- شمولیت
- ستمبر 26، 2011
- پیغامات
- 2,767
- ری ایکشن اسکور
- 5,409
- پوائنٹ
- 562
السلام و علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
”تحقیق حدیث سے متعلق سوالات و جوابات“ ایک انتہائی اہم اور معلوماتی سیکشن ہے۔ لیکن بعض دھاگوں میں کبھی کبھی ”سوال اور جواب“ کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ محض دو افراد (سائل اور ماہر حدیث) کے مابین ایک ”ذاتی مکالمہ“ ہے۔ اور اس دھاگہ کے ذریعہ کسی تیسرے کو کوئی فائدہ پہنچانا ”مقصود“ ہی نہیں ہے (ابتسامہ)۔ اس لئے کہ سوال و جواب دونوں اتنے ”محدود“ ہوتے ہیں کہ سوال کا مقصد صرف متعلقہ ماہر حدیث ہی سمجھ رہا ہوتا ہے اور جواب بھی صرف سائل کی سمجھ میں آرہے ہوتے ہیں، کسی اور یا تمام قارئین کو ہرگز نہیں۔
جزاک اللہ خیرا
”تحقیق حدیث سے متعلق سوالات و جوابات“ ایک انتہائی اہم اور معلوماتی سیکشن ہے۔ لیکن بعض دھاگوں میں کبھی کبھی ”سوال اور جواب“ کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ محض دو افراد (سائل اور ماہر حدیث) کے مابین ایک ”ذاتی مکالمہ“ ہے۔ اور اس دھاگہ کے ذریعہ کسی تیسرے کو کوئی فائدہ پہنچانا ”مقصود“ ہی نہیں ہے (ابتسامہ)۔ اس لئے کہ سوال و جواب دونوں اتنے ”محدود“ ہوتے ہیں کہ سوال کا مقصد صرف متعلقہ ماہر حدیث ہی سمجھ رہا ہوتا ہے اور جواب بھی صرف سائل کی سمجھ میں آرہے ہوتے ہیں، کسی اور یا تمام قارئین کو ہرگز نہیں۔
- بلاشبہ سوال و جواب دو افراد کے مابین ہورہا ہوتا ہے۔ لیکن چونکہ یہ ایک اوپن فورم میں ہورہا ہے اور ساتھ ساتھ یہ سوال جواب ”محفوظ“ بھی ہورہا ہے، جسے بعد میں دیگر قارئین بھی پڑھتے رہیں گے (اور سمجھ نہ آنے کی صورت میں اپنا سر دھنتے رہیں گے۔ ابتسامہ)، لہٰذا سوال اور جواب دونوں اتنے صاف اور واضح ہونے چاہئےکہ ہر ذہنی اور علمی سطح کا فرد اسے پڑھ کر استفادہ کرسکے۔
- اکثر سوال کنندہ بوجوہ اپنے سوال کو عام فہم اندازمیں واضح نہیں کرپاتا یا ایسا کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا کیونکہ ان کا خیال ہوتا ہے کہ ماہر حدیث تو بات سمجھ ہی جائیں گے۔ لہٰذا ایسے سوال کا جواب دینے سے قبل ماہر کو چاہئے کہ پہلے سوال کنندہ کا مقصد اور مدعا مختصراً بیان کرے، پھر جواب دے۔
- یہ ایک اردو فورم ہے، جس کے سارے قارئین عربی زبان سے واقفیت نہیں رکھتے۔ اکثر سوال میں عربی حدیث یا عربی متن لکھ کر کچھ پوچھا جاتا ہے، جس کا ماہر مختصراً جواب دے دیتے ہیں۔ ہونا یہ چاہئے کہ اگر سائل نے عربی متن کا ترجمہ نہیں لکھا تو ماہر پہلے اس کا اردو ترجمہ یا کم از کم عربی متن کا اردو خلاصہ لکھ کر سوال کنندہ کی الجھن کو واضح کریں پھر جواب دیں۔
- اسی طرح اکثر جوابات صرف عربی متن کی صورت میں دیا جاتا ہے جس کے آگے پیچھے ایک دو اردو جملے ہوتے ہیں کہ فلاں کی روایت یہ ہے، فلاں کی وہ ہے وغیرہ وغیرہ۔ ہونا یہ چاہئے کہ جواب میں شامل تمام عربی متن کا اردو ترجمہ لازماً دیا جائے یا کم از کم اردو خلاصہ ہی لکھ دیا جائے۔
- یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ کبھی کبھی سوال میں ہی طویل مباحث موجود ہوتے ہیں ایسے سوال کا ”خلاصہ“ بھی سوال کے آخر میں ہونا چاہئے۔ اگر نہیں ہے تو جواب دینے سے پہلے ایسا کرلیا جائے تو بہتر ہوگا۔
- اسی طرح بعض اوقات جوابات میں بھی طویل مباحث ہوتے ہیں۔ بلکہ کئی مراسلوں پر مبنی مباحث۔ ایسے مباحث کے اختتام پر چند جملوں میں ”حاصل کلام“ یا ”حاصل بحث“ بھی ضرور لکھنا چاہئے۔ تاکہ جو لوگ علمی بحث سے از خود ”نتیجہ“ اخذ نہیں کرسکتے، وہ لکھے ہوئے حاصل بحث کے ”نتیجہ“ کو پڑھ کر ہی اپنے علم میں اضافہ کرسکیں
جزاک اللہ خیرا