• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تحقیق کی ضرورت

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,567
پوائنٹ
791
اسحاق سلفی بھائی
محترم بھائی یہ جھوٹ ہے کہ امام نسائی نے ابونعیم پر حدیث گھڑنے کا الزام لگایا ہے ،یہ امیج کسی جاہل متعصب کی فنکاری ہے ،
’’ تہذیب التہذیب ‘‘ میں موجود اس عبارت کا ترجمہ دیکھئے

’’ وقال له بن عدي قال لنا بن حماد يعني الدولابي نعيم يروي عن بن المبارك قال النسائي ضعيف وقال غيره كا يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات في ثلب أبي حنيفة كلها كذب قال بن عدي وابن حماد متهم فيما يقوله عن نعيم لصلابته في أهل الرأي‘‘
یعنی ابن حماد الدولابی حنفی کہتے ہیں :نعیم بن حماد ، ابن مبارک سے روایات نقل کرتا ہے ،اور نسائی کا کہنا ہے کہ وہ ضعیف ہے ،اور کسی اور کا کہنا ہے کہ کہ نعیم سنت کے حق میں روایات گھڑتا تھا ،اور ابوحنیفہ کے خلاف بھی حکایات نقل کرتا تھا ،
امام ابن عدی فرماتے ہیں :ابن حماد الدولابی نے۔۔نعیم بن حماد کے بارے جو کہا اس میں خود جھوٹا ہے،کیونکہ وہ پکا اہل رائے تھا ‘‘

اور حافظ ابن حجر ’’ تہذیب التہذیب ‘‘ میں نعیم بن حماد کے حالات کے آخر میں لکھتے ہیں :
وقال أبو الفتح الأزدي قالوا كان يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب أبي حنيفة كلها كذب انتهى وقد تقدم نحو ذلك عن الدولابي واتهمه بن عدي في ذلك وحاشى الدولابي أن يتهم وإنما الشأن في شيخه الذي نقل ذلك عنه فإنه مجهول متهم وكذلك من نقل عنه الأزدي بقوله قالوا فلا حجة في شيء من ذلك لعدم معرفة قائله وأما نعيم فقد ثبتت عدالته وصدقه ‘‘
کہ ابو الفتح الازدی نے کہا ۔۔کچھ لوگ کہتے ہیں:۔نعیم سنت کے حق میں روایات گھڑتا تھا ،اور ابوحنیفہ کے خلاف بھی جھوٹی حکایات نقل کرتا تھا ،
(حافظ ابن حجر کہتے ہیں )یہاں پہلے بھی یہی بات الدولابی کے حوالے سے گزر چکی ،اور اس بات پر امام ابن عدی نے دولابی کو متہم کیا ہے،لیکن دولابی کی بجائے اس بات میں اس کا شیخ جھوٹا ہے جس سے دولابی یہ بات نقل کی ،کیونکہ وہ مجہول ،اور جھوٹا ہے
اسی طرح ازدی نے نعیم کے متعلق جو نقل کیا وہ بھی مجہول لوگوں کا کلام ہے کیونکہ ازدی کا کہنا ہے کہ ’’ کچھ لوگ کہتے ہیں ‘‘اور اس طرح کے اقوال نعیم کے خلاف کوئی دلیل نہیں۔کیونکہ ان اقوال کا قائل ہی مجہول ہے ۔اور رہی بات نعیم بن حماد کی تو اس کی عدالت و سچائی اپنی جگہ ثابت ہے ؛))

لہذا اس امیج میں نعیم بن حماد کے بارے جو کچھ لکھا ہے وہ سراسر دھوکہ ہے ۔۔اصل بات کو شیرمادر سمجھ کر چھپایا گیا ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علامہ ابن حجر عسقلانی نے ’’ تہذیب التہذیب ‘‘ میں امام نعیم بن حماد کے ترجمہ میں ان کو ثقہ کہنے والوں کے اقوال نقل کئے ہیں ،اور ازاں بعد
ان پر جرح کرنے والوں کے اقوال بیان کئے ؛
ثقہ کہنے والوں میں وہ امام احمد بن حنبلؒ کا قول نقل کرتے ہیں کہ :
وقال عبد الله بن أحمد عن أبيه كان نعيم كاتبا لأبي عصمة وهو شديد الرد على الجهمية وأهل الأهواء ومنه تعلم نعيم بن حماد ‘‘
امام احمد بن حنبلؒ فرماتے ہیں :نعیم بن حماد ۔۔ابو عصمہ کے کاتب تھے اور ابو عصمہ جہمیہ اور تمام اہل بدعت کا شدید رد کرتے تھے ،اور انہی سے نعیم نے جہمیہ اور دیگر اہل بدعت کا رد سیکھا ‘‘
وقال بن عدي ثنا زكريا بن يحيى البستي سمعت يوسف بن عبد الله الخوارزمي يقول سألت أحمد عنه فقال لقد كان من الثقات ‘‘
یوسف بن عبد اللہ فرماتے ہیں :میں نے امام احمد بن حنبلؒ سے نعیم کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا :یقیناً نعیم ثقہ لوگوں میں سے تھا ‘‘

تو جس راوی کو امام احمد بن حنبلؒ جیسا محدث ثقہ کہے وہ ’’ حدیث گھڑنے والا ‘‘ کیسے ہو سکتا ہے،
’’ تہذیب التہذیب ‘‘ میں آگے لکھا ہے :
’’ وقال العجلي نعيم بن حماد مروزي ثقة وقال ابن أبي حاتم محله الصدق ‘‘
علامہ العجلی فرماتے ہیں نعیم بن حماد ثقہ ہے ۔ اور امام ابن ابی حاتم فرماتے ہیں :اس کا مقام ’’ صدق ‘‘ ہے ، یعنی سچا آدمی ہے ۔

وقال إبراهيم بن الجنيد عن بن معين ثقة ۔۔یعنی امام یحی بن معین فرماتے ہیں نعیم ثقہ محدث ہیں ۔

ہاں البتہ ان پر اتنی بات موجود ہے کہ وہ غیر ثقہ روات سے بھی روایات نقل کرتے تھے :

وقال أيضا ثنا الحسن بن سفيان ثنا عبد العزيز بن سلام حدثني أحمد بن ثابت أبو يحيى سمعت أحمد ويحيى بن معين يقولان نعيم معروف بالطلب ثم ذمه بأنه يروي عن غير الثقات‘‘)) یعنی امام احمد بن حنبلؒ اور امام یحی بن معین فرماتے تھے کہ نعیم طلب حدیث میں معروف عالم ہیں تاہم وہ غیر ثقہ روات سے بھی روایات نقل کرتے ہیں ‘‘)) اور یہ ایسی جرح نہیں جس سے انکی ثقاہت پر حرف آئے ۔

 
Top