• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تحقیق حدیث جب اللہ تعالیٰ نے عقل کو پیدا کیا

saeedimranx2

رکن
شمولیت
مارچ 07، 2017
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
71
"جب اللہ تعالیٰ نے عقل کو پیدا کیا تو اس سے فرمایا : کھڑی ہوجا تو وہ کھڑی ہو گئی، پھر فرمایا: مڑ جا ، تو وہ مڑ گئی، پھر فرمایا: قریب ہو جا تو وہ قریب ہو گئی، پھر فرمایا: بیٹھ جا تو وہ بیٹھ گئی تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے ایسی کسی مخلوق کو پیدا نہیں کیا جو تم سے زیاد بہتر، معزز، خوبصورت اور افضل ہو،میں تیری وجہ سے مؤاخذہ کروں گا، تیری وجہ سے عنات کروں گا اور تیری وجہ سے پہچانا جاتا ہوں، میں تیری وجہ سے سزاد وں گاور جزا اور ثواب کا انحصار بھی تجھ پر ہے"۔
(الکامل ابن عدی 7/120،شعب الایمان ح 46330 ،میزان الاعتدال 2/327(اردو5/416)،مجمع الزوائد8/28،لسان المیزان 3/231، مشکوٰۃ المصابیح اردو مترجم 3/132ح5064 بتحقیق حافظ زبیر علی زئی)
اس کی سند میں فضل بن عیسیٰ ہے ، یحییٰ نے کہا کہ یہ بُرا شخص تھا اور اس کی سند میں حفص بن عمر قاضی حلب ہے، ابن حبان نے کہا کہ یہ ثقہ راویوں سے موضوع روایات بیان کرتا تھا، اس کے ناقابل استدلال ہونے پر اجماع ہے۔
تحقیق کی روشنی میں یہ حدیث ضعیف ہے۔

---واللہ اعلم---


اسماء الرجال
حفص بن عمر (قاضی حلب)
روی عن
صالح بن حسان، عبدالرحمان بن محمد المحاربی،فضل بن عیسیٰ رقاشی، محمد بن اسحاق بن یسار، ہشام بن حسان وغیرہ۔
روی عنہ
عامر بن سیار حلبی، محمد بن بکار ،یحییٰ وحاظی وغیرہ۔
ابو حاتم رازی نے کہا کہ یہ ضعیف ہے۔
ابو زرعہ رازی نے کہا کہ منکر الحدیث ہے۔
ابن حبان نے کہا کہ انہوں نے ثقہ راویوں کے حوالے سے موضوع روایات نقل کی ہیں۔ اس سے استدلال کرنا جائز نہیں۔ یہی وہ شخص ہے جس نے درج ذیل روایت نقل کی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس ؓنے روایت کی کہ نبیﷺ نے فرمایا:
"تم علم صرف اس شخص سے حاصل کرو جس کی گواہی کو درست سمجھتے ہو"۔
یہ روایت محمد بن بکار نے اس کے حوالے سے نقل کی ہے۔
اس راوی نے ابو ہریرہؓکے حوالے سے نبیﷺ کا ارشاد نقل کیا ہے:
"جب اللہ تعالیٰ نے عقل کو پیدا کیا تو اسے فرمایا اٹھ جاؤ تو وہ کھڑی ہو گئی"۔
اس کے بعد پوری روایت نقل کی ہے۔
دارقطنی نے کہا کہ صالح ہے اس کا اعتبار کیا جائے گا۔
ذہبی نے کہا کہ اسے ضعیف کہا گیا ہے۔
( الجرح والتعدیل 3/179ح773،المجروحین1/316ح258،سؤالات البرقانی للدارقطنی ح 121،الکامل ابن عدی3/288ح512،المغنی1/276ح1629،دیوان الضعفاء ص 95ح1058 ،میزان الاعتدال2/327ح2138 (اردو2/378ح2138)، لسان المیزان3/231ح2652)


