• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تین خصلتوں والا انسان

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
معلوم ہوا کہ جہاد کی نیت سے مقابلہ بازی اور تیر اندازی میں بڑی فضیلت ہے، چنانچہ اسی طرح جنگ کی ٹریننگ اور مختلف اقسام کے اسلحہ کو چلانے کا طریقہ سیکھنا اور گھوڑ دوڑ وغیرہ میں بھی بڑی فضیلت ہے۔ مقصد یہ ہے کہ انسان قتال، جنگی چالوں اور جسمانی ٹریننگ میں ماہر ہو۔
جب مسلمانوں میں یہ قوت آجائے گی تو اللہ کے اور ان کے دشمن ڈرنا شروع ہوجائیں گے۔ فرمایا '
'تم ان (کافروں) کے مقابلے کے لیے اپنی طاقت کے مطابق تیاری کرو اور گھوڑے تیار رکھنے کی کوشش کرو کہ اس سے تم اللہ کے دشمنوں کو خوف زدہ رکھ سکو اور ان کے سوا اوروں کو بھی جنہیں تم نہیں جانتے لیکن اللہ انہیں خوب جان رہا ہے اور جو کچھ بھی تم اللہ کی راہ میں صرف کرو گے، وہ تمہیں پورا پورا دیا جائے گا اور تمہارا حق نہ مارا جائے گا۔ (الانفال: ۶۰)
اس آیت سے معلوم ہوا کہ مسلمان پر اللہ کے دشمنوں کو ڈرانے اور ان کے دلوں میں رعب ڈالنے کے لیے مظلوموں کی مدد اور ایک اللہ کی الوہیت کو پختہ کرنے کے لیے اور اس کے غلام بندوں کی الوہیت کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے قوت جمع کرنا ضروری ہے۔
چنانچہ مسلمانوں کو قوی اور حسب استطاعت چاق چوبند رہنے کا مکلف بنایا گیا ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ روحانی اور جسمانی اعتبار سے قوی مومن کو کمزور مومن سے زیادہ محبوب رکھتا ہے۔
وَفِیْ کُلِّ خَیْرٌ ...: (ہر ایک میں بھلائی ہے) اس کا معنی یہ ہے کہ قوی مومن اور ضعیف دونوں چونکہ ایمان میں مشترک اور عبادات کو بجالانے میں بھی مشترک ہیں، اس لیے ان دونوں میں بھلائی اور خیر ہے لیکن قوی مومن کو مذکورہ بالا صفات کی وجہ سے زیادہ پیارا گردانا گیا ہے۔1

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 نووی شرح مسلم، ص: ۲۱۵، ۱۶، ص: ۶۴، ۱۳۔ فی ظلال القرآن، مصنفہ سید قطب شہید، ص: ۱۵۴۴، ۳۔

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top