• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تحقیق البانی رحمۃ اللہ علیہ۔۔

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
محترم! بات کلام کی نہیں یا اختلاف کی۔ انہوں نے محدثین کی کتب کو دو الگ الگ حصوں میں تقسیم کرکے (میرے خیال میں)یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ جس حصہ میں ”احادیثِ ضعیفہ“ ہیں یہ سب قابلِ استدلال نہیں دوسرے لفظوں میں وہ ”جھوٹی“ ہیں۔
ما شاء اللہ۔ نیا اصول سن لیں۔ نا قابلِ استدلال حدیث کا مطلب ہوتا ہے جھوٹی حدیث۔
جناب شیخ البانی نے جو احادیث کو علیحدہ کیا وہ کتب تخریج کے مؤلفین کے عمل سے الگ نہیں ہے ورنہ بتائیں ان محدثین پر کیا حکم ہے جنہوں نے احادیث کو مختلف اعتبار سے الگ کتب میں جمع کیا، کسی نے صحیح احادیث کو الگ کیا، تو کسی نے ضعیف وموضوع، کسی نے اختصار کیا تو کسی نے زوائد کی احادیث کو الگ کیا۔ اب ابن حجر نے بھی ترغیب والترہیب کا اختصار کرتے ہوئے اس کی کئی ضعیف احادیث کو کتاب سے خارج کر دیا ہے، شیخ البانی نے تو پھر ضعیف احادیث کو ایک الگ کتاب میں جمع کیا۔ لیکن ابن حجر نے تو ان کو کہیں اور ذکر بھی نہیں کیا تو ابن حجر آپ کے نزدیک بڑے مجرم ہوئے! اسی طرح امام منذری نے صحیح بخاری کا اختصار کرتے ہوئے بے شمار مکرر احادیث کو کتاب سے خارج کر دیا ہے اب کیا آپ ان پر صحیح بخاری کی احادیث کم کرنے کا الزام لگائیں گے؟ حالانکہ اس سے صحیح بخاری پر کچھ فرق نہیں پڑتا بلکہ یہ اختصار تو ایک الگ کتاب ہے جو امام منذری کی ہے نہ کہ امام بخاری کی لہٰذا وہ اسے جیسے چاہیں ترتیب دیں۔
دراصل احادیث کو مختلف اعتبار سے جمع کرنے سے اصل کتاب پر کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ وہ اس محقق یا محدث کی اپنی تحقیق ہوتی ہے اور وہ اسے جیسے چاہے ترتیب دے سکتا ہے۔ لہٰذا اسے اصل کتاب کی تحریف یا تغییر نہیں کہا جا سکتا۔ ہاں اگر انہوں نے اصل کتاب کے نام سے کچھ ہیرہ پھیری کی ہوتی جیسے احناف اکثر کرتے ہیں تو کچھ کہا جا سکتا تھا۔
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
کسی بھی برتن میں کچھ ڈالنے کیلیے اس کا سیدھا رکھا ہونا اور اس کے ڈھکن کا کھلا ہونا ضروری ہوتا ہے ورنہ یا تو برتن میں وہ چیز جائے گی ہی نہیں یا گئی بھی تو الٹا ہونے کے صورت میں واپس نکل آتی ہے۔۔۔۔۔ بعینہ یہی مثال "سمجھ دانی" کی ہے۔ اور ہمارے "کرم فرما کی سمجھ دانی" کا ڈھکن بند ہے اب لاکھ علم کے سمندر میں غوطے دے لیں اس سمجھ دانی میں علم نہیں جانا جب تک اللہ وہ ڈھکن نہ کھول دے۔ اللہ ہی سے ہدایت کا سوال ہے۔
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
