• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وَإِذَا أَنْعَمْنَا عَلَى الْإِنسَانِ أَعْرَ‌ضَ وَنَأَىٰ بِجَانِبِهِ وَإِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ‌ فَذُو دُعَاءٍ عَرِ‌يضٍ ﴿٥١﴾
اور جب ہم انسان پر اپنا انعام کرتے ہیں تو وہ منہ پھیر لیتا ہے اور کنارہ کش ہو جاتا ہے (١) اور جب اسے مصیبت پڑتی ہے تو بڑی لمبی چوڑی دعائیں کرنے والا بن جاتا ہے۔
٥١۔١ یعنی حق سے منہ پھیر لیتا ہے اور حق کی اطاعت سے اپنا پہلو بدل لیتا ہے اور تکبر کا اظہار کرتا ہے۔
٥١۔۲یعنی بارگاہ الہی میں تضرع و زاری کرتا ہے تاکہ وہ مصیبت دور فرما دے۔ یعنی شدت میں اللہ کو یاد کرتا ہے، خوش حالی میں بھول جاتا ہے نزول نقمت کے وقت اللہ سے فریادیں کرتا ہے، حصول نعمت کے وقت اسے وہ یاد نہیں رہتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
قُلْ أَرَ‌أَيْتُمْ إِن كَانَ مِنْ عِندِ اللَّـهِ ثُمَّ كَفَرْ‌تُم بِهِ مَنْ أَضَلُّ مِمَّنْ هُوَ فِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ ﴿٥٢﴾
آپ کہہ دیجئے! کہ بھلا یہ تو بتاؤ کہ اگر یہ قرآن اللہ کی طرف سے آیا ہوا ہو پھر تم نے اسے نہ مانا بس اس سے بڑھ کر بہکا ہوا کون ہوگا (١) جو مخالفت میں (حق سے) دور چلا جائے۔
٥٢۔١ یعنی ایسی حالت میں تم سے زیادہ گمراہ اور تم سے زیادہ دشمن کون ہوگا۔
٥٢۔۲شقاق کے معنی ہیں ضد، عناد اور مخالفت بعید مل کر اس میں اور مبالغہ ہو جاتا ہے۔ یعنی جو بہت زیادہ مخالف اور عناد سے کام لیتا ہے، حتی کہ اللہ کے نازل کردہ قرآن کی بھی تکذیب کر دیتا ہے، اس سے بڑھ کر گمراہ اور بد بخت کون ہوسکتا ہے؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
سَنُرِ‌يهِمْ آيَاتِنَا فِي الْآفَاقِ وَفِي أَنفُسِهِمْ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ الْحَقُّ ۗ أَوَلَمْ يَكْفِ بِرَ‌بِّكَ أَنَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ ﴿٥٣﴾
عنقریب ہم انہیں اپنی نشانیاں آفاق عالم میں بھی دکھائیں گے اور خود ان کی اپنی ذات میں بھی یہاں تک کہ ان پر کھل جائے کہ حق یہی ہے کیا آپ کے رب کا ہرچیز سے واقف و آگاہ ہونا کافی نہیں (١)
٥٣۔١جن سے قرآن کی صداقت اور اس کا من جانب اللہ ہونا واضح ہوجائے گا یعنی انہ میں ضمیر کا مرجع قرآن ہے بعض نے اس کا مرجع اسلام یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتلایا ہے۔ مآل سب کا ایک ہی ہے۔ آفاق افق کی جمع ہے کنارہ مطلب ہے کہ ہم اپنی نشانیاں باہر کناروں میں بھی دکھائیں گے اور خود انسان کے اپنے نفسوں کے اندر بھی۔ چنانچہ آسمان و زمین کے کناروں میں بھی قدرت کی بڑی بڑی نشانیاں ہیں مثلا سورج، چاند، ستارے، رات اور دن، ہوا اور بارش، گرج چمک، بجلی، کڑک، نباتات وجمادات، اشجار، پہاڑ اور انہار و بحار وغیرہ۔ اور آیات انفس سے انسان کا وجود، جن اخلاط ومواد اور ہیئتوں پر مرکب ہے وہ مراد ہیں۔ جن کی تفصیلات طب وحکمت کا دلچسپ موضوع ہے۔ بعض کہتے ہیں، آفاق سے مراد شرق وغرب کے وہ دور دراز کے علاقے ہیں۔ جن کی فتح کو اللہ نے مسلمانوں کے لیے آسان فرما دیا اور انفس سے مراد خود عرب کی سرزمین پر مسلمانوں کی پیش قدمی ہے جیسے جنگ بدر اور فتح مکہ وغیرہ فتوحات میں مسلمانوں کو عزت وسرفرازی عطا کی گئی استفہام اقراری ہے کہ اللہ تعالٰی اپنے بندوں کے اقوال و افعال کے دیکھنے کے لئے کافی ہے، اور وہی اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ قرآن اللہ کا کلام ہے جو اس کے سچے رسول حضرت محمد پر نازل ہوا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
