• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تقلید شخصی -- نکتہ اتفاق

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191

مکرر عرض ہے کہ اہل حدیث اکابرین کی غلطیوں اور خامیوں کو اپنا مذہب نہیں بناتے اس لئے اگر تصوف پر کسی اہل حدیث کو قائل کرنا ہے تو قرآن و حدیث کے دلائل پیش کیجئے اور وہ بھی اپنے فہم کے ساتھ نہیں بلکہ سلف صالحین کے فہم کے ساتھ کیونکہ اہل حدیث اپنی عقل اور فہم سے قرآن و حدیث سمجھنے کو جب وہ فہم سلف صالحین کے فہم سے ٹکرا جائے گمراہی سمجھتے ہیں۔
میں نے اس طرح کی پوسٹس پہلے بھی پڑہیں اور میرے خیال میں کسی اہل حدیث بھائي کو مندرجہ بالا اقتباس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا
یہاں دو باتیں معلوم ہورہی ہیں اور میں دونوں سے متفق ہوں اور میرے خیال میں کوئی اہل حدیث بھائی بھی ان دو پوائنٹ پر کوئی اعتراض نہیں کرے گا
1- اگر اہل حدیث کے اکابر سے کوئی سہو یا اجتھادی غلطی ہوئی ہے وہ قابل اتباع نہیں اور وہ ( سہو یا اجتھادی غلطی) مسلک اہل حدیث کا جزو بھی نہیں کہلائے گی۔
2- اگر آج کوئی شخص اپنے فہم سے قرآن و حدیث سے کوئی ایسی بات نکالتا ہے جو اہل حدیث اکابرین اہل حدیث کے فہم سے ٹکراتی ہے تو ایسے شخص کا فہم رد ہے ۔
جو حضرات اس بات سے متفق نہیں ان سے ایک سوال
اگر آج کے دور میں کوئی شخص قرآن و حدیث میں سے کوئي ایسا مفہوم نکلے جو ہمارے اکابریں نے نہ لیا ہو تو یہ نیا مفہوم قابل قبول ہونا چاہئیے یا نہیں ؟
یہ میری مضمون کا پہلا حصہ ہے
اب آتے ہیں مضمون کے دوسرے حصہ کی طرف
تقلید شخصی ایک ایسا موضوع ہے جو اہل حدیث اور احناف کے درمیان موضوع بحث رہتا ہے اور حالات و واقعات سے اندازہ ہوتا ہے یہ موضوع بحث مستقبل میں بھی رہے گا ۔ لیکن یہاں میں نے ایک نقطہ اتفاق ڈھونڈا ہے تا کہ امت مسلمہ میں انتشار کم ہو
اللہ تبارک و تعالی میری اس سعی کو قبول فرمائے
میری تحقیق کے مطابق تقلید شخصی کے متعلق اہل حدیث حضرات میں یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ تقلید شخصی کا مطلب یہ ہے کہ شرعی معاملات میں صرف ایک شخص کے اقوال پر عمل کیا جائے اور اگر کوئی اس شخص کا قول قرآن و حدیث سے ٹکراجائے تو قرآن و حدیث کو چھوڑ کر صرف اور صرف اس شخص کے اقوال کی پیروی کی جائے ۔میرے نذدیک اہل حدیث حضرات کو یہ بہت بڑی غلط فہمی ہے ۔
تقلید شخصی کا مطلب یہ ہے کہ ہم صرف اپنے مسلک کے اکابریں کے فہم قرآن و حدیث کے مطابق زندگي گذاریں اور اپنی سمجھ اور فہم کے مطابق قرآن و حدیث سے ایسے مسائل نہ اخذ کریں جو ہمارے مسلک کے اکابرین کی فہم سے ٹکرائے ۔
