• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تقلید اور عدم تقلیدکی راہ اعتدال

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم​
تقلید اور عدم تقلید کی راہ اعتدال​
السلام علیکم
محترم شاکر بھائی جیسا کہ آپ اس فورم کےمنتظم اعلیٰ یا نگراں ہیں اور آپ برابر یہ ملاحظہ فرمارہے ہیں کہ دونوں فریق کتنی شدو مد سے اپنے اپنے دعووں پر قائم ہیں اورمیں محسوس کررہا کہ یہ مسلکی شدد ت تشدد کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے ،اور آپس کی جو ڈائلاگ بازی یا مکالمہ بازی ہے وہ قطعی ایسی نہیں ہے کہ جس سے یہ اندازہ ہو کہ یہ تبادلہ خیال علمی ہے یا اظہار تفاخر ہے ۔میں سمجھتا ہوں کہ اس طرح کا تبادلہ خیال عوام الناس کے لئےقطعی مفید نہیں ہے جس کا اثر غیر محسوسی طور پر یہ ہورہا ہے کہ عوام میں علماء سے بدگمانی بد عقیدگی اور بے احترامی بڑھتی جارہی ہے نتیجتاً اس وقت مسلمانوں کی اکثریت جنہوں نے کبھی مدرسوں میں یا کسی عالم کے سامنے زانوئے ادب طےنہیں کیا وہ بھی اپنی ایک رائے رکھتا ہے اور بسا اوقات اپنی چرب زبانی سے عالموں کو بھی شرمندہ کرتا ہے ۔ میں نے اب تک جن مختلف مکتبہائے فکر علمائے عظام کی نگارشات کا مطالعہ کیا اس سے اسی نتیجہ پرپہونچا ہوں کہ یہ شدت صرف نیچے کے طبقات میں یا متعصبین یا حاسدین میں زیادہ ہے جس سے عوام تو متاثر ہوئے ہی خواص بھی محفوظ نہ رہ سکے ۔
چنانچہ میری دلی تمنا ہے ایک تھریڈ اعتدال پسندوں کا بھی قائم ہو جائے اور اس بارے میں دونوں فریق کا مخلصانہ طور پر علمی دلائل سے تبادلہ خیال بھی ہوجائے اگر میرا یہ خیال مناسب ہو تو آپ ہی اس بارے میں کچھ رہنما اصول مقرر فرمادیں تاکہ اس کی روشنی میں بات کی جا سکے۔ فقط والسلام
احقر عابدالرحمٰن بجنوری
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
عابدالرحمٰن بھائی،
فورم پر علمائے کرام جب بھی چاہیں کسی خاص موضوع پر بحث کر سکتے ہیں۔ جہاں تک مجھے یاد ہے خضر حیات بھائی نے ایک دفعہ آپ کے جواب میں بات چیت کرنے کی حامی بھری تھی۔ آپ موضوع طے کر لیں کہ کس موضوع پر بات کرنی ہے۔ تقلید کا موضوع کافی پیچیدگیوں کا حامل ہے۔ لہٰذا اگر تقلید پر بات کرنا چاہیں تو اول تو وہ خاص موضوع طے کر لیں کہ تقلید پر کس جہت سے بات کرنی ہے۔ پھر اگر خضر حیات بھائی کے پاس وقت ہے اور آپ سے گفتگو کے خواہشمند ہیں تو آپ ان کے ساتھ مذاکرہ شروع کر سکتے ہیں۔ یا کوئی اور صاحب جن کا نام آپ منتخب کریں اور وہ بھی گفتگو کرنا چاہتے ہوں، تو ہمیں اعتراض نہیں۔ انتظامیہ کی ذمہ داری یہ ہوگی کہ دیگر اراکین کو اس خاص دھاگے میں مداخلت سے باز رکھے۔
باقی ہماری کوشش تو یہی ہوتی ہے کہ فضول گفتگو اور بے جا مباحث کی حوصلہ افزائی نہ کریں۔ لیکن آپ سمجھ سکتے ہیں کہ اس پر مکمل طور پر قابو پانا ناممکن ہے۔

مزید یہ کہ فورم پر جو بھی علمائے کرام ہیں، چاہے وہ کسی بھی مسلک سے تعلق رکھتے ہوں، وہ جب چاہیں فورم انتظامیہ سے کسی خاص دھاگے میں مخصوص احباب سے گفتگو کا سلسلہ شروع کر سکتے ہیں۔

