• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تین اعمال

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
تین ایسے اعمال جن کا فائدہ بہت زیادہ ہے لیکن کرنے میں نہایت آسان ہیں۔
1۔کون چاہتا ہے کہ اللہ اس کے گناہ معاف کردے؟
2۔کون چاہتا ہے کہ وہ قبر میں سوال کے وقت ثابت قدم رہے؟
3۔ کون جنت میں گھر کی خواہش رکھتاہے؟


جو شخص چاہتا ہے کہ اللہ اس کے گناہ بخش دے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔
"جو شخص دن میں سو مرتبہ "سبحان اللہ وبحمدہ" پڑھے گا اس کے گناہ مٹا دیئے جائیں گے چاہے وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔
بخاری مسلم
( اس میں ایک سے ڈیڑھ منٹ صرف ہو گا)

اس کے لئے جو قبر میں سوال کے وقت ثابت قدم رہنا چاہتا ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔
"بے شک قرآن میں تیس ایسی آیات ہیں جو اپنے پڑھنے والے کی سفارش کریں گی یہاں تک کہ اللہ تعالٰی اسے معاف کر دیں گے"
ابی داؤد
اور وہ "تبارک الذی بیدہ الملک" یعنی سورۃ الملک ہے۔
ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں"جو شخص دن میں سورۃ الملک پڑھے گا اللہ اسے قبر کے عذاب سے محفوظ رکھیں گے"۔
(اگر اسے حدر میں پڑھا جائے تو دو یا ڈھائی منٹ لگیں گے)

جو شخص جنت میں گھر چاہتا ہے:
امام احمد اپنی مسند میں نقل کرتے ہیں کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو دن میں دس مرتبہ "قل ھو اللہ احد" پڑھے گا اللہ اس کے لئے جنت میں گھر بنا دیں گے۔"
یہ تین اعمال روزانہ آپ کے پانچ منٹ سے زیادہ نہیں لیں گے۔
اللہ تعالٰی ہمیں ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔۔۔آمین
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ خیرا
امام احمد اپنی مسند میں نقل کرتے ہیں کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو دن میں دس مرتبہ "قل ھو اللہ احد" پڑھے گا اللہ اس کے لئے جنت میں گھر بنا دیں گے۔"
اس حدیث کی سند کیا ہےبھائی حافظ عمران الٰہی
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
جزاک اللہ خیرا

اس حدیث کی سند کیا ہےبھائی حافظ عمران الٰہی

عَنْ أَبِيهِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ صَاحِبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَرَأَ: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ حَتَّى يَخْتِمَهَا عَشْرَ مَرَّاتٍ، بَنَى اللَّهُ لَهُ قَصْرًا فِي الْجَنَّةِ " فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: إِذًا نَسْتَكْثِرَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُ أَكْثَرُ وَأَطْيَبُ» مسنداحمد (رقم الحدیث:15610)
إسناده ضعيف لضعف زَبَّان بن فائد، وسهل بن معاذ في رواية زَبَّان عنه، وابن لهيعة ورشدين- وهو ابن سَعْد- ضعيفان، ولكنَّ أحدهما قد تابع الآخر، وبقية رجاله ثقات.
وأخرجه ابن عبد الحكم في "فتوح مصر" ص295، والعقيلي في "الضعفاء" 2/96، والطبراني في "الكبير" 20/ (397) ، وابن السني في "عمل اليوم والليلة" (698) من طرق عن ابن لهيعة، به.
وأخرجه الطبراني في "الكبير" 20/ (398) من طريق محمد بن أبي السري، عن رشدين، به.
وأورده الهيثمي في "مجمع الزوائد" 7/145، وقال: رواه الطبراني وأحمد، وفي إسنادهما رشدين بن سعد وزبان، وكلاهما ضعيف، وفيهما توثيق لين.

