Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
تمباکونوشی
سگریٹ اور تمباکونوشی انسانی صحت کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے۔ دشمن صحت ہونے کے ساتھ ساتھ یہ ایک ناپاک اور خبیث چیز بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے: (ترجمہ)’’اور (اللہ) مومنوں کیلئے پاک چیزوں کو حلال کرتا ہے اور ناپاک چیزوں کو حرام کرتا ہے‘‘۔ (سورہ اعراف)۔تمباکو نوشی ایک عالمی وباء ہے۔ ڈاکٹر محمد اپنی کتاب ’’تمباکو نوشی کے صحت پر اثرات‘‘ میں لکھتے ہیں کہ دنیا میں سب سے خطرناک ترین وباء تمباکو نوشی ہے۔ کئی ملین افراد اس تمباکو نوشی کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ انسانیت کی تباہی و بربادی کی اس سے بڑی مثال کہیں نہیں ملتی۔ ۔اگست ء کو ہیروشیما پر ایٹم بم کے حملے سے تقریباً دولاکھ ساٹھ ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے لیکن سگریٹ نوشی نے تو اس سے کئی گنا زائد افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔ (صرف پاکستان میں سالانہ تین لاکھ افراد سگریٹ نوشی کی وجہ سے ہلاک ہوتے ہیں۔ مترجم)۔
یہ وباء اسلامی دنیا میں بھی اپنے پنجے گاڑ چکی ہے۔ سگریٹ نوشی آہستہ آہستہ قتل کرتی ہے۔ یہ ایک طرح کی سست رفتار خودکشی بھی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا اِرشاد ہے: ’’جو شخص کسی چیز کے ساتھ اپنے آپ کو ہلاک کرتا ہے تو اسی چیز کا عذاب جہنم میں دیا جائے گا‘‘۔ (متفق علیہ)۔
سگریٹ نوشوں میں درج ذیل عادات و اطوار پائے جاتے ہیں۔ اور یہ سب کی سب انتہائی گھٹیا اور بری عادات ہیں:
1 اکثر سگریٹ کے عادی افراد اپنے بچوں کو سگریٹ خرید کر لانے بھیجتے ہیں۔ ان کو علم نہیں ہوتا کہ وہ کس قدر زہریلا نشہ لانے کے لئے اپنے پھول سے بچوںکو برباد کر رہے ہیں۔ اپنے والدین کو سگریٹ پیتے دیکھ کر مستقبل میں یہ بچے بھی بڑے سگریٹ نوش بن سکتے ہیں۔
2 سگریٹ پینے والوں کو اپنے اردگرد کسی کی تکلیف کا کوئی ہوش نہیں رہتا حالانکہ انہیں چاہیئے کہ وہ ایسی جگہ پر جا کر یہ قبیح حرکت کریں جہاں دوسرے لوگوں کو تکلیف نہ ہوتی ہو۔
3 سگریٹ نوش پبلک مقام پر سگریٹ پیتے نظر آتے ہیں۔ مثلاً ریلوے اسٹیشن یا ہوائی جہاز اور ائیرپورٹ وغیرہ۔ یہ لوگ اپنی بیماریوں کو جگہ جگہ پھیلاتے ہیں۔ ان تمام مقامات اور بسوں وغیرہ پر سگریٹ نوشی بند کر دینی چاہیئے۔
سگریٹ کا حکم
سگریٹ، تمباکو اور دیگر تمام منشیات، قطعاً حرام ہیں۔ کوئی بھی عقلمند انسان اس کے حرام ہونے میں شک نہیں کر سکتا۔ یہ ایک خودکشی بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے: ’’اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو‘‘۔ (سورہ بقرہ)۔
نقصانات
1 سگریٹ نوشی کی وجہ سے سانس کی بیماریاں عام ہیں۔ جگر اور گلے کا کینسر عام ہے۔
