کفایت اللہ
عام رکن
- شمولیت
- مارچ 14، 2011
- پیغامات
- 4,999
- ری ایکشن اسکور
- 9,800
- پوائنٹ
- 722
نوٹ :-اس مضمون کو ہماری ویب سائٹ پر پڑھنے کے لئے ذیل کا لنک ملاحظہ کریں:
کچھ دنوں قبل ہمارے علاقہ میں ایک بریلوی مقرر تشریف لائے اورسامعین کو خطاب کیا ، اس خطاب کی ریکارڈنگ ہمارے پاس لائی گئی ، ہم نے تقریرسنی ، موصوف کا اندازبیان روایتی بریلوی خطباء سے ذرا ہٹ کرتھا ، آن جناب نے اپنی تقریرمیں باربار اہل حدیث حضرات کانام لیا ، مگر ہمارے علم کے مطابق موصوف نے کوئی تلخ کلامی نہیں کی ، بلکہ دوران خطاب غیر مقلد کہنے کے بجائے اہل حدیث بھائی اورسلفی بھائی کہہ کر ہمیں مخاطب کیا ، نیز آن جناب کی بعض باتوں سے اس چیزکی بھی تصدیق ہوگئی کہ ہندوستان میں اہل حدیثوں کا وجود انگریزوں کے دورمیں نہیں ہوا۔
کیونکہ آن جناب نے تعویذ سے متعلق ایک روایت پیش کی اس کے بعد ان اہل علم کی فہرست پیش کی جنہوں نے اسے اپنی اپنی کتابوں میں درج کیا ہے ، فہرست میں بعض اہل علم کے ناموں کو گنانے کے بعد موصوف نے کہا کہ اب میں ان اہل حدیث علماء کے نام پیش کررہاہوں جنہوں نے اس حدث کو اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے اس کے بعد موصوف نے اہل حدیث علماء کی فہرست پیش کرتے ہوئے سب سے پہلے ابن تیمہ رحمہ اللہ کا نام پیش کیا اس کے بعد ابن تیمہ رحمہ اللہ کے شاگردوں مثلا ابن کثیر امام ذہبی اوردیگراہل علم کے نام پیش کئے۔
موصوف کی اس بات سے یہ حقیقت طشت ازبام ہوگئی کہ ہندوستان میں اہل حدیثوں کا وجود انگریزوں کے دورسے پہلے بلکہ بہت پہلے ہی سے تھا، کیونکہ موصوف نے خود اہل حدیث علماء کی فہرست میں ایسے لوگوں کے نام گنائے ہیں جو انگریزوں کے وجود سے صدیوں سال پہلے اس دنیا سے چلے گے۔
بہرحال موصوف نے تعویذ والی روایت سے متعلق اپنی جو تحقیق پیش کی ہےہم ذیل کی سطور میں اس کاجائزہ لیتے ہیں:
کچھ دنوں قبل ہمارے علاقہ میں ایک بریلوی مقرر تشریف لائے اورسامعین کو خطاب کیا ، اس خطاب کی ریکارڈنگ ہمارے پاس لائی گئی ، ہم نے تقریرسنی ، موصوف کا اندازبیان روایتی بریلوی خطباء سے ذرا ہٹ کرتھا ، آن جناب نے اپنی تقریرمیں باربار اہل حدیث حضرات کانام لیا ، مگر ہمارے علم کے مطابق موصوف نے کوئی تلخ کلامی نہیں کی ، بلکہ دوران خطاب غیر مقلد کہنے کے بجائے اہل حدیث بھائی اورسلفی بھائی کہہ کر ہمیں مخاطب کیا ، نیز آن جناب کی بعض باتوں سے اس چیزکی بھی تصدیق ہوگئی کہ ہندوستان میں اہل حدیثوں کا وجود انگریزوں کے دورمیں نہیں ہوا۔
کیونکہ آن جناب نے تعویذ سے متعلق ایک روایت پیش کی اس کے بعد ان اہل علم کی فہرست پیش کی جنہوں نے اسے اپنی اپنی کتابوں میں درج کیا ہے ، فہرست میں بعض اہل علم کے ناموں کو گنانے کے بعد موصوف نے کہا کہ اب میں ان اہل حدیث علماء کے نام پیش کررہاہوں جنہوں نے اس حدث کو اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے اس کے بعد موصوف نے اہل حدیث علماء کی فہرست پیش کرتے ہوئے سب سے پہلے ابن تیمہ رحمہ اللہ کا نام پیش کیا اس کے بعد ابن تیمہ رحمہ اللہ کے شاگردوں مثلا ابن کثیر امام ذہبی اوردیگراہل علم کے نام پیش کئے۔
موصوف کی اس بات سے یہ حقیقت طشت ازبام ہوگئی کہ ہندوستان میں اہل حدیثوں کا وجود انگریزوں کے دورسے پہلے بلکہ بہت پہلے ہی سے تھا، کیونکہ موصوف نے خود اہل حدیث علماء کی فہرست میں ایسے لوگوں کے نام گنائے ہیں جو انگریزوں کے وجود سے صدیوں سال پہلے اس دنیا سے چلے گے۔
بہرحال موصوف نے تعویذ والی روایت سے متعلق اپنی جو تحقیق پیش کی ہےہم ذیل کی سطور میں اس کاجائزہ لیتے ہیں: