• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

توکل کی حقیقت کے متعلق اس حدیث کی صحت جاننا ہے ؛

صمیم طارق

مبتدی
شمولیت
دسمبر 10، 2017
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
9
اس روایت کی صحت جاننا چاہتا ہوں :
ایک صحابی نے نبی کریمﷺسے پوچھا کہ اے اللہ کے رسولﷺ! میں اپنے اونٹ کو باندھ کر اللہ پر توکل کروں یا اس کو چھوڑ دوں، پھر اللہ پر توکل کروں ؟ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: ایسانہ کرو ، بلکہ پہلے اونٹ کو باندھو ، اور پھر اللہ تعالیٰ پر توکل کرو۔
(ترمذی)
 
Last edited by a moderator:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
اس روایت کی صحت جاننا چاہتا ہوں :
ایک صحابی نے نبی کریمﷺسے پوچھا کہ اے اللہ کے رسولﷺ! میں اپنے اونٹ کو باندھ کر اللہ پر توکل کروں یا اس کو چھوڑ دوں، پھر اللہ پر توکل کروں ؟ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: ایسانہ کرو ، بلکہ پہلے اونٹ کو باندھو ، اور پھر اللہ تعالیٰ پر توکل کرو۔
(ترمذی)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
امام ترمذی فرماتے ہیں :
حدثنا ابو حفص عمرو بن علي، حدثنا يحيى بن سعيد القطان، حدثنا المغيرة بن ابي قرة السدوسي، قال:‏‏‏‏ سمعت انس بن مالك يقول:‏‏‏‏ قال رجل:‏‏‏‏ يا رسول الله،‏‏‏‏ اعقلها واتوكل او اطلقها واتوكل قال:‏‏‏‏ " اعقلها وتوكل "،‏‏‏‏
قال عمرو بن علي:‏‏‏‏ قال يحيى:‏‏‏‏ وهذا عندي حديث منكر، ‏‏‏‏‏‏قال ابو عيسى:‏‏‏‏ وهذا حديث غريب من حديث انس لا نعرفه إلا من هذا الوجه، ‏‏‏‏‏‏وقد روي عن عمرو بن امية الضمري، ‏‏‏‏‏‏عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا.

سیدنا انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں اونٹ کو پہلے باندھ دوں پھر اللہ پر توکل کروں یا چھوڑ دوں پھر توکل کروں؟ آپ نے فرمایا: ”اسے باندھ دو، پھر توکل کرو“ ))

عمرو بن علی الفلاس کہتے ہیں: یحییٰ بن سعید القطان نے کہا کہ ہمارے نزدیک یہ حدیث منکر ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث انس کی روایت سے غریب ہے، اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ ۲- اسی طرح سے یہ حدیث عمرو بن امیہ ضمری کے واسطہ سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔
سنن الترمذی،حدیث نمبر: 2517 (تحفة الأشراف: ۱۶۰۲) (حسن)
قال الشيخ الألباني: حسن تخريج المشكلة (22) علامہ البانی اپنی کتاب (تخریج مشکلۃ الفقر ) میں اس حدیث کو "حسن " کہتے ہیں ؛
اسی طرح اپنی دوسری کتاب (صحيح الجامع الصغير وزياداته ) میں بھی حسن کہا ہے ؛
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
امام ترمذی ؒ نے جو یہ فرمایا ہے کہ یہ حدیث
عمرو بن امیہ ضمری کے واسطہ سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔
تو وہ روایت امام ابوبکر ابن ابی عاصم (المتوفی 287ھ ) اور امام ابن حبانؒ نے روایت کیا ہے :
حدثنا هشام بن عمار، نا حاتم بن إسماعيل، نا يعقوب بن عبد الله بن عمرو بن أمية، عن جعفر بن عمرو بن أمية قال: قال عمرو بن أمية رضي الله عنه: قلت: يا رسول الله أرسل ناقتي وأتوكل؟ قال: «أعقلها وتوكل»
عمرو بن امیہ نے رسو؛ل اکرم ﷺ سے عرض کیا : کیا میں اونٹ کوآزاد چھوڑ دوں اور اللہ پر توکل کروں ؟ آپ نے فرمایا: ”اسے باندھ دو، پھر توکل کرو“ ))
اسے علامہ حسین سلیم اسد نے (موارد الظمآن إلى زوائد ابن حبان ) کی تخریج میں " حسن " کہا ہے ، لکھتے ہیں :
إسناده حسن من أجل هشام بن عمار، وباقي رجاله ثقات. يعقوب وهو ابن عمرو بن عبد الله ترجمه البخاري في الكبير 8/ 389 - 390 ولم يورد فيه جرحاً ولا تعديلاً، وتبعه على ذلك ابن أبي حاتم في "الجرح والتعديل" 9/ 212، وذكره ابن حبان في الثقات 7/ 640 وأورد له هذا الحديث. وجود الذهبي حديثه. ووثقه الهيثمي "
ــــــــــــــــــــــــــ
 
Top