اب یہ وہی بات ہے جو پہلے حصہ میں اہل حدیث حضرات کے حوالہ سے ذکر کی گئی
اب میں اپنے مضون پر دو اعتراض کی توقع کر رہا ہوں ۔ اس لئیے مناسب سمجھتا ہوں ان کے متعلق بھی کچھ عرض کردوں ۔
پہلا متوقع اعتراض
اکابریں احناف کا فہم قرآن و حدیث کئی موقعوں پر غلط ہے ۔
جواب
جناب اگر اکابریں احناف کا قرآن و حدیث کا فہم آپ حضرات کے زعم میں غلط ہے تو ان مقامات کی نشاندہی ہونی چاہئیے جہاں آپ حضرات کے نذدیک اکابریں احناف غلطی پر ہیں ۔ تقلید شخصی پر اعتراضات چہ معنی دارد ۔
آپ حضرات کا اعتراض یہ ہونا چاہئیے کہ فلاں فلاں مقامات پر احناف کا فہم قرآن و حدیث درست نہیں اور اکابریں اہل حدیث حق پر ہیں نا کہ تقلید شخصی (جس کی وضاحت اوپر کردی کئی ہے ) پر اعتراض کیا جائے ، جب کہ عملا دونوں مسالک اس پر عمل کر رہے ہیں
دوسرا متوقع اعتراض
احناف کی کتب سے کانٹ چھانٹ کر اعتراض کیا جاتا ہے کہ فلاں کتب میں فلاں حنفی عالم کا قول ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ تقلید شخصی کا مطلب ہے کہ صرف اور صرف امام کے قول پر عمل کیا جائے
جواب
اس بات میں کوئی شک نہیں احناف تقلید شخصی کے قائل ہیں ، لیکن اگر واقعی میں تقلید شخصی کا مطلب احناف کے ہاں یہی ہے جو اہل حدیث ثابت کرنا چاہتے ہیں یعنی صرف اور صرف امام کے قول پر عمل کیا جائے تو فقہ حنفی میں کوئی بھی مسئلہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے قول سے نہ ٹکراتا ۔
اہل حدیث تقلید شخصی کا جو مطلب اخذ کرتے ہیں وہ عملا احناف میں موجود نہیں ۔ اس کا واضح مطلب ہے کہ اہل حدیث احناف کے بارے میں تقلید شخصی کے متعلق شدید غلط فہمی کا شکار ہیں۔
اگر تقلید شخصی کا مطلب صرف یہ ہے کہ صرف اور صرف امام کے قول پر عمل کیا جائے تو ہم دیکھتے ہیں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے دو اہم شاگردوں امام یوسف اور امام محمد رحمہما اللہ نے کئی امور میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے اختلاف کیا ، تقلید شخصی جیسا کہ اہل حدیث سمجھتے ہیں وہاں بھی نہ تھی اور نہ اس کے بعد نظر آتی ہے ۔
کیا کوئی اہل حدیث بھائی ثابت کر سکتا ہے کہ کسی ایک بھی حنفی نے عملا ہر شرعی معاملہ میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے قول پر عمل کیا ہو ؟
ایسا عملی زندگي میں دکھانا نا ممکن ہے ۔ اس کا مطلب ہے کہ احناف تقلید شخصی کا وہ مطلب نہیں لیتے جو اہل حدیث حضرات سمجھتے ہیں بلکہ جس طرح اہل حدیث اپنے اکابریں کے فہم سلف کو مشعل راہ سمجھتے ہیں ، احناف بھی اپنے اکابریں کے فہم قرآن وحدیث کو مشعل راہ سمجھتے ہیں اور اسی پر عمل کو تقلید شخصی کہتے ہیں
 

