• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بچوں كي تربيت

شمولیت
جولائی 21، 2017
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
11
بچّوں كى پرورش اور تعليم و تربيت


بچّوں كى پرورش

عورت كى ايك بہت حساس اور سنگين ذمہ دارى ،بچوں كى پرورش ہے _ بچے پالنا آسان كام نہيں ہے بلكہ بہت صبر آزما اور كٹھن كام ہے _ ليكن يہ ايك بيحد مقدس اور قابل قدر فريضہ ہے جو قدرت نے عورت كے سپردكيا ہے _ يہاں مختصراً چند باتين بيان كى جاتى ہيں _


1_ شادى كا ثمرہ

اگرچہ ايسا اتفاق بہت كم ہى ہوتا ہے كہ مرد عورت بچے پيدا كرنے كى خاطر شادى كريں _ عموماً دوسرے عوامل منجملہ جنسى خواہش اس كا محرك ہوتے ہيں _ ليكن زيادہ مدت نہيں گزرتى كہ آفرينش كا فطرى مقصد ، بچے كى صورت ميں ظاہر ہوجاتا ہے _

بچے كا وجود ، ازدواجى زندگى كے درخت كا پھل اور ايك فطرى آرزوہے _ بے اولاد جوڑے بے برگ و پھل درخت كى مانند ہوتے ہيں _ بچے كا وجود شادى كے رشتہ كو مستحكم كرتا ہے _ بچے كى معصوم گلكارياں گھر كے ماحول ميں رونق پيدا كرتى ہيں _ گھر اور زندگى سے مياں بيوى كى محبت اور دلچسپى ميں اضافہ كرتى ہيں _ باپ كو سعى و كوشش كے لئے سرگرم اور ملى كو گھر ميں مشغول ركھتى ہيں _

شروع ميں شادى ، جنسى ہوس، جسمانى خواہشات اور جذباتى عشق و محبت كى ناپائيدار اور متزلزل بنيادوں پر قائم ہوتى ہے يہى وجہ ہے كہ ہميشہ اس كے ٹوٹنے كا دھڑكا لگارہتا ہے _* طاقتور ترين عامل جو اس كو پائيدار بنانے كا ضامن ہوتا ہے وہ اولاد كا وجود ہے _ جوانى كا نشاط انگيز دور جلدى گذرجاتا ہے ، جنسى خواہشات اور ظاہرى عشق ٹھنڈا پڑجاتا ہے _ اس ہيجان انگيز دور كى واحد يادگار جو باقى رہ جاتى ہے اورمياں بيوى كے لئے سكون و باہمى تعلق كے اسباب فراہم كرتى ہے وہ اولاد كى موجودگى ہے _

يہى سبب ہے كہ حضرت امام زين العابدين (ع) فرماتے ہيں : _

''انسان كى سعادت اسى ميں ہے كہ ايسى صالح اولاد ركھتا ہو جس سے مد دكى اميد كرسكے '' _ (150)

پيغمبر اسلام صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم فرماتے ہيں:_

''نيك و صالح اولاد ايك ايسى خوشبو دار گھاس كى مانند ہے جو بہشت كى گھاس ہو''_ (151)

آنحضرت (ص) كا ارشاد ہے كہ اپنى اولاد كى تعداد ميں اضافہ كرو _ كيونكہ ميں قيامت كے دن تمہارى زيادتى كے سبب دوسرى اقوام پر فخر كروں گا _ (152)


2_ بچّوں كى تربيت

خواتين كى ايك اور بہت اہم ذمہ دارى بچوں كى تعليم و تربيت ہے ، اس سلسلے ميں ماں باپ دونوں كى ذمہ دارى ہوتى ہے ليكن اس ذمہ دارى كا زيادہ بوجھ ماں كے كندھوں پر ہوتا ہے _ كيونكہ وہى ہر وقت بچوں كى ديكھ بھال اور حفاظت كرسكتى ہے _ اگر مائيں ، ايك ماں كى مقدس اور اہم فرائض سے پورى طرح واقف ہوں تو سماج كے ان نونہالوں كى صحيح طريقے سے پرورش اور تعليم و تربيت كرسكتى ہيں _ اورايك معاشرہ كى عام حالت بلكہ دنيا كو پورى طرح دگرگوں كرسكتى ہيں _ اس بناء پر بلاخلاف ترديد كہا جا سكتا ہے كہ معاشرے كى ترقى و پسماندگى كا دار و مدار خواتين پر ہوتا ہے _ يہى وجہ ہے كہ آنحضرت صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم كا فرمان ہے كہ :'' ماں كے پاوں كے نيچے جنّت ہے _ (153)

