• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تمام انبیاء وشہداء اپنی قبروں میں زندہ ہیں، لیکن ان کی یہ زندگی برزخی ہے۔

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
276
پوائنٹ
71
مستفتی کیلئے عرض ہے کہ بندوق اپنے کندھے پر رکھ کے چلائیں اھل حدیث علماء کے کندھے پر رکھ کے نہیں
اور دوسری بات وہی جو پہلے کی تھی کہ ایسا کیوں نہیں کر لیتے کہ آمنے سامنے بیٹھ کے بات کر لیں دو ٹوک جواب دینے کی بجائے جو لمبی لمبی پوسٹ لگانی ہے
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
ایسے بھائی کبھی آمنے سامنے بات نہ کرتے ہیں نہ کرسکتے ،ان کا مبلغ علم صرف رسالچوں سے حاصل کردہ ہوتا ہے ،جنہیں یہ لوگ علم کا سمندر اور بڑی اخیر قسم کی دلیل سمجھ لیتے ہیں ؛
اور عثمانی ہوں یا نام نہاد مسلمین ،اورناصبیت کے علمبردار محمود عباسی کے مقلد یہ سب احادیث کے بارے صرف شکوک پھیلا سکتے ہیں
حدیث کی کسی کتاب کا ایک صفحہ براہ راست پڑھ نہیں سکتے ، تو آمنے سامنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ؛
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
ایسے بھائی کبھی آمنے سامنے بات نہ کرتے ہیں نہ کرسکتے ،ان کا مبلغ علم صرف رسالچوں سے حاصل کردہ ہوتا ہے ،جنہیں یہ لوگ علم کا سمندر اور بڑی اخیر قسم کی دلیل سمجھ لیتے ہیں ؛
اور عثمانی ہوں یا نام نہاد مسلمین ،اورناصبیت کے علمبردار محمود عباسی کے مقلد یہ سب احادیث کے بارے صرف شکوک پھیلا سکتے ہیں
حدیث کی کسی کتاب کا ایک صفحہ براہ راست پڑھ نہیں سکتے ، تو آمنے سامنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ؛
http://forum.mohaddis.com/threads/عذاب-قبر-کی-حقیقت-دامانوی-صاحب-کی-نظر-میں.18385/page-9#post-207038
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
مزید افسوس ناک بات یہ ہے کہ :

ہمارے اکثر سلفی بھائی اپنے علماء و مشائخ کے باطل نظریات کو جلا بخشنے کے لئے واضح قرانی عقائد کا انکار کرتے ہیں اور الزام دوسروں پر لگاتے ہے کہ فلاں عثمانی عقیدے کا مبلغ ہے ہے فلاں عباسی عقیدے کا مبلغ ہے وغیرہ اور اسے منکریہن حدیث کی صف میں لا کھڑا کیا جاتا ہے- اور کہا جاتا ہے کہ پر حدیث پر من و عن ایمان لانا چاہیے-

لیکن جب انہی سلفی بھائییوں کا بریلویوں یا اہل تشیع سے واسطہ پڑتا ہے جو اکثر و اوقات اپنے عقائد ثابت کرنے کے لئے بخاری و مسلم کی احادیث نبوی بھی پیش کرتے ہیں تو اس پر سلفی بھائی انہی احادیث نبوی کی تاویلیں شروع کردیتے ہیں- قطع نظر اس سے کہ وہ تاویلیں صحیح ہو یا غلط - سوال یہ ہے کہ جب ہر حدیث کو من و عن قبول کرنا ضروری ہے عقائد کے معاملے میں تو یہ اصول ایک کے لئے کچھ اور اور دوسرے کے لئے کچھ اور کیوں؟؟؟؟

مثال کے طور پر اس حدیث کے ظاہری الفاظ سے ثابت ہوتا ہے کہ اب امّت میں شرک کا خوف باقی نہیں رہا -

