تقلید شخصی کی وجہ سے قرآن مجید کی آیات مبارکہ کو پس پشت ڈال دیا جاتا ہےمثلاً: کرخی حنفی (تقلیدی) کہتے ہیں:
2:- تقلید شخصی کی وجہ سے احادیث صحیحہ کو پس پشت ڈال دیا جاتا ہےمثلاً: کرخی مزکور ایک اور اصول یہ بیان کرتے ہیں:
یوسف بن موسیٰ الملطی الحنفی کہتا تھا:
3:- تقلید شخصی کی وجہ سے کئی مقامات پر اجماع کو رد کیا جاتا ہے مثلاً: خیرالقرون میں اس پر اجماع ہے کہ تقلید شخصی ناجائز ہے۔ (النبذة الکافیہ ص71 دین میں تقلید کا مسئلہ ص34-35) مگر مقلدین دن رات تقلید شخصی کا راگ الاپ رہے ہوتے ہیں۔
4:- تقلید شخصی کی وجہ سے صحابہ اور دیگر سلف صالحین کی گواہیوں اور تحقیقات کو رد کرکے بعض اوقات علانیہ ان کی توہین بھی کی جاتی ہےمثلاً: حنفی تقلیدیوں کی کتاب اصولِ شاشی میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو اجتہاد اور فتوی کے درجے سے باہر نکال کر اعلان کیا گیا ہے: "وعلٰی ھذا ترک اصحابنا روایة ابی ھریرة" اور اسی (اصول) پر ہمارے ساتھیوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کو ترک کر دیا (اصول شاشی مع احسن الحواشی ص75) ایک حنفی تقلیدی نوجوان نے صدیوں پہلے بغداد کی جامع مسجد میں کہا تھا:
5:- تقلید شخصی کی وجہ سے آل تقلید یہ سمجھتے ہیں کہ قرآن مجید کی دو آیتوں میں تعارض واقع ہو سکتا ہےمثلاً: ملاجیون حنفی لکھتے ہیں:
6:- تقلید شخصی کی وجہ سے آل تقلید نے اپنے تقلیدی بھائیوں پر فتوے تک لگا دئیےمثلاً: محمد بن موسی البلاغونی حنفی سے مروی ہے کہ اس نے کہا: "اگر میرے پاس اختیار ہوتا تو میں شافعیوں سے (انہیں کافر سمجھ کر) جزیہ لیتا۔ (میزان الاعتدال للذہبی ج4ص52) عیسی بن ابی بکر بن ایوب الحنفی سے جب پوچھا گیا کہ تم حنفی کیوں ہو گئے ہو جب کہ تمھارے خاندان والے سارے شافعی ہیں؟ تو اس نے جواب دیا: کیا تم یہ نہیں چاہتے کہ گھر میں ایک مسلمان ہو۔! (الفوائد البہیہ ص152-153) حنفیوں کے ایک امام السفکردری نے کہا: "حنفی کو نہیں چاہئے کہ وہ اپنی بیٹی کا نکاح کسی شافعی مذہب والے سے کرے لیکن وہ اس (شافعی) کی لڑکی سے نکاح کر سکتا ہے (فتاوی بزازیہ علی ہامش فتاوی عالمگیریہ ج 4 ص 112) یعنی شافعی مذہب والے (حنفیوں کے نزدیک) اہل کتاب کے حکم میں ہیں۔ دیکھیے(البحرالرائق جلد2ص46)
7:- تقلید شخصی کی وجہ سے حنفیوں اور شافعیوں نے ایک دوسرے سے خونریز جنگیں لڑیں۔ایک دوسرے کو قتل کیا، دکانیں لوٹیں اور محلے جلائے۔ تفصیل کے لیئے دیکھئے یاقوت الحموی (متوفی626ھ) کی معجم البلدان (ج1ص209 "اصبہان"ج3ص117"ري") تاریخ ابن اثیر (الکامل ج 9 ص92 حوادث سنة 561ھ)
8:- تقلید شخصی کی وجہ سے آدمی حق و انصاف اور دلیل نہیں مانتا بلکہ اپنے امام کی اندھا دھند بنادلیل پیروی میں سرگرداں رہتا ہے۔ایک صاحب نے ایک حدیث کو قوی تسلیم کرکے،اسکے جواب میں چودہ سال لگا دیے۔ دیکھئے العرف الشذی (ج1ص107)
محمود الحسن دیوبندی کہتے ہیں:
9:- تقلید شخصی کی وجہ سے جامد و غالی مقلدین نے بیت اللہ میں چار مصلے بنا ڈالے تھے جن کے بارے میں رشید احمد گنگوہی صاحب فرماتے ہیں:
10:- تقلید کی وجہ سے تقلیدی حضرات اپنے مخالفین پر جھوٹ بولنے سے بھی نہیں شرماتے بلکہ کتاب و سنت پر بھی دیدہ دلیری سے جھوٹ بولتے رہتے ہیں مثلاً: اہل حدیث کے بارے میں اشرف علی تھانوی صاحب لکھتے ہیں: "اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو تراویح کے بدعتی بتلاتے ہیں" (امداد الفتاویٰ ج4ص562) حالانکہ اہلحدیث کے زمہ دار علماء و عوام میں سے کسی سے بھی متبع سنت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ پر "بدعتی" کا فتوی ثابت نہیں۔ہم ہر اس شخص کو گمراہ اور شیطان سمجھتے ہیں جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بدعتی کہتا ہے۔
اس کے علاوہ تقلید شخصی کے اور بھی بہت سے نقصانات ہیں مثلاً فرقہ پرستی،بدعت پرستی،غلو، شدید تعصب اور تحقیق سے محرومی وغیرہ۔ ان تمام امراض کا صرف ایک ہی علاج ہے کہ کتاب و سنت اور اجماع پر سلف صالحین کے فہم کی روشنی میں عمل کیا جائے۔ واللہ ھو الموفق
اور یہ مضمون اصلاح کےلیےہے تعصب سے پاک اللہ سے دعا ہے سب کو اس پر عمل کرنے کی تو فیق دے ۔۔۔آمین
(اصول کرخی ص29)"اصل یہ ہے کہ ہر آیت جو ہمارے ساتھیوں (فقہاء حنفیہ) کے خلاف ہے اسے منسوخیت پر محمول یا مرجوح سمجھا جائے گا، بہتر یہ ہے کہ تطبیق کرتے ہوئے اس کی تاویل کر لی جائے"
2:- تقلید شخصی کی وجہ سے احادیث صحیحہ کو پس پشت ڈال دیا جاتا ہےمثلاً: کرخی مزکور ایک اور اصول یہ بیان کرتے ہیں:
" (اصول کرخی ص29 اصل 30)"اصل یہ ہے کہ ہر حدیث جو ہمارے ساتھیوں کے قول کے خلاف ہے تو اسے منسوخ یا اس جیسی دوسری روایت کے معارض سمجھا جائے گا پھر دوسری دلیل کی طرف رجوع کیا جائے گا
یوسف بن موسیٰ الملطی الحنفی کہتا تھا:
(شذرات الذہب ج7ص40َ)"جو شخص امام بخاری کی کتاب (صحیح بخاری) پڑھتا ہے وہ زندیق ہو جاتا ہے"
3:- تقلید شخصی کی وجہ سے کئی مقامات پر اجماع کو رد کیا جاتا ہے مثلاً: خیرالقرون میں اس پر اجماع ہے کہ تقلید شخصی ناجائز ہے۔ (النبذة الکافیہ ص71 دین میں تقلید کا مسئلہ ص34-35) مگر مقلدین دن رات تقلید شخصی کا راگ الاپ رہے ہوتے ہیں۔
4:- تقلید شخصی کی وجہ سے صحابہ اور دیگر سلف صالحین کی گواہیوں اور تحقیقات کو رد کرکے بعض اوقات علانیہ ان کی توہین بھی کی جاتی ہےمثلاً: حنفی تقلیدیوں کی کتاب اصولِ شاشی میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو اجتہاد اور فتوی کے درجے سے باہر نکال کر اعلان کیا گیا ہے: "وعلٰی ھذا ترک اصحابنا روایة ابی ھریرة" اور اسی (اصول) پر ہمارے ساتھیوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کو ترک کر دیا (اصول شاشی مع احسن الحواشی ص75) ایک حنفی تقلیدی نوجوان نے صدیوں پہلے بغداد کی جامع مسجد میں کہا تھا:
(سیراعلام النبلاج2ص619,مجموع فتاوی ابن تیمیہ ج 4 ص 538)"ابو ھریرة غیر مقبول الحدیث" ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث قابل قبول نہیں ہے
5:- تقلید شخصی کی وجہ سے آل تقلید یہ سمجھتے ہیں کہ قرآن مجید کی دو آیتوں میں تعارض واقع ہو سکتا ہےمثلاً: ملاجیون حنفی لکھتے ہیں:
۔ (نورالانوارمع قمرالاقمار ص193) حالانکہ قرآن مجید کی آیات میں کوئی تعارض سرے سے موجود ہی نہیں اور نہ قرآن و آحادیث صحیحہ کے درمیان کسی قسم کا تعارض ہے۔ والحمدللہ"کیونکہ اگر دو آیتوں میں تعارض ہو جائے تو دونوں ساقط ہو جاتی ہیں