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239
تقلید شخصی کا مطلب یہ ہے کہ ہم صرف اپنے مسلک کے اکابریں کے فہم قرآن و حدیث کے مطابق زندگي گذاریں اور اپنی سمجھ اور فہم کے مطابق قرآن و حدیث سے ایسے مسائل نہ اخذ کریں جو ہمارے مسلک کے اکابرین کی فہم سے ٹکرائے ۔

اگر وہ کسی مسئلہ میں قرآن و حدیث پر نہ ہو تب بھی ؟؟؟
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
تقلید شخصی کا مطلب یہ ہے کہ ہم صرف اپنے مسلک کے اکابریں کے فہم قرآن و حدیث کے مطابق زندگي گذاریں اور اپنی سمجھ اور فہم کے مطابق قرآن و حدیث سے ایسے مسائل نہ اخذ کریں جو ہمارے مسلک کے اکابرین کی فہم سے ٹکرائے ۔

اگر وہ کسی مسئلہ میں قرآن و حدیث پر نہ ہو تب بھی ؟؟؟
یہ ہوتا ہے سرسری مضمون پڑہنے کا نتیجہ
لگتا ہے آپ کو میرے مضمون کے پہلے حصہ سے اتفاق نہیں ۔ جن حضرات کو میرے مضمون کے پہلے حصے سے اتفاق نہیں ان سے میں ایک سوال پوچھا تھا
جو حضرات اس بات سے متفق نہیں ان سے ایک سوال
اگر آج کے دور میں کوئی شخص قرآن و حدیث میں سے کوئي ایسا مفہوم نکلے جو ہمارے اکابریں نے نہ لیا ہو تو یہ نیا مفہوم قابل قبول ہونا چاہئیے یا نہیں ؟
آپ کا سوال فرضی ہے اور اہل حدیث تو فرضی سوالات کے جوابات نہیں دیتے ، انہوں نے فرضی سوالات پوچھنا کب سے شروع کردیے ؟؟؟؟؟
اور ایسا کون سا مسئلہ جن کو صحابہ کرام نہ سمجھ سکے ، قرون اولی کے محدثیں ، مفسرین ، فقہاء کرام نہ سمجھ سکے اور آج کا ایک مسلمان اس کو سمجھ گیا
اہل علم جان سکتے ہیں کتنا طفلانہ سوال پوچھا گيا ہے
میری آپ سب حضرات سے گذارش ہے کہ مضمون کو سرسری نہ پڑھیں اور صرف علمی بحث کریں
 

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239
یہ ہوتا ہے سرسری مضمون پڑہنے کا نتیجہ
لگتا ہے آپ کو میرے مضمون کے پہلے حصہ سے اتفاق نہیں ۔ جن حضرات کو میرے مضمون کے پہلے حصے سے اتفاق نہیں ان سے میں ایک سوال پوچھا تھا
آپ کا سوال فرضی ہے اور اہل حدیث تو فرضی سوالات کے جوابات نہیں دیتے ، انہوں نے فرضی سوالات پوچھنا کب سے شروع کردیے ؟؟؟؟؟
اور ایسا کون سا مسئلہ جن کو صحابہ کرام نہ سمجھ سکے ، قرون اولی کے محدثیں ، مفسرین ، فقہاء کرام نہ سمجھ سکے اور آج کا ایک مسلمان اس کو سمجھ گیا
اہل علم جان سکتے ہیں کتنا طفلانہ سوال پوچھا گيا ہے
میری آپ سب حضرات سے گذارش ہے کہ مضمون کو سرسری نہ پڑھیں اور صرف علمی بحث کریں
لگتا ہے آپ میرا سوال نہیں سمجھ سکے ؟؟؟؟
اگر آپ آج قرآن وحدیث پر عمل کرتے تو آپ بھی اہلحدیث ہی کہلواتے ۔۔۔۔۔
کہنے کو آپ قرآن و حدیث کی بات کرتے ہیں اور عمل میں مخا لفت کرتے ہیں

ایک مسئلہ اُٹھاؤ تو آپ کا بھانڈا پھوٹ جائے
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
لگتا ہے آپ میرا سوال نہیں سمجھ سکے ؟؟؟؟
اگر آپ آج قرآن وحدیث پر عمل کرتے تو آپ بھی اہلحدیث ہی کہلواتے ۔۔۔۔۔
کہنے کو آپ قرآن و حدیث کی بات کرتے ہیں اور عمل میں مخا لفت کرتے ہیں

