• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تھانوی صاحب کے پر دادا مرنے کے بعد دنیا میں

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
تلمیذ میرے بھائی کسی بھی واقعہ کی اصل کہ لئے دلیل ھوتی ہے وہاں تو اللہ تعالیٰ نے ھم کو علم دیا ہے لیکن اس واقعہ کی کیا دلیل ہے کہ یہ صحیح ہے
بات واقعہ کی صحت یا عدم صحت کی نہیں ہو رہی ہے بلکہ موضوع یہ ہے کہا اس طرح کا واقعہ جو اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے ذکر کیا "کیا وہ قرآنی تعلیمات کے خلاف ہے "
اگر اشرف علی تھانوی کی بات پر آپ کو یقین نہیں تو مجھے کوئي اعتراض نہیں ، اعتراض اس بات پر ہے کہ اس واقعہ کو بنیاد اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کو قرآن کا مخالف سمجھا جا رہا ہے ۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
بات واقعہ کی صحت یا عدم صحت کی نہیں ہو رہی ہے بلکہ موضوع یہ ہے کہا اس طرح کا واقعہ جو اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے ذکر کیا "کیا وہ قرآنی تعلیمات کے خلاف ہے "
اگر اشرف علی تھانوی کی بات پر آپ کو یقین نہیں تو مجھے کوئي اعتراض نہیں ، اعتراض اس بات پر ہے کہ اس واقعہ کو بنیاد اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کو قرآن کا مخالف سمجھا جا رہا ہے ۔


waqiyaat.jpg

فتویٰ لنک
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
یہ سب مثالی شکلیں اور عالم ارواح سے متعلق واقعات ہیں ورنہ حقیقت میں مرنے کے بعد دنیا میںذاتی طور پر کوئی کچھ نہیں کرسکتا۔
جب بھی بات کیا کرں تو وضاحت کے ساتھ کیا کریں ۔
یہاں مفتی صاحب کہ رہے ہیں ذاتی طور پر تو آپ کو اعتراض کیا ہے مرنے کے بعد جو بھی افراد دنیا میں آئے جیسا کہ قرآن میں مذکور ہے اور انہوں نے کیا وہ ذاتی طور پر نہیں تھا اس کا تعلق عالم الارواح سے ہے
آپ کو اعتراض کیا ہے ، وضاحت کریں ؟؟؟؟؟؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
کیا اس طرح کی بات کبھی سلف نے کی ہے جو یہ کہہ رہے ہیں

مولوی اشرف علی تھانوی کی عجیب و غریب خواہش !!!

اسلام و علیکم ورحمۃ اللہ علیکم

زیر نظر تصویر مولانا اشرف علی تھانوی کی مشہور کتاب ، اشرف السوانح ، کی ہے جس کے صفحہ نمبر 64 پر مولانا اشرف علی تھانوی اک عجیب و غریب خواہش کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں
وہ کیا فرماتے ہیں آپ خود ملاحظہ کریں

اور جواب میں ان کے مرشد کیا فرماتے ہیں وہ بھی دیکھ لیں یہ ہیں دیو بند کے حکیم ا لامت اور بڑے فقیہ

163114_135633793161981_100001460842926_192421_5909068_n.jpg
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
تلمیذ بھائی کیا اشرف علی تھانوی کی پیروی جنت میں جانے کہ لئے شرط ہے آپ نے میری پوسٹ کا جواب نہیں دیا

http://forum.mohaddis.com/threads/تھانوی-صاحب-کے-پر-دادا-مرنے-کے-بعد-دنیا-میں.18488/#post-138958
اللہ تبارک و تعالی نے اگر سمجھنے کی صلاحیت سے متصف نہیں کیا تو کیا ضرورت ہے موضوع سے ہٹ کر بات کرنے کی ۔ بلاشبہ جنت میں جانے کے لئيے اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کی پیروی شرط نہیں
لیکن یہ بھی یاد رہے علماء پر تہمتیں لگانا بھی عظیم گناہ ہے ، میں تو بس اشرف علی تھانوي رحمہ اللہ پر کیے گئے اعتراضات کا جواب دے رہا ہوں
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
صاحب مضمون نے یہ موقف اختیار کیا اللہ کا قانون ہے کہ کوئی شخص بھی مرنے کے بعد واپس نہیں آسکتا جب کہ میں کہ رہا ہوں مرنے کے بعد زندہ ہونے کے واقعات جب قرآن میں ہیں تو اشرف علی تھانوی پر اعتراض کیوں

