• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
لَتَرَ‌وُنَّ الْجَحِيمَ ﴿٦﴾
تو بیشک تم جہنم دیکھ لو گے۔ (۱)
٦۔۱یہ قسم مخذوف کا جواب ہے یعنی اللہ کی قسم تم جہنم ضرور دیکھو گے یعنی اس کی سزا بھگتو گے
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
ثُمَّ لَتَرَ‌وُنَّهَا عَيْنَ الْيَقِينِ ﴿٧﴾
اور تم اسے یقین کی آنکھ سے دیکھ لو گے۔ (۱)
۷۔۱پہلا دیکھنا دور سے ہوگا یہ دیکھنا قریب سے ہوگا، اسی لیے اسے عین الیقین (جس کا یقین مشاہدہ عین سے حاصل ہو) کہا گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ ﴿٨﴾
پھر اس دن تم سے ضرور بالضرور نعمتوں کا سوال ہوگا (١)
٨۔١ یہ سوال ان نعمتوں کے بارے میں ہوگا، جو اللہ نے دنیا میں عطا کی ہونگی جیسے آنکھ، کان، دل، دماغ، امن اور صحت، مال و دولت اور اولاد وغیرہ۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ سوال صرف کافروں سے ہوگا بعض کہتے ہیں کہ ہر ایک سے ہوگا۔ بعض سوال مستلزم عذاب نہیں۔ جنہوں نے ان نعمتوں کا استعمال اللہ کے حکم کے مطابق کیا ہوگا وہ عذاب سے محفوظ ہوں گے اور جنہوں نے کفران نعمت کا ارتکاب کیا ہوگا وہ دھر لیے جائیں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
سورة العصر

(سورة العصر ۔ سورہ نمبر ۱۰۳ ۔ تعداد آیات ۳)​
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
وَالْعَصْرِ‌ ﴿١﴾
زمانے کی قسم (١)
١۔١ زمانے سے مراد، شب و روز کی یہ گردش اور ان کا ادل بدل کر آنا ہے، رات آتی ہے تو اندھیرا چھا جاتا ہے اور دن طلوع ہوتا ہے تو ہرچیز روشن ہو جاتی ہے۔ علاوہ ازیں کبھی رات لمبی، دن چھوٹا اور کبھی دن لمبا، رات چھوٹی ہو جاتی ہے یہی مرور ایام، زمانہ ہے جو اللہ تعالٰی کی قدرت اور کاریگیر پر دلالت کرتا ہے۔ اسی لیے رب نے اس کی قسم کھائی ہے۔ یہ پہلے بتلایا جا چکا ہے کہ اللہ تعالٰی تو اپنی مخلوق میں سے جس کی چاہے قسم کھا سکتا ہے لیکن انسانوں کے لیے اللہ کی قسم کے علاوہ کسی چیز کی قسم کھانا جائز نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ‌ ﴿٢﴾
بیشک (بالیقین) انسان سراسر نقصان میں ہے (١)
٢۔١ یہ جواب قسم ہے۔ انسان کا خسارہ اور ہلاکت واضح ہے کہ جب تک وہ زندہ رہتا ہے، اس کے شب و روز سخت محنت کرتے ہوئے گزرتے ہیں، پھر جب موت سے ہمکنار ہوتا ہے تو موت کے بعد آرام اور راحت نہیں ہوتی، بلکہ وہ جہنم کا ایندھن بنتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ‌ ﴿٣﴾
سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے (۱) اور نیک عمل کئے اور (جنہوں نے) آپس میں حق کی وصیت کی اور ایک دوسرے کو صبر کی نصیحت کی۔ (۲)
۳۔۱ ہاں اس خسارے سے وہ لوگ محفوط ہیں جو ایمان اور عمل صالح کے جامع ہیں، کیونکہ ان کی زندگی چاہے جیسی بھی گزری ہو، موت کے بعد وہ بہر حال ابدی نعمتوں اور جنت کی پر آسائش زندگی سے بہرہ ور ہوں گے۔ آگے اہل ایمان کی مزید صفات کا تذکرہ ہے۔
۳۔۲یعنی اللہ کی شریعت کی پابندی اور محرمات ومعاصی سے اجتناب کی تلقین۔
۳۔۳ یعنی مصائب و آلام پر صبر، احکام و فرائض شریعت پر عمل کرنے میں صبر، معاصی سے اجتناب پر صبر، لذات و خواہشات کی قربانی پر صبر، صبر بھی اگرچہ تواصی بالحق میں شامل ہے، تاہم اسے خصوصیت سے الگ ذکر کیا گیا، جس سے اس کا شرف و فضل اور خصال حق میں اس کا ممتاز ہونا واضح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
سورة الهمزة

(سورة الهمزة ۔ سورہ نمبر ۱۰٤ ۔ تعداد آیات ۹)​
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
وَيْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ ﴿١﴾
بڑی خرابی ہے ہر ایسے شخص کی جو عیب ٹٹولنے والا غیبت کرنے والا ہو۔
ھمزۃ اور لمزۃ، بعض کے نزدیک ہم معنی ہیں بعض اس میں کچھ فرق کرتے ہیں۔ھمزۃ وہ شخص ہے جو رو در رو برائی کرے اور لمزۃ وہ جو پیٹھ پیچھے غیمت کرے۔ بعض اس کے برعکس معنی کرتے ہیں۔ بعض کہتے ہیں ھمز، آنکھوں اور ہاتھوں کے اشارے سے برائی کرنا ہے اور لمز زبان سے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
الَّذِي جَمَعَ مَالًا وَعَدَّدَهُ ﴿٢﴾
جو مال کو جمع کرتا جائے اور گنتا جائے۔ (۱)
اس سے مراد مال جمع کرتا ہے اور اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتا۔ ورنہ مطلق مال جمع کرکے رکھنا مذموم نہیں ہے۔ یہ مذموم اس وقت ہے جب اس میں زکوۃ اور انفاق فی سبیل اللہ نہ کا اہتمام نہ ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
يَحْسَبُ أَنَّ مَالَهُ أَخْلَدَهُ ﴿٣﴾
وہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اس کے پاس سدا رہے گا۔
٣۔١اخلدہ کا زیادہ صحیح ترجمہ یہ ہے کہ"اسے ہمیشہ زندہ رکھے گا" یعنی یہ مال، جسے وہ جمع کر کے رکھتا ہے، اس کی عمر میں اضافہ کر دے گا اور اسے مرنے نہیں دے گا
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
كَلَّا ۖ لَيُنبَذَنَّ فِي الْحُطَمَةِ ﴿٤﴾
ہرگز (١) یہ تو ضرور توڑ پھوڑ دینے والی آگ میں پھینک دیا جائے گا (٢)
٤۔١ یعنی معاملہ ایسا نہیں ہے جیسا اس کا وہم اور گمان ہے۔
٤۔٢ ایسا بخیل شخص حطمہ میں پھینک دیا جائے گا یہ بھی جہنم کا ایک نام ہے، توڑ پھوڑ دینے والی ہے۔
 
Top