کسی بھی برتن میں کچھ ڈالنے کیلیے اس کا سیدھا رکھا ہونا اور اس کے ڈھکن کا کھلا ہونا ضروری ہوتا ہے ورنہ یا تو برتن میں وہ چیز جائے گی ہی نہیں یا گئی بھی تو الٹا ہونے کے صورت میں واپس نکل آتی ہے۔۔۔۔۔ بعینہ یہی مثال "سمجھ دانی" کی ہے۔ اور ہمارے "کرم فرما کی سمجھ دانی" کا ڈھکن بند ہے اب لاکھ علم کے سمندر میں غوطے دے لیں اس سمجھ دانی میں علم نہیں جانا جب تک اللہ وہ ڈھکن نہ کھول دے۔ اللہ ہی سے ہدایت کا سوال ہے۔
یہی مثال امام ابوحنیفہ اورفقہ حنفی پر اعتراض کرنے والوں کیلئے بھی سمجھ لیاکریں،اگرچہ اس کی امید کم ہے کیونکہ یہاں بھی ڈھکن کھلنے کی ضرورت ہے،جزاک اللہ خیرا
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
آپ کے بارے میں ہماری یہ رائے پختہ ہورہی ہے کہ آپ کسی عالم یا اس کی کتابوں پر ’’ شوق تبصرہ ‘‘ پورا کرنے کے لیے ان کو پڑھنا ضروری نہیں سمجھتے ، خیرفی الوقت یہ تین کتابیں ہیں ان میں سے وہ کچھ نکال کر دکھائیں جس کا آپ نے دعوی کیا ہے :
مختصر الشمائل المحمدیہ
تحقیق فضل الصلاۃ علی النبی
تخریج الکلم الطیب
آپ کی رائے کے پختہ یاخام ہونے سے مجھے کیافرق پڑے گاخواہ وہ پختہ ہویاخام خیالی ہو،اورمیری رائے سے آپ کی صحت پر کیااثرپڑسکتاہے؟اول الذکر کتاب میں اس کتاب کے محقق کی خبرلی ہے، مقدمہ دوبارہ پڑھ لیں،دوسری کتاب میں کہاجاسکتاہے کہ واقعتاکسی کے خلاف کوئی غبار انہوں نے نہیں نکالاہے ،تیسری کتاب الکلم الطیب کا خضرحیات نے خود مطالعہ نہیں کیا اور دوسروں کے بارے میں رائے پختہ کررہے ہیں،بہرحال جمہوریت میں کسی کی رائے پر قید وبند نہیں لگایاجاسکتاخواہ وہ پختہ ہویاخام۔
جی بوصیری و ہیثمی و ابن حجر سے پہلے بھی بہت سارے اہل علم گزرے ہوں گے ، جو ’’ فن زوائد ‘‘ سے واقفیت رکھتے ہوں گے ، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا تھا ۔ اسی طرح ساتھویں آٹھویں صدی ہجری سے پہلے بہت سے علماء گزرے ہوں گے جو علم تخریج سے واقف ہوں گے ، لیکن انہوں نے اس کا اہتمام نہیں کیا ۔
تخریج اورزوائد کا فن محض سہولت کیلئے ہے، اس کی حیثیت بنیادی امر کی کبھی نہیں رہی ہے کہ اس کے بغیر کسی کاکام نہ چلے،لیک احادیث کی تصحیح وتضعیف توبنیادی امر ہے اورعوام الناس کو اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے،امام بخاری کی تالیف بخاری کا سبب یہی تھاکہ عوام کے ہاتھوں میں ایک ایسامجموعہ ہاتھ آجائے جس پر وہ بلاکھٹکے عمل کرسکیں،تواس چیز کی ضرورت تو شروع سے تھی ہی،صرف البانی کے دور میں اس کی ضرورت تونہیں تھی لیکن اگراگلوں نے ایسانہیں کیااورالبانی نے ایساکیاہے تواس کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ اگلے حضرات اس تقاضا سے غافل تھے ،انہوں نے عوام کی اس دینی ضرورت کا احساس نہیں تھااورالبانی صاحب کو اس ضرورت کا سب سے زیادہ احساس ہوا، دوسرانظریہ ہے کہ اگلے حدیث کی تصحیح وتضعیف کو بڑاخطیر امر سمجھتے تھے اوراس کیلئے مطلوبہ لیاقت کامعیار بڑاسخت رکھتے تھے۔ البانی صاحب نے جرات وجسارت اوربے باکی سے کام لیااوراس پرخطرمیدان میں کودپڑے۔خود البانی نے الکلم الطیب کے مقدمہ میں اس فن کی عظمت ورفعت اور پرخطر ہونے کو اچھی طرح سے بیان کیاہے،اوراس کے بعد اپنے منہ میاں مٹھوبن کر اپنی خود ستائی کا راگ الاپاہے،میں نے جوانی ااس میں لگادی،بڑھاپاجھونک دیاوغیرذلک۔
یہ معتدل رائے جناب کی خانہ ساز ہے ، یا کسی معتدل صاحب علم کی ہے ؟
آپ کسی کانام جانناچاہتے ہیں یاپھر رائے پختہ کرناچاہتے ہیں؟
اس قول سے آپ کی حیرانی و پریشانی کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ جناب لفظ ’’ محدث ‘‘ کے معنی و مفہوم سے ہی ناواقف ہوں ۔ یا ممکن ہے فقیہ کے لیے جو لوازمات آپ دل میں بٹھائے بیٹھے ہوں ، البانی ان پر پورے نہ اترتے ہوں ۔
ورنہ تو عبادات و معاملات میں ان کی لکھی ہوئی کتابوں سے ایک عالَم استفادہ کر رہا ہے ۔
ہم یقینامحدث کے اس مفہوم سے ناآشنااورناواقف ہیں جس میں محدث کو بالطبع فقیہہ کہاگیاہے اوریہ کہاگیاہے کہ حدیث کے ضمن میں خودبخود فقاہت حاصل ہوجاتی ہے،یہ البانی کی فقاہت کی کتنی اچھی دلیل ہے کہ عبادات ومعاملات میں ان کی لکھی ہوئی کتابوں سے ایک عالم استفادہ کررہاہے،لیکن یہ ذکر نہیں کیاکہ جدید مالیاتی اورغیرمالیاتی کتنے معاملات پر البانی نے روشنی نہیں روشنائی ڈالی ہے؟اورالبانی کے معاصرین اوربعد والے کتنوں نے البانی کی رائے سے استفادہ کیاہے۔ہم بھی تھوڑابہت انٹرنیٹ کی دنیا پر گھوم لیتے ہیں اورکتب خانوں کی سیر کرلیتے ہیں،لیکن وہاں بھی یہی پایاکہ کچھ البانی کے ہم خیال لوگ توان کی علم حدیث کے تعلق سے معلومات سے استفادہ کرتے ہیں لیکن فقہی معاملات میں ان کاحوالہ شاذ ونادر ہی کوئی پختہ رائے والادے تو دے ۔
وماتوفیقی الاباللہ
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
یہی مثال امام ابوحنیفہ اورفقہ حنفی پر اعتراض کرنے والوں کیلئے بھی سمجھ لیاکریں،اگرچہ اس کی امید کم ہے کیونکہ یہاں بھی ڈھکن کھلنے کی ضرورت ہے
محترم! یہاں ڈھکن کھلنے کی نہیں بلکہ برتن کو سیدھا کرنے کی ضرورت ہے کہ برتن ہی الٹا پڑا ہؤا ہے اس میں کچھ آئے گا ہی نہیں آ کر نکلنے کی بات ہی بے معنیٰ ہے۔
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
آپ کی رائے کے پختہ یاخام ہونے سے مجھے کیافرق پڑے گاخواہ وہ پختہ ہویاخام خیالی ہو،اورمیری رائے سے آپ کی صحت پر کیااثرپڑسکتاہے؟
اگر معاملہ صرف آپ کی صحت کی درستی کا ہو ، تو ہم اس چکر میں پڑیں ہی کب ، معاملہ قارئین فورم کی آگاہی کا ہے ، اس لیے کچھ نہ کچھ لکھ دیتے ہیں ۔
