• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بشارتِ نبی صلی الله علیہ وسلم اور جہاد قسطنطنیہ

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
كتاب التنبيه والاشراف --- ابی الحسن علی بن الحسین المسعودی --- بشارتِ نبی صلی الله علیہ وسلم اور جہاد قسطنطنیہ

شیعہ مؤرخ "المسعودی" قسطنطنیہ کے محل و وقوع کا تذکرہ کرتے ہوۓ لکھتے ہیں کہ امیر یزید (رحمتہ الله علیہ) نے اول اس شہر کا محاصرہ کیا تھا -

ترجمہ : اور زمانہ اسلام میں اسی ساحل بحر سے چل کر تین امیران نے جن کے آبا ملوک و خلفاء تھے - قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا تھا اس میں سب سے اول یزید بن معاویہ بن ابی سفیان تھے دوسرے مسلمہ بن عبد الملک بن مروان اور تیسرے ہارون الرشید بن المہدی تھے -

(كتاب التنبيه والاشراف: المسعودی ، صفحہ ١٢١)


yazeed lashker ka sipah salar.jpg




حدیث میں بھی الله کے نبی صلی الله علیہ وسلم نے یہی بشارت دی تھی کہ:

اَوَّلُ جَیْشٍ مِّنْ اُمَّتِیْ یَغْزُوْنَ مَدِیْنَۃَ قَیْصَرَ مَغْفُوْرٌ لَّھُمْ


ترجمہ: میری امت کا پہلا لشکر جو قیصر کے شہر (یعنی قسطنطنیہ) پر چڑھائی کرے گا اس کے لیے بخشش ہے -


(صحیح بخاری ، جلد ۲، کتاب الجہاد ، باب ١٣٧ماقیل فی قتال الروم ، صفحہ ۱۱۸)

اس حدیث کو روایت کرنے والے محدث امام بخاری رحمۃ اﷲ علیہ ہی کی دوسری روایت سے ثابت ہے کہ وہ پہلا لشکرمعاویہ رضی الله عنہ کے دور خلافت میں ان کے بیٹے یزید رحمۃ اﷲ علیہ کی سپہ سالاری میں قسطنطنیہ پر حملہ آور ہوا -

(صحیح بخاری ، جلد ۱ ، کتاب التہجد ، باب ٧٥٠ صلوٰۃ النوافل بالجماعۃ ، صفحہ ، ٥٢٦)

مزید یہ کہ حدیث میں نبی صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد بھی مروی ہے کہ:

لاَ تَمِسُ النَّارُ مُسْلِماً رانِیْ اَوْ رَای مَنْ رانِیْ


ترجمہ : اس مسلمان کو جہنم کی آگ نہ چھوئے گی جس نے مجھے دیکھا (یعنی صحابی) یا اسے دیکھا جس نے مجھے دیکھا (یعنی تابعی)

(جامع ترمذی ، جلد ۲ ، ابواب المناقب ، باب ماجآء فی فضل من رای النبی صلی الله و علیہ وسلم ، صفحہ ۸۱۸)
 
Top