اس کو بریلویوں کے طرز استدلال قرار دینا سمجھ سے بالا تر ہے

یہاں کسی نے بھی اشرف علی تھانوی کی کرامت سے کوئی عقیدہ یا مسئلہ استباط نہیں کیا
محترم بھائی میں نے اوپر پوسٹ اللہ کے قانون میں تخصیص کا انکار نہیں کیا بلکہ الٹا سلیمان علیہ السلام کی مثال بھی دی ہے ہاں اسکو شرک کے لئے راہیں کھولنے والا اور بغیر سند کے کہا ہے
شرک کے لئے راہیں کھولنے کی وضاحت میں ہی مین نے لکھا تھا کہ اس طرح تو بریلوی بھی استدلال کرتے ہیں
اب آپ کہتے ہیں کہ بریلویوں کی طرح کہنا سمجھ سے بالا تر ہے

اسکے لئے آپنے ایک دلیل بھی دی ہے کہ آپ اس کرامت سے عقیدہ استنباط نہیں کرتے تو اسکا جواب بعد میں دوں گا پہلے اس بالاتر کو سمجھا دوں
میں نے دوسری پوسٹ اشرف علی دل کا حال جانتا ہے میں کچھ تفصیل لکھی تھی شاہد نہیں دیکھی وہ یہاں مختصر کاپی کر دوں
محترم بھائیو شیطان ہر کام مزین کر کے پیش کرتا ہے جیسے اسنے آدم علیہ السلام اور انکی بیوی کو کہا کہ انی لکما لمن الناصحین کہ مجھے تو تمھاری بھلائی مطلوب ہے اور نوح علیہ السالم کی قوم کا بخاری میں جو ذکر ہے کہ کس طرح نیک لوگوں کی تصویروں کے عمل کو مزین کیا پھر آگے عوام نے خود اسکو کہاں تک پہنچا دیا جیسے کہا جاتا ہے کہ لڑانے والے نے ایک مٹھائی رکھی جو اچھا عمل لگ رہا تھا مگر اس پر مھکی آئی اس پر کچھ اور آیا اس پر بلی پھر کتا آیا لڑائی ہوئی حتی کہ انکے مالکوں کی لڑائی ہو گئی
اسی طرح اسنے حکایتوں کا سہارا لے کر بھی بہت سے دین دار لوگوں کو گمراہ کیا
اب بظاہر نتیجہ کے اعتبار سے دیکھنے سے یہ لگتاہے کہ یہ بھلائی کی ہی حکاہت ہے تاکہ توجہ نماز کی طرف ہو تو اس اچھی چیز کے ساتھ اسنے شرک کی طرف لے جانے والی بات ایسے نتھی کی کہ بظاہر لوگ اسکی طرف توجہ نہیں دیں گے اور ہوا بھی ایسے کہ ان لوگوں نے بھی جو بریلویوں سے شرک پر لڑتے رہے ہیں اس کو آگے پھیلایا اور پھر بعدمیں توجہ دلانے پر جب حقیقت واضح ہوئی تو پھر شیطان نے بزرگوں کی بے جا حمایت کے حربے کو استعمال کیا اور اس کے لئے تاویلیں ڈونڈنا شروع ہو گئے
اہل حدیث ہونے کے بعد مجھے جب ان چیزوں کا پتا چلا تو میں جامعہ اشرفیہ بھی لےگیا اور اپنے تبلیغی ساتھیوں کے پاس بھی گیا انہیں میرے دوستوں میں مفتی طارق صاحب جو بی ایس سی تھے اور فاضلیہ میں مفتی بھی تھے انکو بھی بتایا تو انھوں نےکہا کہ بات تو واقعی غلط ہے مگر میں اشرف علی تھانوی کے بارے ایسا نہیں سوچ سکتا پتا نہیں انھوں نے کس تناظر میں کہیں ہوں کیونکہ ایسی کچھ باتیں ہو سکتی ہیں جن کے بارے شبہ ہو سکتا ہے جیسے امام ابن تیمیہ نے رفع الملام عن ائمۃ الاعلام میں وضاحت کی ہے یا ابن حجر عسقلانی کا اسماء الصفات میں تفویض کا معاملہ وغیرہ تو میں نے کہا کہ ایک تو وہ عقیدہ کی بات نہیں اور اگر کچھ عقیدے میں ایسا اختلاف آیا بھی ہے تو وہ بھی خفی امور میں اور دوسرا نہ ہونے کے برابر ہے مگر آپ کے لوگوں کی طرح نہیں جنہوں نے اپنی کتابو ں میں اسکے انبار لگا دیے اور پھر دوسرے اسکا کم ازکم رد بھی نہیں کرتے
ہمارے اہل حدیث جب ایسی باتیں لکھتے ہیں تو ہم انکا بھی رد کرتے ہیں جیسے کراماتِ ایل حدیث کا ہم ردکرتے ہیں مگر تلمیذ بھائی آپ اشرف علی تھانوی کا نہ سہی کھلے عام اس عقیدے کا تو رد کریں
آپ اگر یہ پوچھیں کہ کون سےعقیدے کا رد کریں تو وہ یہ ہیں
1۔علم غیب اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا
اگر آپ کہیں کہ یہ اوپر والی حکایت میں علم غیب کی بات نہیں تو بتائیں کہ آپ بریلویوں سے کون سےعلم غیب پر بحث کرتے ہیں
آپ سے مطالبہ ہے کہ بریلوی کو جس علم غیب پر آپ مشرک کہتے ہیں اسکی ایک مثال لکھ دیں تاکہ ان کی مثال اور آپکی اوپر والی مثال میں فرق کیا جا سکے

