• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تاتاری قانون الیاسق سے موجودہ حکمرانوں کی تکفیر پر خوارج کا رد از الشیخ عبد اللہ الفتوحی حفظہ اللہ

Ibrahim Qasim

مبتدی
شمولیت
مارچ 14، 2016
پیغامات
22
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
25
تاتاری قانون الیاسق سے موجودہ حکمرانوں کی تکفیر پر خوارج کا رد
الشیخ عبد اللہ الفتوحی حفظہ اللہ
الحمد للہ والصلوۃ والسلام علی رسول اللہ امابعد !
ہمارے ہاں عمومی طور تکفیر کرنے والے حضرات تا تاری قانون ‘‘ الیاسق’’ نامی مجموعہ قوانین کو بنیاد بناتے ہیں دور حآضر کے حکمرانوں اور اس سے متعلقہ اداروں کو کافر مرتد قرار دیتے ہیں اور بطور دلیل امام ابن کثیر اور ابن تیمیہ علیھما الرحمہ کا حوالہ ذکر کرتے ہیں ۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ امام ابن کثیراورامام ابن تیمیہ رحمہما اللہ نے ‘الیاسق’ نامی مجموعہ قوانین کے مطابق فیصلہ کرنے والے تاتاریوں کو کافر قرار دیا ہے لیکن ان کی تکفیر کی وجہ یہ تھی کہ وہ اپنے مجموعہ قوانین کو شرعی قوانین کے برابر حیثیت دیتے تھے اور یہ اعتقادی کفر (ایسا کفر جس سے انسان دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے) ہے اور کسی بھی انسانی قانون کو شرعی قانون کے برابر قرار دیناصریح کفر ہے جیسا کہ راسخ اہل السنہ کے علماء کے حوالے سے یہ بحث نقل کی جاتی ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اسلام قبول کرنے والے تاتاریوں کے عقائد کا تعارف کرواتے ہوئے فرماتے ہیں:
ان اسلام کے مدعی تاتاریوں میں سے جو لوگ شام آئے ۔ ان میں سب سے بڑے تارتاری نے مسلمانوں کے پیام بروں سے خطاب کرتے ہوئے اور اپنے آپ کو مسلمان اور ان کے قریب ثابت کرتے ہوئے کہا: یہ دو عظیم نشانیاں ہیں جو اللہ کی طرف سے آئی ہیں۔ ان میں سے ایک محمد عربی ہیں اور دوسرا چنگیز خان ہے۔
پس یہ ان کا وہ انتہائی عقیدہ ہے جس کے ذریعے وہ مسلمانوں کا قرب تلاش کرتے ہیں کہ انہوں نے اللہ کے رسول جو مخلوق میں سے سب سے بزرگ ‘ اولاد آدم کے سردار اور نبیوں کی مہر ہیں’ انہیں اور ایک کافر اور مشرکین میں سب سے بڑھ کر مشرک’ فسادی’ ظالم اور بخت نصر کی نسل کو برابر قرار دیا ؟
ان تاتاریوں کا چنگیز خان کے بارے عقیدہ بہت ہی گمراہ کن تھا۔ ان نام نہاد مسلمان تاتاریوں کا تو یہ عقیدہ تھا کہ چنگیز خان اللہ کا بیٹاہے اور یہ عقیدہ ایسا ہی ہے جیسا کہ عیسائیوں کا حضرت مسیح کے بارے عقیدہ تھا۔ یہ تاتاری کہتے ہیں کہ چنگیز خان کی ماں سورج سے حاملہ ہوئی تھی ۔ وہ ایک خیمہ میں تھی جب سورج خیمہ کے روشندان سے داخل ہوا اور اس کی ماں میں گھس گیا۔ پس اس طرح اس کی ماں حاملہ ہو گئی۔ ہر صاحب علم یہ بات جانتا ہے کہ یہ جھوٹ ہے…
