• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تین دن سے زیادہ بول چال چھوڑنا حلال نہیں

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

باب البر والصلۃ کی آٹھویں حدیث کے الفاظ کچھ یوں ہیں
وعن ابی ایوب رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ ﷺ قال :
لا یحل لمسلم ان یھجر اخاہ فوق ثلاث لیال یلتقیان فیعرض ھذا ویعرض ھذا وخیرھما الذی یبدا بالسلام
(متفق علیہ)

ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
کسی مسلم کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو تین راتوں سے زیادہ چھوڑے ۔۔۔وہ دونوں ملیں تو یہ اس طرف منہ پھیر لے اور وہ (اس طرف) منہ پھیر لے اور ان دونوں میں سے بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کرے
متفق علیہ
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

تین راتوں سے زیادہ حلال نہ ہونے سے صاف ظاہر ہے کہ تین راتوں سے زیادہ آپس میں بول چال چھوڑ دینا حرام ہے۔۔۔۔کیونکہ بات چیت چھوڑ دی تو سارے حقوق ہی ضائع کر دیئے جو ایک دوسرے پر واجب تھے ۔۔۔مثلا سلام‘ قبولِ دعوت ‘ عیادت وغیرہ
تین راتوں تک باہمی گفتگو چھوڑنا جائز ہے کیونکہ ناراضگی اور غصہ انسانی فطرت ہے ۔۔۔اسے مدِّ نظر رکھتے ہوئے اتنی رعایت دی گئی ہے تاکہ پہلے دن غصے میں ٹہراؤ آ جائے ‘ دوسرے دن انسان کچھ سوچے ‘ تیسرے دن واپس لوٹ آئے ۔۔۔عموما تین دنوں میں غصہ ختم یا کم ضرور ہو جاتا ہے ۔۔۔۔اس سے زیادہ قطع تعلق کرے گا تو قطع حقوق لازم آئے گا
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
قطع تعلق جو حرام ہے سلام کہنے سے ختم ہو جاتا ہے ۔۔۔۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا

لا یکون لمسلم ان یھجر مسلما فوق ثلاثۃ فاذا لقیہ سلم علیہ ثلاث مرات کل ذالک لا یرد علیہ فقد باء باثمہ ( صحیح ابی داؤد)
کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ کسی مسلمان کو تین دن سے زیادہ چھوڑے ۔۔۔پس جب وہ اسے ملے تو اسے تین دفعہ سلام کہے اگر (دوسراآدمی) ہر دفعہ اسے جواب نہیں دیتا تو وہ اس کے گناہ کے ساتھ لوٹے گا

امام احمد نے فرمایا کہ اگر دوسرے آدمی کو اس کے بات نہ کرنے سے تکلیف ہوتی ہو تو صرف سلام سے قطع تعلق ختم نہ ہو گا بلکہ پہلے جیسے تعلقات بحال کرنے سے ختم ہو گا ۔۔۔۔۔مگر اوپر والی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حرام وہ صورت ہے جس میں دونوں ملتے ہیں اور منہ پھیر لیتے ہیں ‘ سلام تک نہیں کرتے ۔۔البتہ اس میں شک نہیں کہ اخوت دینی جس تعلق کا تقاضا کرتی ہے وہ پہلے تعلقات مکمل بحال کرنے سے ہی حاصل ہو سکتا ہے
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
اللہ کی نافرمانی کی وجہ سے کسی سے بول چال بند کر دینا جائز ہے ۔۔۔جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے کعب بن مالک اور ان کے ساتھیوں کے غزوۃ تبوک سے پیچھے رہ جانے کی وجہ سے مسلمانوں کو ان کے ساتھ بات چیت کرنے سے منع کیا تھا ۔۔۔۔معلوم ہوتا ہے کہ یہ قطع تعلقی مخلص ساتھیوں کے ساتھ ان کی اصلاح کے لیے جائز ہے تاکہ ان پر قطع کلام اثر انداز ہو اور وہ جق کی طرف پلٹ آئیں۔۔۔۔ورنہ آپﷺ اور مسلمانوں نے منافقین سے بات چیت ترک نہیں فرمائی ۔۔۔۔ منافقین سے قطع تعلق دل سے ہوتا ہے زبان سے نہیں ۔۔۔البتہ مخلص مسلمانوں سے ظاہری عتاب ترک کلام سے ہوتا ہے دل سے قطع تعلقی نہیں ہوتی ۔
 
Top