بَابُ الصَّلٰوةِ عَلَی الشَّهِيْدِ
عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ اَنَّ النَّبِيَ صلی الله عليه وآله وسلم خَرَجَ يَوْمًا فَصَلّٰی عَلٰی اَهْلِ اُحُدٍ صَلَاتَهُ عَلَی الْمَيِّتِ ثُمَّ انْصَرَفَ اِلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ اِنِّيْ فَرَطٌ لَّکُمْ وَاَنَا شَهِيْدٌ عَلَيْکُمْ وَاِنِّيْ وَاللّٰهِ لَاَنْظُرُ اِلٰی حَوْضِی الْاٰنَ وَاِنِّيْ اُعْطِيْتُ مَفَاتِيْحَ خَزَاءِنِ الْاَرْضِ اَوْ مَفَاتِيْحَ الْاَرْضِ وَاِنِّيْ وَاللّٰهِ مَا اَخَافُ عَلَيْکُمْ اَنْ تُشْرِکُوا بَعْدِيْ وَلٰکِنْ اَخَافُ عَلَيْکُمْ اَنْ تَنَافَسُوْا فِيْهَا.
’’حضرت عقبہ بن عامر رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن باہر نکلے اور احد میں شہید ہوجانے والوں پر نماز پڑھی جیسا کہ آپ میت پر نماز پڑھتے تھے پھر آپ منبر شریف کی طرف واپس تشریف لائے (اور منبر پر جلوہ افروز ہوکر) فرمایا میں تمہارے لئے (فرط) مقدم ہوں اور میں تم پر گواہ ہوں اور اللہ کی قسم میں اپنے حوض کو اب دیکھ رہا ہوں اور زمین کے خزانوں کی کنجیاں مجھے دی گئی ہیں یا فرمایا زمین کی کنجیاں اور بے شک میں اللہ کی قسم تم پر شرک کرنے کا خوف نہیں رکھتا لیکن مجھے تم پر یہ خوف ہے کہ تم دنیا میں رغبت کرنے لگ جاؤ گے‘‘۔
بخاری، الصحیح، 1 : 451،

لیکن ظاہر ہے کہ بخاری کی اس حدیث کی تاویل یہی کی جاتی ہے کہ بحثیت مجموعی یہ امّت شرک میں مبتلا نہیں ہو گی- ورنہ اگر اس حدیث کو عذاب قبر اور سماع موتہ کی احادیث کی طرح من وعن قبول کرلیا جائے -تو مطلب یہی نکلتا ہے کہ یہ امّت نبی کریم صل الله علیہ و آله وسلم کے بعد شرک میں مبتلا نہیں ہو سکتی -جو کہ قرانی نص کے صریح مخالف ہے - اور اس بنا پر بریلوی فرقہ نا صرف خود گمراہ ہو رہا ہے بلکہ دوسروں کو بھی گمراہ کر رہا ہے

بریلویوں کا یہ فتویٰ بھی پڑھ لیں - جو اس صحیح حدیث سے انہوں نے اخذ کیا ہے -

http://www.thefatwa.com/urdu/questionID/2707/

اس طرح کی اور بھی احادیث ہیں جو جیسے ابو لہب کی انگلی کو پیر والے دن سیراب کیا جانا اور اس سے گمراہ فرقوں کا عید میلاد منانے کا جواز - یہ حدیث بھی بخاری کی ہے - اس کی بھی تاویل کی جاتی ہے -

کہنے کا مطلب پھر وہی ہے کہ ان اہل سلف بھائیوں کو اپنے نظریات میں توازن قائم کرنا چاہیے - نا کہ جذباتی ہو کر ہر ایک پر عثمانی و عباسی کا فتویٰ لگا دینا چاہیے -

زمینی قبر میں عذاب و ثواب کے نظریے کو زیادہ شہرت امام احمد بن حنبل رح نے دی -وہ شاید اس معاملے میں مغالطہ کھا گئے- جب کہ باقی آئمہ کرام بشمول حضرت امام مالک رح اور امام ابو حنیفہ رح قبر میں عذاب و ثواب و سماع موتہ کے عقیدے کے مخالف تھے - لیکن پھر بھی میں نے یا دوسرے ممبرز نے آپ اہل سلف بھائیوں کو حنبلی ہونے کا طعنہ نہیں دیا -
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
زمینی قبر میں عذاب و ثواب کے نظریے کو زیادہ شہرت امام احمد بن حنبل رح نے دی -وہ شاید اس معاملے میں مغالطہ کھا گئے- جب کہ باقی آئمہ کرام بشمول حضرت امام مالک رح اور امام ابو حنیفہ رح قبر میں عذاب و ثواب و سماع موتہ کے عقیدے کے مخالف تھے - لیکن پھر بھی میں نے یا دوسرے ممبرز نے آپ اہل سلف بھائیوں کو حنبلی ہونے کا طعنہ نہیں دیا -
کیا کہیں گے آپ یہاں @اسحاق سلفی بھائی - کیا آپ اس سے متفق ہیں - اور کیا آپ پر حمبلی ہونے کا فتویٰ لگ سکتا ہے -
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
@اسحاق سلفی بھائی اس تحریر کا جواب دیں گے - میں نے یہ تحریر کل بھی ایک تھریڈ کی شکل میں یہاں پیش کی لیکن افسوس کہ اس کو ڈیلیٹ کر دیا گیا اور کوئی جواب نہیں دیا گیا کہ یہ تحریر صحیح ہے یا اس میں کوئی ڈنڈی ماری گئی ہے -