أَلَا إِنَّهُمْ فِي مِرْ‌يَةٍ مِّن لِّقَاءِ رَ‌بِّهِمْ ۗ أَلَا إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ مُّحِيطٌ ﴿٥٤﴾
یقین جانو! کہ یہ لوگ اپنے رب کے روبرو جانے سے شک میں ہیں (١) یاد رکھو کہ اللہ تعالٰی ہرچیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔ (۲)
٥٤۔١ اس لئے اس کی بابت غورو فکر نہیں کرتے، نہ اس کے لئے عمل کرتے ہیں اور نہ اس دن کا کوئی خوف ان کے دلوں میں ہے۔
٥٤۔۲بنابریں اس کے لیے قیامت کا وقوع قطعا مشکل امر نہیں کیونکہ تمام مخلوقات پر اس کا غلبہ وتصرف ہے وہ اس میں جس طرح چاہے تصرف کرے کرتا ہے کرسکتا ہے اور کرے گا کوئی اس کو روکنے والا نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
سورة الشورى

(سورة الشورى ۔ سورہ نمبر ٤۲ ۔ تعداد آیات ٥۳)​
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
حم ﴿١﴾
حم
عسق ﴿٢﴾
عسق
كَذَٰلِكَ يُوحِي إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكَ اللَّـهُ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿٣﴾
اسی طرح تیری طرف اور تجھ سے اگلوں کی طرف وحی بھیجتا رہا (١) اللہ تعالٰی جو زبردست ہے اور حکمت والا ہے
٣۔١ یعنی جس طرح یہ قرآن تیری طرف نازل کیا گیا ہے اسی طرح تجھ سے پہلے انبیاء پر آسمانی کتابیں نازل کی گئیں وحی اللہ کا کلام ہے جو فرشتے کے ذریعے سے اللہ تعالٰی اپنے پیغمبروں کے پاس بھیجتا رہا ہے ایک صحابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وحی کی کیفیت پوچھی تو آپ نے فرمایا کہ کبھی تو یہ میرے پاس گھنٹی کی آواز کی مثل آتی ہے اور یہ مجھ پر سب سے سخت ہوتی ہے، جب یہ ختم ہو جاتی ہے تو مجھے یاد ہوچکی ہوتی ہے اور کبھی فرشتہ انسانی شکل میں آتا ہے اور مجھ سے کلام کرتا ہے اور وہ جو کہتا ہے میں یاد کر لیتا ہوں۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں، میں نے سخت سردی میں مشاہدہ کیا کہ جب وحی کی کیفیت ختم ہوتی تو آپ پسینے میں شرابور ہوتے اور آپ کی پیشانی سے پسینے کے قطرے گر رہے ہوتے۔ (صحیح بخاری)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْ‌ضِ ۖ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ ﴿٤﴾
آسمانوں کی (تمام) چیزیں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے وہ برتر اور عظیم الشان ہے۔
تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْ‌نَ مِن فَوْقِهِنَّ ۚ وَالْمَلَائِكَةُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَ‌بِّهِمْ وَيَسْتَغْفِرُ‌ونَ لِمَن فِي الْأَرْ‌ضِ ۗ أَلَا إِنَّ اللَّـهَ هُوَ الْغَفُورُ‌ الرَّ‌حِيمُ ﴿٥﴾
قریب ہے آسمان اوپر سے پھٹ پڑیں (١) اور تمام فرشتے اپنے رب کی پاکی تعریف کے ساتھ بیان کر رہے ہیں اور زمین والوں کے لئے استغفار کر رہے ہیں (٢) خوب سمجھ رکھو کہ اللہ تعالٰی ہی معاف فرمانے والا ہے (٣)
٥۔١ اللہ کی عظمت و جلال کی وجہ سے۔
٥۔٢ یہ مضمون سورہ مومن کی (اَلَّذِيْنَ يَحْمِلُوْنَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهٗ يُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيُؤْمِنُوْنَ بِهٖ وَيَسْتَغْفِرُوْنَ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا ۚ رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَّحْمَةً وَّعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِيْنَ تَابُوْا وَاتَّبَعُوْا سَبِيْلَكَ وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَــحِيْمِ) 40۔غافر:7) میں بھی بیان ہوا ہے۔
