• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تعارف((ظفر اقبال بن محمد یوسف وہابی ))

ظفر اقبال

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 22، 2015
پیغامات
281
ری ایکشن اسکور
21
پوائنٹ
104
تعارف
ظفر اقبال بن محمد یوسف وہابی
قوم آرائیں ‘عمر 30 سال۔ . تاریخ پیدائش 10-11-1990
مقام پیدائش :حاجی والی موٹر سلیم کے کوٹ نزد آلہ آباد ( ٹھینگ موڑ)۔
ہم اللہ کی توفیق سے16 بہن بھائی تھے جن کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔
9 بھائی7 بہنیں ۔
5 بہنیں 2 بھائی بچپن میں فوت ہو گئے ۔
7‘بھائی 2 بہنیں حیات ہیں جن میں سے2بہنیں 3بھائی شادی شدہ ہیں‘4 بھائی غیر شادی شدہ ہیں اور اللہ کا فضل ہے والدین بھی ماشاء اللہ حیات ہیں۔
قرآن مجید ناظرہ :
مولانا دریس اربانی صاحب خطیب جامعہ مسجد بستی فتح والی نزد منڈی عثمان والا اپنے آبائی گاؤں سے مکمل کیا۔ اس کے بعد تقریباً 2005 میں کھڈیاں خاص میں ماموں کے پاس چلا گیا جہاں میں نے گورنمنٹ پرائمری اسکول قبر کوٹ میں (پانچویں کلاس میں) داخلہ لیا بورڈ کے امتحان میں سکول ٹاپ کیا ۔
پرائمری تعلیم:
1999ء میں گورنمنٹ پرائمری اسکول بستی فتح والی ضلع قصور نزد منڈی عثمان والا میں داخل ہوا اور وہاں پہلی چار کلاسز کا امتحان پاس کیا۔

مندرجہ ذیل میرے
اساتذہ کرام تھے۔

عبد الستار صاحب ‘ اسحاق صاحب ‘محمد حنیف صاحب ‘طفیل صاحب۔
اس کے بعد میں نے گورنمنٹ ھائی سکول منڈی عثمانوالہ میں چھٹی کلاس میں داخلہ لے لیا جہاں تقریباً 6 ماہ تک میں پڑھتا رہا داخلے کے تقریبا 6 ماہ بعد 150 کے قریب میری کلاس میں لڑکے تھے ہاکی ٹیم کے لیے سلیکشن میں ہماری کلاس میں سے 2 لڑکوں کو سلیکٹ کیا (جن میں راقم الحروف ) سرفہرست تھے ۔ صبح وردی اور ہاکی ملنی تھی کہ گھر آیا اور گھر میں خالہ اور خالوں آئے ہوئے تھے۔ ان کے کہنے پر والدین نے خالہ زاد بھائی نصیر الرحمنٰ ساجد صاحب (جو اب ائر فورس میں بطور خطیب خدمات سر انجام دے رہے ہیں) کے ہمراہ جامعہ رحمانیہ لاہور میں بتاریخ 1۔12۔2006 بروز جمعہ کو بھیج دیا۔ جہاں میں نےکلیۃ الشریعہ اولیٰ ثانوی الف میں داخلہ لے لیا۔

کلیۃ الشرعیہ اولیٰ ثانوی الف:
میں داخل ہوا ( کلاس 16 لڑکوں پر مشتمل تھی جن میں منور شہزاد‘ عمر فاروق ‘ سلمان (شہری تھا)‘ عبد الشکور ‘ نعیم ‘ اشفاق(جو آج کل اسپیشل برانچ میں آفیسر ہیں) ‘ عبد القدوس ‘ عبد القیوم ‘ عبد الوحید ‘ مدثر محمدی ‘ امین ‘حسیب( جوآج کل رینجر میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں) ‘ آصف خوشی محمد ‘ خالد‘ عثمان صدیقی قابل ذکر ہیں) اس کلاس میں میں نےدرس نظامی کی ابتدائی کتب مندرجہ ذیل اساتذہ سے پڑھیں ۔
اساتذہ کرام

قاری خالد فاروق صاحب (نخبۃ الحدیث) ‘اختر صدیق صاحب ( اسلامی عقیدہ)‘ احسان اللہ فاروقی صاحب سے (علم النحو+ ابواب الصرف+ ترجمۃ القرآن سورہ یونس ‘یوسف ‘ ھود پڑھیں)
‘قاری عارف بشیر صاحب سے ( 30 پارہ حفظ کیا) ‘قاری عبد السلام عزیزی صاحب سے ( تحفۃ القاری ) ‘شفع طاہر صاحب (علم الصرف اولین ۔حسن المسلم ) وغیرہ ۔
ثانیہ ثانوی الف:
میں ہم 31 ساتھی تھے جن میں (ندیم بھائی ‘ نعیم بھائی ‘ ثقلین ‘ فاروق ‘ ابو بکر ‘اویس ‘ عثمان ‘ آصف خوشی محمد ‘داؤد‘ وقاص ‘ خالد‘ سعید پٹھان‘عفان‘ عبد الرحمن سمارٹ‘ عبد الرحمن شاہدرہ اور ان کا بھائی ابتسام‘ نعیم سلفی‘ ابو بکر قصوری‘ اشفاق احمد اور ضیاء الرحمان ربانی صاحب قابل ذکر ہیں)
ہم نے سید قاری علی ہاشمی صاحب سے (تحبیر التجوید)
‘قاری شفیق صاحب سے ( ترجمۃ القرآن)‘
قاری بابر بھٹی صاحب سے ( اصطلاحات المحدثین)
‘احسان اللہ فاروقی صاحب ( علم النحو‘ علم الصرف‘ابواب صرف ‘ بلوغ المرام) وغیرہ پڑھیں۔
میٹرک کی تعلیم:
( یٰسین صاحب ‘رانا ابو بکر صاحب ‘ عثمان صاحب قاری فہد مراد صاحب کے بھائی ‘سہیل ثاقب صاحب سے حاصل کی۔
ثالثہ ثانوی الف: ( تیسری کلاس)
ہم 14 ساتھی تھے جن میں (نعیم عبد الماجد سلفی صاحب کے بھائی ‘ عبد الرحمان‘ نعیم کنگن پوری‘قاری رضوان‘ ضیاء الرحمان ربانی صاحب‘ حافظ عبد القدیر ‘ عبد القیوم‘ آصف خوشی محمد ‘ فاروق‘ ثقلین‘ شفقت محمود‘ اشفاق‘ ندیم‘قابل ذکر ہیں )ہم 6 ماہ تک الگ ہی پڑھتے رہے مندرجہ ذیل اساتذہ پڑھانے والے تھے۔