الشھرستانی اپنی کتاب الملل و النحل میں لکھتے ہیں کہ:

السبائية أصحاب عبد الله بن سبأ؛ الذي قال لعلي كرم الله وجهه: أنت أنت يعني: أنت الإله؛ فنفاه إلى المدائن. زعموا: أنه كان يهودياً فأسلم؛ وكان في اليهودية يقول في يوشع بن نون وصي موسى عليهما السلام مثل ما قال في علي رضي الله عنه. وهو أول من أظهر القول بالنص بإمامة علي رضي الله عنه. ومنه انشعبت أصناف الغلاة. زعم ان علياً حي لم يمت؛ ففيه الجزء الإلهي؛ ولا يجوز أن يستولي عليه، وهو الذي يجيء في السحاب، والرعد صوته، والبرق تبسمه: وأنه سينزل إلى الأرض بعد ذلك؛ فيملأ الرض عدلاً كما ملئت جوراً. وإنما أظهر ابن سبا هذه المقالة بعد انتقال علي رضي الله عنه، واجتمعت عليع جماعة، وهو أول فرقة قالت بالتوقف، والغيبة، والرجعة؛ وقالت بتناسخ الجزء الإلهي في الأئمة بعد علي رضي الله عنه.


السبائية : عبداللہ بن سبا کے ماننے والے ۔ جس نے علی كرم الله وجهه سے کہا کہ: تو، تو ہے یعنی تو خدا ہے پس علی نے اس کو مدائن کی طرف ملک بدر کر دیا - ان لوگوں کا دعوی ہے کہ وہ (ابن سبا) یہودی تھا پھر اسلام قبول کر لیا ۔ انہوں نے کہا کہ موسیٰ کا جانشین یوشع بن نون تھا اور اسی طرح علی رضی الله عنہ ۔ اور وہ (ابن سبا) ہی ہے جس نے سب سے پہلے علی کی امامت کے لئے بات پھیلائی - اور اس سے غالیوں کے بہت سے فرقے وابستہ ہیں ۔ ان کا خیال تھا کہ علی زندہ ہے وفات نہیں کر گئے - اور علی میں الوہی حصے تھے اور الله نے ان کو لوگوں پر ظاہر کرنے کے لئے اجازت نہیں دی - اور وہ (علی) بادلوں کے ساتھ موجود ہیں اور آسمانی بجلی ان کی آواز ہے اور کوند انکی مسکراہٹ ہے اور وہ اس کے بعد زمین پر اتریں گے اور اس کو عدل سے بھر دیں گے جس طرح یہ زمین ظلم سے بھری ہے - اور علی کی وفات کے بعد ابن سبا نے اس کو پھیلایا - اور اس کے ساتھ (ابن سبا) کے ایک گروپ جمع ہوا اور یہ پہلا فرقہ جس نے توقف (حکومت کے خلاف خروج میں تاخر)، غیبت (امام کا کسی غار میں چھپنا) اور رجعت (شیعوں کا امام کے ظہور کے وقت زندہ ہونا) پر یقین رکھا ہے - اور وہ علی کے بعد انپے اماموں میں الوہی اجزاء کا تناسخ کا عقید ہ رکھتے ہیں


ابن اثیر الکامل فی التاریخ میں لکھتے ہیں کہ:

