• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تم سب اللہ کے در کے محتاج ہو !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ولی سے نہیں - غنی سے !!!

بسم الله الرحمن الرحيم.
وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا بَاطِلًا ذَٰلِكَ ظَنُّ الَّذِينَ كَفَرُوا فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ كَفَرُوا مِنَ النَّارِ ﴿ص: ٢٧﴾
اور ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کو ناحق پیدا نہیں کیا، یہ گمان تو کافروں کا ہے سو کافروں کے لئے خرابی ہے آگ کی۔ (27)

انَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لَآيَاتٍ لِّأُولِي الْأَلْبَابِ ﴿١٩٠﴾ آل عمران
آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور رات دن کے ہیر پھیر میں یقیناً عقلمندوں کے لئے نشانیاں ہیں (190)

اللہ تعالی نے اس کائنات میں کچھ بھی بلامقصد پیدا نہیں فرمایا۔ یہ اللہ تعالی عزوجل کا فرمان ہے۔ اور اس پر ایمان لانے والے اس کی ہر بات پر بھی اسی طرح ایمان لاتےہیں جس طرح اس کی ذات پر۔ اور جب انسان اپنی ذات کی تخلیق پر غور کرتا ہے تو اسے قران کریم کی اس آیت میں اپنی تخلیق کا مقصد نظر آجاتا ہے۔

وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ ﴿٥٦﴾ الذاریات
میں نے جنات اورانسانوں کو محض اسی لیے پیدا کیا ہے کہ وه صرف میری عبادت کریں (56)

اس آيت سے ہماری تخلیق کا مقصد متعین ہو گيا۔ اور وہ مقصد ہے کہ ہم اسی ذات باری تعالی کی عبادت کریں۔

مَا أُرِيدُ مِنْهُم مِّن رِّزْقٍ وَمَا أُرِيدُ أَن يُطْعِمُونِ ﴿٥٧﴾ الذاریات
نہ میں ان سے روزی چاہتا ہوں نہ میری یہ چاہت ہے کہ یہ مجھے کھلائیں (57)

وہ تو ہمارا خالق ہے اسے مخلوق سے کسی چیز کی حاجت نہیں۔ یہ بھی نہیں کہ وہ اسے کھلاۓ پلائے بلکہ کھانے پینے اور رزق کی محتاج تو مخلوق ہے خالق نہیں۔ وہی ہمارا خالق اور وہی ہمارا روزی رساں

إِنَّ اللَّـهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ ﴿٥٨﴾ الذاریات
اللہ تعالیٰ تو خود ہی سب کا روزی رساں توانائی واﻻ اور زور آور ہے (58)

قران کریم میں ہمیں اللہ تعالی اور اس کے رسول کی اطاعت کا حکم دیا گيا ہے۔ اور اس کی اطاعت سے منہ موڑنے والوں کو کافر اور مفسد کا نام دیا گيا ہے۔

قُلْ أَطِيعُوا اللَّـهَ وَالرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللَّـهَ لَا يُحِبُّ الْكَافِرِينَ﴿٣٢﴾
آل عمران
کہہ دیجئے! کہ اللہ تعالیٰ اور رسول کی اطاعت کرو، اگر یہ منھ پھیر لیں تو بے شک اللہ تعالیٰ کافروں سے محبت نہیں کرتا (32)

مَا مِنْ إِلَـٰهٍ إِلَّا اللَّـهُ ۚ وَإِنَّ اللَّـهَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿٦٢﴾ فَإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللَّـهَ عَلِيمٌ بِالْمُفْسِدِينَ﴿٦٣﴾ آل عمران
"اور کوئی معبود برحق نہیں بجز اللہ تعالیٰ کے اور بے شک غالب اور حکمت واﻻ اللہ تعالیٰ ہی ہے (62) پھر بھی اگر قبول نہ کریں تو اللہ تعالیٰ بھی صحیح طور پر فسادیوں کو جاننے واﻻ ہے (63)

صرف اللہ تعالی کی ذات کو معبود برحق نہ ماننے والے اور اس کے آگے سے نہ جھکانے والے در در پر سر کو جھکاتے ہیں مگر حاصل کچھ نہیں کر پاتے۔ اور دنیا میں انہیں کچھ عیش و آرام میسر بھی آ جاتا ہے مگر آخرت میں تو ان کا حصہ کچھ بھی نہیں۔