اول الذکر کتاب میں اس کتاب کے محقق کی خبرلی ہے، مقدمہ دوبارہ پڑھ لیں،
اہل علم کا یہ انداز ہے ، جب کسی کتاب کی خدمت کرتے ہیں ، تو ماقبل لوگوں کے کام پر تبصرہ کرتے ہیں ، اس کو طعن و تشنیع سے تعبیر کرنا آپ کا کمال ہے ۔ میں نے پڑھا ہے ، آپ جس بات کو مفید مطلب سمجھتے ہیں ، یہاں نقل فرمادیں ۔
دوسری کتاب میں کہاجاسکتاہے کہ واقعتاکسی کے خلاف کوئی غبار انہوں نے نہیں نکالاہے ،
چلو یہ تو مانا البانی صاحب کی ایسی کتب بھی ہیں ، جن میں مخالفین کے بارے وہ کچھ موجود نہیں ، جس کا جناب نے عادت سے مجبور ہو کر حکم صادر کردیا تھا ۔
تیسری کتاب الکلم الطیب کا خضرحیات نے خود مطالعہ نہیں کیا اور دوسروں کے بارے میں رائے پختہ کررہے ہیں،بہرحال جمہوریت میں کسی کی رائے پر قید وبند نہیں لگایاجاسکتاخواہ وہ پختہ ہویاخام۔
میں نے کتاب پڑھ کر یہ بات لکھی ، آپ عبارت نقل کرکے ، دعوے کا ثبوت فراہم کریں ۔
مزيد نام نوٹ کریں :
آداب الزفاف
اصل صفۃ صلاۃ النبی
ارواء الغلیل
تخریج اورزوائد کا فن محض سہولت کیلئے ہے، اس کی حیثیت بنیادی امر کی کبھی نہیں رہی ہے کہ اس کے بغیر کسی کاکام نہ چلے
جناب اگر کتب تخریج اور زوائد سے آشنا ہوتے تو اس طرح کی بے مقصد گفتگو سے پرہیز فرماتے ۔
احادیث کی تصحیح وتضعیف توبنیادی امر ہے اورعوام الناس کو اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے،امام بخاری کی تالیف بخاری کا سبب یہی تھاکہ عوام کے ہاتھوں میں ایک ایسامجموعہ ہاتھ آجائے جس پر وہ بلاکھٹکے عمل کرسکیں،تواس چیز کی ضرورت تو شروع سے تھی ہی،صرف البانی کے دور میں اس کی ضرورت تونہیں تھی لیکن اگراگلوں نے ایسانہیں کیا
البانی رحمہ اللہ کا بھی یہی مقصد تھا کہ عوام کے ہاتھوں میں احادیث کا ایسا مجموعہ ہو ، جس پر وہ بلا کھٹکے عمل کرسکیں ۔
رہا یہ کہنا کہ پہلے کسی نے یہ کام نہیں تو یہ بھی آپ غفلت یا تغافل ہے ، خود بخاری کا حوالہ آپ پیش کر چکے ، اوپر رضا بھائی بھی کچھ مثالیں پیش کر چکے ، حافظ عراقی کی کتاب تخریج الإحیاء میں بھی علامہ غزالی کی احیاء کا آپریشن موجود ہے ۔
پھر سب سے اہم بات جیسا کہ رضا بھائی نے کہا ، تصحیح و تضعیف شروع سے موجود ہے ، اور آپ بھی مان گئے کہ اس کی بہت زیادہ ضرورت ہے ، اگر علامہ البانی نے کسی کتاب کے متعلق اپنی تحقیق کو دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے ، تو اس میں طوفان کھڑا کرنے کی کیا ضرورت ہے ؟ کیا البانی نے صحیح ترمذی اور ضعیف ترمذی کے بعد سنن ترمذی کو دریا برد کرنے کا حکم دے دیا تھا ؟
تواس کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ اگلے حضرات اس تقاضا سے غافل تھے ،انہوں نے عوام کی اس دینی ضرورت کا احساس نہیں تھااورالبانی صاحب کو اس ضرورت کا سب سے زیادہ احساس ہوا