2 دل کے امراض کا بڑا سبب سگریٹ نوشی ہے۔ اچانک موت ہا رٹ اٹیک کی وجہ بھی سگریٹ ہی ہے۔ دل کی باریک باریک شریانوں میں دورانِ خون میں اتار چڑھاؤ اور عدم توازن پیدا ہوتا ہے۔ سگریٹ سے پھیپھڑے سیاہ پڑ جاتے ہیں۔
3 نظام انہظام کی تمام بیماریاں آہستہ آہستہ پیدا ہونے لگتی ہیں۔ منہ، گلے اور انتڑیوں کا کینسر سگریٹ نوشی کی ایک بڑی وجہ ہے۔
4 پیشاب اور مثانے کی تمام بیماریاں مثلاً مثانے اور گردے کی بیماریاں بھی تمباکونوشی سے پیدا ہوتی ہیں۔
5 کچھ ایسے امراض ہیں جو سگریٹ کی وجہ سے کبھی کبھار ہو جاتے ہیں۔ مثلاً اعصاب اور بصارت کی کمزوری، حاملہ عورت کے رحم میں موجود بچے کو بھی سگریٹ کی وجہ سے خطرات ہوتے ہیں۔ اور اگر چھوٹے چھوٹے بچوں کے پاس بیٹھ کر سگریٹ کا دھواں چھوڑا جائے تو بے گناہ معصوم بچوں کی صحت کو سخت خطرات لاحق ہو جاتے ہیں۔
سگریٹ نوشی سے چھٹکارے کے طریقے
سگریٹ نوشی ایک بری عادت ہے اس سے جان چھڑانے کی کوشش کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرو۔ پھر درج ذیل طریقے استعمال کرو۔
1 جب سگریٹ کی طرف ہاتھ بڑھاؤ تو کوشش کرو کہ اس سے جان چھوٹ جائے ۔
2 کوشش کر کے سگریٹ کے دھوئیں کو گہرے سانسوں سے نہ پیو، یعنی دھواں زیادہ نہ کھینچو۔
3 ایسے مشروبات سے دُور رہو جن کے دوران سگریٹ نوشی کی جاتی ہے مثلاً قہوہ، چائے۔
4 ایسے دوستوں کی محبت سے دُور رہو جو سگریٹ پیتے ہوں۔
5 سگریٹ پینے کے فوراً بعد پانی کے ایک دو گلاس پی لو۔
6 دوسرے لوگوں کے منہ لگی ہوئی سگریٹ کوپینے سے انکار کر دو۔
7 سگریٹ نوشی کے متعلق اسلام اور سائنس کا نکتہ نظر ہمیشہ یاد رکھو۔ آہستہ آہستہ سگریٹ کی تعداد کو کم کرتے جاؤ۔ ایک دن اِن شاء اللہ تندرست ہو جاؤ گے۔
فتویٰ شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ
سوال بعض احباب نے سوال کیا ہے کہ اسلام میں سگریٹ نوشی کا کیا حکم ہے اورسگریٹ پینے والے امام مسجد کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں؟
جواب: بے شمار شرعی دلائل ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ سگریٹ نوشی شرعاً حرام ہے۔ کیونکہ سگریٹ میں تمباکو ہے جو ناپاک اور سخت نقصان دہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لئے نقصان دینے والی اشیاء کو جائز قرار نہیں دیا۔ اسی طرح ہر نقصان دہ چیز اور عقل پرپردہ ڈالنے والی چیز کو حرام قرار دیا ہے۔
اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔ وہ بڑا باحکم اور علیم و خبیر ہے۔ وہ کبھی بھی ایسی چیز کو حلال قرار نہیں دیتا جو لوگوں کے دین و دنیا کے لئے نقصان دِہ ہو۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ: ’’لوگ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ ان کے لئے کیا حلال ہے؟ آپ فرما دیجئے کہ میں (یعنی اللہ تعالیٰ) نے پاک چیز کو حلال اور ناپاک کو حرام قرار دیا ہے۔ (سورہ بقرہ)۔ اور سورہ اعراف میں فرمایا ہے کہ : اللہ تعالیٰ نے پاک چیزوں کو حلال اور ناپاک کو حرام قرار دیا ہے‘‘۔