والسلام
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اسلام علیکم۔۔۔
عابد عبدالرحمٰن صاحب۔۔۔
میں آپ کی بات سے کافی حد تک متفق ہوں۔۔۔ کے اعتدال ضروری ہے ہر حالت میں۔۔۔لیکن اگر میں تقلید کے عقیدے پر اعتدال کی راہ اختیار کروں تو پھر اختلاف کہاں بچا؟؟؟۔۔۔ اور جب اختلاف ختم ہوا تو اعتدال کی کیا ضرورت۔۔۔بسااوقات کسی بڑی چیز کی بنیاد بہت معمولی ہوتی ہے لیکن آثار ونتائج بڑے دور رس ہوا کرتے ہیں مثلا برگد کے درخت کو دیکھیں کہ کیسا تناور اور کتنا بڑا ہے اور اس کی شاخیں کہاں کہاں تک پھیلی ہوئی نظر آتی ہیں مگر اس کے بیج کو دیکھیں تو وہ رائی کے دانے سے بھی شرمندہ نظر آئے گا۔۔۔ یہی مثال اختلاف کی ہے اس کا نقطہ آغاز نہایت معمولی بلکہ غیر مرئی ہوا کرتا ہے۔۔۔ لیکن رفتہ رفتہ اختلاف کی خلیج وسیع سے وسیع تر ہوتی رہتی ہے۔۔۔

اور بقول آپ کے
اور بسا اوقات اپنی چرب زبانی سے عالموں کو بھی شرمندہ کرتا ہے۔۔۔
اس سلسلے میں حدیث پیش خدمت ہے۔۔۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔۔۔
من کان یومن باللہ والیوم الاخر فلیقل خیرا او لیصمت۔۔۔
جو اللہ تعالٰی اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ یا تو خیر کی بات کرے، یا سکوت اختیار کرے۔۔۔ (متفق علیہ)۔۔۔

لیکن آج کل جو مشکل درپیش ہے وہ ہمارے داعی اخوان کے مابین ظاہر ہوئی ہے۔۔۔ سب کی نیت کو ہم نیک ہی سمجھتے ہیں۔۔۔ لیکن جس مشکل کی طرف نشاندہی کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ وہ ایک دوسرے پر کلام کرنے لگے ہیں۔۔۔ وہ یہ دعوٰی کرتے ہیں کہ اُس کا بھائی فلاں معاملہ میں جہالت وبے خبری کا شکار ہے اس کا انداز درست نہیں، وہ حقیقت سے کوسوں دور ہے اور اُسے حقیقت کا کچھ علم نہیں۔۔۔

آپ بالکل درست فرمارہے ہیں کے بعض دوست احباب اس طرح کے معاملات میں لب کشائی کرنے لگے ہیں۔۔۔ اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے۔۔۔ اس سے خود داعی کا وقار خواہ وہ کسی بھی درجہ میں شمار ہوتا ہے گرجاتا ہے۔۔۔اور اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کے ان باتوں کے اثرات بھی ضرور مرتب ہوتے ہیں۔۔۔۔

آپ نے بہت اچھی بات کی اعتدال کی۔۔۔ لیکن اس اعتدال کے پہلو پر عمل کرنا ہی ہے تو کیوں نا اس کی ابتداء اختلاف سے پہلے شروع کریں۔۔۔ یہاں پر ایک سوال ہے۔۔۔

اہلسنت والجماعت کے چار آئمہ جن میں امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ علیہ پر سب کا اتفاق ہے۔۔۔ اب وہ حضرات جو امام مالک کے مسلک پر ہوں، امام شافعی کے مسلک پر ہوں، امام احمد بن حنبل کے مسلک پر یا امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مسلک پر ہوں۔۔۔

تو ان چاروں معتقدین سے ہم سوال کریں گے۔۔۔
آپکے اعتقاد کے مطابق آپ کے امام حق پر ہیں یا باطل؟؟؟۔۔۔ تو وہ جواب دیں گے ہمارے امام حق پر ہیں۔۔۔ پھر دوسرا سوال کریں کہ آپ کے امام حق کو چاہتے ہیں یا باطل کو؟؟؟۔۔۔ تو وہ جواب دیں گے وہ حق کو چاہتے ہیں۔۔۔ پھر تیسرا سوال کریں کہ آپ لوگوں کے امام معصوم ہیں یا غیرمعصوم؟؟؟۔۔۔ اگر وہ جواب میں یہ کہیں کے وہ معصوم ہیں، تو وہ یقینا اپنے جواب میں غیرمعصوم ہیں۔۔۔ اور اگر کہیں کے امام غیرمعصوم ہیں تو ہم کہیں گے بحمداللہ ہم یہی چاہتے ہیں۔۔۔