کسی جگہ آپ کے ایک دوست کہہ رہے ہیں کہ سب سے پہلے امام ابو حنیفہ نے فقہ مرتب کی ، تو کیا امام صاحب سے اگلے حضرات اس تقاضا سے غافل تھے ، انہوں نے عوام کی اس دینی ضرورت کا احساس نہیں کیا ، اور امام ابو حنیفہ کو اس ضرورت کا سب سے زیادہ احساس ہوا ؟
ظفر احمد تھانوی صاحب سے پہلے کسی حنفی عالم نے مذہب کی تائید کے لیے ’’ قواعد فی علوم الحدیث ‘‘ ترتیب نہیں دیے ، کیا پہلے احناف اس تقاضا سے غافل تھے ، پہلوں کو اس ضرورت کا احساس نہ ہوا ، تھانوی صاحب کو اس ضرورت کا سب سے زیادہ احساس ہوا ؟
دوسرانظریہ ہے کہ اگلے حدیث کی تصحیح وتضعیف کو بڑاخطیر امر سمجھتے تھے اوراس کیلئے مطلوبہ لیاقت کامعیار بڑاسخت رکھتے تھے۔ البانی صاحب نے جرات وجسارت اوربے باکی سے کام لیااوراس پرخطرمیدان میں کودپڑے۔خود البانی نے الکلم الطیب کے مقدمہ میں اس فن کی عظمت ورفعت اور پرخطر ہونے کو اچھی طرح سے بیان کیاہے،اوراس کے بعد اپنے منہ میاں مٹھوبن کر اپنی خود ستائی کا راگ الاپاہے،میں نے جوانی ااس میں لگادی،بڑھاپاجھونک دیاوغیرذلک۔
جی یہ میدان واقعہ پر خطر ہے ، اس کے لیے بڑی لیاقت و اہلیت کی ضرورت ہے ، البانی صاحب نے اللہ کی توفیق سے اس میدان میں قدم رکھا ، لوگوں نے ان کے کام کی قدر کی ، ہم عصر علماء نے ان کو داد دی ، جامعات میں ان کی جہود کو نمایاں کرنے کے لیے رسائل لکھے گئے ، لکھے جارہے ہیں ، کچھ لوگوں نے نقد بھی کیا ، ان کے اوہام و اغلاط کی تصحیح کی ، تو یہ ایک معتاد امر ہے
من ذا الذي ترضى سجاياه كلها
كفى بالمرء نبلا أن تعد معايبه

آپ کسی کانام جانناچاہتے ہیں یاپھر رائے پختہ کرناچاہتے ہیں؟
میں اس بات کا حوالہ جاننا چاہتا ہوں ، اس معتدل رائے رکھنے والے کا نام جاننا چاہتا ہوں ، بصورت دیگر آپ کی زبانی آپ سے اقرار کروانا چاہتا ہوں کہ آپ بڑی بڑی باتیں اپنے کیس سے نکال کر کسی کی طرف منسوب کرنے میں کوئی عار نہیں سمجھتے ۔
ہم یقینامحدث کے اس مفہوم سے ناآشنااورناواقف ہیں جس میں محدث کو بالطبع فقیہہ کہاگیاہے اوریہ کہاگیاہے کہ حدیث کے ضمن میں خودبخود فقاہت حاصل ہوجاتی ہے،
آپ اگر ’’ محدث ‘‘ کی تعریف سے نا آشنا ہیں ، تو آپ کے عدم علم یا کم علمی کا علاج اس کو دور کرنا ہے ، ناکہ دوسروں پر اعتراض کرنا ۔
یہ البانی کی فقاہت کی کتنی اچھی دلیل ہے کہ عبادات ومعاملات میں ان کی لکھی ہوئی کتابوں سے ایک عالم استفادہ کررہاہے،لیکن یہ ذکر نہیں کیاکہ جدید مالیاتی اورغیرمالیاتی کتنے معاملات پر البانی نے روشنی نہیں روشنائی ڈالی ہے؟اورالبانی کے معاصرین اوربعد والے کتنوں نے البانی کی رائے سے استفادہ کیاہے۔ہم بھی تھوڑابہت انٹرنیٹ کی دنیا پر گھوم لیتے ہیں اورکتب خانوں کی سیر کرلیتے ہیں،لیکن وہاں بھی یہی پایاکہ کچھ البانی کے ہم خیال لوگ توان کی علم حدیث کے تعلق سے معلومات سے استفادہ کرتے ہیں لیکن فقہی معاملات میں ان کاحوالہ شاذ ونادر ہی کوئی پختہ رائے والادے تو دے ۔
وماتوفیقی الاباللہ
نماز کے مسائل پر جامع اور مفصل کتاب ، احکام الجنائز ، قیام رمضان ، مناسک الحج والعمرۃ فقہ سے عاری شخص نہیں لکھ سکتا ۔ فقہ الواقع کےنام سے منہجی کتاب کا تصنیف فقاہت کےبغیر ممکن نہیں ، الثمر المستطاب فی فقہ السنۃ و الکتاب جیسی کتاب ایک فقیہ اور اصولی کا ہی کام ہے ۔
آپ البانی کی فقاہت اور اہلیت میں کیڑے نکالتے رہیں ، دنیا نے عقیدہ و منہج میں بھی ان کے موسوعات (20 سے زائد جلدیں تقریبا ) تیار کر لیے ، فقہ میں بھی ان کا مجموعہ (18 جلدیں) منظر عام پر آگیا ، اور اسی البانی کے فتاوی عربی سے ترجمہ ہو کر اردو میں بھی چھپنے لگے ۔
میں روشنی بن کے زمانے میں پھیل جاؤں گا
تم آفتاب میں کیڑے نکالتے رہنا
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
لبانی صاحب نے جرات وجسارت اوربے باکی سے کام لیااوراس پرخطرمیدان میں کودپڑے۔خود البانی نے الکلم الطیب کے مقدمہ میں اس فن کی عظمت ورفعت اور پرخطر ہونے کو اچھی طرح سے بیان کیاہے،اوراس کے بعد اپنے منہ میاں مٹھوبن کر اپنی خود ستائی کا راگ الاپاہے،میں نے جوانی ااس میں لگادی،بڑھاپاجھونک دیاوغیرذلک۔
اور شاید اسی لئے آج ان کے مخالفین بھی ان کی تحقیقات سے استفادہ کیے بغیر نہیں رہ سکتے۔ جن میں دیوبندی بھی شامل ہیں۔ اور شاید اسی لئے احناف کے ممدوح اور شیخ البانی کے مخالف شیخ شعیب الارناؤط بھی کہنے پر مجبور ہو گئے کہ شیخ البانی اس فن میں درجہ اجتہاد کو پہنچ چکے ہیں!
اور شاید اسی لئے بڑے بڑے علوم حدیث کے ماہرین اور پی ایج ڈی حضرات ان کے منہج، اور ان کی کتابوں پر کتابیں لکھتے ہیں!
ان کا بڑے سے بڑا مخالف بھی ان کی اس فن میں اہلیت کا انکار نہیں کرتا۔ تو صاف ظاہر ہے کہ آپ کے اعتراضات فنی بنیاد پر نہیں بلکہ مسلکی بنیاد اور تعصب پر مبنی ہیں! اس کا اندازہ آپ کو بھی خوب ہو گا۔
 
Last edited:

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
تخریج اورزوائد کا فن محض سہولت کیلئے ہے، اس کی حیثیت بنیادی امر کی کبھی نہیں رہی ہے کہ اس کے بغیر کسی کاکام نہ چلے،لیک احادیث کی تصحیح وتضعیف توبنیادی امر ہے اورعوام الناس کو اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے،امام بخاری کی تالیف بخاری کا سبب یہی تھاکہ عوام کے ہاتھوں میں ایک ایسامجموعہ ہاتھ آجائے جس پر وہ بلاکھٹکے عمل کرسکیں،تواس چیز کی ضرورت تو شروع سے تھی ہی
گویا جس فن کی حیثیت بنیادی امر کی نہیں ہے اس میں سہولت دینا جائز ہے۔
اور جس فن کی حیثیت بنیادی امر کی ہے اس میں سہولت دینا جائز نہیں!