اور اس ذات باری کو معبود برحق ماننے والوں کو ہو سکتا ہے کہ دنیا اس طرح کا عیش و آرام میسر نہ آ سکے مگر وہ اسے اللہ تعالی کی مشیت سمجھتے ہیں اور ہر حال میں اسی پر توکل کرتے ہیں ۔ اور یہی لوگ آخرت میں کامیاب و کامران ہوں گے۔ (الھم جعلنا منھم)

اللہ جل شانہ فرماتا ہے :فَإِن تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِيَ اللَّـهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ﴿التوبة: ١٢٩﴾
پھر اگر رو گردانی کریں تو آپ کہہ دیجیئے کہ میرے لیے اللہ کافی ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور وه بڑے عرش کا مالک ہے (129)

جاری ہے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اس کائنات کے ذرے ذرے کا خالق کون؟
ذَٰلِكُمُ اللَّـهُ رَبُّكُمْ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ فَاعْبُدُوهُ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ وَكِيلٌ﴿الأنعام: ١٠٢﴾
یہ ہے اللہ تعالیٰ تمہارا رب! اس کے سوا کوئی عبادت کے ﻻئق نہیں، ہر چیز کا پیدا کرنے واﻻ ہے، تو تم اس کی عبادت کرو اور وه ہر چیز کا کارساز ہے (102)

٭(اللَّهُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ )(الزمر39: 62))
“کہ اللہ ہر چیز کو پیدا کرنے والا ہے۔”


مالک کون؟

أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّـهَ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللَّـهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ ﴿البقرة: ١٠٧﴾
کیا تجھے علم نہیں کہ زمین و آسمان کا ملک اللہ ہی کے لئے ہے اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی ولی اور مددگار نہیں (107)


ہر شے پر قادر کون؟

أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّـهَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَلَمْ يَعْيَ بِخَلْقِهِنَّ بِقَادِرٍ عَلَىٰ أَن يُحْيِيَ الْمَوْتَىٰ بَلَىٰ إِنَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿الأحقاف: ٣٣﴾
کیا وه نہیں دیکھتے کہ جس اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور ان کے پیدا کرنے سے وه نہ تھکا، وه یقیناً مُردوں کو زنده کرنے پر قادر ہے؟ کیوں نہ ہو؟ وه یقیناً ہر چیز پر قادر ہے (33)


وہ ہمیشہ سے تھا اور ہمیشہ رہے گا :
هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴿الحديد: ٣﴾
وہی پہلے ہے اور وہی پیچھے، وہی ﻇاہر ہے اور وہی مخفی، اور وه ہر چیز کو بخوبی جاننے واﻻ ہے (3)


اس کے علاوہ ہر شے فانی :
كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ ﴿٢٦﴾ وَيَبْقَىٰ وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ ﴿٢٧﴾ الرحمن
زمین پر جو ہیں سب فنا ہونے والے ہیں (26) صرف تیرے رب کی ذات جو عظمت اور عزت والی ہے باقی ره جائے گی (27)

اس کی مرضی کے بغیر اس کائنات کا نظام چل ہی نہیں سکتا۔ وہ سب کچھ دیکھتا ہے سب کچھ سنتا ہے۔ ہم محتاج اور وہ ہمارا حاجت روا۔ اور اور وہ غنی اور ہم اس کے در کے فقیر

يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَنتُمُ الْفُقَرَاءُ إِلَى اللَّـهِ وَاللَّـهُ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ ﴿فاطر: ١٥﴾
اے لوگو! تم اللہ کے محتاج ہو اور اللہ بےنیاز خوبیوں واﻻ ہے (15)

یہ قران تو ہدایت ہے مؤمنین کے لیۓ۔ اور مؤمنین تو صرف اللہ تعال پر ایمان لاتے ہیں اور اس پر ہی توکل کیا کرتے ہیں۔

قُلْ هُوَ الرَّحْمَـٰنُ آمَنَّا بِهِ وَعَلَيْهِ تَوَكَّلْنَا ۖ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔! الملک 29
آپ کہہ دیجئے! کہ وہی رحمٰن ہے ہم تو اس پر ایمان ﻻچکے اور اسی پر ہمارا بھروسہ ہے'۔۔۔۔۔۔۔۔"

وہ غنی اور ہم اس کے در کے فقیر۔ اور غنی کا کیا کام فقیر کو دینا اور فقیر کا کیا کام یہی نا کہ وہ غنی سے مانگے

وہ غنی اور ہم اس کے در کے فقیر۔ اس دنیا میں کوئ کتنا بھی غنی ہو وہ اللہ تعالی کا محتاج، اور اس کے در کا فقیر ہے۔

