• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بیرون ملک محنت و مشقت کے لیے جانے والے مزدور

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
بیرون ملک محنت و مشقت کے لیے جانے والے مزدور !

دور کے ڈھول سہانے بج رے
کچھ بھی نئیں ہے ، کیا بھی نئیں ہے
ایک جاننے والے ہیں ، کمپنی نے کئی ماہ کی تنخواہ دبا کے رکھی ہوئی ہے ، پانچ ماہ سے کمپنی بھی بند ہے ، جب سے کمپنی بند ہے ، اس کے بعد آپ نے تنخواہ کی امید میں جتنا بھی وقت گزارنا ہے ، وہ فری کھاتے جائے گا ، نہ کمپنی کوئی کام کرائے گی ، نہ کرنے دے گی ، اور اس عرصے کی تنخواہ بھی کوئی نہیں ۔
لیکن مزدور چاہے ، کام کرے یا نہ کرے ، روز مرہ ضروریات (اندرون ملک اور بیرون ملک ان میں بھی واضح فرق ہے ) کے لیے پیسے ہونا لازمی ہے ۔ آپ کسی انسان کو فری میں بھی کسی جگہ لے جا کر مہینوں بغیر کام اور تنخواہ رکھیں تو ظلم کی انتہا ہوگی ، چہ جائیکہ کے ویزہ وغیرہ کی مد میں اس سے لاکھوں روپیہ بھی لے لیا گیا ہو ۔
ایک اور عزیز ہیں ، چند ماہ پہلے اچانک خالی ہاتھ گھر لوٹ گئے ، کہتے ہیں ، آپ پیسے کی بات کرتے ہیں ، ہم جان بہت مشکل بچا کر آئے ہیں ۔
کچھ ہمت والے ہوتے ہیں ، بغیر اقامہ اور کاغذات کے چوری چھپے محنت مزدوری کرکے کچھ نہ کچھ محنتانہ بنالیتے ہیں ، لیکن وہ بھی ہر وقت اس ڈر کےساتھ کہ شاید ابھی پولیس والے پکڑ لیں گے ، اسی مجبوری کا فائدہ اٹھا کر کچھ فرعون صفت لوگ ، ان کی مزدوری بھی نہیں دیتے ، کہ یہ کون سا کہیں شکایت کرنے کے قابل ہیں ۔
یہ جہاں بھی ہورہا ہے ، ظلم کی انتہا ہے ، وہ سیٹھ ، تاجر اور وڈیرے ، جو ایک ایک سیکنڈ کا حساب کرکے اپنی تجوریاں بھرتے ہیں ، انہوں نے سیکڑوں ، ہزاروں لوگوں کو کئی کئی ماہ سے جانوروں کی طرح کیمپیوں میں قید ہوا ہے ۔ گھر بار کی ضروریات ، بچوں کی خواہشیں ، ماں باپ کی امیدوں سے مجبور ہو کر اگر کوئی مظلومانہ احتجاج کرے تو انتظامیہ الٹا انہیں کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کو تیار بیٹھی ہوتی ہے ۔ لیکن وہ مگرمچھ جو ان کے حقوق دبا کر بیٹھے ہوئے ہیں ، ان کے گرد شکنجہ کسنے کی کسی کو فرصت نہیں ۔
ایسی صورت حال میں ان لوگوں کے لیے بھی عبرت ہے ، جو مالدار بننے کے لالچ میں اپنے وطن ، ماں باپ اور بیوی بچوں کو چھوڑ کر پردیس کی خاک چھاننے کے خواہشمند رہتے ہیں ۔ عزت و سکون کے ساتھ اپنے عزیز و اقارب میں رہ کر دس پندرہ ہزار پر گزارہ کرنا ، اس سے کہیں بہتر ہے کہ آپ بیرون ملک جاکر ماہانہ پجاس ہزار کمائیں ، جس میں سے بیس آپ کو بچے اور تیس ادھر ادھر کی چٹیوں اور فیسوں میں چلا جائے ۔
ظلم کی اس چکی کا پاٹ وہ ایجنٹ بھی ہیں ، جو چکنی چپڑی باتوں سے لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں ، سہانے خواب دکھاتے ہیں ، حالانکہ حقیقت حال سے نہ خود واقف ہوتے ہیں ، نہ مزدوروں کو اس کے متعلق کچھ رہنمائی کرتے ہیں ۔ بعض دفعہ خرانٹ قسم کے ایجنٹ خود معاشرے کے اندر اپنا اعتماد کھو چکے ہوتے ہیں ، اس لیے کسی اچھی سمعت اور شہرت والے سیدھے سادھے مولوی صاحب کوساتھ ملا لیتے ہیں ، اور یوں ایک لالچی بدمعاش ایک رحمدل فرشتہ صفت لیکن بھولے بھالے انسان کے ذریعے عوام کو لوٹتا ہے ۔
بعض دفعہ انسان پر ’ باہر جانے ‘ کا بھوت اس قدر سوار ہوتا ہے کہ خیرخواہ بھی برے لگتے ہیں ، احتیاط کا مشورہ دینے والے بھی اچھے نہیں لگتے ، ایک اور جاننے والے ہیں ، بڑا خوشی خوشی کہنے لگے ، فلاں رشتہ دار نے بڑا اچھا ویزہ بھیجا ہے ، سب بات سن کر میں نے صاف الفاظ میں عرض کیا ، کہ احتیاط کریں ، یہاں بات کچھ ہوتی ہے ، اور وہاں جاکر کچھ اور ہوتا ہے ، لیکن حسب توقع انہیں کوئی بات سمجھ نہیں آئی ، یہاں آکر پتہ چلا کہ کمپیوٹر آپریٹر کے ویزہ پر آنے والے صاحب کی ذمہ داری کسی بدو کی بکریاں چرانا ہے ۔
بیرون ملک انسان آدمی نہیں ، ایک جانور بن کے رہتا ہے ، اور جانور بھی ایسے لاپرواہ مالک کا ، جو صرف کام لینا جانتا ہے ، کسی گدھے کو چارہ پانی کی ضرورت ہے یا نہیں ، یا وہ اتنا بوجھ اٹھا سکتا ہے یا نہیں ، اس سے اس کو کوئی غرض نہیں ۔
اللہ تعالی ہم سب کے حال پر رحم فرمائے ۔​
 
Last edited:

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
جزاک اللہ خیرا محترم شیخ
بیرون ملک جاکر کام کرنا اس کے بارے میں کیا شرعی حکم ہے؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
بیرون ملک جاکر کام کرنا اس کے بارے میں کیا شرعی حکم ہے؟
شرعی طور پر تو اس میں کوئی حرج نہیں ، جب تک کوئی اور قباحت اس کے ساتھ نہ جڑی ہوئی ہو ۔
مثلا کافر ملک میں جانا ۔
یا بیوی بچوں کو بلا کسی آسرا کے چھوڑ جانا وغیرہ ۔
 
Top