محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,786
- پوائنٹ
- 1,069
بہترین شوہر کون ؟
" جب عورت نماز پنجگانہ كى پابندى كرتى ہو اور رمضان المبارك كے روزے ركھتى ہو، اور اپنى شرمگاہ كى حفاظت كرے، اور اپنے خاوند كى اطاعت و فرمانبردارى كرتى ہو، تو اسے كہا جائيگا كہ تم جس بھى دروازے سے چاہو جنت ميں داخل ہو جاؤ "
مسند احمد ( 1 / 191 ) مسند احمد كے محققين حضرات نے اس حديث كو حسن لغيرہ قرار ديا ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح الترغيب حديث نمبر ( 1932 ) ميں اسے حسن قرار ديا ہے.
" كيا ميں تمہارے ايسے مردوں كے متعلق نہ بتاؤں جو جنتى ہيں ؟
ہم نے عرض كيا: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ كيوں نہيں ہميں ضرور بتائيں.
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" نبى جنت ميں ہيں، اور صديق جنت ميں ہيں، اور وہ شخص جو مصر والى سائڈ پر اپنے كسى بھائى سے صرف اللہ كے ليے ملاقات كرنے جاتا ہے وہ جنت ميں ہے.
كيا ميں تمہيں تمہارى ايسى عورتوں كے بارہ ميں نہ بتاؤں جو جنتى ہيں ؟
ہم نے عرض كيا اے اللہ كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كيوں نہيں ہميں ضرور بتائيں.
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
وہ عورت جو زيادہ محبت كرنے والى اور زيادہ اولاد پيدا كرنے والى ہو جب ناراض ہو جائے يا اس سے برا سلوك كيا جائے يا پھر اس كا خاوند ناراض ہو جائے تو وہ عورت كہے يہ ميرا ہاتھ تيرے ہاتھ ميں ہے، ميں تو اس وقت تك آرام نہيں كرونگى جب تك تم راضى نہيں ہو جاتے "
اسے امام طبرانى نے المعجم الاوسط ( 2 / 206 ) ميں روايت كيا ہے، يہ كئى اور صحابہ كرام سے بھى مروى ہے اسى ليے علامہ البانى رحمہ اللہ نے اسے السلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ حديث نمبر ( 3380 ) ميں اور صحيح الترغيب حديث نمبر ( 1942 ) ميں حسن قرار ديا ہے.
فيض القدير ميں المناوى رحمہ اللہ لكھتے ہيں:" وہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس كسى كام كے ليے گئيں تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ان كى وہ ضرورت پورى كر دى اور فرمايا:
" كيا تمہارا خاوند ہے ؟
تو انہوں نے عرض كيا: جى ہاں.
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
تم اس كے ليے كيسى ہو ؟
تو وہ عرض كرنے لگيں: ميں اس كے حق ميں كوئى كوتاہى نہيں كرتى، الا يہ كہ جس سے ميں عاجز آ جاؤں .
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
تم يہ خيال ركھنا كہ تم اس كے ليے كيسى ہو، كيونكہ وہ ( يعنى تمہارا خاوند ) تمہارى جنت يا جہنم ہے "
اسے امام احمد نے مسند احمد ( 4 / 341 ) ميں روايت كيا ہے، مسند احمد كے محققين نے اس كى سند كو حسن كا احتمال ديا ہے.
اور امام منذرى نے اس كى سند كو جيد قرار ديا ہے، اور امام حاكم نے مستدرك حاكم ( 6 / 383 ) ميں اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح الترغيب حديث نمبر ( 1933 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
واللہ اعلم ." مومنوں ميں سب سے كامل ايمان والا وہ شخص ہے جو حسن اخلاق كا مالك ہے، اور تم ميں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو اپنى عورتوں كے ليے اخلاقى طور پر بہتر ہے "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 1162 ) ترمذى رحمہ اللہ نے اسے حسن صحيح
اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ترمذى ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.