وَأَنَّهُ هُوَ أَغْنَىٰ وَأَقْنَىٰ ﴿النجم: ٤٨﴾
اور یہ کہ وہی مالدار بناتا ہے اور سرمایہ دیتا ہے (48)


اور وہی ہمیں رزق عطا فرماتا ہے :
هَلْ مِنْ خَالِقٍ غَيْرُ اللَّهِ يَرْزُقُكُمْ مِنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ لا إِلَهَ إِلَّا هُوَ) (فاطر35: 3))
“کیا اللہ کے علاوہ کوئی (اور)پیدا کرنے والا ہے؟ وہ (اللہ)تو ہم کو آسمانوں اور زمین سے رزق دیتا ہے(لہذا)اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔”

انسان اس دنیا میں اپنا اور اپنے بال بچوں کا پیٹ پالنے کے لیۓ۔ اور تمام اسباب بروۓ کار لاتا ہے۔ تگ و دو کرنا انسان کا کام اور روزی دینا اللہ کا کام اور اہل ایمان اپنی مقدور بھر کوشش کرنے کے بعد اللہ تعالی کی ذات پر توکل کرتا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالی نے اسی کا حکم دیا ہے۔ اور وہ ایمان رکھتا کہ اس کے علاوہ کوئ رزاق نہیں ہے۔ قران کریم فرقان حمید میں متعدد مقامت پر اس کا ذکر کیا گيا ہے۔

فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّـهِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ ﴿١٥٩﴾ إِن يَنصُرْكُمُ اللَّـهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ ۖ وَإِن يَخْذُلْكُمْ فَمَن ذَا الَّذِي يَنصُرُكُم مِّن بَعْدِهِ ۗ وَعَلَى اللَّـهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ 160 آل عمران
پھر جب آپ کا پختہ اراده ہو جائے تو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کریں، بے شک اللہ تعالیٰ توکل کرنے والوں سے محبت کرتا ہے (159) اگر اللہ تعالیٰ تمہاری مدد کرے تو تم پر کوئی غالب نہیں آسکتا اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو اس کے بعد کون ہے جو تمہاری مدد کرے؟ ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہئے (160)

عَلَى اللَّـهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ ﴿١٢٢﴾ آل عمران
اور اسی کی پاک ذات پر مومنوں کو بھروسہ رکھنا چاہئے (122)

قُل لَّن يُصِيبَنَا إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّـهُ لَنَا هُوَ مَوْلَانَا ۚ وَعَلَى اللَّـهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ ﴿٥١﴾ التوبہ
آپ کہہ دیجئے کہ ہمیں سوائے اللہ کے ہمارے حق میں لکھے ہوئے کہ کوئی چیز پہنچ ہی نہیں سکتی وه ہمارا کار ساز اور مولیٰ ہے۔ مومنوں کو تو اللہ کی ذات پاک پر ہی بھروسہ کرنا چاہئے۔ (51)

قَالَ مُوسَىٰ يَا قَوْمِ إِن كُنتُمْ آمَنتُم بِاللَّـهِ فَعَلَيْهِ تَوَكَّلُوا إِن كُنتُم مُّسْلِمِينَ ﴿٨٤﴾ یونس
اور موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اے میری قوم! اگر تم اللہ پر ایمان رکھتے ہو تو اسی پر توکل کرو اگر تم مسلمان ہو (84)

ھود علیہ السلام فرماتے ہیں :

(إِنِّي تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّـهِ رَبِّي وَرَبِّكُم ۚ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔)ھود 56
میرا بھروسہ صرف اللہ تعالیٰ پر ہی ہے، جو میرا اور تم سب کا پروردگار ہے(56)

شعیب علیہ السلام کا فرمان :

(وَمَا تَوْفِيقِي إِلَّا بِاللَّـهِ ۚ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ﴿٨٨﴾ ھود
میری توفیق اللہ ہی کی مدد سے ہے، اسی پر میرا بھروسہ ہے اور اسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں (88)

حضرت یعقوب علیہ السلام کا فرمان :

(إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّـهِ ۖ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ ۖ وَعَلَيْهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُونَ ﴿٦٧﴾ یوسف
حکم صرف اللہ ہی کا چلتا ہے۔ میرا کامل بھروسہ اسی پر ہے اور ہر ایک بھروسہ کرنے والے کو اسی پر بھروسہ کرنا چاہئے (67)

نبئ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان :

(قُلْ هُوَ رَبِّي لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ مَتَابِ ﴿٣٠﴾ رعد
آپ کہہ دیجئے کہ میرا پالنے واﻻ تو وہی ہے اس کے سوا درحقیقت کوئی بھی ﻻئق عبادت نہیں، اسی کے اوپر میرا بھروسہ ہے اور اسی کی جانب میرا رجوع ہے (30)