محققین نے اس حدیث کی سند کو ضعیف قرار دیا ہے، لیکن بعض نے اس کو مرسل صحیح کہا ہے، اور اصول یہ ہے کہ مرسل روایت قابل حجت نہیں ہے، اس لیے یہ روایت غیر مستند ہے، اس سے دلیل نہیں لی جا سکتی ، واللہ اعلم بالصواب
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
عَنْ أَبِيهِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ صَاحِبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَرَأَ: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ حَتَّى يَخْتِمَهَا عَشْرَ مَرَّاتٍ، بَنَى اللَّهُ لَهُ قَصْرًا فِي الْجَنَّةِ " فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: إِذًا نَسْتَكْثِرَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُ أَكْثَرُ وَأَطْيَبُ» مسنداحمد (رقم الحدیث:15610)
إسناده ضعيف لضعف زَبَّان بن فائد، وسهل بن معاذ في رواية زَبَّان عنه، وابن لهيعة ورشدين- وهو ابن سَعْد- ضعيفان، ولكنَّ أحدهما قد تابع الآخر، وبقية رجاله ثقات.
وأخرجه ابن عبد الحكم في "فتوح مصر" ص295، والعقيلي في "الضعفاء" 2/96، والطبراني في "الكبير" 20/ (397) ، وابن السني في "عمل اليوم والليلة" (698) من طرق عن ابن لهيعة، به.
وأخرجه الطبراني في "الكبير" 20/ (398) من طريق محمد بن أبي السري، عن رشدين، به.
وأورده الهيثمي في "مجمع الزوائد" 7/145، وقال: رواه الطبراني وأحمد، وفي إسنادهما رشدين بن سعد وزبان، وكلاهما ضعيف، وفيهما توثيق لين.

محققین نے اس حدیث کی سند کو ضعیف قرار دیا ہے، لیکن بعض نے اس کو مرسل صحیح کہا ہے، اور اصول یہ ہے کہ مرسل روایت قابل حجت نہیں ہے، اس لیے یہ یغیر مستند ہے، اس سے دلیل نہیں لی جا سکتی ، واللہ اعلم بالصواب
جزاک اللہ خیرا
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
تین ایسے اعمال جن کا فائدہ بہت زیادہ ہے لیکن کرنے میں نہایت آسان ہیں۔
1۔کون چاہتا ہے کہ اللہ اس کے گناہ معاف کردے؟
2۔کون چاہتا ہے کہ وہ قبر میں سوال کے وقت ثابت قدم رہے؟
3۔ کون جنت میں گھر کی خواہش رکھتاہے؟
جزاک اللہ خیرا
 

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
جزاک اللہ خیر عمران بھائی!
یہ روایت ایک دوسرے طرق سے ہے۔غالبا اسی سند کی وجہ سے شیخ البانی اسے حسن کہتے تھے۔۔۔لیکن اس میں بھی تابعی سعید بن مسیب براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کر رہے ہیں درمیان میں انقطاع ہے کہ سعید رحمہ اللہ نے کس سے سنا۔۔۔

حدثنا ‏ ‏عبد الله بن يزيد ‏ ‏حدثنا ‏ ‏حيوة ‏ ‏قال أخبرني ‏ ‏أبو عقيل ‏ ‏أنه سمع ‏ ‏ سعيد بن المسيب ‏ ‏يقول ‏إن نبي الله ‏ ‏صلى الله عليه وسلم ‏ ‏قال ‏ ‏من قرأ ‏ ‏قل هو الله أحد ‏ ‏عشر مرات بني له بها قصر في الجنة ومن قرأ عشرين مرة بني له بها قصران في الجنة ومن قرأها ثلاثين مرة بني له بها ثلاثة قصور في الجنة فقال ‏ ‏عمر بن الخطاب ‏ ‏والله يا رسول الله إذن لتكثرن قصورنا فقال رسول الله ‏ ‏صلى الله عليه وسلم ‏ ‏الله أوسع من ذلك
رواه الدارمي
رجاله رجال الشيخين غير أبي عقيل فإنه من رجال البخاري
فالإسناد مرسل صحيح


ویسے اس سلسلے میں "سورۃ اخلاص" سے متعلق دوسری روایات پر عمل ز یادہ بہتر ہے۔

اُم المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو لشکر کا سردار بنا کر بھیجا، وہ نماز میں (یعنی ہر رکعت میں) اپنی قرأت قُلْ ھُوَ اللّٰہُ أَحَدٌ پر ختم کرتا، جب لشکر والے لوٹ کر مدینہ میں آئے تو انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، آپ نے فرمایا:
(( لِأَيِّ شَيْئٍ یَصْنَعُ ذَلِکَ؟ ))1
'' اس سے پوچھو: ایسا کیوں کرتا ہے؟ لوگوں نے پوچھا، وہ کہنے لگا: اس سورت میں اللہ کی صفتیں مذکور ہیں، مجھ کو اس کا پڑھنا اچھا لگتا ہے۔ ''
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( أَخْبِرُوْہُ أَنَ اللّٰہَ یُحِبُّہٗ۔ ))2
''اس سے کہو اللہ تجھ سے محبت کرتے ہیں۔''
1
أخرجہ البخاري في کتاب التوحید، باب: ما جاء في دعاء النبي ﷺ أمتہ إلی توحید اللّٰہ تبارک وتعالیٰ، رقم: ۷۳۷۵۔
2 العسقلاني: فتح الباري، ص: ۱۳؍ ۳۵۷، ۳۵۸۔