اس کلاس میں استاد محترم رحمت اللہ صاحب سے (علم صیغہ)
رمضان سلفی صاحب + احسان اللہ فاروقی صاحب سے (ھدایۃ النجو )
قاری شفیق صاحب سے ( اصطلاحات المحدثین+ترجمۃ القرآن)
اسحاق طاہر صاحب سے (مشکوٰۃ شریف)
مولانا فواد صاحب جو کہ ڈاکٹر اسرار صاحب کے عزیز تھے اور قاری حسین صاحب سے (سید سابق کی فقہ الطہارۃ‘معاشیات‘شہریت) پڑھی۔
اس کے بعد رمضان سلفی صاحب حج پر چلے گئے جن کی وجہ سے ھدایۃ النحو ثالثہ ثانوی (ب) جا کر پڑھنے کی غرض سے دونوں کلاسوں کو ایک کر دیا گیا ۔
ثالثہ ثانوی (ب)
میں 28 کے قریب تقریبا ساتھی تھے جن میں (عبد الرحمان محمدی‘عبد المجید‘ عبد القدیر ‘یونس عزیزی‘ زاھد جمیل‘ محمد خاں ‘محبت علی مرحوم‘ اکرام مرحوم‘ خرم شہزاد ‘ احسا ن اللہ قمر ‘ عثمان عسکری‘ حافظ ظہیر ادریس صاحب ‘ رفیق الرحمان ‘ خبیب احمد‘ محمد فریاد‘ عرفان انور ‘ عبد المالک‘ طیب ‘ خالد عزیز‘شکیل‘ راشد شوکت‘ ضیاء الرحمن ربانی ‘ عثمان امریکی‘ مغیرہ لقمان وغیرہ قابل ذکر ہیں )
اس میں (ھدایۃ النحو) فاروقی صاحب سے‘
(مشکوٰۃ المصابیح) شاکر محمود صاحب سے
(ترجمۃ القرآن ) قاری شفیق صاحب سے سے پڑھنے کا موقع ملا ۔
رابعہ ثانوی الف :
میں ہم 25 کے قریب ساتھی تھے جن میں ’’ناصر ‘ اعجاز الحق‘ اعجاز شفیق نئے داخل ہوئے اور یونس عزیزی ‘ زاہد جمیل ‘ عبد المالک‘ محمد خاں وغیرہ چھوڑ گئے۔
کوئی 4 ماہ تک ہم نے استاد محترم شیخ عبد الرشید خلق صاحب سے (مقامات حریری) پڑھی۔
شیخ الحدیث والتفسیر مولانا عبد السلام فتح پوری صاحب سےترجمۃ القرآن مع تفسیر پڑھا‘ مولانا شاکر محمود صاحب سے (مشکوٰۃ شریف) پڑھی‘اس کے بعدجامعہ بیت العتیق چلے گئے۔
جامعہ لاہور الاسلامیہ البیت العتیق :
جہاں تقریباً 6 ماہ تک تعلیم حاصل کرتے رہے۔
اس دوران قاری حمزہ مدنی صاحب سے (عقیدہ واسطیہ)
شفیع طاہر صاحب سے ( مشکوۃ شریف)
حمزہ مدنی صاحب سے (اصول فقہ پر ایک نظر)
قاری فیاض صاحب سے (سید سابق کی فقہ الصلاۃ)
رمضان سلفی صاحب + شاکر محمود صاحب سے (تحفۃ الثنیۃ )عربی گرائمر کی متوسط طبقہ کی کتب پڑھتے رہے ۔
‘احسان اللہ فاروقی صاحب سے (ھدایۃ النحو)‘
قاری ظہیر صاحب (اصول تخریج)
سید علی ہاشمی صاحب (ترجمۃ القرآن+بلوغ المرام سے کتاب البیوع) اسلامی تجارت کے حوالے سےپڑھاتے رہے ۔
اسی دوران رد قادیانیت پہ مولانا اللہ وسایا صاحب دیوبندی ‘متین خالد صاحب دیوبندی سے ماڈل ٹاؤن جے بلاک میں آ کر کورس کیا اور سند حاصل کی۔
اس کے بعد ہم جا کرجامعہ لاہور الاسلامیہ (رحمانیہ) میں آ کرپانچوی جماعت میں داخل ہوئے۔
پانچوی کلاس: (اولیٰ کلیہ الف):
پانچویں کلاس میں ہم تقریبا 25 کے قریب ساتھی اس کلاس میں پڑھتے تھے جن میں (عبد الرحمان محمدی ‘ عرفان ‘ عبد المجید ‘حافظ ظہیر ادریس ‘ عبد القدیر ‘ خرم ‘ اکرام‘ناصر ‘ شکیل‘ اعجاوزالحق‘ ضیاء الرحمان ربانی ‘ شعیب کیلانی ‘عدنان اسحاق‘ لبید غزنوی ‘فریاد تبسم ‘ عرفان ‘ خالد بھٹی ‘وغیرہ قابل ذکر ہیں ‘)
اس کلاس میں ہم نے استاد محترم رمضان سلفی صاحب سے (نیل المرام+شرح ابن عقیل کا دوسرا حصہ صرف پڑھا۔ )
استاد محترم شفیق مدنی صاحب سے (ترمذی شریف)
استاذ الاساتذہ محترم شیخ عبد الرشید خلیق صاحب سے ( ‘البلاغۃ الواضح‘منطق‘شرح ابن عقیل) کا پہلا حصہ پڑھا۔
اسحاق طاہر صاحب سے (بدایۃ المجتہد)
پروفیسر ذکاء اللہ‘ پروفیسر عبد الرحمان صاحب سے بی‘ایس اسلامک کورس کی انگلش پاس کی ۔
‘کامران طاہر صاحب سے ( اصول تحقیق) پڑھی ۔
عبد السلام عزیزی صاحب سے تجوید ۔
استاد محترم مدیر التعلیم حسن مدنی صاحب سے ابو داؤد‘ نسائی کی تعلیم حاصل کی۔
بابر بھٹی صاحب سے تاریخ اسلام کی تعلیم حاصل کی ۔
چھٹی کلاس :(ثانیہ کلیہ الف):
میں ہم تقریبا 26 ساتھی تھے جن میں ( سابقہ ساتھی ہی تھے اور ان میں سلمان زاہد ‘راشد پیر ‘احسا ن الہی یونس نئے داخل ہوئے اور عبید الرحمان سلیم صاحب بھی ) اور خبیب احمد چھوڑ گئے۔
