محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,861
- ری ایکشن اسکور
- 41,093
- پوائنٹ
- 1,155
بریلویوں کا اس حدیث سے استدلا ل کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم خزانوں کی کنجیوں کے مالک ہیں۔ ذرا اس حدیث کو غور سے پڑھو کون سے خزانوں کی کنجیوں کی بات ہورہی ہے۔
حدیث۔
حدیث۔
اس خواب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بشارت دی گی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے ہاتھوں دنیا کی بڑی بڑی سلطنتں فتح ہوں گی اور ان کے خزانوں کے وہ مالک ہوں گے۔ چنانچہ بعد میں اس خوا ب کی مکمل تعبیر مسلمانوں سے دیکھی کہ دنیا کی دو سب سے بڑی سلطنیں ایران و روم مسلمانوں نے فتح کیں اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کابھی اس طرف اشارہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کام کو پورا کر کے اللہ پاک سے جا ملے لیکن وہ خزانے اب تمہارے ہاتھوں میں ہیں ۔ روایت مذکورہ میں ایک مہنے کی راہ سے یہ مذکور نہیں ہے۔ لیکن جابر رضی اللہ عنہ کی روایت جو امام بخاری نے کتاب التیمم میں نکالی ہے اس میں اس کی صراحت موجود ہے۔ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے،ان سے ابن شہاب نے،ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے جامع کلام ﴿ جس کی عبارت مختصراور فصیح و بلیخ ہو اور معنی بہت وسیع ہوں﴾ دیکر بھیجا گیا ہے اور رعب کے ذریعے میری مدد کی گی ہے۔ میں سویا ہو تھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں میرے پاس لائی گیں اور میرے ہاتھ پر رکھ دی گیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو﴿اپنے رب کے پاس﴾ جا چکے۔ اور ﴿ جن خزانوں کی وہ کنجیاں تھیں﴾ انہیں اب تم نکال رہے ہو۔
صحیح بخاری جلد 4 حدیث 2977
بشکریہ محمد طالب حسین