• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بریلوی کا ایک حدیث سے غلط استدلال اور اس کا جواب

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بریلویوں کا اس حدیث سے استدلا ل کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم خزانوں کی کنجیوں کے مالک ہیں۔ ذرا اس حدیث کو غور سے پڑھو کون سے خزانوں کی کنجیوں کی بات ہورہی ہے۔
حدیث۔
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے،ان سے ابن شہاب نے،ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے جامع کلام ﴿ جس کی عبارت مختصراور فصیح و بلیخ ہو اور معنی بہت وسیع ہوں﴾ دیکر بھیجا گیا ہے اور رعب کے ذریعے میری مدد کی گی ہے۔ میں سویا ہو تھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں میرے پاس لائی گیں اور میرے ہاتھ پر رکھ دی گیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو﴿اپنے رب کے پاس﴾ جا چکے۔ اور ﴿ جن خزانوں کی وہ کنجیاں تھیں﴾ انہیں اب تم نکال رہے ہو۔
صحیح بخاری جلد 4 حدیث 2977
اس خواب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بشارت دی گی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے ہاتھوں دنیا کی بڑی بڑی سلطنتں فتح ہوں گی اور ان کے خزانوں کے وہ مالک ہوں گے۔ چنانچہ بعد میں اس خوا ب کی مکمل تعبیر مسلمانوں سے دیکھی کہ دنیا کی دو سب سے بڑی سلطنیں ایران و روم مسلمانوں نے فتح کیں اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کابھی اس طرف اشارہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کام کو پورا کر کے اللہ پاک سے جا ملے لیکن وہ خزانے اب تمہارے ہاتھوں میں ہیں ۔ روایت مذکورہ میں ایک مہنے کی راہ سے یہ مذکور نہیں ہے۔ لیکن جابر رضی اللہ عنہ کی روایت جو امام بخاری نے کتاب التیمم میں نکالی ہے اس میں اس کی صراحت موجود ہے۔

بشکریہ محمد طالب حسین​
 
Top