قابل قبول نہیں کہ انہوں نے اپنی عزت ، شرافت، تقوی، اسلامی حمیت، خوف خدا اور للہہیت کو بالائے طاقرکھتے ہوئے محض چند دنیاوی امور کی خاطر ایک فاسق، فاجر اور مجسم الخبائث شخص کے ہاتھوں بیعت کی (یہ بریلویوں کا یزید کے بارے میں عام خیال ہے، حالانکہ یزید پر لگائے جانے والے اکثر الزامات غلط ثابت ہوئے ہیں)۔ اللہ ہمیں ایسے عقیدوں سے اپنی پناہ میں رکھے۔ آمین
دوسری طرف یہی بریلوی حضرات کو اس با ت پر بھی اصرار ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو دھاندلی، دھونس کے ذریعے ناحق طور پر ولیعہد بنا ڈالاو۔ جو اس حد تک بدکردار، سیاہ کار، زانی اور شراب خور تھ کہ اسے ’’ پلید‘‘ ہی کہنا داخل عدل ہے۔ فرمائیے اس منافقت کا کوئی جواز ہے؟ بعد میں بقول انکے یزید تخت خلافت میں متمکن ہوا اور وہ سارے مظالم ڈھائے جب پر اہل بیت کے نام نہاد عاشقوں کا اصرار ہے، تو ظاہر ہے اسکا ذریعہ وہی حضرت معاویہؓ کی ساختہ ولیعہدی ہی تھی۔
تو کیا یہی وہ ’’ ہدایت‘‘ تھی جس سے امیر معاویہؓ شرف یاب ہوئے معاذ اللہ؟ کیا وہ شخص جو بزعم جناب اس حد تک بدنیت، چارہ پرست اور انصاف دشمن ہوکر اپنے بدکار بیٹے کو جانتے بھوجتے لوگوں کے سروں پر مسلط کرنے اور خلافت کو پاکیزہ نطام کو معطل کردے، ہدایت یافتہ بلکہ ذریعہ ہدایت اور مہدی یعنی دوسروں کو راہ راست پر چلانے والا کہلائے گا؟ تف ہے ایسی بے دانشی پر اور نفرین ہے ایسی اقدار پرستی اور منافقت پر۔ یزید کو شیطان بھی کہتے ہیں اور شیطان کو امت کے سر پر مسلط کردینے والے باپ کو ہدایت یافتہ اور ہادی بھی کہتے ہیں۔
اگر یزید کے المقابل حضرت حسینؓ کے اجتہاد کو صرف اتنا ہی کہا جانے پر لعن طعن کیا جائے کہ انکا یہ اقدام امت کے لئے فائدہ مند ثابت نہیں ہوا، اس بات پر بریلوی حضرات کی توپوں کا رخ ہماری جانب ہوجائے تو اتنا یاد رکھئے کہ انکی اس گستاخی کا رخ حضرت عمرؓ کے بیٹے پر بھی پڑتا ہے جسکو شیخ الصحابہ یعنی صحابہ کے بزرگ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یعنی حضرت عبد اللہ بن عمرؓ اور اس میں کئی اکابر صحابہ جیسے عبداللہ بن عباس اور دوسر کئی صحابہ بھی شامل ہوجائے گے جنہوں نے حسینؓ کا ساتھ نہیں دیا۔
بریلویوں کو اس معاملے میں تدبر سے کام لینا چاہیے اور اس چیز کو ملحوظ خاطر ہمیشہ رکھنا چاہیے کہ صرف سیدنا حسینؓ کی ذات گرامی ہی ہمارے لئے تقدیس کے حامل نہیں ہے بلکہ تمام صحابہ کرام کو عزت و شرف کا یہ رتبہ حاصل ہے۔ سیدنا ،حسین کی عظمت سر آنکھوں پر لیکن باقی تمام صحابہ کے حعلق بھی کوئی ایسی بات قابل قبول نہیں کہ انہوں نے اپنی عزت ، شرافت، تقوی، اسلامی حمیت، خوف خدا اور للہہیت کو بالائے طاقرکھتے ہوئے محض چند دنیاوی امور کی خاطر ایک فاسق، فاجر اور مجسم الخبائث شخص کے ہاتھوں بیعت کی (یہ بریلویوں کا یزید کے بارے میں عام خیال ہے، حالانکہ یزید پر لگائے جانے والے اکثر الزامات غلط ثابت ہوئے ہیں)۔ اللہ ہمیں ایسے عقیدوں سے اپنی پناہ میں رکھے۔ آمین