2۔آپکے فوت شدگان کا پیچھے لوگوں کی مدد کرنے کا عقیدہ جو جا بجا آپکی کتابوں میں موجود ہے
اگر آپ کہیں بزرگ تو کرامت کے ذریعے آ کر مدد کر سکتے ہیں یہ تو قرآن سے ثابت ہے تو پھر میرامطالبہ ہے کہ بریلویوں کا کیا قصور ہے وہ بھی کرامت کے ذریعے ہی مدد کرواتے ہیں فرق کیا ہے پس آپ قرآن و حدیث سے کرامتوں کی دلیل دینے کی بجائے بریلویوں سے اپنا فرق واضح کریں
ویسے میں نے ایک دیوبند عالم (جس نے بریلوی ارشدقادری کی کتاب زلزلہ پر تبصرہ کیا تھا) کا اس بارے موقف پڑھا تھا کہ واقعی ہم اس میں غلط ہیں اور مماتی دیوبند تو میرے علم کےمطابق اسکو غلط تسلیم کرتے ہیں مگر جامعہ اشرفیہ کے ایک عالم سے جب کہا کہ کیا اسی طرح بریلوی بھی اپنے بزرگوں سے مدد کرواتے ہیں اور کیا بریلوی مشرک ہے تو اسنے واللہ کہ دیا کہ بریلوی مشرک نہیں
ولایجرمنکم شنان قوم علی ان لا تعدلوا اعدلوا ھو اقرب للتقوی
یعنی کسی فرقے سے دشمنی تمھیں بے انصافی پر نہ ابھارے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
اللہ تبارک و تعالی نے اگر سمجھنے کی صلاحیت سے متصف نہیں کیا تو کیا ضرورت ہے موضوع سے ہٹ کر بات کرنے کی ۔ بلاشبہ جنت میں جانے کے لئيے اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کی پیروی شرط نہیں
لیکن یہ بھی یاد رہے علماء پر تہمتیں لگانا بھی عظیم گناہ ہے ، میں تو بس اشرف علی تھانوي رحمہ اللہ پر کیے گئے اعتراضات کا جواب دے رہا ہوں

بھائی یہ تہمت نہیں بلکے یہ غلط عقائد آپ کے کتابوں میں موجود ہے -

آپ کے اصلاح کہ لئے

اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

{جس بستى كو ہم نے ہلاك كرديا ہے اس كے ليے دنيا ميں واپس آنا حرام ہے} الانبياء ( 95 ).