جاری ہے -
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
یہ تو ہوا انبیاء اور مؤمنین کا ایمان اور عقیدہ کہ توکل صرف اللہ تعالی ہی کی ذات پر۔ اور وہ ذات باری تعالی اگر آپ کو کچھ دے تو اسے منع کرنے والا کوئ نہیں ہے اور اگر وہ کسی چیز سے منع فرما دے تو وہ چیز دینے کی طاقت کسی اور ذات میں نہیں ہے ۔

یہاں میں اللہ پر توکل کرنے اور جھوٹے اولیاء اللہ پر توکل کرنے کے حوالے سے اپنے چند مشاہدات پیش کر رہا ہوں۔
جاری ہے -
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
1- شاه بابا :

یہ صاحب ہمارے بہت پرانے ملنے والے ہیں۔ ہمارے ہی ملک سے تعلق ہے۔ میں اور ابو ثوبان، ثوبان کی اقتداء میں تراویح پڑھ کر آرہے تھے۔ ہمارے سامنے ایک گاڑی جا رہیں تھی۔ میں نے ابو ثوبان سے کہا کہ "اس گاڑی میں وہی صاحب جا رہے ہیں" ۔ انہوں نے پوچھا کہ مجھے کیسے پتہ چلا۔ میں نے انہیں بتایا کہ "دیکھیۓ کہ ان کی گاڑی کے پیچھے ایک نام لکھا ہوا ہے" کہنے لگے " یہ کس کا نام ہے" میں انہیں بتایا کہ " انہوں نے پچھلے دنوں ایک نۓ شیخ کا دامن تھام ہے اور یہ اسی کا نام ہے"

یہ صاحب پہلے اس ہستی کے مرید تھے جو ایک غیر ملک کے باشندے ہوتے ہوۓ الیکشن سے پہلے ملک میں وارد ہوۓ اور سسٹم کی تبدیلی کا نعرہ لگاتے ہوۓ سپریم کورٹ تک جا پہنچے۔ اور پھر عدالت کے ہاتھوں اپنی درگت بنوائ۔ بہر حال جب ان کے حالات اچھے تھے تو وہ ان یہاں ان کی سرگرمیوں میں کافی پیش پیش رہتے تھے۔ لیکن جب ان کے حالات نے پلٹا کھایا تو پھر کہاں کے پیر اور کہاں کے مرید۔ سب نے ساتھ چھوڑ دیا۔ یہ حقیقت ہے کہ جو اس ایک اللہ کا در چھوڑ دیتا ہے وہ پھر در در بھٹکتا رہتا ہے۔ انہیں کسی نے انڈیا میں رہنے والے ایک شیخ صاحب کے بارے میں بتایا۔ تو جناب انہوں نے ان شیخ سے رابطہ کیا اور ان کے ہاتھ پر فون کے ذریعے اپنے آپ کو "بیع" کر لیا۔ اب وہ کوئ بھی قدم اٹھانے سے پہلے ان شیخ صاحب کو فون کر کے ان کی آشیرواد لینا نہیں بھولتے ۔ اور تو اور انہوں نے اپنی گاڑی کے پیچھے بہت بڑے حروف سے ان کا نام بھی لکھ رکھا ہے۔ میں نے پہلی بار جب ان سے پوچھا کہ "یہ کس کا نام ہے؟" تو انہوں نے بتایا کہ ان کے "شیخ صاحب کا" برکت کے لیۓ لکھا ہے۔ میں انہیں سمجھایا بھی کہ جو خود کسی دوسرے کا محتاج ہے وہ تمہیں کیا برکت دے گا۔ کیا تمہیں اللہ تعالی کافی نہیں؟ میری بات شائد انہیں پسند نہیں آئ۔ بہر حال اس شیخ صاحب کی برکت اور فیض کے بھرپور نزول کے باوجود ان کی زندگي بے فیض و بے برکت ہوتی جا رہی ہے۔ آپ سب سے درخواست ہے کہ ان کی ہدایت اور حالات کی بہتری کے لیۓ دعا کریں۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
2- دے داتا:

جیسا کہ آپ معلوم ہے کہ اس سال اکتوبر کے مہینے میں میں چند دنوں کے لیۓ پاکستان گيا تھا۔ وہاں کچھ ذاتی اور کچھ کاروباری مصروفیات کے سبب تقریبا تمام وقت سفر میں ہی گذرا۔ پاکستان میں ٹرکوں وغیرہ کے پیچھے تصویریں اور قدرتی مناظر کا بنانا اور عجیب اشعار لکھنا ایک عام بات ہے۔ آپ کی نظر سے کوئ بھی ٹرک ایسا نہیں گذرے گا جس کے پیچھے کوئ شعر، کوئ تصویر وغیرہ نہ بنی ہو۔