اس کلاس میں ہم نےاستاد محترم حافظ شاکرمحمود صاحب سے(ابو داؤد کتاب الزکاۃ+ صحیح فقہ السنۃ کی کتاب الزکاۃ کی تعلیم حاصل کی ۔)
شفیق مدنی صاحب سے ( ترمزی شریف)
شیخ عبد الرشید خلیق صاحب سے (حماسہ+ متنبی )
اسحاق طاہر صاحب سے (مباحث فی علوم القرآن+ اصطلاحات المحدثین) پڑھی۔
حسن مدنی صاحب سے (الوجیز فی اصول الفقہ) پڑھی ۔
حافظ انس نضر مدنی صاحب سے وراثت‘
عبد اللہ طارق صاحب تقابل ادیان کی کتاب پڑھی۔
ظہر کے بعد عیسائیت کا کورس مندرجہ ذیل اساتذہ سے کیا جن میں استاد محترم عبد اللہ طارق صاحب ‘ عبد الوارث گل (سابق نو مسلم عیسائی ‘خاور رشید بٹ صاحب) سے تعلیم حاصل کی اور سند وصول کی ۔
ثالثہ کلیہ الف:(ساتویں کلاس میں):
اس کلاس میں بھی ہم 24 کے قریب ساتھی تھے راشد پیر‘ عبد الرزاق ظہیر وغیرہ نئے تھے اور باقی مذکورہ ساتھی ہی تھے۔ اس کلاس میں ہم نے مندرجہ ذیل اساتذہ سے علم حاصل کیا۔
استاد محترم عزیر یونس صاحب سے ( اصول تخریج)
حافظ انس نضر مدنی صاحب سے ( قواعد التفسیر)
شفیق مدنی صاحب‘ اسحاق طاہر صاحب سے (مسلم شریف )
رمضان سلفی صاحب سے فقہ النوازل (عصر حاضر کے جدید مسائل کا اسلامی حل +عقیدہ الطحاویہ)
غالباً پروفیسر مختیار صاحب سے انگلش ( بی ایس اسلامک) کی تعلیم حاصل کی۔
رابعہ کلیہ:( آٹھویں کلاس ) :
میں بھی ہم 25 کے قریب مذکورہ ساتھی ہی تھے جن میں عبد الرحمان بلتستانی کا اضافہ ہوا ہم نے مندرجہ ذیل اساتذہ سے شرف تلمذ حاصل کیا ۔
جن میں رمضان سلفی صاحب) سے‘بخاری شریف‘ فقہ النوازل
عبد اللہ طارق صاحب ‘عبد الولی خان صاحب سے ( عقیدہ الطحاویہ)
انس مدنی صاحب سے (قواعد فقہیہ)
شفیق مدنی صاحب سے بخاری شریف کتاب الصلاۃ وغیرہ پڑھی ۔
شاکر محمود صاحب سے (شرح نخبۃ الفکر)
ابو عبد اللہ طارق صاحب سے (تقابل ادیان) کی تعلیم حاصل کی‘
رمضان سلفی صاحب سے سند الاجازہ حاصل کیااور اس طرح مسلسل آٹھ سال کے دورانیہ میں درس نظامی ‘وفاق المدارس کی تعلیم جامعہ لاہور الاسلامیہ میں ہی رہ کر حاصل کی اور 2014 میں تعلیمی دورانیہ مکمل کیا اور جامعہ چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا ۔
نوٹ:
اسی دوران راقم نے پہلی کلاس کا امتحان دینے کے بعد آپنے خالہ زاد بھائی نصیر الرحمان ساجد صاحب کے ساتھ2007دیپالپور ضلع اوکاڑہ مہنتانوالہ میں جا کر رمضان المبار ک میں دورہ نحو(مولانا ادریس اثری صاحب) اور صرف (استاد محترم مختیار سلفی صاحب) سے مکمل کیا۔
اس کے ساتھ دورہ نحوو صرف دیوبندی عالم استاد محترم مفتی حسن صاحب سے رمضان المبارک میں چوبرجی جا کر کرتا رہا۔2013 میں جامعہ لاہور الاسلامیہ میں دورہ نحو و صرف ( حافظ شاکر محمود صاحب رمضان سلفی صاحب‘ مختیار سلفی صاحب) سے کیا ۔اس کے ساتھ ہی کورس ردقادیانیت ( عرفان محمود برق صاحب سابق قادیانی ‘طاہر عبد الرزاق صاحب ‘خاور رشید بٹ صاحب ‘ ابو عبد اللہ طارق صاحب‘ عتیق الرحمان علوی ‘عطاء الرحمان علوی صاحب ‘متین خالد صاحب وغیرھم سے مکمل کیا۔(مندرجہ ذیل ایم فل کے تھیسز پر کام کیا۔)اصغر صاحب آزاد کشمیر۔ندیم یوسف۔شکیلا۔ جواد حیدر ۔کاشف صاحب۔ عفیفہ راؤ۔ عبدالرحمان وارڈن پولیس(پی ایچ ڈی)۔ایک ساتھی کوایم اے کی اسائنمنٹ کر کے دی۔عتیقہ اسلم آف اوکاڑہ کا مکمل تھیسیز کیا ۔ کامران طاہر صاحب کے ساتھ ان کی تخریج کردہ تفسیر ابن کثیر پر بھی ایک جلد پر معاونت کی ۔)
اور راقم الحروف نے (قادیانیت کا مختصر تعارف) کے عنوان سے اس کورس کا خلاصہ تقریباً 12 سے 13 صفحات پر لکھا۔ اس کے علاوہ تقریباً 35 کے قریب مضمون لکھے۔ 3کتب پر کام کیا(میڈیا برسر پیکار ‘پاکستان میں انتہاپسندی‘طاہر القادری کی کتاب میلاد النبی ﷺ)کا جواب لکھا۔ جن میں سے دو اللہ کی توفیق سے عزم طلبہ مجلہ میں شائع ہو چکے ہیں تیسرا اشاعت کے لیے بھیجا ہے۔ 4سے 5 کے قریب مجلہ اساتذہ میں 2 مضمون ماہ نامہ ادراک میں شائع ہو چکے ہیں۔2 کالمز کا جواب لکھا ہے ۔ 6 کتب پر تبصرہ تحریر کیا ہے ۔4 کالمز پاکستانی اپڈیٹس میں آن لائن شائع ہو چکے ہیں ۔
جامعہ رحمانیہ کے میرے قریبی دوست:
فواد بھٹوی‘ابو بکر ‘شفیق طاہر‘شعیب نٹی‘اشفاق چیٹا‘قاری شعیب منڈی احمد آباد‘قاری ظہیر ادریس‘آصف فوجی‘عبد السلام عاصم‘رانا مستری‘ریاض مستری‘تاج دین باورچی‘صدیق باورچی وغیرہ۔
نوٹ: اللہ دت اللہ باورچی ‘حاجی اور اقبال باورچی‘انس باورچی‘شہباز باورچی‘عبد المجیدشاہ‘ قربان علی شاہ ‘خوشی محمد ‘بابا عالم وغیرہ انتظامیہ کے لوگ تھے۔
نوٹ:طاہر القادری کی کتاب میلادی النبی ﷺ کا جواب استاد محترم شیخ الحدیث جامعہ رحمانیہ وکیل الجامعہ حضرت مولانا محمد رمضان سلفی صاحب کے کہنے پہ مکمل کتاب کا جواب لکھنے کا ارادہ ہے۔ان شاء اللہ
اس کے علاوہ راقم نے دوران تعلیم جماعۃ الدعوۃٰ کی طرف سے دورہ صفہ(2008ء)‘ دورہ عامہ (2010ء رمضان)‘دورہ خاصہ (2011ء رمضان )تک کی تربیت حاصل کی۔
سیر و تفریح:

کوٹلی آزاد کشمیر ‘چک سواری ‘ منگلا ڈیم ‘ میر پور خاص‘ مانسہرہ‘ دھولائی‘ دکن‘ مسلم آباد‘ گھوڑا گلی‘ مری ‘ چھینگا گلی ‘ گلیات‘ نتھیا گلی‘ توحیدہ آباد‘ لالہ زار پارک ‘ مظفرآباد ‘ مکڑہ پہاڑ جو کہ مظفر آباد سے ایک دن ایک رات روزے کی حالت میں ساڑھے تیرا ں ہزار فٹ بلندی پر گئے جو کہ بالا کوٹ کے قریب واقع ہے ۔
عملی زندگی کا آغاز:
درس نظامی کی تعلیم کی تکمیل کے بعد شیخ الجامعہ سے سند الاجازہ حاصل کی اور22 جنوری 2015 میں راقم الحروف نے مجلس التحقیق الاسلامی میں سرپرست عالیٰ حافظ عبد الرحمان مدنی صاحب اور ان کے صاحبزادے استاد محترم حافظ انس نضر مدنی صاحب کی سرپرستی میں اور قاری مصطفیٰ راسخ صاحب ‘ قاری اختر صاحب چئیرمین آف ویب سائیٹ ‘ ذیشان محمود ویب سائیٹ انجنئیر‘ اکرام الرحمن ‘کی نگرانی میں حدیث پراجیکٹ پہ کام کا آغاز کیا جو کہ فروری 2018ء تک جاری رہا ۔جس میں سے بخاری شریف ‘مسلم شریف ‘ابو داؤد ‘ترمزی شریف ‘نسائی شریف ‘ابن ماجہ پر کام ان شاءاللہ تکمیل کے مراحل میں ہے۔
محدث لائیبریری کاعملہ:
رانا ابوبکر‘عبدالوحید‘ عبد الرشید‘سلمان زاہد‘دوست محمد غفاری‘ گلفام احمد‘شعیب پٹھان‘عبد الماجد‘عبد الشکور‘عبد الغفور پنڈی‘راشد علی‘طیب بھائی ‘ اشفاق گہلن‘مصطفی راسخ‘ انس مدنی ‘ حمزہ مدنی ‘قاری اختر علی ارشد‘ عبد القیوم صحافی‘ عبد المجید ‘اصغر صاحب‘ عبد الحنان کیلانی ‘جاوید اقبال ‘اکرام الرحمن‘ رفیق الرحمن‘قاری فیاض صاحب‘قاری ظہیر خان صاحب‘قاری زبیر صاحب‘عمر فاروقی ‘ سلیم جٹ‘شفیق کوکب صاحب‘نصیر صاحب جو مدنی صاحب کے معاون تھے ‘اقبال نوید صاحب‘عبد الرحمن راسخ‘ عبد الروف راسخ‘سیف اللہ خادم ‘لبید غزنوی ‘ انس جٹ خادم‘ آصف جٹ خادم ‘حاجی دلدار گارڈ ‘ حبیب گارڈ‘ سفیان بھائی خادم ‘نیامت علی خادم وغیرہ تھے۔
شعبہ اساتذہ جماعۃ الدعوۃ میں شمولیت:

یکم مارچ 2018 کو محدث لائیبریری چھوٹ کر 6 مارچ بروز۔۔۔۔2018ء۔کو عبدالمتین صاحب چیئرمین الاثر پبلشنر اورمرکزی مسئول شعبہ اساتذہ کے ساتھ مجلہ اساتذہ اور شعبہ اساتذہ میں بطور معاون ذمہ داری ملی اور12000 جماعت کے قانون کے مطابق تنخواں مقرر ہوئی جو کہ اکتوبر 2018ء کو بیٹی کی پیدائش پر 1500 روپے بڑھا کر اور 600 روپے کرایہ ملا کہ 14100 تنخواں مقرر کر دی گئی۔ بعد میں مجلہ اساتذہ کی مکمل پروف ریڈنگ اور فیلڈ میں رابطے کی ذمہ داری میں تبدیل ہو گی اپریل 2018 کے شمارے میں میرا پہلا مضمون (موجودہ نظام تعلیم کی تباہ کاریاں اور ان کا تدارک ) کے عنوان سے شائع ہوا۔ اکتوبر تک مسلسل میرے مضامین چھپتے رہے۔ اکتوبر 2018 کے مہینے میں مجلہ بند ہو گیا مالی معاملات کی وجہ سے اسے ماہ نامہ ادراک کے نام پہ آن لائن کر دیا۔ اور مجھے2018۔10۔19 بروز جمعہ سے15 مارچ بروز جمعہ تک مجھے دفتر مسئول شعبہ اساتذہ مرکز القادسیہ مقرر کر دیا گیا جس کے ساتھ دفتر ریکارڈ‘ بل‘فیلڈ کےرابطوں کی ذمہ داری دے دی گئی۔
جنوری 2019 کو ماہنامہ ادراک میں بطور معاون خصوصی شمولیت کاموقع ملا اور جنوری کے مہینے میں اپنا مضمون شائع کیا۔

  • شعبہ اساتذہ کا عملہ:
عبدالمتین صاحب مسئول شعبہ اساتذہ‘ چاچوں طارق صاحب ڈرائیور‘عبداللہ سالار ڈیزائنر‘عمران بلتستانی مسئول دفتر‘ظفر اقبال ظفر معاون پھر مسئول دفتر‘معاون مجلہ اساتذہ‘مجلہ ادراک‘رابطۃ التنظیم‘ عبدالروف ڈیزائنر‘فروری 2019 سےسوشل میڈیا کوآرڈینیٹر مقرر ہوئے۔عبیدالرحمن خادم تھے۔