يعنى جن بستى والوں كو اللہ تعالى نے ہلاك كر ديا ان كے ليے دنيا ميں واپس آنا ممنوع اور ناممكن ہے، تا كہ وہ اپنى كوتاہيوں اور غلطيوں كا ازالہ كر سكيں.
ديكھيں: تفسير السعدى ( 868 ).


اور بخارى اور مسلم رحمہما اللہ تعالى نے انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ نے فرمايا:

" جنت ميں جانے والوں ميں سے شہيد كے علاوہ كوئى اور شخص دنيا ميں واپس آنے اور جو كچھ وہاں ہے اسے حاصل كرنے كى خواہش نہيں كرےگا، شہيد نے جو عزت و تكريم ديكھى اس كى بنا پر وہ يہ خواہش اور تمنا كرےگا كہ اسے دنيا ميں واپس بھيجا جائے تو وہ دس بار اللہ تعالى كےراستےميں قتل ہو"
صحيح بخارى حديث نمبر ( 2817 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1877 )

ليكن اس كى بات تسليم نہيں كى جائےگى.

ترمذى اور ابن ماجۃ رحمہما اللہ تعالى نے جابر بن عبداللہ بن حرام رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے كہ جنگ احد والے دن مجھے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم ملے اور فرمانے لگے:

" اے جابر رضى اللہ تعالى عنہ، ميں تجھے يہ نہ بتاؤں كے اللہ تعالى نے تيرے والد كو كيا فرمايا ؟
انہوں نے عرض كيا: كيوں نہيں اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: " اللہ تعالى نے كبھى بھى كسى سے پردہ ہٹا كر بات چيت نہيں كى، ليكن تيرے والد سے بالكل آمنے سامنے بغير كسى پردے اور ايلچى كے بات كى اور فرمايا: ميرے بندے ميرے سامنے تمنا اور خواہش كرو ميں تجھے نوازوں گا، تو اس نے كہا: اے ميرے رب مجھے زندہ كر ميں تيرے راستہ ميں دوبارہ لڑائى كرونگا، تو اللہ سبحانہ وتعالى نے فرمايا: ميرا يہ پہلے سے فيصلہ شدہ امر ہے كہ دنيا كى طرف دوبارہ لوٹا نہيں جاسكتا، تو اس نے كہا: اے ميرے رب ميرے پچھلوں كو يہ بتا دو:

