• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَ‌بِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٧٣﴾
پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَانٌّ ﴿٧٤﴾
ان کو ہاتھ نہیں لگایا کسی انسان یا جن نے اس سے قبل۔
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَ‌بِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٧٥﴾
پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
مُتَّكِئِينَ عَلَىٰ رَ‌فْرَ‌فٍ خُضْرٍ‌ وَعَبْقَرِ‌يٍّ حِسَانٍ ﴿٧٦﴾
سبز مسندوں اور عمدہ فرشوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے (١)
٧٦۔١ مطلب یہ ہے کہ جنتی ایسے تختوں پر بیٹھے ہوں گے جس پر سبز رنگ کی مسندیں، غالیچے اور اعلٰی قسم کے خوب صورت منقش فرش بچھے ہوں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَ‌بِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٧٧﴾
پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
تَبَارَ‌كَ اسْمُ رَ‌بِّكَ ذِي الْجَلَالِ وَالْإِكْرَ‌امِ ﴿٧٨﴾
تیرے پروردگار کا نام بابرکت ہے (١) جو عزت و جلال والا ہے۔
٧٨۔١ تَبَارَکَ، برکت سے ہے جس کے معنی دوام و ثبات کے ہیں۔ مطلب یہ ہے اس کا نام ہمیشہ رہنے والا ہے، یا اس کے پاس ہمیشہ خیر کے خزانے ہیں۔ بعض نے اس کے معنی بلندی اور علوشان کے کئے ہیں اور جب اس کا نام اتنا بابرکت یعنی خیر اور بلندی کا حامل ہے تو اس کی ذات کتنی برکت اور عظمت و رفعت والی ہوگی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
سورة الواقعة