دارالسلام مین برانچ لوئیر مال سیکرٹریٹ آمد:
15 مارچ 2019بروز جمعہ کو جماعت الدعوۃ پر پابندی کی وجہ سے دارالسلام مین برانچ نزد سول سیکرٹریٹ میں انٹرویوں دیا اور 18 مارچ 2019 بروز پیر کو دارالسلام کو جوائن کیا۔وہاں عبد الرحمن بھائی مارکیٹ مینجر(دارالسلام پاکستان )نے 16 مارچ 2018ء کو انٹر ویو کے لیے بلایا اور بنیادی سوالات کیے دارالسلام شوروم میں بطور سیل مین 13000 روپے میری تنخواں مقرر کی۔بعدا زا دارالسلام کی پالیسیوں کی وجہ سے میں نے دارالسلام چھوڑنے کا ارادہ کر لیا۔جس کا میں نے ابھی تک کوئی چھوڑنے کا فیصلہ کرنے سے پہلے اپنے کزن ورنٹ آفیسر نصیر ساجد صاحب کے مشورے سے جامعہ بلال میں اپنے ہم جماعت محترم احسان الہی ظہیر کی معاونت سے لائبریرین کے حوالے سے اعتماد میں لیا اور 20000 روپے تنخواں کے عوض دارالسلام کو چھوڑنے کا مشورہ دیا ۔اس دوران دارالسلام کے مارکیٹنگ مینجر عبد الرحمن بھائی نے مجھے اپنے آفس بلایا اور کراچی اقبال ٹاؤن میں اپنی نئی برانچ کے حوالے سے بات کی کہ آپ وہ برانچ جا کر سنبھال لیں کیونکہ آپ وہ واحد آدمی ہو جو ایمانداری اور محنت کی وجہ سے بہت ٹھوڑے عرصے میں ہمارے پاس ٹرین ہوئے ہو۔لہذا میری دلی خواہش ہے کہ آپ وہ برانچ جا کر سنبھال لیں 25000 کے قریب تنخواں فیملی رہائش‘مہینے میں ایک دفعہ لاہور تا کراچی آنے جانے کا ریلوے کا ٹکٹ بھی دیں گئے۔ مگر راقم الحروف چیونکہ ان کی کچھ پالیسوں کی وجہ سے پہلے ہی دارالسلام چھوڑنے کا ارادہ کر چکا تھا۔لہذا راقم الحروف یہ کہہ کر کے میں گھر والدین سے مشورہ کر کے بتاؤں گا خاموش ہو گیا ۔اس دوران جامعہ بلال میں مجھے 16 اگست 2019ء کو کام کےلیے بولا لیا گیا۔اور راقم نے دار السلام کو خیر آباد کہہ دیا جس کی وجہ میں نے نہ بتائی۔18اگست 2019ء کو دار السلام لوئیر مال برانچ کے مینجر ضیاء الرحمن صاحب نے مجھے دارالسلام مارکیٹینگ مینجر سے ملاقات کے لیے بولایا جس میں 18000 تنخواں دینے کا کہا گیا جو کہ باقی تمام لوگوں سے خفیہ رکھی جائے گی مگر راقم الحروف نے انکار کر دیا اور اجازت لے کرجامعہ بلال یوکے سنٹر 18 اگست 2019ء کو بطور لائبریرین اپنی ذمہ داری سنبھال لی ۔
جامعہ بلال میں میرے لائبریری کے انچارج فاضل ساتھی احسان الہی ظہیر فاضل جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ اور جامعہ لاہور الاسلامیہ (رحمانیہ)تھے۔میں بطور لائبریرین ان کا معاون مقرر ہوا ۔

جامعہ بلال یوکے سنٹر کا عملہ:
میاں کاشف محمود صاحب:
سرپرست اعلیٰ جامعہ بلال یوکے سنٹر(مالک)
ذیر نگرانی:قاری ابراہیم میر محمدی۔۔۔۔مولانا شریف صاحب جامعہ تربیہ والے فیصل آباد سے
مدیر الجامعہ:سید قاری علی الھاشمی
نائب مدیر الجامعہ:مفتی عطاء الرحمن علوی صاحب
مدیر الامتحانات:قاری ذبیح اللہ شاکر
مدیر التعلیم:عرفان شفیق صاحب
مدیر الطعام:قاری جنید احمد صاحب
مدیر الشاؤن الطلابی:جمیل خلیل صاحب فاضل جامعہ رحمانیہ
مدیر التسجیل والقبول:عرفان شفیق صاحب اور سلیم صاحب
نوٹ:سر عمران صاحب‘قاری محمد خاں صاحب‘قاری عمزہ عزیزی‘قاری خرم شہزاد‘
آفس بوئے:نقاش جوئیہ‘یونس میر محمدیوغیرہ
میڈیا سیل:کمپوزر عبد المنان صاحب‘حماد اور سعد بھائی
مدیر المطعم:ذوالفقار صاحب
یوکے سنٹر کے چئرمین:عدنان بوسوغیرہ
شعبہ حفظ:قاری ریاض صاحب‘قاری احمد عزیزی‘قاری عبد الرؤف صاحب‘ قاری یحییٰ پھولنگر(جمبرکلاں)
وغیرہ
رومیٹ:قاری خبیب احمد میر محمدی‘قاری عثمان بھٹی‘قاری احسان ‘قاری ابو بکر پتوکی‘قاری طاہر مظفر گڑھی‘قاری اظہر ‘قاری عبد المنان قصوری‘طارف فاروقی وغیرہ ہیں۔

ازدواجی زندگی کا آغاز:
13نومبر2016 بروز اتوار کو منڈی سرائے مغل میری منگنی ہوئی اور 4 نومبر 2017 بروز ہفتہ اور اتوارکو میری شادی ہوئی (بارات والی رات یعنی 3 نومبر بروز جمعہ بعد از نماز عشاء مرکز مولانا شریف صاحب آلہ آبادی میں شادی کے موقع پر استاد محترم شفیع طاہر صاحب کا درس کروایا جن کا موضوع تھا شادی میں تاخیر کے معاشرے پر نقصانات اورجلدی شادی کے معاشرے میں فوائد) 4 نومبر بروز ہفتہ کوگلشن میرج حال نعمت چوک بائی پاس پتوکی ضلع قصورمیں نکاح رمضان سلفی صاحب شیخ الحدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ (جامعہ رحمانیہ)نے پڑھایا۔