ترمذی کی اس حدیث کے متعلق مزید وضاحت کر دیں۔
2897- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ ابْنِ حُنَيْنٍ مَوْلًى لآلِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ أَوْ مَوْلَى زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أَقْبَلْتُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فَسَمِعَ رَجُلاً يَقْرَأُ {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ اللَّهُ الصَّمَدُ} فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "وَجَبَتْ" قُلْتُ: وَمَا وَجَبَتْ قَالَ: "الْجَنَّةُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، وَابْنُ حُنَيْنٍ هُوَ عُبَيْدُ بْنُ حُنَيْنٍ.
* تخريج: ن/الافتتاح ۶۹ (۹۹۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۲۷)، وط/القرآن ۶ (۱۸)، وحم (۲/۵۳۶) (صحیح)

۲۸۹۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرمﷺ کے ساتھ آیا ، آپ نے وہاں ایک آدمی کو ''قل هو الله أحد الله الصمد'' پڑھتے ہوئے سنا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' واجب ہوگئی''۔ میں نے کہا : کیا چیز واجب ہوگئی؟ آپ نے فرمایا:''جنت (واجب ہوگئی )''۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اس حدیث کو صرف مالک بن انس کی روایت سے جانتے ہیں۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
جزاک اللہ خیر عمران بھائی!
یہ روایت ایک دوسرے طرق سے ہے۔غالبا اسی سند کی وجہ سے شیخ البانی اسے حسن کہتے تھے۔[/hl]
علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس سے رجوع کر لیا تھا اور انھوں نے بھی اس روایت کو ضعیف ہی قرار دیا ہے، تفصیل کے لیے ملاحظہ کیجیے: ضعیف الترغیب و الترہیب:کتاب قراءۃ القرآن، رقم الحدیث:89
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس سے رجوع کر لیا تھا اور انھوں نے بھی اس روایت کو ضعیف ہی قرار دیا ہے، تفصیل کے لیے ملاحظہ کیجیے: ضعیف الترغیب و الترہیب:کتاب قراءۃ القرآن، رقم الحدیث:893
 

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
تین ایسے اعمال جن کا فائدہ بہت زیادہ ہے لیکن کرنے میں نہایت آسان ہیں۔
1۔کون چاہتا ہے کہ اللہ اس کے گناہ معاف کردے؟
2۔کون چاہتا ہے کہ وہ قبر میں سوال کے وقت ثابت قدم رہے؟
3۔ کون جنت میں گھر کی خواہش رکھتاہے؟


جو شخص چاہتا ہے کہ اللہ اس کے گناہ بخش دے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔
"جو شخص دن میں سو مرتبہ "سبحان اللہ وبحمدہ" پڑھے گا اس کے گناہ مٹا دیئے جائیں گے چاہے وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔
بخاری مسلم
( اس میں ایک سے ڈیڑھ منٹ صرف ہو گا)

اس کے لئے جو قبر میں سوال کے وقت ثابت قدم رہنا چاہتا ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔
"بے شک قرآن میں تیس ایسی آیات ہیں جو اپنے پڑھنے والے کی سفارش کریں گی یہاں تک کہ اللہ تعالٰی اسے معاف کر دیں گے"
ابی داؤد
اور وہ "تبارک الذی بیدہ الملک" یعنی سورۃ سجدہ ہے۔؟؟
ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں"جو شخص دن میں سورۃ الملک پڑھے گا اللہ اسے قبر کے عذاب سے محفوظ رکھیں گے"۔۔۔۔۔۔
(اگر اسے حدر میں پڑھا جائے تو دو یا ڈھائی منٹ لگیں گے)

جو شخص جنت میں گھر چاہتا ہے:
امام احمد اپنی مسند میں نقل کرتے ہیں کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو دن میں دس مرتبہ "قل ھو اللہ احد" پڑھے گا اللہ اس کے لئے جنت میں گھر بنا دیں گے۔"
یہ تین اعمال روزانہ آپ کے پانچ منٹ سے زیادہ نہیں لیں گے۔
اللہ تعالٰی ہمیں ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔۔۔آمین
 
Top