أن عبد الله بن سبأ كان يهودياً من أهل صنعاء أمه سوداء، وأسلم أيام عثمان، ثم تنقل في الحجاز ثم بالبصرة ثم بالكوفة ثم بالشام يريد إضلال الناس فلم يقدر منهم على ذلك، فأخرجه أهل الشام، فأتى مصر فأقام فيهم وقال لهم: العجب ممن يصدق أن عيسى يرجع، ويكذب أن محمداً يرجع، فوضع لهم الرجعة، فقبلت منه، ثم قال لهم بعد ذلك: إنه كان لكل نبي وصي، وعلي وصي محمد، فمن أظلم ممن لم يجز وصية رسول الله، صلى الله عليه وسلم، ووثب على وصيه، وإن عثمان أخذها بغير حق، فانهضوا في هذا الأمر وابدأوا بالطعن على أمرائكم…


عبد اللہ بن سبا صنعاء، یمن کا یہودی تھا اس کی ماں کالی تھی اور اس نے عثمان (رضی الله عنہ) کے دور میں اسلام قبول کیا. اس کے بعد یہ حجاز منتقل ہوا پھربصرہ پھر کوفہ پھر شام، یہ لوگوں کو گمراہ کرنا چاہتا تھا لیکن اس میں کامیاب نہ ہو سکا - اس کو اہل شام نے ملک بدر کیا اور یہ مصر پہنچا اور وہاں رہا اور ان سے کہا: عجیب بات ہے کہ تم لوگ کہتے ہو کہ عیسیٰ واپس آئے گا اور انکار کرتے ھو کہ نبی محمد صلی الله علیہ وسلم واپس نہ آیئں گے - اس نے ان کے لئے رجعت کا عقیدہ بنایا اور انہوں نے اس کو قبول کیا - پھر اس نے کہا: ہر نبی کےلئے ایک وصی تھا اور علی محمد کے وصی ہیں لہذا سب سے ظالم وہ ہیں جنہوں نے آپ کی وصیت پر عمل نہ کیا - اس نے یہ بھی کہا کہ عثمان نے بلا حق، خلافت پر قبضہ کیا ہوا ہے لہذا اٹھو اور اپنے حکمرانوں پر طعن کرو


رجعت کا عقیدہ شیعہ مذہب کی جڑ ہے اور اس کے بنا ساری خدائی بےکار ہے - ابن سبا کو اسلام میں موت و حیات کے عقیدے کا پتا تھا جس کے مطابق زندگی دو دفعہ ہے اور موت بھی دو دفعہ. اس کی بنیاد قرآن کی آیات ہیں

سورہ غافر میں ہے کہ:

قَالُوا رَبَّنَا أَمَتَّنَا اثْنَتَيْنِ وَأَحْيَيْتَنَا اثْنَتَيْنِ فَاعْتَرَفْنَا بِذُنُوبِنَا فَهَلْ إِلَىٰ خُرُوجٍ مِّن سَبِي


وہ (کافر) کہیں گےاے رب تو نے دو زندگیاں دیں اور دو موتیں دیں ہم اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے ہیں پس یہاں (جہنم ) سے نکلنے کا کوئی رستہ ہے


ابن سبا نے اس عقیدے پر حملہ کیا اور ان آیات کو رجعت کی طرف موڑ دیا کہ مستقبل میں جب خلفاء کے خلاف خروج ہو گا تو ہم مر بھی گئے تو دوبارہ زندہ ہوں گے اور ہمارے دشمن دوبارہ زندہ ہو کر ہمارے ہاتھوں ذلیل ہونگے - اس آیت کا شیعہ تفاسیر میں یہی مفہوم لکھا ہے اور اہل سنت جو مفہوم بیان کرتے ہیں وہ شیعہ کے نزدیک اہل سنت کی عربی کی غلط سمجھ بوجھ ہے -

رجعت کے عقیدہ کو اہل سنت میں استوار کرنے کے لئے دو زندگیوں اور دو موتوں والی آیات کو ذھن سے نکالنا ضروری تھا - اس کے لئے عود روح کی روایت بنائی گئیں کہ ایک دفعہ مردے میں موت کا مفہوم ختم ہو جائے تو پھر میدان صاف ہے - آہستہ آہستہ اہل سنت مردے کے سننے اور مستقبل میں کسی مبارزت طلبی پر قبر سے باہر نکلنے کا عقیدہ اختیار کر ہی لیں گے -
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
@اسحاق سلفی بھائی اب فتویٰ یہاں بھی لگا دیں - میاں نے صرف یہ پوچھنا ہے اور کل بھی پوچھا تھا کہ کیا یہ تحریر صحیح ہے یا اس میاں کوئی ڈنڈی ماری گئی ہے - جواب دینے سے کیوں گریز کیا جا رہا ہے -