وہ بچے جو آج گھر كے چھوٹے سے ماحول ميں تعليم و تربيت پاتے ہيں كل سماج كے ذمہ دار عورت اور مرد بنيں گے _ ہر وہ سبق جو آج گھر كے ماحول ميں ماں باپ كے سايہ ميں سيكتھے ہيں كل كے سماج ميں اس اس پر عمل كريں گے _ اگر خاندانوں كى اصلاح ہوگى تو معاشرے كى بھى يقينا اصلاح ہوجائے گى چونكہ معاشرہ ان ہى خاندانوں سے تشكيل پاتا ہے _ اگر آج كے بچے بدمزاج ، جھگڑالو، ظالم ، چاپلوس ، دروغ گو ، بد اخلاق ، كوتا فكر ، بے ارادہ ، نادان ، ڈرپوك ، شرمسيلے ، خود غرض ، زرپرست ، لا ابالى اور جبريہ ماحول ميں پرورش پائيں گے تو كل بڑے ہو كر ان ہى برى صفات ميں مبتلا ہوكر برے معاشرے كى تشكيل كريں گے _

اگر آج آپ سے خوشامد اور چاپلوسى كركے كوئي چيز ليں گے تو كل ظالموں كى بھى خوشامد كريں گے _ اس كے برعكس اگر آج كے بچے ، سچے ، بہادر، بلند ہمت ، خوش اخلاق ، خيرخواہ بردبار ، ايماندار،رحم دل ، انصاف پسند ، اعلى نفس ، حق گو ، امانت دار، دانا، روشن فكر اور ملائم لہجہ ميں بات كرنے والوں كى صورت ميںتربيت پائيں گے تو كل يہى اعلى صفات ، كامل صورت ميں ظاہر ہوں گي_

اس بناء پر والدين خصوصاً ماؤوں كى اپنے بچوں اور معاشرہ كے سلسلے ميں بہت بڑى اور بھارى ذمہ دارى ہوتى ہے _ اگر آپ نے اپنے بچوں كى تربيت كے سلسلے ميں صحيح تعليم و تربيت كے اصولوں پر عمل كيا ، تو يہ آئندہ كے معاشرے كى بہت بڑى خدمت ہوگى اور اگر اس عظيم ذمہ دارى كو انجام دينے ميں كوتاہى كى ، تو قيامت كے روز والدين اس كے ذمہ دار ہوں گے _

امام سجاد عليہ السلام فرماتے ہيں : تمہارى اولاد كا حق يہ ہے كہ تم سمجھو كہ وہ تم سے ہے _اچھا ہو يا برا ، تم سے نسبت ركھتا ہے _ اس كى پرورش اور تنبيہ اور خدا كى جانب اس كى رہنمائي كرنے اور فرماں بردارى ميں اس كى مدد كرنے كے سلسلے ميں تمہارى ذمہ دارى ہے _ اس كے ساتھ سلوك اس آدمى كا سا كرو كہ يقين رہے كہ اس كے ساتھ احسان كرنے ميں نيك اور اچھا بدلہ ملے گا اور بد سلوكى كے مقابلے ميں برا بدلہ مے لگا _ (154)

يہاں پر ايك بات كى ياد دہانى كراديں كہ ہر خاتون، ماں كے فرائض اور صحيح تعليم و تربيت كرنے كے فن سے واقف نہيں ہوتى ہے بلكہ اس كو يہ رموز سكھانا چاہئے _ يہاں ان مختصراً صفحات ميں تربيت كے فن پر بحث نہيں كى جا سكتى اور اس وسيع موضوع كا تجزيہ و تحليل نہيں كيا جا سكتا يہ موضوع دقيق اور تفصيل طلب ہے جس كے بيان كے لئے ايك الگ كتاب كى ضرورت ہے خوش قسمتى سے اس موضوع پر بہت سى كتابيں لكھى جا چكى ہيں _ دلچسپى ركھنے والى مائيں اس كامطالعہ كر سكتى ہيں اوراپنے ذاتى تجربيوں سے بھى استفادہ كرسكتى ہيں _ اور ہوشيار خواتين تربيت كے اصول و ضوابط پر عمل كركے اوران كے آثار و نتائج پر توجہ كركے جلدى ہى تربيت كے فن ميں مہارت پيدا كرسكتى ہيں_ اس صورت ميں خود بھى قابل قدر علمى خدمات انجام دے سكتى ہيں _ مثلاً اس دلچسپ موضوع پر زيادہ سے زيادہ معلومات فراہم كركرے ، تربيتى امور سے متعلق كتابوں كى تكميل اور معاشرے كى اصلاح كا بيٹرا اٹھا سكتى ہيں _