ما شاء اللہ۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
اور شاید اسی لئے آج ان کے مخالفین بھی ان کی تحقیقات سے استفادہ کیے بغیر نہیں رہ سکتے۔ جن میں دیوبندی بھی شامل ہیں۔ اور شاید اسی لئے احناف کے ممدوح اور شیخ البانی کے مخالف شیخ شعیب الارناؤط بھی کہنے پر مجبور ہو گئے کہ شیخ البانی اس فن میں درجہ اجتہاد کو پہنچ چکے ہیں!
اور شاید اسی لئے بڑے بڑے علوم حدیث کے ماہرین اور پی ایج ڈی حضرات ان کے منہج، اور ان کی کتابوں پر کتابیں لکھتے ہیں!
ان کا بڑے سے بڑا مخالف بھی ان کی اس فن میں اہلیت کا انکار نہیں کرتا۔ تو صاف ظاہر ہے کہ آپ کے اعتراضات فنی بنیاد پر نہیں بلکہ مسلکی بنیاد اور تعصب پر مبنی ہیں! اس کا اندازہ آپ کو بھی خوب ہو گا۔
محترم! ایک محنت ہوتی ہے افادہ کے لئے اور ایک ہوتی ہے بے فائدہ۔ آپ البانی صاحب مرحوم کی محنت کے کچھ افادات تحریر فرما دیں۔ شکریہ
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
آپ البانی کی فقاہت اور اہلیت میں کیڑے نکالتے رہیں ، دنیا نے عقیدہ و منہج میں بھی ان کے موسوعات (20 سے زائد جلدیں تقریبا ) تیار کر لیے ، فقہ میں بھی ان کا مجموعہ (18 جلدیں) منظر عام پر آگیا ، اور اسی البانی کے فتاوی عربی سے ترجمہ ہو کر اردو میں بھی چھپنے لگے ۔
نماز کے مسائل پر جامع اور مفصل کتاب ، احکام الجنائز ، قیام رمضان ، مناسک الحج والعمرۃ فقہ سے عاری شخص نہیں لکھ سکتا ۔ فقہ الواقع کےنام سے منہجی کتاب کا تصنیف فقاہت کےبغیر ممکن نہیں ، الثمر المستطاب فی فقہ السنۃ و الکتاب جیسی کتاب ایک فقیہ اور اصولی کا ہی کام ہے ۔
سبحان اللہ!یہ ہے فقاہت کا معیار !حضرت عربی میں تو ہردوسرے دن عبادات پر ایک نئی کتاب شائع ہورہی ہے،توسبھی کو ہم فقیہہ تسلیم کرلیں، عبدالرحمن الجزائری نے الفقہ علی المذاہب الاربعہ لکھی، ان کو سب سے بڑافقیہہ مان لیں؟خضرحیات صاحب ان کتابوں کے بجائے ان کتابوں سے کچھ اقتباسات فراہم کردیں جن سےان کی فقاہت پر روشنی پڑتی تو کتنی اچھی بات ہوگی لیکن شاید ہی وہ ایساکریں کیونکہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ اگر ’’ محدث ‘‘ کی تعریف سے نا آشنا ہیں ، تو آپ کے عدم علم یا کم علمی کا علاج اس کو دور کرنا ہے ، ناکہ دوسروں پر اعتراض کرنا ۔
آپ توآشناہیں، آپ ہی قدیم وجدید دور میں کسی معتبر عالم کا قول دلیل میں پیش کردیجئے کہ محدث بالطبع فقیہہ ہوتاہے توہم مان لیں گے، لیکن یہ بھی ہونے جانے والانہیں ہے سوائے طرفداری بھرے بیانات کے۔
