• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بسنت ہندوؤں کا تہوار

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436


لاہور اے سینٹیمینٹل جرنی --- پران نیوائل --- بسنت ہندوؤں کا تہوار / بسنت پر پتنگ بازی گستاخِ رسول صلی الله علیہ وسلم کی یادگار

بسنت سنسکرت زبان کا لفظ ہے اور بسنت پنجمی پنجاب واتر پردیش کے ہندوؤں کا قدیم ثقافتی تہوار ہے جو موسم بہار کی آمد پر ماگھ کے مہینے میں سرسوتی دیوی یا کالکا دیوی کی پوجا کے ساتھ منایا جاتا ہے - دیوی کا پسندیدہ رنگ ہونے کی وجہ سے اس موقع پر زرد یا پیلے کپڑے ، پھول اور دوسری اشیاء دیوی کی خوشنودی کے لیے استعمال کی جاتی ہیں - سکھ مہا راجہ رنجیت سنگھ کے دور میں بسنت کو قومی تہوار کی حیثیت سے شاہی جلوس اور پتنگ بازی کے مقابلوں کے ساتھ منایا جانے لگا - مہا راجہ رنجیت سنگھ کے بعد یہ تہوار عوامی ہو گیا اور سکھ گردوارہ منگت سنگھ پر اور ہندو حقیقت رائے کی سمادھی پر جبکہ نام نہاد مسلمان مادُھو لعل حسین کے مزار پر بسنت منانے لگے اور آجکل تو سرکاری اور عالمی عیسائی و یہودی کمپنیوں کی سرپرستی کے ساتھ گھر گھر منایا جاتا ہے
بسنت پر پتنگ بازی گستاخِ رسول صلی الله علیہ وسلم کی یادگار


بسنت پر پتنگ بازی کا آغاز سترہ سالہ گستاخ رسول ہندو لڑکے "حقیقت رائے" کی سزائے موت کی یاد میں منائے جانے والے میلے سے ہوا - اتفاق سے اس کی پھانسی اور بسنت کا دن ایک ہی تھا - 1747 کے مغلیہ دور میں سیالکوٹ کے حقیقت رائے نے مسلمان لڑکوں سے جھگڑے کے دوران الله کے آخری نبی محمد صلی الله علیہ وسلم اور آپکی بیٹی فاطمہ رضی الله عنہا کی شان میں گستاخی کی جس پر اسے عدالت کی طرف سے سزائے موت سنائی گئی - جس پر گورنر پنجاب زکریا خان نے عمل درآمد کیا - ہندو پیشواؤں نے اس کی موت کو ہندو دھرم (مذہب) اور اوتاروں کے لیے قربانی قرار دے کر اسکی یادگار مڑھی کوٹ خواجہ سعید لاہور میں رنگ بکھیرے اور پتنگ بازی کر کہ بسنت منانا شروع کر دیا - 1880 میں حقیقت رائے کی سمادھی کو باغبانپورہ بھوگی والی میں آرائیوں سے زمین خرید کر مندر بنا دیا گیا اور ہندو رئیس کالُو رام نے وہاں سیرگاہ بھی تعمیر کر دی - اسکی موت والے دن ہندو اور سکھ مرد و عورتیں زرد لباس پہن کر حاضری دیتے اور منتیں مانگتے ہیں

بسنت کے حوالے سے ہندوؤں کی گواہی

بسنت کے ہندو اور گستاخ رسول کی یاد میں منائے جانے والے تہوار کے متعلق ہندو رہنما اور غیر مسلم مؤرخ کی گواہی سنیں

ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا کے سربراہ بال ٹھاکرے نے لاہور میں بسنت کے تہوار کے سرکاری سطح پر انعقاد کو ہندو مذہب کی بڑی کامیابی قرار دیتے ہوۓ چھتوں سے گر کر ہلاک ہونے والے نوجوانوں کو اپنا شہید قرار دیا ہے - اور کہا کہ مسلمان ہندوستان کی غیر ضروری تقسیم (تقسیم ہند) سے قبل ہی ہندوؤانہ ثقافت کو اپنا لیتے تو لاکھوں افراد کی زندگیاں بچائی جا سکتی تھیں

(جنگ: نوائے وقت: 20 فرو ری 2001)

اس سلسلے میں مزید ہندو عیسائی دشمنانِ اسلام کی گواہیاں درج ذیل کتابوں میں ملاحظہ فرمائیں
1 - تاریخ لاہور - کنہیا لال - صفحہ 210 ، 211
2 - ہندو تہواروں کی اصلیت اور اُن کی جغرافیائی کیفیت - منشی رام پرشاد - صفحہ 101 ، 102
3 - ہندن جامکیہ ثڈن - وھیراج سیل - صفحہ 21 ، 22
4 - نقوش لاہور نمبر - الیگزینڈر بریز - صفحہ 763
5 - پنجاب اَنڈر لیٹر مغلز - بخشش سنگھ نِجار - صفحہ 279

آج کے نام نہاد مسلمانوں کی بسنت
آج حکومت کی سرپرستی میں نام نہاد مسلمانوں کی بسنت نہ صرف ہندوؤں کی نقل و مشابہت ہے بلکہ بےغیرتی و بے حیائی ، ناچ گانے ، شراب خوری و بےپردگی کا روشن خیالی جشن اور گستاخ رسول کا میلہ ہے - الله کے سچے مومن و مجاہد بندے ایسے تہوار سے برأت و بیزاری اور نفرت کے اعلان کرتے ہیں - ہمارے لیے الله اور اُس کے رسول صلی الله علیہ وسلم کے عطا کردہ دو تہوار عید الفطر اور عید الاضحٰی ہی کافی ہیں
 
Top