البتہ يہاں پر ايك نكتہ كى ياددہانى ضرورى معلوم ہوتى ہے _ بہت سے لوگ صحيح تربيت كے معنى نہيں سمجھتے اورتعليم و اور تربيت ميں فرق محسوس نہيں كرتے _ اور تربيت كو ايك طرح كى تعليم سمجھتے ہيں وہ سمجھتے ہيں كہ شعراء و حكماء كى پند ونصيحتيں اور مذہبى باتيں يادكراكے اور نيك لوگوں كى سرگزشت سناكر بچے كى مكمل طور پر تربيت كى جا سكتى ہے اور اپنى مرضى كے مطابق بچے مؤدب اور نيك انسان بنايا جا سكتا ہے _ مثلاً ان كے خيال ميں دروغ گوئي كى مذمت ميں كوئي روايت اور قرآنى آيات بچے كو سكھاديں اور راستگوئي كى فضيلت ميں چند حديثيں زبانى ياد كراديں _ اور بچے نے انھيں زبانى ياد كركے لوگوں كے سامنے سنا كر انعام بھى حاصل كرليا تو گويا وہ راستگو بن جائے گا _

ليكن تربيت كے سلسلے ميں اتنا كافى نہيں ہے _ اگر چہ آيات وہ احاديث اور سبق آموز داستانيں ياد كرلينا ، بے سود اور بے اثر نہيں ہوتا ليكن جس قسم كى تربيت كے آثار ہم بچے ميں ديكھنا چاہتے ہيں ، اس كى توقع ، اس قسم كے زبانى طريقوں سے نہيں كرنى چاہئے _

اگر ہم بچے كى صحيح اور مكمل تربيت كرنا چاہتے ہيں تو اس كے لئے مخصوص حالات و شرائط كا ہونا ضرورى ہے _ اس كے لئے ايك ايسا مناسب اور صالح ماحول پيدا كريں كہ بچہ طبعا نيك و صالح اور سچا بن كرنكلے _ جس ماحول ميں بچے كى نشو و نما اور پرورش كى جائے _ اگر وہ ماحول ، نيكي سچائي ، امانت دارى ، ايماندارى و پاكيزگى ، نظم و ضبط، شجاعت و خيرخواہي، مہرووفا، انصاف پرورى سعى و كوشش، آزادى ، بلند ہمتى ، غيرت اور فداكارى كا ماحول ہوگا تو بچہ بھى ان ہى صفات كا عادى بنے گا
_ اسى طرح اگر ايسے ماحول ميں پرورش پائے جہاں *خيانت ، بد تميزى ، جھوٹ ، حيلہ بازى ، چاپلوسى ، ظلم ، بغض و كينہ پرورى ، لڑائي جھگڑے ، ضد ، كوتاہ فكرى ، نفاق ، اور دو غلاپن ہوا ور دوسروں كے حقوق كا لحاظ نہ ركھا جاتا ہو ، تو خواہ مخواہ ہى ان برى صفات كا عادى بن كر فاسد اور بدكردار نكلے گا _

ايسى صورت ميں اگر اس كو دينى اور ادبى پند و نصيحتيں زبانى رٹادى جائيں تو بھى اس كى اصلاح نہيں ہوگى _ سينكڑوں آيتيں اور روايتيں اور سبق آموز شعر اور كہانياں سنائي جائيں مگر اس پر كچھ اثر انداز نہ ہوں گى _ كيونكہ زبانى جمع خرچ سے كچھ حاصل نہيں ہوتا جب تك كہ عملى كردار پيش نہ كيا جائے _ دروغ گو ماں باپ ، آيت و حديث كے ذريعہ بچے كو راستباز نہيں بنا سكتے _ گندے اور غير مہذب ماں باپ اپنے عمل سے بچے كو گندہ اور بد تميز بناديتے ہيں _

بچہ جس قدر آپ كے اعمال و كردار اور طور طريقوں پر غور كرتا ہے اتنا آپ نصيحتوں اور باتوں پر توجہ نہيں ديتا _ لہذا جو والدين اپنے بچوں كى اصلاح اور تربيت كرنا چاہتے ہيں انھيں چاہئے پہلے خاندان كے ماحول ، خود اپنے باہمى روابط ، اور اخلاق و كردار وعمل كى اصلاح كريں تا كہ ان كے بچے خودبخود نيك اور شائستہ نكليں _



150_ وسائل الشيعہ ج 15 ص 96
151_وسائل الشيعہ ج 15 ص 97
152_وسائل الشيعہ ج 15 ص 96
153_مجمع الزوائد ج 8 ص 138
*154_بحارالانوار ج 74 ص6*
 
Top