میں اس بات کا حوالہ جاننا چاہتا ہوں ، اس معتدل رائے رکھنے والے کا نام جاننا چاہتا ہوں ، بصورت دیگر آپ کی زبانی آپ سے اقرار کروانا چاہتا ہوں کہ آپ بڑی بڑی باتیں اپنے کیس سے نکال کر کسی کی طرف منسوب کرنے میں کوئی عار نہیں سمجھتے ۔
یعنی ابھی رائے پختہ نہیں ہوئی ہے، پختہ ہونے کی جانب گامزن ہے،میں کئی نام فراہم کرسکتاہوں،میں کوئی نام نہاد اہل حدیث ہوں کہ اس طرح کی حرکت کرتارہوں،یہ توآپ حضرات کا شعار وشمار ہے کہ جب چاہانام بدلا،جب چاہاتحویل قبلہ کرلیا۔
جی یہ میدان واقعہ پر خطر ہے ، اس کے لیے بڑی لیاقت و اہلیت کی ضرورت ہے ، البانی صاحب نے اللہ کی توفیق سے اس میدان میں قدم رکھا ، لوگوں نے ان کے کام کی قدر کی ، ہم عصر علماء نے ان کو داد دی ، جامعات میں ان کی جہود کو نمایاں کرنے کے لیے رسائل لکھے گئے ، لکھے جارہے ہیں ، کچھ لوگوں نے نقد بھی کیا ، ان کے اوہام و اغلاط کی تصحیح کی ، تو یہ ایک معتاد امر ہے
اپنے حلقہ سے باہر کے افراد پر بھی توجہ دینے کی عادت ڈال لیجئے ،اپنی ہی حلقہ میں ہائو ہوکر کے اورخود کو محدث العصر کا لقب لے دے کر خوش ہونے کے بجائے یہ بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ دوسرے کیاکہہ رہے ہیں،غلطیوں سے مبراکوئی نہیں ہے لیکن اپنی لیاقت کاجائزہ لے کر اپنے کام کا دائرہ طے کرنا بھی بہت اہم ہوتاہے۔
کسی جگہ آپ کے ایک دوست کہہ رہے ہیں کہ سب سے پہلے امام ابو حنیفہ نے فقہ مرتب کی ، تو کیا امام صاحب سے اگلے حضرات اس تقاضا سے غافل تھے ، انہوں نے عوام کی اس دینی ضرورت کا احساس نہیں کیا ، اور امام ابو حنیفہ کو اس ضرورت کا سب سے زیادہ احساس ہوا ؟
ظفر احمد تھانوی صاحب سے پہلے کسی حنفی عالم نے مذہب کی تائید کے لیے ’’ قواعد فی علوم الحدیث ‘‘ ترتیب نہیں دیے ، کیا پہلے احناف اس تقاضا سے غافل تھے ، پہلوں کو اس ضرورت کا احساس نہ ہوا ، تھانوی صاحب کو اس ضرورت کا سب سے زیادہ احساس ہوا ؟
یہ بھی آپ نے عقل سے عاری بات کہی ہے، میں نے کبھی کہاہے کہ شاہد نذیر یہ فرمارہے ہیں توآپ کا دوسراموقف کیاہے، کفایت اللہ صاحب یہ کہہ رہے ہیں اورآپ یہ فرمارہے ہیں، فلاں صاحب حجاج بن یوسف کورحمتہ اللہ لکھ رہے ہیں اورآپ یہ کہہ رہے ہیں اس طرح کی عقل سے پیدل باتوں کی ضرورت کیاہے؟میری بات آپ سے ہورہی ہے توآپ مجھ سے بات کیجئے۔آپ کسی خاص طرز اورفن کا شاید فرق نہیں سمجھتے، اصول حدیث پراحناف نے اصول فقہ کے ذیل میں اور مستقلادونوں طرح کی کتابیں لکھیں ہیں،نہیں معلوم تو کسی بھی اصول فقہ کی کتاب میں حدیث کے مبحث کا مطالعہ فرمائیں۔
 
Top