6 اکتوبر 2018 بروز ہفتہ کو اللہ تعالیٰ نے بیٹی جیسی نعمت سے نوازہ۔جس کا نام سسرال کے کہنے پہ ارحاء ظفر بنت ظفر اقبال ظفر رکھا ۔
دوسری بیٹی یکم اپریل 2020ء رمضان المبارک کی 7 تاریخ جمعہ کے دن دوپہر 2 بجے اللہ نے دوسری بیٹی کی نعمت سے نوازہ جس کا نام میں نے اس کی والدہ کی خواہش پر انابیہ ظفر رکھا ۔ دونوں بیٹاں میں نے اللہ سے خود مانگ کر لی ہیں ۔
بڑی شخصیات سے ملاقاتیں:
پروفیسر حافظ سعید صاحب‘پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی صاحب ‘پروفیسرسیف اللہ خالد صاحب‘حافظ عبد الرؤف چئیرمین ایف۔آئی ۔ایف‘انجنئیر نوید قمر صاحب‘ذکی الرحمن لکھوی صاحب‘پروفیسر ساجد میر صاحب‘سنیئر صحافی اوریا مقبول جان‘ڈاکٹر حافظ عبدالرحمن مدنی صاحب ‘یوسف الدریویش‘میاں احمدسومروں‘جنرل حمید گل صاحب‘ایس ایم ظفر سنیئر قانون دان‘سنئیرصحافی حامد میرصاحب‘ڈاکٹر حماد لکھوی صاحب‘امیر حمزہ صاحب‘عون چوہدری (عمران خان کےقریبی دوست)سلمان ابالخیل (وزیر مذہبی امور برائے سعودی عرب 2013)جنرل راحت علی‘رانا افتخار جماعت الدعوۃ‘ سید صلاح الدین چیئرمین متحدہ جہاد کونسل‘سمیع الحق صاحب ‘عبد اللہ گل (بیٹا حمید گل )ساجد میر صاحب ‘ عبدالمالک مجاہد صاحب‘یوسف سراج صاحب۔ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر ثمر مبارک مند‘یسین راہی صاحب(مہتمم تبلیغ اسلام جام پور)‘میاں کاشف محمود سرپرست اعلیٰ جامعہ بلال و یوکے سنٹر اعظم کلاتھ مارکیٹ‘سنئیر صحافی تاثیر مصطفیٰ صاحب‘ عبدالولی خان صاحب(ریسرچ اسکالر دارالسلام)‘جسٹس خلیل الرحمن رمدے‘صدر آزاد کشمیر فاروق حیدر صاحب‘حافظ شریف صاحب(جامعہ تربیہ فیصل آباد والے‘سردار طالب نکئی ایم این اے پھول نگر قصور‘رانا اسحاق خان‘ایم این اے ‘ملک احمد علی ترجمان پنجاب حکومت مسلم لیگ ن‘رانا اشفاق احمد مسئول بلوچستان ‘ابو ذرغام(مسئول:سکردو‘زاہد عمران مرحوم شہداد پر سندھ‘عقیل بھائی شہداد پور سندھ‘پروفیسر سیف اللہ خالد صاحب صدر ملی مسلم لیگ‘سعید مجتبیٰ سعیدی صاحب وغیرھم)
سیاسی زندگی کا آغاز:
23جولائی 2018 بروز بدھ بعد از نماز عشاء کو راقم نے تحریک اللہ اکبر کے نامزد امیدوار اور ملی مسلم لیگ کے حمایت یافتہ محترم جناب محسن جہانگیر ماجرہ صاحب (ایم پی اے) کی سیٹ پر الیکشن پر کھڑے ہوئے راقم نے اپنے گھر کے سامنے محلہ رحمان پورہ دیپالپور روڈ الہ آباد پہلے سیاسی جلسے کا اہتمام کیا اور اس میں نظریہ پاکستان پر کھل کر بولنے کا موقع ملا-

ریلیف فنڈ :میرے ایک خواب کی تعبیر ثابت ہوا!
(از قلم : ظفر اقبال ظفر )
14 فروری 2021ء کو جامعہ رحمانیہ لاہور الاسلامیہ کی طرف سے منعقد ہونے والے فضلائے جامعہ کے پروگرام میں سفاری پارک لاہور میں شرکت کا موقع ملا اور بڑی بڑی شخصیات سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا اور میری شدید خواہش جس کا اظہار میں نے 2016ء میں ایبٹ آباد(توحیدہ باد) مرکزی جمعیت ایبٹ آباد کی ایک مسجد میں پنڈی اور اسلام آباد مرکزی جمعیت کی طرف سے دعوتی پروگرام میں ایک دوست جو کہ برما ٹاؤن نزد کھنہ پل اسلام آباد میں ایک مسجد کے سرپرست تھے کی دعوت پر وہاں گیا اور بڑے بڑے علماء سے شرف ملاقات نصیب ہوئی۔ وہاں حافظ مسعود عالم صاحب ‘ حافظ صلاح الدین یوسف صاحب‘ مرکزی جمعیت اسلام آباد کے صدر حافظ مسعود صاحب اور دیگر شیوخ تشریف فرما تھے ‘ خطابات کا طویل سلسلہ دو دن تک جاری رہا اور تیسرے دن واپسی تھی ۔ دوسرے دن شرکائے مجلس سے خطاب کر تے ہوئے صاحب( زاد الخطیب ) کہنے لگے کہ ہم نے کویت کی طرف سے کئی مدارس ‘سینکڑوں علماء کو وظائف دینے کا ایک طویل سلسلہ کئی سالوں سے شروع کر رکھا ہے اور اس سے ہم نے کئی علماء کے وظائف کی ذمہ داری اٹھا رکھی ہے ۔ یہ بات سن کر راقم الحروف سے رہا نہ گیا اور ان کے خطاب کے اختتام پر عرض کی کہ شیخ میرا ایک سوال ہے کہنے لگے جی!
