allahkabanda
رکن
- شمولیت
- مارچ 27، 2012
- پیغامات
- 174
- ری ایکشن اسکور
- 568
- پوائنٹ
- 69
ترک فوج افغانستان میں نیٹو کے ہمراہ
BBC Urdu - پاکستان - ’نیٹو کے انخلا میں تاخیر ہو سکتی ہے‘
ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردوگان نے کہا ہے کہ باوجود اس کے کہ نیٹو نے دو ہزار چودہ تک افغانستان سے انخلا کا اعلان کیا ہے لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ شاید اس میں تاخیر ہو جائے۔
یہ بات انہوں نے منگل کو وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے ہمراہ مشترکہ پریس بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں کہی۔
ترکی کے وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان سے دیگر ممالک کی فوج بیشک چلی جائے لیکن ترکی کی فوج سب سے آخر میں نکلے گی، کیونکہ وہ اپنے افغان بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
اسلام آباد میں بی بی سی کے نامہ نگار اعجاز مہر کے مطابق ایک تاثر تھا کہ شاید ترکی کے وزیراعظم نیٹو سپلائی کی بحالی کے بارے میں شاید کوئی پیغام لائے ہیں لیکن مسٹر رجب طیب اردوگان نے کہا کہ اس بارے میں فیصلہ پاکستان کو کرنا ہے۔
ترکی کے وزیراعظم نے پاکستان کی مقامی سیاسی صورتحال کے تناظر میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ پاکستان کی حکومت اور اپوزیشن کے درمیاں چار برس پہلے جیسا تعاون دیکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اور اپوزیشن آپس میں لڑتے رہیں گے تو سب سے بڑا نقصان عوام کا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے عوام اور بعد میں ریاست کی اہمیت ہوتی ہے، کیونکہ ان کے بقول ریاست کا مقصد صرف عوام کی خدمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ میاں نواز شریف سے ملاقات کریں گے اور ان کا نکتہ نظر معلوم کریں گے۔ ایک موقع پر رجب طیب اردوگان نے اپنے ملک کی اپوزیشن کے بارے میں کہا کہ اگر وہ کہیں کہ یہ چھت سفید ہے تو اپوزیشن والے کہیں گے کہ سیاہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں تمام سیاسی جماعتیں شانہ بشانہ چلیں تو پاکستان دنیا میں اپنا وہ مقام حاصل کرسکتا ہے جس کا وہ حقدار ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف سے ترکی کے وزیراعظم کی تین بجے ملاقات طے تھی لیکن ان کی سرکاری مسروفیات طویل ہونے کی وجہ سے یہ ملاقات دو گھنٹے کی تاخیر سے مقامی ہوٹل میں ہوئی جو پچپن منٹ جاری رہی۔ اس ملاقات میں صوبہ پنجاب کے وزیراعلیٰ میاں شہباز شریف، اسحاق ڈار اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثارعلی خان شریک ہوئے۔
ادھر وزیراعظم ہاؤس کے ترجمان کے مطابق دونوں ممالک میں اعلیٰ سطحی وفود کی سطح پر بات چیت کے بعد سکیورٹی، دفاعی پیداوار، سرمایہ کاری، مواصلات، ٹرانسپورٹ، توانائی اور دیگر شعبوں میں تعاون کے نو دستاویزات پر دستخط کیے گئے ہیں۔
دونوں ممالک کے نمائندے رواں سال ستمبر اور آئندہ برس مارچ میں دوبارہ ملیں گے اور ترجیحی تجارت کے معاہدے سمیت دیگر معاملات کو حتمی شکل دیں گے۔ سنہ دو ہزار تیرہ اور چودہ کو ثقافتی سال کے طور پر منانے کا علان بھی کیا گیا ہے۔
ترکی نے پیشکش کی ہے کہ اگر پاکستان تعلیمی نصاب میں ترکی زبان کو شامل کرے تو کتابیں اور اساتذہ ترکی مفت فراہم کرے گا۔
BBC Urdu - پاکستان - ’نیٹو کے انخلا میں تاخیر ہو سکتی ہے‘
ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردوگان نے کہا ہے کہ باوجود اس کے کہ نیٹو نے دو ہزار چودہ تک افغانستان سے انخلا کا اعلان کیا ہے لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ شاید اس میں تاخیر ہو جائے۔
یہ بات انہوں نے منگل کو وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے ہمراہ مشترکہ پریس بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں کہی۔
ترکی کے وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان سے دیگر ممالک کی فوج بیشک چلی جائے لیکن ترکی کی فوج سب سے آخر میں نکلے گی، کیونکہ وہ اپنے افغان بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
اسلام آباد میں بی بی سی کے نامہ نگار اعجاز مہر کے مطابق ایک تاثر تھا کہ شاید ترکی کے وزیراعظم نیٹو سپلائی کی بحالی کے بارے میں شاید کوئی پیغام لائے ہیں لیکن مسٹر رجب طیب اردوگان نے کہا کہ اس بارے میں فیصلہ پاکستان کو کرنا ہے۔
ترکی کے وزیراعظم نے پاکستان کی مقامی سیاسی صورتحال کے تناظر میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ پاکستان کی حکومت اور اپوزیشن کے درمیاں چار برس پہلے جیسا تعاون دیکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اور اپوزیشن آپس میں لڑتے رہیں گے تو سب سے بڑا نقصان عوام کا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے عوام اور بعد میں ریاست کی اہمیت ہوتی ہے، کیونکہ ان کے بقول ریاست کا مقصد صرف عوام کی خدمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ میاں نواز شریف سے ملاقات کریں گے اور ان کا نکتہ نظر معلوم کریں گے۔ ایک موقع پر رجب طیب اردوگان نے اپنے ملک کی اپوزیشن کے بارے میں کہا کہ اگر وہ کہیں کہ یہ چھت سفید ہے تو اپوزیشن والے کہیں گے کہ سیاہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں تمام سیاسی جماعتیں شانہ بشانہ چلیں تو پاکستان دنیا میں اپنا وہ مقام حاصل کرسکتا ہے جس کا وہ حقدار ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف سے ترکی کے وزیراعظم کی تین بجے ملاقات طے تھی لیکن ان کی سرکاری مسروفیات طویل ہونے کی وجہ سے یہ ملاقات دو گھنٹے کی تاخیر سے مقامی ہوٹل میں ہوئی جو پچپن منٹ جاری رہی۔ اس ملاقات میں صوبہ پنجاب کے وزیراعلیٰ میاں شہباز شریف، اسحاق ڈار اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثارعلی خان شریک ہوئے۔
ادھر وزیراعظم ہاؤس کے ترجمان کے مطابق دونوں ممالک میں اعلیٰ سطحی وفود کی سطح پر بات چیت کے بعد سکیورٹی، دفاعی پیداوار، سرمایہ کاری، مواصلات، ٹرانسپورٹ، توانائی اور دیگر شعبوں میں تعاون کے نو دستاویزات پر دستخط کیے گئے ہیں۔
دونوں ممالک کے نمائندے رواں سال ستمبر اور آئندہ برس مارچ میں دوبارہ ملیں گے اور ترجیحی تجارت کے معاہدے سمیت دیگر معاملات کو حتمی شکل دیں گے۔ سنہ دو ہزار تیرہ اور چودہ کو ثقافتی سال کے طور پر منانے کا علان بھی کیا گیا ہے۔
ترکی نے پیشکش کی ہے کہ اگر پاکستان تعلیمی نصاب میں ترکی زبان کو شامل کرے تو کتابیں اور اساتذہ ترکی مفت فراہم کرے گا۔