جب بھی دو موتوں اور دو زندگیوں والی آیات پر بات کی جاتی ہے تو خود سنی ہونے کے دعویدار کہتے ہیں کیا کیجئے گا قرآن میں تو خود تین زندگیوں والی آیات موجود ہیں کہ الله نے قوم موسی کو زندہ کیا عیسی نے زندہ کیا وغیرہ ، گویا با الفاظ دیگر روایات نے ان آیات کو منسوخ کر دیا نعوذ باللہ -

کبھی کہتے ہیں کہ موت نیند ہے انسان زندگی میں سینکڑوں دفعہ سوتا ہے اور لاتعداد موتوں سے ہمکنار ہوتا ہے یعنی وہی سبائی سوچ کے تسلط میں قرآن میں تضاد کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے - افسوس تمہاری سوچ پر اور افسوس تمہاری عقل پر!!!

الغرض سبائی سوچ کامیاب ہوئی اور امام احمد رحم الله مسند میں فتوی دینے لگے کہ ایمانیات میں سے ہے کہ

والإيمان بمنكر ونكير وعذاب القبر والإيمان بملك الموت يقبض الأرواح ثم ترد في الأجساد في القبور فيسألون عن الإيمان والتوحيد


ایمان لاؤ منکر نکیر اور عذاب قبر پر اور موت کے فرشتے پر کہ وہ روحوں کو قبض کرتا ہے پھر جسموں میں لوٹاتا ہے قبروں میں پس سوال کیا جاتا ہے ایمان اور توحید پر


وہ یہ بھی کہنے لگے کہ:

كان يقول إن الأنبياء أحياء في قبورهم يصلون وأن الميت يعلم بزائره يوم الجمعة بعد طلوع الفجر وقبل طلوع الشمس


بے شک انبیاء قبروں میں زندہ ہیں نماز پڑھتے ہیں اور میت زائر کو پہچانتی ہے جمعہ کے دن، فجر کے بعد سورج طلوع ہونے سے پہلے


وہ خواب میں نبی صلی الله علیہ وسلم سے سن کر روایت بیان کرنے لگے

رأيت أبي رحمه الله يصحح الأحاديث التي تروى عن النبي صلى الله عليه وسلم في الرؤية ويذهب إليها وجمعها أبي رحمه الله في كتاب وحدثنا بها


عود روح کے امام احمد رحم الله کے عقیدے کو ابن تیمیہ رحم الله بھی مان گئے اور فتوی میں کہا کہ امام احمد رحم الله کے یہ الفاظ امت کے نزدیک تلقاها بالقبول کے درجے میں ہیں یعنی قبولیت کے درجے پر ہیں -

ابن تیمیہ نے رحم الله لکھا کہ نبی صلی الله علیہ وسلم قبر میں زندہ ہیں اور حسین و یزید کے معرکے میں خالی مسجد النبی میں قبر سے اذان دیتے رہے -

وہ اپنی کتاب اقتضاء الصراط المستقيم مخالفة أصحاب الجحيم میں لکھتے ہیں کہ:

وكان سعيد ين المسيب في أيام الحرة يسمع الأذان من قبر رسول الله صلى الله عليه و سلم في أوقات الصلوات وكان المسجد قد خلا فلم يبقى غيره


اور سعيد ين المسيب ایام الحرہ میں اوقات نماز قبرِ رسول الله صلى الله عليه وسلم سے اذان کی آواز سن کر معلوم کرتے تھے اور مسجد (النبی) میں کوئی نہ تھا اور وہ با لکل خالی تھی


بس کسر ہی رہ گئی ، نبی صلی الله علیہ وسلم قبر سے نہ نکلے - شاید رجعت کا وقت نہیں آیا تھا -

اب تو عقیدے کا بگاڑ سر چڑھ کر بولا - ارواح کا قبروں میں اترنا اور چڑھنا شروع ہوا - روحوں نے اپنی تدفین کا مشاہدہ کیا - زندوں کے اعمال مرودں کو دکھائے جانے لگے نبی کی قبر پر بنے گنبد پر لَب سی لئے گئے اور کسی نے اس پر کلام کیا تو ان کی آواز کو فتووں کی گھن گرج سے پست کر دیا گیا -
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
مزید افسوس ناک بات یہ ہے کہ :