فضل بن عیسیٰ الرقاشی

روی عن
انس بن مالک، حسن البصری، محمد بن المنکدر، یزید الرقاشی، ابو الحکم البجلی، ابو عثمان النہدی۔
روی عنہ
اسماعیل بن حکیم الخزاعی ، حکم بن ابان العدنی، حفص بن عمر الابار قاضی حلب، حماد بن زید، سالم بن نوح، سفیان الثوری، ضحاک بن مخلد، عبدالحمید بن یزید الجذامی، عبدالعزیز بن الحصین بن الترجمان، علی بن عاصم الواسطی، کلثوم امام مسجد بن قشیر، مطعم بن المقدام الصنعانی، معتمر بن سلیمان، ابو عاصم العبادانی۔
یہ یزید الرقاشی کا بھانجا ہے۔
اسحاق بن منصور نے یحییٰ بن معین کے حوالے سے کہا کہ ابن عیینہ کہتے ہیں کہ یہ کوئی شے نہیں۔
سلام بن ابو مطیع کہتے ہیں کہ ایوب سختیانی کہا کرتے تھے کہ اگر یہ گونگا پیدا ہوتا تو اس کے حق میں زیادہ بہتر تھا۔
احمد بن زہیر کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن معین سے اس کے بارے میں دریافت کیا تو وہ بولے کہ ایک واعظ تھا اور برا آدمی تھا۔ میں نے کہا تو اس کی نقل کردہ حدیث کا کیا حکم ہو گا؟ تو وہ بولے کہ تم قدریہ فرقہ سے تعلق رکھنے والے اس خبیث شخص کےمتعلق سوال مت پوچھا کرو۔
ابو سلمہ تبوذکی بیان کرتے ہیں کہ تقدیر کے بارے میں بحث کرنے والوں میں کسی بھی شخص کا موقف فضل رقاشی سے زیادہ برا نہیں تھا۔ یہ معتمر بن سلیمان کا ماموں تھا۔
احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ یہ ضعیف ہے۔
امام بخاری کہتے ہیں کہ اس نے اپنے چچا یزید اور حسن بصری سے روایات نقل کی ہیں۔
ابو داود نے کہا کہ یہ ہلاک ہونے والا ہے۔
یعقوب بن سفیان نے کہا کہ معتزلی ضعیف الحدیث ہے۔
ابو زرعہ رازی کہتے ہیں کہ منکر الحدیث ہے۔
ابو حاتم رازی کہتے ہیں کہ منکر الحدیث ہے قوی نہیں ہے۔
عقیلی نے کہا کہ اس پر قدریہ ہونے کا الزام ہے۔
بزار نے کہا کہ قدریہ ہے، اس کی حدیث نہیں لکھی جائے گی الا یہ کہ کسی دوسری سند سے ملے، ضعیف ہے۔
الساجی نے کہا کہ ضعیف قدریہ ہے۔
نسائی نے کہا کہ ضعیف ہے۔
ابن حبان نے اس کا ذکر الثقات میں بھی کیا ہے اور المجروحین میں بھی، وہ کہتے ہیں کہ قدریہ کا داعی تھا ، بصرہ کا قصہ گو تھا اور مشہور حضرات سے منکر روایات بیان کرتا تھا۔
اس راوی نے اپنی سند کے ساتھ حضرت جابرؓ کا یہ بیان نقل کیا ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا :
"دنیاوی سازو سامان نہ ہونے کی وجہ سے انسان اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس مقام تک پہنچ جاتا ہے کہ بندہ یہ آرزو کرتا ہے کہ اس کے بارے میں یہ حکم ہو کہ اسے جہنم کی طرف لے کر جایا جائے، لیکن اسے اس کے مقام سے تبدیل کر دیا جائے"۔اس نے اپنی سند کے ساتھ حضرت جابر ؓ کے حوالے سے نبیﷺ کا یہ فرمان نقل کیا ہے:
"قیامت میں ایک شخص پکار کر کہے گا ، ہائے پیاس لگی ہوئی ہے"۔ اس کے بعد پورا واقعہ منقول ہے۔
راوی بیان کرتے ہیں کہ یہ حدیث فضل رقاشی کے چہرے سے مشابہت رکھتی ہے۔
ذہبی نے کہا کہ اس کو ضعیف کہا گیا ہے، یہ ساقط الحدیث ہے۔
ابن حجر نے کہا کہ منکر الحدیث ہے اس پر قدریہ ہونے کا الزام ہے، چھٹے طبقہ کا ہے۔
(تاریخ یحییٰ بن معین بروایت الدوری،2/474، سؤالات ابن الجنیدص435ح675، علل احمد فہرست 4/277، تاریخ الکبیر 7/118ح528،ضعفاء الصغیر ص98ح296،سؤالات الاجری فہرست 2/361، المعرفۃ والتاریخ3/139،ضعفاء النسائی ص 227 ح 492، ضعفاء العقیلی3/442ح1490،الجرح والتعدیل7/64ح367،الثقات5/296،المجروحین2/212ح870،الکامل ابن عدی 7/120ح1559کشف الاستار ح552،، تہذیب الکمال23/244ح4744، میزان الاعتدال5/431ح6746(اردو5/416ح6746)،الکاشف2/122ح4473،المغنی2/194ح4933،دیوان الضعفاءح3375،تذہیب التہذیب7/336ح5458، تہذیب التہذیب5/262ح6386، تقریب التہذیب4/219ح5448،مجمع الزوائد2/80)

برائے رابطہ
محمد سعید عمران
موبائل نمبر:0336-1519659
ای میل ایڈریس:saeedimranx2@gmail.com
ریسرچ پیپرز ڈاؤن لوڈ:
https://archive.org/details/@saeedimranx2
 
Top