میں نے عرض کیا کہ آپ کی ٹیم اور ادارے نے سینکڑوں علماء کی ذمہ داری لی بہت اچھی با ت ہے۔ مگر اس وقت تک جب تک وہ خود تندرست ہے اور خود کما نے کے قابل ہے اس وقت اگر اس کو اس طرح کی سپورٹ نہ کی جائے تو اس کا گزارہ چل سکتا ہے ۔ آپ کے ادارے نے ان علماء کے بارے میں کیا اقدامات کیے ہیں جو کسی ادارے میں 30‘40‘50 سال مسند پر بیٹھ کر ہزاروں طلبہ کو تفسیر قرآن اور حدیث کا درس دیتے رہے اور یوں اپنی ساری توانائی اور جوانی اس ادارے کی ترقی اور بہتری کے لیے دین کی خدمت میں سرف دی اور جب وہ عمر کے آخری ایام میں پہنچے تو ادارہ نظر کی کمزوری ‘ فالج یا دیگر کسی بیماری یا آزمائش آنے پر معذرت کر لیتا ہے کہ جی اب آپ کی ہمیں ضرورت نہیں رہی اور مزید ہم آپ کی خدمات لینے سے صاف معذرت کر تے ہیں ۔ خدانخواستہ اگر اس کے بچے بھی مالی کمزوری اور بے روز گاری کے سبب بامشکل اپنے بچوں کی دو وقت کی روٹی پوری کرنے سے بھی عاجز آجائیں وہ اس وقت اس دین کی خادم اور والد کا کس طرح سہارا بن سکتے ہیں؟ یوں پھر وہ دین کا خادم جب کسی مسجد یا مدرسے میں جا کر یہ کہتا ہے کہ میں نے 40 یا 50 سال فلاں مدرسے میں بخاری یا تفسیر پڑھائی ہے اور اب میری بیماری نے مجھے در در کا بھکاری بنا دیا ہے تو ساتھ ہی آنکھیں نم ہو جاتی اور سننے والے کا کلیجہ پھٹ جاتا ہے کہ یہ ہمارے معاشرے نے ایک دین کے خادم کی قدر کی ہے۔ اس کےبارے میں آپ کے ادارے نے کیا اقدمات کیے ہیں؟ کیا کسی عالم کو اس حالت میں کبھی جا کر پوچھا کہ آپ کو ہماری کو ئی ضرورت ہو تو ہم حاضر ہیں ؟
سچی بات ہے ان کے لبوں اور زبان نے اس پر کلام کرنے میں ساتھ نہ دیا اور یوں میری یہ دستک ان کے اور حاضرین مجلس کے دل تک اترتی گئی اور کچھ دیر کے لیے محفل جو خطابت کے جوہر سنن سنن کر جھوم اٹھتی تھی اور سبحان اللہ اور اللہ اکبر کی صداؤں سے گونج اٹھتی تھی وہ ایسے خاموش ہوئی کہ شاید آنکھیں اٹھنے اور زبان حرکت کرنے سے صاف معذرت کر چکی تھی ۔ حاضرین مجلس اس سوال پر منہ میں انگلیاں لیے محو حیرت ہو گئے کہ اس با ت نے آج تک ہمارے ضمیر پر کبھی دستک نہ دی اور ہم یوں ہی خواب غفلت میں سوئے رہے اور علماء حق اور دین کے خدام کی تذلیل پہ بے حسی اور خود غرضی کی زندگی گزار تےرہے ۔معاشرہ دین کے خادموں کا تماشہ آخر کب تک دیکھتا رہے گا ۔ہم دعوت دین اور معاشرے کی اصلاح کی باتیں کرنے والے اپنے ہی ایک عالم اور اساتذہ کی خدمت نہ کر سکے اور ان کو در در کا بھکاری بنتے دیکھ کر ہماری دعوت‘ دین داری اور ایمانی غیرت ہمیں منہ چڑاتی رہی ۔بس پھر صاحب نے یہیں کہنے پر اکتفا کیا کہ ایسا بھی کوئی کیس ہے تو ہمیں ضرور آگاہ کریے گاہ اور یوں اپنے خطبے کا اختتام کر کے اجازت چاہی ۔
جب میں نے یہ سنا کہ ہمارے ادارے کی سرپرستی اور فضلاء جامعہ میں سے محترم حافظ عبد الباسط بلوچ صاحب ‘ استاد محترم ڈاکٹر حمزہ مدنی صاحب ‘ استاد محترم حسن اور انس مدنی صاحب ‘ شیخ الجامعہ عبد الرحمن مدنی صاحب کی سر پرستی میں میرے اس خواب کی تعبیر پوری ہو چکی ہے اور اس کی توفیق میری جامعہ کو اللہ تعالیٰ نے دی ہے۔ انہوں نے ایک ریلیف فنڈ کا قیام کر دیا ہے اور اب تک کئی علماء کی خاموش خدمت کر چکے ہیں ۔ تو میری خوشی کی انتہا نہیں تھی۔قریب تھا خوشی سے میرا دل پھٹ جاتا اور میرے دل کے منتشر خیالات اور میر ے ذہن کے بھکر ے تخیلات اور میر ی اور میری مردہ ضمیری جیسے جھاگ اٹھے ہوں اور خوشیوں مل کر میرے دل میں خوشیوں کا ایک جشن منانے لگے اور میرے دل کی بے چینیاں ایک دم یوں دم توڑ گئی اور خاموش ہوئیں کہ جیسے انہیں سانپ سونگ گیا ہو ۔میری سوچ اور فکر کی جوش مارتی آتش فکر پر جیسے کسی نے پانی ڈال کر بھسم کر دیا ہو ں اور میرے آنگن میں خوشیوں کا سیلاب امڈ آیا ۔ اللہ سب ساتھیوں اور اساتذہ کو اس کاری خیر کو جاری رکھنے کی توفیق دے اور اتنی ترقی دے کہ کوئی عالم بڑھاپے میں کسی کے سامنے اپنا دست سوال رکھتا نظر نہ آئے ۔ یوں ان دین کے خدام کی اللہ عزت و آبرو کی حفاظت فرمائے کہ موت کے پیغام تک کسی شرمندگی کے اور سہارے کی مختاجگی کے داغ سے دامن کو بچائے رکھے اور اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرے کہ اس کا دامن پاکیزہ اور صاف ہو فخر کے ساتھ اس دنیا فانی کو خیر آباد کہے کہ کوئی ان کی طرف سے قرض کا طلب گار نہ ہو ۔ راقم الحروف کا(ذاتی تجزیہ اور تبصرہ)