زمینی قبر میں عذاب و ثواب کے نظریے کو زیادہ شہرت امام احمد بن حنبل رح نے دی -وہ شاید اس معاملے میں مغالطہ کھا گئے- جب کہ باقی آئمہ کرام بشمول حضرت امام مالک رح اور امام ابو حنیفہ رح قبر میں عذاب و ثواب و سماع موتہ کے عقیدے کے مخالف تھے - لیکن پھر بھی میں نے یا دوسرے ممبرز نے آپ اہل سلف بھائیوں کو حنبلی ہونے کا طعنہ نہیں دیا -
**********************************************************
گو نہ سمجھوں اس کی باتیں، گونہ پاؤں اس کا بھید
پر یہ کیا کم ہے؟ کہ مجھ سے وہ پری پیکر کھلا
ہے خیالِ حُسن میں حُسنِ عمل کا سا خیال
خلد کا اک در ہے میری گور کے اندر کھلا
*************
اب آپ نےکھل کر بات کی ہے ،،کہ (( زمینی قبر میں عذاب و ثواب کے نظریے کو زیادہ شہرت امام احمد بن حنبل رح نے دی ))
اب صرف (عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ ) کی وصیت پر آپ کے کمنٹس باقی ہیں ؛ امید است کہ وہ بھی جلد آئیں گے ؛
پھر آئندہ اس فورم پر آپکی تحاریر پڑھنے والے اس غلط فہمی میں تو نہ ہونگے کہ کسی اہل حدیث کی تحریر پڑھ رہا ہوں ؛
کیونکہ یہ عقیدہ یا دعوی کہ :
>>زمینی قبر میں عذاب و ثواب کے نظریے کو زیادہ شہرت امام احمد بن حنبل رح نے دی <<
کسی اہل حدیث یا سلفی کا قطعاً ہو ہی نہیں سکتا ، یہ صرف امام صاحب کے مقابل معتزلہ یا منکرین سنت کا تھا؛
دوسری بات یہ امام احمد کو امام اہل سنت کا لقب عباسیوں کی حاشیہ نشینی کے سبب تو نہیں ملا ،،بلکہ عقائد میں قرآن وسنت میں موجود عقائد پر استقامت اور ثبات کا مظاہرہ کرنے پر ملا ۔۔
امام علی بن مدینی نےانکی شان میں کیا کمال کلمات کہے :

وقد قال الإمام علي بن المديني ، وهو شيخ الإمام أحمد وشيخ الشافعي وشيخ البخاري وغيرهم : اتخذت أحمد إماما فيما بيني وبين الله - تعالى ، وقال : إذا أفتاني أحمد بن حنبل لم أبال إذا لقيت ربي كيف كان ، وقال : أحمد سيدنا ، حفظ الله أحمد ، هو اليوم حجة الله على خلقه ، وقال : إن الله تعالى - أعز هذا الدين برجلين لا ثالث لهما : أبو بكر الصديق يوم الردة ، وأحمد بن حنبل يوم المحنة
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن یہ حقیقت پیش نظر رہے ،اہل حدیث نے قبر اور برزخ کے موضوع پر اپنا عقیدہ کسی کی تقلید میں نہیں بلکہ قرآن وحدیث اور سلف سے لیا ہے ،،
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
ایسے بھائی کبھی آمنے سامنے بات نہ کرتے ہیں نہ کرسکتے ،ان کا مبلغ علم صرف رسالچوں سے حاصل کردہ ہوتا ہے ،جنہیں یہ لوگ علم کا سمندر اور بڑی اخیر قسم کی دلیل سمجھ لیتے ہیں ؛
اور عثمانی ہوں یا نام نہاد مسلمین ،اورناصبیت کے علمبردار محمود عباسی کے مقلد یہ سب احادیث کے بارے صرف شکوک پھیلا سکتے ہیں
حدیث کی کسی کتاب کا ایک صفحہ براہ راست پڑھ نہیں سکتے ، تو آمنے سامنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ؛
جو”حدیث“آپکے ”زعم “میں ” ضعیف“ہو لیکن دوسرے گروہ کے نزدیک”معتبر“ہو پھر اس ”حدیث“کو ” مشکوک“ بنانے کا کیا ” نام“ہے ؟
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top