مدلسین سے متعلق
1۔مدلسین کے طبقات سے متعلق ہماری حتمی رائے وہی ہے جسے ہم نے انوار البدر کے تیسرے اڈیشن میں بیان کردیا ہے۔
2۔ امام عبدالرزاق کو پہلے ہم نے مدلس جانا تھا جس کی بناپر بعض اسانید کو ان کے عنعنہ کے سبب ضعیف قراردیا تھا ۔لیکن بعد میں علم ہوا کہ ان پر تدلیس کا الزام ثابت نہیں ہے ۔ لہذا اب ہم ان کے عنعنہ کے سبب کسی سند کو ضعیف نہیں کہتے ۔
3۔ ہشام بن حسان تیسرے طبقہ کے مدلس ہیں ، اور غیرصحیحین میں بالعموم ان کا عنعنہ عدم متابعات وشواہد کی روشنی میں رد ہوتا ہے۔
لیکن بعض رواۃ سے ان کا عنعنہ بھی مقبول ہوتا ہے، مثلا محمدبن سیرین سے ۔جیساکہ بعض ائم فن کے اقوال سے پتہ چلتا ہے۔
پہلے ہمارے علم میں صرف محمدبن سیرین ہی کے طریق کا استثناء تھا لیکن بعد میں پتہ چلا ہے کہ حسن بصری رحمہ اللہ سے بھی ان کا عنعنہ مقبول ہوگا ۔ لہٰذا ماضی میں جہاں بھی ہم نے حسن بصری سے ابن حسان کے عنعنہ کو ضعیف کہا ہے اسے مرجوع عنہ سمجھا جائے ۔
4۔امام ابوحاتم کے قول
”لا يحتج به“ کو پہلے ہم غیر مفسر سمجھتے تھے لیکن بعد میں معلوم ہواکہ ان کے بیٹے نے ان سے اس کی تفسیر نقل کردی ہے چنانچہ:
امام ابن أبي حاتم رحمه الله (المتوفى327) نے کہا:
قلت لأبي: ما معنى لا يحتج بحديثهم؟ قال: كانوا قوما لا يحفظون، فيحدثون بما لا يحفظون فيغلطون [الجرح والتعديل لابن أبي حاتم، ت المعلمي: 2/ 133]
لہٰذا اب ہمارے نزدیک امام ابوحاتم رحمہ اللہ کی یہ جرح مفسر ہے ۔لیکن چونکہ امام ابوحاتم نے یہ جرح کرنے میں کئی جگہ تشدد سے کام لیا ہے اس لئے کبار ائمہ ، معروف ثقات وغیرہ سے متعلق ان کی یہ جرح غیر مقبول ہوگی ، البتہ ضعیف رواۃ یا غیرمعروف رواۃ سے متعلق ان کی یہ جرح مقبول ہوگی۔
5۔ پہلے صدقہ الفطر میں نقد دینا میری نظر میں درست نہیں تھا جیساکہ گلبرگہ میں رہتے ہوئے ایک پمفلٹ میں یہ چیز میں نے لکھی بھی تھی ،لیکن بعد کی تحقیق سے معلوم ہوا کہ صدقۃ الفطر میں نقد دینا صحابہ وتابعین سے ثابت ہے لہٰذا فہم سلف کی روشنی میں یہ جائز ہے۔
6۔ ابوالغادیہ رضی اللہ عنہ کی جس روایت میں ذکر ہے کہ انہوں نے عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کو عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں بدکلامی کرتے ہوئے سنا اور شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قراردیا ہے ، بعد کی تحقیق میں یہ ظاہر ہوا کہ یہ روایت ضعیف ہے ،لہٰذا اس سے ہم برات کا اظہار کرتے ہیں، ان شاء اللہ یزیدبن معاویہ والی کتاب کے اگلے اڈیشن سےیہ روایت نکال دی جائے گی۔
7۔مدرک رکوع سے متعلق پہلے ہماری رائے یہ تھی کہ ادراک رکوع سے رکعت ہوجائے گی بلکہ گلبرگہ میں اس کے اثبات پر شیخ شمیم سلفی حفظ اللہ سے بحث وتکرار بھی ہوئی تھی لیکن بعد میں اس ضمن کی بعض روایات کا ضعف واضح ہونے کے بعد اب ہمار ا موقف یہ ہے کہ مدرک رکوع کی رکعت شمارنہ ہوگی اسے رکعت دہرانی پڑے گی۔