راقم الحروف مندرذیل موضوعات پر لکھ چکے ہیں۔
سرگزشت: ظفر اقبال ظفر
1۔ اقوام متحدہ اور حقوق انسانی پر کام کرنے والی عالمی تنظیموں کے نام ایک کھلا خط
2۔ پاکستانی معاشرے میں عورت کی تذلیل کی وجوہات
3۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کے نام کھلا خط
4۔ اقلیتوں کا اسلامی وآئینی تحفظ ملکی بد امنی کے اسباب
5۔لاہور سے منڈی سرائے مغل)سفر نامہ ظفر
6۔ اپنی منگیترسے بات چیت انڈرسٹینڈنگ کے نام پردھوکہ
7۔ استاد اور شاگرد کے لیے ضروری باتیں
8۔ استاد کی اپنے طلبا کو چند عظیم نصیحتیں
9۔ اقوام متحدہ اور حقوق انسانی پر کام کرنے والی عالمی تنظیموں کے نام ایک کھلا خط
10۔ امریکی انتظامیہ کے نام ایک پاکستانی کا پیغام
11۔ بد امنی اور فتنوں کا انسداد تعلیم کے ذریعے ممکن ہے
12۔ بلاتفریق سب کا احتساب ہونا چاہیے
13۔ پاکستان کی دفاعی پالیسی اور جماعۃ الدعوۃ وفلاح انسانیت پر پابندی!پس پردہ حقائق
14۔ پنجاب اسمبلی بجٹ2018 مہذب لوگوں کی بد تہذ یبیاں
15۔ پاکستان میں اقلیتوں کا قتل اصل ذمہ دار کون؟
16۔ قادیانیت کا مختصر تعا رف
17۔ تصورِآزادی نسواں اور بے حیائی کے بڑھتے واقعات کاذمہ دار کون؟
18۔ تقریب بخاری جامعہ لاہور الاسلامیہ نیو گارڈن
19۔ توہین رسالت آسیہ مسیح کیس اور ہماری ذمہ داری
20۔ جشن میلاد اور نظریہ پاکستان
21۔(سفر نامہ ظفر......... چاٹی کی لسی سے دعوت زلیمہ تک)
22۔ حصول علم کے مقاصد قرآن کی روشنی میں
23۔ حلب ‘کشمیر اور پاکستانی معاشرے میں معصوموں کا قتل آخر کب تک؟
24۔ ختم نبوت ترمیمی بل 2017ء حقیقت اور افواہیں
25۔ ڈنکے کی چوٹ پہ ظالم کو برا کہتا ہوں
26۔( سفر نامہ ظفر ............امرودکےباغ کی سیر)
27۔(سفر نامہ ظفر .............خیبر پختونخواں)
28۔تعارف ظفر اقبا ظفر
29۔ ظلم کے خلاف خاموشی جرم ہے
30۔ علی ہجویری دربار پر حاضری ناقدین کو دعوت فکر
31۔ عورت کا گھر کی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے کا انجام
32۔ قانون دان قانون شکن اور دہشت گردی
33۔ قتل غیرت ایک غیر انسانی اور غیر اسلامی رویہ
34۔ قومی اسمبلی اجلاس‘اپوزیشن جماعتوں کا رویہ اور عوامی توقعات
35۔ قیام پاکستان کا تعلیمی مقصد اورمقصدیت کا قتل لمحہ فکریہ
36۔ کالم واقع کربلا اور آج کےمسلمان کا تنقیدی جائزہ
37۔ کشمیر میں بھارتی فوج کی عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی
38۔ کالم آبادی کی سونامی :ام المسائل۔ کالم نگار امجد چشتی کے نام ایک کھلا خط
39۔ کیا حافظ سعید صاحب پاکستان کے لیے خطرہ ہیں؟ 22 سوالات کے جوابات مطلوب ہیں
40۔ مثالی طالب علم بننے کے لیے ضروری باتیں
41۔ معذورین کے ساتھ اسلام کا رویہ اور عصر حاضر
42۔ ملکی ترقی میں رکاوٹ (رشوت اور قانون شکنی‘ ذمہ دار کون
43۔ میڈیا برسرپیکار کتاب کا تحقیقی و تجزیاتی مطالعہ
44۔ نظام تعلیم کی تباہ کاریاں اور ان کا اسلامی حل
45۔ وزیر دفاع خرم دستگیر کے نام ایک کھلا خط
46۔ وطن عزیزمیں بدامنی کے اسباب ومحرکات
47۔ یاد داشت پر اثر انداز ہونے والے عوامل
48۔تبصرہ کتاب......... بے لوث نمبر بجواب غوث نمبر
49۔ تبصرہ کتاب.... شیخ الاسلام حضرۃ مولانا ’’ثناء اللہ امرتسری ‘‘کے ساتھ مرزا قادیانی کا آخری فیصلہ
50۔ تبصرہ کتاب..........عقیدۃ المومن
51۔تبصرہ کتاب.......... فرقہ ناجیہ بجواب طائفہ منصورہ
52۔تبصرہ کتاب......... فقہی اختلاف کی اصلیت
53۔تبصرہ کتاب............ مختصر شعب الایمان
54۔ تبصرہ کتاب ...........وسیلۃ النجاۃ باداء الصوم والصلو
55۔ پاکتان میں انتہا پسندی کتاب کا تحقیقی و تجزیاتی جائزہ
56۔ حالات زندگی الشیخ حافظ مولانا عبد السلام فتح پوری ﷫
57۔ طاہرالقادری کی کتاب میلاد النبی ﷺ کا تحقیقی و تجزیاتی مطالعہ
58۔ پارلیمنٹ اور اپوزیشن نمائندوں کے نام ایک کھلا خط !کے عنوان سے لکھلا ۔
59۔ نئے وفاق المدارس اور مارہ ماذی ‘ حال اور مستقبل کے عنوان سے لکھا۔
60۔ فضلائے جامعہ ریلیف فنڈ! میرے ایک خواب کی تعبیر ثابت ہوا کہ عنوان سے لکھا ۔
61۔استاد محترم عبد الرشید خلیق صاحب کی عیادت اور میری چند معروضات
62۔رانا ریزروٹ اور سفاری پارک کی سیر (سفر نامہ ظفر)

رابطہ: (ظفر اقبال ظفر) فون نمبر: 03074274135
 
Last edited:
Top