لاھور سے براستہ سڑک ڈی جی خان کا سفر تھا ۔ میں نے ہاتھ میں کاغذ قلم پکڑ لیا کہ ٹرکوں کے پیچھے لکھے ہوئے اشعار لکھ لوں گا اور انہیں مجلس پر شئر کروں گا۔ لیکن ایک ٹرک کے پیچھے کچھ ایسا منظر دیکھا کہ پھر سب کچھ بھول گيا۔ ذرا اس منظر کے تفصیل آپ کو بتا دوں۔ یہ ایک مزار کی تصویر تھی۔ اس مزار سے ایک بازو نکلتا ہوا دکھایا گیا تھا اور اس ہاتھ سے چند سکے گرتے ہوۓ دکھاۓ گۓ تھے۔ دوسری طرف ایک آدمی کی تصویر تھی جس نے دعا کی شکل میں ہاتھ اٹھاۓ ہوۓ تھے اور اور وہ سکے اس ہاتھ سے نیچے پھیلے ہوۓ ہاتھوں پر گرتے ہوۓ دکھاۓ گۓ تھے۔ اور نیچے دو جملے لکھے ہوۓ تھے۔ "دے داتا" دیکھیں یہ کتنی بڑی جسارت ہے۔ ہم سب کا داتا تو اللہ ہے، وہی ہمیں رزق دیتا ہے، وہی ہمیں اولاد دیتا ہے، وہی حاجت روا اور وہی مشکل کشا، وہ ہرپکارنے والے کی پکار کو سنتا ہے۔ اور اس مزار کے اندر قبر میں مدفون شخص اپنی زندگي میں چاہے کتنا ہی پرہیزگار اور نیک ہو۔ مرنے کے بعد کسی کی مدد کرنے پر قدرت نہیں رکھتا۔ لیکن ہمارے دین سے نا بلد اور اندھی تقلید کرنے والے مسلمان اسکے مرنے کے بعد بھی یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ کہ وہ مردہ ان کو رزق دے گا، ان کو اولاد دے گا اور ان کی بگڑی بناۓ گا۔ اللہ تعالی مجھے اور آپ کو اس باطل عقیدے سے محفوظ رکھے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
3- ولی سے نہیں غنی سے:

تقریبا چھ مہینے پہلے کی بات ہے، گاڑی صاحبزادے لے کر گۓ ہوۓ تھے اورمیں آفس سے ٹیکسی میں گھر آ رہا تھا۔ ٹیکسی ڈرائور میرا ہی ہم عمر ہوگا یا شائد کچھ زیادہ، ریٹائرڈ فوجی تھا اور کافی باتونی شخص تھا۔ سارا راستہ اس کی باتیں چلتی رہی۔ باتیں کرتے ہوۓ اس نے ذرا توقف کیا تو میں نے موقع غنیمت جانتے ہوۓ اس سے ایک سوال پوچھ ہی لیا۔ کہ تمہارا کام وغیرہ کیسا چل رہا ہے۔ کہنے لگا کہ الحمد للہ چار پانچ ہزار کما لیتا ہوں اور روزانہ 15 گھنٹے کام کرتا ہوں۔ پھر کہنے لگا کہ آپ کو ایک بات بتاؤں کہ میں غنی سے مانگتا ہوں ولی سے نہیں۔ میں نے اس سے کہا کہ بھائ ذرا مجھے بتاؤ کے ولی کون ہے اور غنی کون۔ کہنے لگا کہ دیکھو بھائ ہمارے علاقے میں لوگ ولی کے پاس جاتے ہیں تو اس کو کچھ نذرانہ دے کر آتے ہیں جس سے اس کا گذارا چلتا ہے۔ تو جو دوسرے سے لے کر اپنا گذارا کرتا ہے وہ کسی کو کیا دے گا۔ اور دیکھو اللہ تعال توغنی ہے وہ سب کو دیتا ہے اس کے خزانے میں کسی چیز کی کمی نہیں۔ اس سے مانگنے کے لیۓ اسے کچھ دینا نہیں پڑتا صرف دعا کے لیۓ ہاتھ اٹھانے پڑتے ہیں۔

اللہ تعالی ہر مسلمان کو اسی طرح اللہ پر توکل کرنے کی توفیق عطا فرماۓ۔ آمین!

 
Top