اس کے ساتھ ان تاتاریوں کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ وہ چنگیز خان کو اللہ کا عظیم ترین رسول قرار دیتے ہیں کیونکہ چنگیز خان نے اپنے گمان سے ان کے لیے جو قوانین جاری کیے ہیں یا مقرر کیے ہیں یہ ان قوانین کی تعظیم کرتے ہیں اور ان کا معاملہ تو یہ ہے کہ جو ان کے پاس مال ہے ‘ اس کے بارے میں یہ کہتے ہیں کہ یہ چنگیز خان کا دیا ہوا رزق ہے اور اپنے کھانے اور پینے کے بعد(اللہ کی بجائے) چنگیز خان کا شکر اداکرتے ہیں اور یہ لوگ اس مسلمان کے قتل کو حلال سمجھتے ہیں جو ان کے ان قوانین کی مخالفت کرتا ہے جو اس کافر ملعون’ اللہ ‘ انبیاء و رسل ‘ محمد عربی اور اللہ کے بندوں کے دشمن نے ان کے لیے مقرر کیے ہیں۔ پس یہ ان تاتاریوں اور ان کے بڑوں کے عقائدہیں جن کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ اسلام لانے کے بعد محمد عربی کو چنگیز خان ملعون کے برابر قرار دیتے ہیں۔”
مجموعہ الفتاوی میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ علیہ الرحمہ کی عبادت پر غور کیجئے ۔
  • تاتاریوں کا پہلا کفر کہ وہ چنگیز خان کو رسول اللہ ﷺ کے برابر سمجھتے تھے۔
  • وہ چنگیز خان کو اللہ کا بیٹا قرار دیتے تھے ۔
  • اور اس کے دیے گئے قوانین کی تعظیم کرنا
  • مجموعہ قوانین ‘‘الیاسق’’ کا انکار کرنے والے
  • مسلمانوں کے خون کو حلال سمجھنا
  • کھانے پینے کے بعد چنگیز کا شکر اداکرنا
یہ تمام امور ایسے صریح کفر یہ عقائد ہیں جن کے کفر اکبر ہونے میں دو بندوں کا بھی اختلاف ممکن نہیں۔ لہذا ‘‘الیاسق’’ کے مجموعہ قوانین کے بارے تاتاریوں کاجو رویہ اورعقیدہ تھا ، اسکے کفرہونے پر علماء قائل ہیں۔
پس آج بھی کوئی حکمران وضعی مجموعہ قوانین (انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین) کومنجانب اللہ سمجھے یا اس کو خلاف اسلام کہنے والوں کے خون کو حلال سمجھے یا اس قانون کے بنانے والوں کو اللہ کے رسول ﷺ کے برابر کا درجہ دے تو ان کے کفر میں بھی کوئی شک نہ ہوگا ۔ لیکن یہ بات تو واضح ہے کہ ہمارے حکمران وضعی قوانین بنانے کے مرتکب ضرور ہیں اور یہ یقینا ایک بہت بڑا گناہ ہے ۔
لیکن وہ اس کو منجانب اللہ یاخلاف شریعت سمجھنے والوں کے خون کوحلال یا قانون سازوں کو نبی کریم ﷺ کے برابر کادرجہ نہیں دیتے لہذا بغیر کسی کفریہ عقیدہ کے مطلق ان وضعی قوانین کے مطابق فیصلہ کرنےوالے کو کفر اکبر (ایسا کفر جس سے انسان دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا) قرار دینے کی کوئی شرعی عقلی ، نقلی ، یا تاریخی دلیل موجود نہیں ہے ۔
ہاں البتہ یہ عمل کفر اصغر (ایسا کفر جس سے انسان دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوتا) کہلانے کا مستحق ضرور ہے۔اور اس کی بناء پر کسی کی تکفیر نہیں کی جا سکتی ۔
واللہ اعلم بالصواب
 
Top