ایک مسئلہ اُٹھاؤ تو آپ کا بھانڈا پھوٹ جائے
آپ نے میری مضمون اب بھی غور سے نہیں پڑھا ۔آپ کا سوال متوقع تھا ۔ اس لئیے میں نے اپنے مضمون میں اس کا جواب دے دیا تھا
پہلا متوقع اعتراض
اکابریں احناف کا فہم قرآن و حدیث کئی موقعوں پر غلط ہے ۔
جواب
جناب اگر اکابریں احناف کا قرآن و حدیث کا فہم آپ حضرات کے زعم میں غلط ہے تو ان مقامات کی نشاندہی ہونی چاہئیے جہاں آپ حضرات کے نذدیک اکابریں احناف غلطی پر ہیں ۔ تقلید شخصی پر اعتراضات چہ معنی دارد ۔
آپ حضرات کا اعتراض یہ ہونا چاہئیے کہ فلاں فلاں مقامات پر احناف کا فہم قرآن و حدیث درست نہیں اور اکابریں اہل حدیث حق پر ہیں نا کہ تقلید شخصی (جس کی وضاحت اوپر کردی کئی ہے ) پر اعتراض کیا جائے ، جب کہ عملا دونوں مسالک اس پر عمل کر رہے ہیں
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
میں اپنے مضمون میں کہ رہا ہوں کہ دونوں یعنی اہل حدیث اور احناف اپنے اپنے اکابر کی قرآن و حدیث کے فہم کے مطابق عمل کر رہے ہیں ۔
آپ کہ رہے ہیں
دونوں نہیں صرف ایک اور وہ بھی آپ
یعنی آپ حضرات اپنے اکابر کے فہم قرآن و حدیث کر رد کرتے ہیں ، ما شاء اللہ آپ کے فرقے کے بطلان کی اس بڑے کیا دلیل ہوگي کہ آپ کہ جو نظریات ہیں وہ آپ کے اکابر میں کسی کے نہ تھے یعنی اہل حدیث ایک نیا فرقہ ہے
 

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239
یعنی آپ حضرات اپنے اکابر کے فہم قرآن و حدیث کر رد کرتے ہیں ، ما شاء اللہ آپ کے فرقے کے بطلان کی اس بڑے کیا دلیل ہوگي کہ آپ کہ جو نظریات ہیں وہ آپ کے اکابر میں کسی کے نہ تھے یعنی اہل حدیث ایک نیا فرقہ ہے
اگر اہلحدیث فرقہ ہے تو پھر اصل پر کون ہے ؟؟؟؟
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
اگر اہلحدیث فرقہ ہے تو پھر اصل پر کون ہے ؟؟؟؟
اصل وہ ہے جو اللہ تبارک و تعالی اور اس کے پیارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات اور احکمات و فرامیں کو سمجھنے کے لئیے فہم اسلاف (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین ، قرون اولی کے محدثیں ، مفسرین ، فقہاء کرام ) کے مطابق چلتے ہیں
باقی جو ان اکابر کے فہم کو کوئي اہمیت نہ دے اور آپ کی طرح صاف انکار کرے کہ ہم تو اکابر کے فہم کے مطابق نہیں چلتے جیسے آپ نے اپنی پچھلی پوسٹ میں کہا وہ بلا شبہ ایک فرقہ جدیدہ ہے
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
اگر آپ آج قرآن وحدیث پر عمل کرتے تو آپ بھی اہلحدیث ہی کہلواتے
کیاقرآن وحدیث پر عمل کرنے کیلئے اہل حدیث کہلواناضروری ہے۔
کیاقرآن وحدیث پر وہی عمل کرتاہے جواپنے آپ کو اہل حدیث کہلاتاہے
کیااپنے آپ کواہل حدیث نہ کہلوانے والاقرآن وحدیث پرعمل نہیں کرتا
کیامالکیہ شافعیہ اورحنابلہ حدیث پر عمل نہیں کرتے صرف ایک شاذ اورقلیل فرقہ ہی حدیث پر عمل کرتاہے ؟
 
Top