(سورة الواقعة ۔ سورہ نمبر ٥٦ ۔ تعداد آیات ۹٦)​
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
إِذَا وَقَعَتِ الْوَاقِعَةُ ﴿١﴾
جب قیامت قائم ہو جائے گی (١)
١۔١ واقعہ بھی قیامت کے ناموں سے ہے، کیونکہ یہ لامحالہ واقع ہونے والی ہے، اس لئے اس کا نام بھی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
لَيْسَ لِوَقْعَتِهَا كَاذِبَةٌ ﴿٢﴾
جس کے واقع ہونے میں کوئی جھوٹ نہیں۔
خَافِضَةٌ رَّ‌افِعَةٌ ﴿٣﴾
وہ پست کرنے والی اور بلند کرنے والی ہوگی (١)
٣۔١ پستی اور بلندی سے مطلب ذلت اور عزت ہے۔ یعنی اللہ کے اطاعت گزار بندوں کو یہ بلند اور نافرمانوں کو پست کرے گی، چاہے دنیا میں معاملہ اس سے برعکس ہو،۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
إِذَا رُ‌جَّتِ الْأَرْ‌ضُ رَ‌جًّا ﴿٤﴾
جبکہ زمین زلزلہ کے ساتھ ہلا دی جائے گی۔
وَبُسَّتِ الْجِبَالُ بَسًّا ﴿٥﴾
اور پہاڑ بالکل ریزہ ریزہ کر دیئے جائیں گے (١)۔
٥۔١ رَجًا کے معنی حرکت و اضطراب (زلزلہ) اور بس کے معنی ریزہ ریزہ ہو جانے کے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فَكَانَتْ هَبَاءً مُّنبَثًّا ﴿٦﴾
پھر وہ مثل پراگندہ غبار کے ہوجائیں گے۔
وَكُنتُمْ أَزْوَاجًا ثَلَاثَةً ﴿٧﴾
اور تم تین جماعتوں میں ہو جاؤ گے۔
فَأَصْحَابُ الْمَيْمَنَةِ مَا أَصْحَابُ الْمَيْمَنَةِ ﴿٨﴾
پس داہنے ہاتھ والے کیسے اچھے ہیں (١)
٨۔١ اس سے عام مومنین مراد ہیں جن کو ان کے اعمال نامے دائیں ہاتھوں میں دیئے جائیں گے جو ان کی خوش بختی کی نشانی ہوگی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَأَصْحَابُ الْمَشْأَمَةِ مَا أَصْحَابُ الْمَشْأَمَةِ ﴿٩﴾
اور بائیں ہاتھ والوں کا کیا حال ہے بائیں ہاتھ والوں کا (١)
٩۔١ اس سے مراد کافر ہیں جن کو ان کے اعمال نامے بائیں ہاتھ میں پکڑائے جائیں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَالسَّابِقُونَ السَّابِقُونَ ﴿١٠﴾
اور جو آگے والے ہیں وہ تو آگے والے ہیں (١)
١٠۔١ ان سے مراد خواص مومنین ہیں، یہ تیسری قسم ہے جو ایمان قبول کرنے میں سبقت کرنے اور نیکی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے ہیں، اللہ تعالٰی ان کو قرب خاص سے نوازے گا، یہ ترکیب ایسے ہی ہے، جیسے کہتے ہیں، تو تو ہے اور زید زید، اس میں گویا زید کی اہمیت اور فضیلت کا بیان ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
أُولَـٰئِكَ الْمُقَرَّ‌بُونَ ﴿١١﴾
وہ بالکل نزدیکی حاصل کئے ہوئے ہیں۔
فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ ﴿١٢﴾
نعمتوں والی جنتوں میں ہیں۔
ثُلَّةٌ مِّنَ الْأَوَّلِينَ ﴿١٣﴾
(بہت بڑا) گروہ اگلے لوگوں میں سے ہوگا۔
وَقَلِيلٌ مِّنَ الْآخِرِ‌ينَ ﴿١٤﴾
اور تھوڑے سے پچھلے لوگوں میں سے (١)
١٤۔١ کہا جاتا ہے کہ اولین سے مراد حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک کی امت کے لوگ ہیں اور آخرین سے امت محمدیہ کے افراد مطلب یہ ہے کہ پچھلی امتوں میں سابقین کا ایک بڑا گروہ ہے، کیونکہ ان کا زمانہ بہت لمبا ہے جس میں ہزاروں انبیاء کے سابقین شامل ہیں ان کے مقابلے میں امت محمدیہ کا زمانہ (قیامت تک) تھوڑا ہے، اس لیے ان میں سابقین بھی بہ نسبت گذشتہ امتوں کے تھوڑے ہوں گے۔ اور ایک حدیث میں آتا ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ، مجھے امید ہے کہ تم جنتیوں کا نصف ہو گے۔ تو یہ آیت مذکورہ مفہوم کے مخالف نہیں۔ کیونکہ امت محمدیہ کے سابقین اور عام مومنین ملا کر باقی تمام امتوں سے جنت میں جانے والوں کا نصف ہوجائیں گے، اس لیے محض سابقین کی کثرت (سابقہ امتوں میں) سے حدیث میں بیان کردہ تعداد کی نفی نہیں ہوگی۔ مگر یہ قول محل نظر ہے اور بعض نے اولین و آخرین سے اسی امت محمدیہ کے افراد مراد لیے ہیں۔ یعنی اس کے پہلے لوگوں میں سابقین کی تعداد زیادہ اور پچھلے لوگوں میں تھوڑی ہوگی۔ امام ابن کثیر نے اسی دوسرے قول کو ترجیح دی ہے۔ اور یہی زیادہ درست معلوم ہوتا ہے۔ یہ جملہ معترضہ ہے، فی جنت النعیم اور علی سرر موضونۃ کے درمیان۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
عَلَىٰ سُرُ‌رٍ‌ مَّوْضُونَةٍ ﴿١٥﴾
یہ لوگ سونے کی تاروں سے بنے ہوئے تختوں پر۔
مُّتَّكِئِينَ عَلَيْهَا مُتَقَابِلِينَ ﴿١٦﴾
ایک دوسرے کے سامنے تکیہ لگائے بیٹھے ہونگے۔
يَطُوفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُونَ ﴿١٧﴾

ان کے پاس ایسے لڑکے جو ہمیشہ (لڑکے ہی) (١) رہیں گے آمد و رفت کریں گے۔
١٧۔١ یعنی وہ بڑے نہیں ہونگے کہ بوڑھے ہوجائیں نہ ان کے خدو خال اور قدو قامت میں کوئی تغیر ہوگا بلکہ ایک ہی عمر اور ایک ہی حالت پر رہیں گے، جیسے نو عمر لڑکے ہوتے ہیں۔
 
Last edited:
Top