تو اللہ سبحانہ وتعالى نے يہ آيت نازل فرمادى:
{جو لوگ اللہ تعالى كے راستے ميں قتل كر ديے گئے ہيں تم انہيں مردہ نہ سمجھو، بلكہ وہ تو اپنے رب كے ہاں زندہ ہيں اور انہيں رزق ديا جا رہا ہے}.
جامع ترمذى حديث نمبر ( 3010 ) سنن ابن ماجۃ حديث نمبر ( 190 ). علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابن ماجۃ ميں اسے صحيح قرارديا ہے.
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
محترم لگتا ہے اسماء الرجال اور اصول حدیث کا مطالعہ آپ نے نہیں کیا ۔ اگر امام بخاری رحمہ اللہ اگر دو صحابہ کی ملاقات یا عدم ملاقات کے متعلق کچھ کہیں تو آپ حضرات وہاں سند نہیں مانتے بلکہ من و عن تسلیم کرلیتے ہیں وہاں سند کا مطالبہ کہاں چلا جاتا ہے
اگر بغیر سند کے بات کسی مسئلہ کے استنباط کیے بغیر کوئي واقعہ یا قول نقل کرنا اہل حدیث کا شیوا نہیں تو پھر آپ نے امام بخاری کو بھی اپنی جماعت سے نکال دیا ہے کیوں کہ بخاری میں امام بخاری رحمہ اللہ نے متعدد مقامات پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے اقوال بلا سند نقل کیا ہے
محترم بھائی رفع یدین میں جب شریر گھوڑوں والی حدیث بیان کی جاتی ہے تو اسکو جاہل(علم نہ رکھنے والا) کہا جاتا ہے اسکی وجہ یہاں بیان نہیں کرنا-اسی طرح تعلیقات بخاری سے سند کے دین کے لئے واجب نہ ہونے کا ثبوت بھلا کون سمجھ سکتا ہے جو دلیل کی بجائے سپورٹ میں لائے ہیں اور اکثر کی اسناد بخاری میں یا دوسری جگہ موجود ہیں-امام مسلم کا فتوی سند کے بارے کیا ہے
جہاں تک امام بخاری کے دو صحابہ کے ملاقات کے فتوی کو بغیر سند کے ماننے کی بات ہے تو محترم معذرت کے ساتھ یہ حق کو باطل سے گڈ مڈ کرنے کی بات ہے محترم حدیث کی چھانٹ پھٹک کے لئے اسماء الرجال اور اصول حدیث کا علم وضع کیا گیا ہے اب اسماء الرجال میں کسی راوی کے ملاقات کے حالات جب لکھیں گے تو لکنھے والا جب معتبر ہو گا تو اس سے سند کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا اسکی وجہ یہ ہے کہ اس ملاقات کے لئے سند نہیں بلکہ حدیث کے ذخیرے کا علم اور راویوں کے روایت کے مختلف الفاظ (حدثنا وغیرہ) کا علم اور انکے سفروں کا علم وغیرہ کو سامنے رکھنا ہوتا ہے خالی سند سے تو ثابت نہیں ہوتا پس ہر ثقہ حافظ یا حاکم وغیرہ کی بات کو ہی لینا ہو گا یہ ہمارا نہیں آپکا بھی اصول ہے جیسے قران کی سند نہیں چاہیے تو اسکی کوئی اور وجہ ہے
آپ سے مطالبہ ہے کہ کیا آج تک آپکے کسی عالم نے سند کی افادیت کو دین کے لئے اور وہ بھی خاص کر عقیدہ کے لئے غیر ضروری قرار دیا ہے تو پھر آپ کیوں اسکو دوسری چیزوں سے گڈ مڈ کرتے ہی
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
یہاں کسی نے بھی اشرف علی تھانوی کی کرامت سے کوئی عقیدہ یا مسئلہ استباط نہیں کیا
محترم بھائی ایک بات کا جواب رہ گیا تھا میں نے کہا تھا کہ ہمیں عقیدے کی خرابی والی بلا سند حکایات نہیں بیان کرنی چاہیں جب ان سے لوگوں کا
1۔شرکیہ عقیدہ بنا لینے کا خطرہ ہو
2۔عقیدہ بنا لیا ہو

تو محترم بھائی آپ کے کچھ لوگ تو دوسری حد عبور کر چکے ہیں اور کچھ پہلی پر شاہد ہوں
دوسری حد عبور کرنے والوں میں پہلا واقعہ غیب کے بارے ہے کہ غالبا مولانا صفدر کا واقعہ ہے کہ ہم مولانا احمد علی لاہوری کے پاس گئے تو انکو کشف ہوتا تھا ہم کچھ حلال کی کمائی سے سیب اور کچھ حرام کی کمائی سے سیب لے کر گئے ابھی دروازہ ہی کھٹکٹایا تھا کہ وہ غصے میں آئے کہ کیا مجھے آزمانے آئے ہو یعنی پہلے ہی پتا چل گیا زبانی لکھ ریا ہوں مفہوم یہی تھا
دوسرا مدد کے متعلق تو کشتی پار لگانے والا امداد اللہ مکی کا مشہور واقعہ ہے
محترم بھائی میں یہ نہیں کہتا کہ شیطان صرف دیوبند کو ورغلاتا ہے بلکہ ہم کو بھی ورغلاتا ہے تو محترم بھائی ہم کیوں کسی کی خاطر اپنی آخرت برباد کریں ہمارے اہل حدیث علماء بھی جب ایسی بے ہودہ باتیں کرتے ہیں تو ہم میں سے بھی کچھ انکو برا سمجھنے سے ہچکچا رہے ہوتے ہیں مگر اس عمل کا تو واضح رد کریں آپ بھی اور ہم بھی-اللہ سمجھ کی توفیق دے امین
تلمیذ
 
Top