ان آیات میں واضح حکم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لئے صرف پاک اور صاف چیز کو حلال قرار دیا ہے۔ ہر وہ کھانا اور مشروب جو ناپاک ہو، صحت کے لئے نقصان دہ ہو جیسے کہ منشیات، شراب، ہیروئن، چرس اور سگریٹ وغیرہ یہ سب ممنوع ہیں کیونکہ یہ عقل، جسم اور صحت کے لئے زہر قاتل ہیں۔ تمام ڈاکٹر حضرات اس بات پر متفق ہیں کہ تمباکو نوشی میں صحت کو بیماریاں لاحق ہوتی ہیں۔ کینسر اور ہارٹ اٹیک کا سبب یہی دشمن جان ہے۔
پھر بھی سگریٹ نوش اپنے آپ کو دھوکہ دیتے ہوئے اس سے چمٹے رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ سوال میں ایسے امام کے متعلق پوچھا گیا ہے جو سگریٹ نوش ہو، تو جواباً عرض ہے کہ ایسے شخص کو مستقل امام نہ بنایا جائے۔ کیونکہ امامت ایک عظیم ترین ذمہ داری ہے۔ فرمانِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ہے کہ: ’’قوم کی امامت وہ کرے جو سب سے زیادہ قرآن کا عالم ہو۔ اگر سب لوگ قرآن میں برابر ہوں تو وہ امامت کرے جو سنت کو سب سے زیادہ جانتا ہے۔ اس کے بعد ہجرت اور قبولِ اسلام میں جو شخص زیادہ افضل ہو اس کو امامت دی جائے‘‘۔ (بحوالہ سنن نسائی)۔
علماء کا اختلاف ہے کہ کیا گناہ گار کو امام بنایا جائے یا نہیں۔ کچھ علماء اس کے جواز اور کچھ علماء اس کو ناجائز قرار دیتے ہیں۔ بہر کیف ایسے شخص کو مستقل امام نہیں بنانا چاہیئے۔ علماء کا کہنا ہے کہ گناہ گار امام کے پیچھے نماز ادا ہو جاتی ہے۔ اکثر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ایسے حکمرانوں کے پیچھے نماز ادا کرتے تھے جو ظلم و ستم اور فسق و فجور میں پڑے رہتے تھے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے حجاج بن یوسف کے پیچھے بھی نمازیں پڑھیں ہیں حالانکہ وہ ظالم ترین انسان تھا۔ یہ ایک مختصر سا جواب ہے جو ہم نے آپ کو بیان کر دیا ہے۔ تفصیل کی یہاں گنجائش نہیں ہے۔
جواب از طرف شیخ صالح العثیمین رحمہ اللہ
سگریٹ نوشی اور حقہ نوشی حرام ہے۔ دلیل یہ فرمانِ الٰہی ہے کہ: ’’اے لوگو! تم اپنے آپ کو قتل نہ کرو، بے شک اللہ تعالیٰ تم پر رحم کرنے والا ہے‘‘۔
علماء طب کا اتفاق ہے کہ تمباکو صحت کے لئے نقصان دہ ہے۔ اسی طرح سگریٹ اور حقہ نوشی مال کو ضائع کرنے اور فضول خرچی کے ضمرے میں بھی آتی ہے ان دونوں اُمور سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے منع فرمایا ہے۔ اسی طرح فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ہے: ’’نہ کسی کو نقصان پہنچاؤ اور نہ اپنے آپ کو‘‘۔ یہ حدیث اور اسی طرح کے دیگر فرامین بھی یہ بتاتے ہیں کہ سگریٹ نوشی، حقہ نوشی اور دیگر منشیات سب حرام ہیں۔