6:- تقلید شخصی کی وجہ سے آل تقلید نے اپنے تقلیدی بھائیوں پر فتوے تک لگا دئیےمثلاً: محمد بن موسی البلاغونی حنفی سے مروی ہے کہ اس نے کہا: "اگر میرے پاس اختیار ہوتا تو میں شافعیوں سے (انہیں کافر سمجھ کر) جزیہ لیتا۔ (میزان الاعتدال للذہبی ج4ص52) عیسی بن ابی بکر بن ایوب الحنفی سے جب پوچھا گیا کہ تم حنفی کیوں ہو گئے ہو جب کہ تمھارے خاندان والے سارے شافعی ہیں؟ تو اس نے جواب دیا: کیا تم یہ نہیں چاہتے کہ گھر میں ایک مسلمان ہو۔! (الفوائد البہیہ ص152-153) حنفیوں کے ایک امام السفکردری نے کہا: "حنفی کو نہیں چاہئے کہ وہ اپنی بیٹی کا نکاح کسی شافعی مذہب والے سے کرے لیکن وہ اس (شافعی) کی لڑکی سے نکاح کر سکتا ہے (فتاوی بزازیہ علی ہامش فتاوی عالمگیریہ ج 4 ص 112) یعنی شافعی مذہب والے (حنفیوں کے نزدیک) اہل کتاب کے حکم میں ہیں۔ دیکھیے(البحرالرائق جلد2ص46)
7:- تقلید شخصی کی وجہ سے حنفیوں اور شافعیوں نے ایک دوسرے سے خونریز جنگیں لڑیں۔ایک دوسرے کو قتل کیا، دکانیں لوٹیں اور محلے جلائے۔ تفصیل کے لیئے دیکھئے یاقوت الحموی (متوفی626ھ) کی معجم البلدان (ج1ص209 "اصبہان"ج3ص117"ري") تاریخ ابن اثیر (الکامل ج 9 ص92 حوادث سنة 561ھ)
8:- تقلید شخصی کی وجہ سے آدمی حق و انصاف اور دلیل نہیں مانتا بلکہ اپنے امام کی اندھا دھند بنادلیل پیروی میں سرگرداں رہتا ہے۔ایک صاحب نے ایک حدیث کو قوی تسلیم کرکے،اسکے جواب میں چودہ سال لگا دیے۔ دیکھئے العرف الشذی (ج1ص107)
محمود الحسن دیوبندی کہتے ہیں:
(تقریرترمذی ص36) احمد یار نعیمی بریلوی نے کہا: "کیونکہ حنفیوں کے دلائل یہ روایتیں نہیں ان کی دلیل صرف قول امام ہے۔۔۔۔" (جاءالحق ج2 ص9)"حق و انصاف یہ ہے کہ اس مسئلے میں امام شافعی کو ترجحیح حاصل ہے اور (لیکن) ہم مقلد ہیں (اسلیئے) ہم پر ہمارے امام ابو حنیفہ کی تقلید واجب ہے۔
9:- تقلید شخصی کی وجہ سے جامد و غالی مقلدین نے بیت اللہ میں چار مصلے بنا ڈالے تھے جن کے بارے میں رشید احمد گنگوہی صاحب فرماتے ہیں:
(تالیفات رشیدیہ ص517)"البتہ چار مصلی کو مکہ میں مقرر کئے ہیں لاریب یہ امر زبوں ہے کہ تکرار جماعات و افتراق اس سے لازم آ گیا کہ ایک جماعت ہونے میں دوسرے مذہب کی جماعت بیٹھی رہتی اور شریک جماعت نہیں ہوتی اور مرتکب حرمت ہوتے ہیں"
10:- تقلید کی وجہ سے تقلیدی حضرات اپنے مخالفین پر جھوٹ بولنے سے بھی نہیں شرماتے بلکہ کتاب و سنت پر بھی دیدہ دلیری سے جھوٹ بولتے رہتے ہیں مثلاً: اہل حدیث کے بارے میں اشرف علی تھانوی صاحب لکھتے ہیں: "اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو تراویح کے بدعتی بتلاتے ہیں" (امداد الفتاویٰ ج4ص562) حالانکہ اہلحدیث کے زمہ دار علماء و عوام میں سے کسی سے بھی متبع سنت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ پر "بدعتی" کا فتوی ثابت نہیں۔ہم ہر اس شخص کو گمراہ اور شیطان سمجھتے ہیں جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بدعتی کہتا ہے۔
اس کے علاوہ تقلید شخصی کے اور بھی بہت سے نقصانات ہیں مثلاً فرقہ پرستی،بدعت پرستی،غلو، شدید تعصب اور تحقیق سے محرومی وغیرہ۔ ان تمام امراض کا صرف ایک ہی علاج ہے کہ کتاب و سنت اور اجماع پر سلف صالحین کے فہم کی روشنی میں عمل کیا جائے۔ واللہ ھو الموفق
اور یہ مضمون اصلاح کےلیےہے تعصب سے پاک اللہ سے دعا ہے سب کو اس پر عمل کرنے کی تو فیق دے ۔۔۔آمین