یہ سوال اعتدال کی طرف پہلی پیش قدمی کہلائے گی۔۔۔ کیونکہ ہمارے سلف وصالحین کا یہ ہی طریقہ تھا جس پر وہ گامزن تھے۔۔۔ اس طرح سلف وصالحین کا طریقہ کار پیش کرکے ہم اختلاف کی نوعیت کو دیکھیں گے اگر ان کا اختلاف سلف کے طریقے کے موافق ہے تو وہ درست ہیں اور اگر سلف وصالحین کے طریقے کے مخالف ہے تو وہ یقینا غلط اور باطل ہیں۔۔۔خواہ!۔ وہ فیصلہ۔۔۔ امام مالک، امام شافعی، یا امام احمد یا امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے حق میں ہو۔۔۔ اور اس وقت ضروری ہوگا کہ ہر شخص جس کی غلطی واضح ہوگئی ہے کہ وہ صحیح بات کی طرف پلٹ آئے تو اللہ کے اس فرمان کی طرف رجوع کرے۔۔۔

فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ حَتّٰي يُحَكِّمُوْكَ فِيْمَا شَجَــرَ بَيْنَھُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوْا فِيْٓ اَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوْا تَسْلِــيْمًا
سو قسم ہے تیرے پروردگار کی! یہ مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں، پھر جو فیصلے آپ ان میں کر دیں ان سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کرلیں۔۔۔ (النساء ٦٥)۔۔۔

اب ہرگز یہ نہیں کہا جاسکتا کے ہر وہ شخص جو کسی مسلک پر برقرار رہ جائے گرچہ وہ دوسرے مسلک کے مقابلہ میں غلطی سے مامون ہو اعتدال یہ ہی کہلائے گا کے تمام مسالک کے ماننے والوں اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بلایا جائے۔۔۔

لہذا اب خاموش رہنا بھی غلط ہے۔۔۔ کیونکہ اعتدال کا جو صحیح طریقہ تھا وہ پیش کیا جاچکا ہے۔۔۔

واللہ اعلم۔۔۔
والسلام علیکم۔۔۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم
آج بہت تھک گیا ہوں دماغ تھک گیا ہے
اس بارے میں بعد میں کچھ تھوڑا بہت اظہار خیال کروں گا دماغ سے کچھ زیادہ ہی کام لے لیا ۔ میرا ذہن ایک ہی کلمہ گو منتشر دیکھنا قبول نہیں کرتا اس بارے میں بہت دن سے سوچ رہا ہوں کیا صورت اختیار کی جائے کہ آپس میں کوئی صلح کی شکل نکل آئے لیکن یہ میرے اور آپ کے سوچنے کا عمل نہیں ہے یہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے جو کبھی سلجھے گا نہیں اسی جاری وساری رہیگا۔ وگرنہ واقعی کچھ لکھنے کو جی کررہا تھا خیر اللہ حافط
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
عابدالرحمن صاحب السلام علیکم - مجھے تعجب ہیکہ آپ نے اتنا بڑا ارادہ کیا لیکن اتنی جلدی تھک کر بیٹھ گے-
السلام علیکم
ارے بھائی صاحب میں نے اپنی حماقت سے کئی تھریڈ میں اکاؤنٹ کھولیا ہے ۔اس کے علاوہ دوسری فورم میں بھی بالاقساط کچھ لکھ رہا ہوں وہاں زیادہ مشغولیت ہے ۔تقلید والا مسئلہ بہت پیچیدہ ہے یہ بالکل خالی وقت مانگتا ہے۔اب دیکھئے پینٹ میں ٹانگ پھنس گئی اور شرٹ گلے پڑگئی ،دیکھئے کب خلاصی ہوتی ہے۔ لیکن میں سمجھتا ہوں ابھی جتنے بھی تھریڈ پر کلام ہوا اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا بات بحث مباحثہ میں پڑ جاتی اور آخیر میں معاملہ کچھ کھٹّا ہو جاتا ہے۔ اس لیے میں نے خاموشی اختیار کرلی۔
 
Top