٥۔٣ اپنے دوستوں اور اہل اطاعت کے لئے یا تمام ہی بندوں کے لئے، کیونکہ کفار اور نافرمانوں کی فوراً گرفت نہ کرنا بلکہ انہیں ایک وقت معین تک مہلت دینا، یہ بھی اس کی رحمت و مغفرت ہی کی قسم سے ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ اللَّـهُ حَفِيظٌ عَلَيْهِمْ وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍ ﴿٦﴾
اور جن لوگوں نے اس کے سوا دوسروں کو کارساز بنا لیا ہے اللہ تعالٰی ان پر نگران (١) ہے اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں (٢)
٦۔١ یعنی ان کے عملوں کو محفوظ کر رہا ہے تاکہ اس پر ان کو جزا دے۔
٦۔٢ یعنی آپ اس بات کے مکلف نہیں ہیں کہ ان کو ہدایت کے راستے پر لگا دیں یا ان کے گناہوں پر ان کا مؤاخذہ فرمائیں، بلکہ یہ کام ہمارے ہیں، آپ کا مصرف پیغام (پہنچا دینا) ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وَكَذَٰلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ قُرْ‌آنًا عَرَ‌بِيًّا لِّتُنذِرَ‌ أُمَّ الْقُرَ‌ىٰ وَمَنْ حَوْلَهَا وَتُنذِرَ‌ يَوْمَ الْجَمْعِ لَا رَ‌يْبَ فِيهِ ۚ فَرِ‌يقٌ فِي الْجَنَّةِ وَفَرِ‌يقٌ فِي السَّعِيرِ‌ ﴿٧﴾
اس طرح ہم نے آپ کی طرف عربی قرآن کی وحی کی ہے (١) تاکہ آپ مکہ والوں کو اور اس کے آس پاس کے لوگوں کو خبردار کر دیں اور جمع ہونے کے دن (٢) جس کے آنے میں کوئی شک نہیں ڈرا دیں۔ ایک گروہ جنت میں ہوگا اور ایک گروہ جہنم میں ہوگا۔
٧۔١ یعنی جس طرح ہم نے ہر رسول اس کی قوم کی زبان میں بھیجا، اسی طرح ہم نے آپ پر عربی زبان میں قرآن نازل کیا ہے، کیونکہ آپ کی قوم یہی زبان بولتی اور سمجھتی ہے۔
٧۔٢ قیامت والے دن کو جمع ہونے والا دن اس لئے کہا کہ اس میں اگلے پچھلے تمام انسان جمع ہونگیں علاوہ ازیں ظالم مظلوم اور مومن و کافر سب جمع ہونگے اور اپنے اپنے اعمال کے مطابق جزا و سزا سے بہرہ ور ہونگے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وَلَوْ شَاءَ اللَّـهُ لَجَعَلَهُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَـٰكِن يُدْخِلُ مَن يَشَاءُ فِي رَ‌حْمَتِهِ ۚ وَالظَّالِمُونَ مَا لَهُم مِّن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ‌ ﴿٨﴾
اگر اللہ تعالٰی چاہتا تو ان سب کو ایک ہی امت کا بنا دیتا (١) لیکن جسے چاہتا اپنی رحمت میں داخل کر لیتا ہے اور ظالموں کا حامی اور مددگار کوئی نہیں۔
٨۔١ اس صورت میں قیامت والے دن صرف ایک ہی گروہ ہوتا یعنی اہل ایمان اور اہل جنت کا لیکن اللہ کی حکمت و مشیت نے اس جبر کو پسند نہیں کیا بلکہ انسانوں کو آزمانے کے لئے اس نے انسانوں کو ارادہ و اختیار کی آزادی دی، جس نے آزادی کا صحیح استعمال کیا، وہ اللہ کی رحمت کا مستحق ہوگیا، اور جس نے اس کا غلط استعمال کیا، اس نے ظلم کا ارتکاب کیا کہ اللہ کی دی ہوئی آزادی اور اختیار کو اللہ ہی کی نافرمانی میں استعمال کیا۔ چنانچہ ایسے ظالموں کا قیامت والے دن کوئی مددگار نہیں ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
أَمِ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ ۖ فَاللَّـهُ هُوَ الْوَلِيُّ وَهُوَ يُحْيِي الْمَوْتَىٰ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ‌ ﴿٩﴾
کیا ان لوگوں نے اللہ تعالٰی کے سوا اور کارساز بنا لئے ہیں (حقیقتاً تو) اللہ تعالٰی ہی کارساز ہے وہی مردوں کو زندہ کرے گا اور وہی ہرچیز کا قادر ہے (١)
٩۔١ جب یہ بات ہے تو پھر اللہ ہی اس بات کا مستحق ہے کہ اس کو ولی اور کار ساز مانا جائے نہ کہ ان کو جن کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے اور جو سننے اور جواب دینے کی طاقت رکھتے ہیں، نہ نفع نقصان پہنچانے کی صلاحیت۔
 
Top