• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تین چیزیں انسان کو تباہ کر دیتی ہیں !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
حرص !!!

اگر دنیا کی حرص سینے میں گھر کرلے، گناہوں کی کثرت سے دلوں پر زنگ چڑھ جاۓ اور معصیت الہی کے سیاہ نکتے پھیلتے پھیلتے پورے قلب کو تاریک کر ڈالیں تو نور کی کوئ بھی کرن دل میں داخل نہیں ہوسکتی ، اور جب دل سیاہ ہوجاۓ تو انسان چیزوں کو اپنی اصل صورت میں نہیں دیکھ سکتا ،
حق و باطل آپس میں گڈمڈ ہوجاتے ھیں اور حق کو پہچاننا ممکن نہیں رھتا بلکہ حق باطل اور باطل حق دکھائ دینے لگتا ھے





دنیا کی حرص کثرت بڑھاپے تک :

فرمان باری تعالی ہے:

أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ* حَتَّى زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ*

کثرت کی چاہت نے تمہیں غافل کردیا (۱) یہاں تک کہ تم قبرستان جا پہنچے (۲) (سورۃ التکاثر)


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا

بوڑھےانسان کا دل دو باتوں میں ہمیشہ جوان رہتا ہے،
دنیا کی محبت اور زندگی کی لمبی امید ۔

صحیح بخاری: کتاب الرقاق حدیث نمبر :6420
۔

 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
حسد کے نقصانات !!!


01029.jpg



1
چنانچہ اسن بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

« لاَ تَبَاغَضُوا ، وَلاَ تَحَاسَدُوا ، وَلاَ تَدَابَرُوا ، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا »


[صحیح بخاری: 6065]

’’ ایک دوسرے کے مقابلے میں بغض نہ رکھو ایک دوسرے کے مقابلے میں حسد نہ کرو ، ایک دوسرے کے مقابلے میں قطع تعلق نہ کرو اور اللہ کے بندو! بھائی بھائی بن جاؤ۔‘‘


اس حدیث میں حسد کرنے والے کے مقابلے میں اس پر حسد کرنا منع فرمایا گیا ہے تو اس شخص پر حسدکرنا بدرجہ اولی حرام ہوا جو تم پر حسد نہیں کرتا۔ [فتح]


حسد کا معنی کسی شخص پر اللہ کی نعمت کے زوال کی تمنا کرنا کہ یہ نعمت اسے کیوں ملی، یہ اس سے چھن جانی چاہیے پھر خواہ وہ حسد کرنے والے کو ملے یا نہ ملے۔

قباحت کے لحاظ سے حسد کے کئی درجے ہیں، سب سے بد تر یہ ہے کہ کسی شخص کو اللہ تعالی نے جو نعمت دی ہے اس سے چھن جانے کی تمنا کے ساتھ ساتھ یہ کوشش بھی کرے کہ وہ نعمت اس سے چھن جائے، پھر بعض کی کوشش ہوتی ہے کہ اس سے چھن کر مجھے مل جائے اور بعض کو اس سے غرض نہیں ہوتی بلکہ وہ اسی پر خوش ہوتے ہیں کہ اس کے پاس یہ نعمت نہیں رہی۔

دوسرا یہ کہ عملی طور پر تو اسےنقصان پہنچانے کی کوشش نہ کرے لیکن دل میں یہ خواہش رکھے کہ اس کے پاس یہ نعمت نہ رہے۔

یہ دونوں صورتیں حرام ہیں اور سورۃ فلق میں ایسے حاسدوں کے شر سے پناہ مانگنے کی تلقین فرمائی گئی ہے:

وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ

’’اور حاسد کے شر سے پناہ مانگتا ہوں جب وہ حسد کرے۔‘‘

یعنی حسد کے تقاضے کے مطابق زوال نعمت کی خواہش رکھے یا اس کے لئے عملی کوشش بھی کرے۔

حسد کی ایک صورت یہ ہے کہ دل میں خیال آتا ہے کہ اس شخص کویہ نعمت کیوں ملی مگر آدمی اس خیال کو دل سے ہٹا دیتا ہے۔ نہ اس کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے نہ ہی ایسا ارادہ و خواہش رکھتا ہے کہ اس سے وہ نعمت چھن جائے اس پر مؤاخذہ نہیں۔ ایسے خیالات آ ہی جاتے ہیں، کیونکہ انسان کی طبیعت میں یہ بات رکھ دی گئی ہے کہ وہ اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ اس کا کوئی ہم جنس کسی خوبی میں اس سے بڑھ کر ہو تو جو شخص ایسے خیال آنے پر انہیں دور کرنے کی کوشش کرے اور محسود کے ساتھ احسان کرے، اس کے لئے دعا کرے، اس کی خوبیاں عام بیان کرنا شروع کر دے تاکہ دل میں اس بھائی کے حسد کی بجائے اس سے محبت پیدا ہو جائے تو یہ اس کے ایمان کے اعلی درجہ کی علامت ہے۔


حسد کے حرام ہونے کی وجہ یہ ہے کہ حاسد در اصل اللہ تعالی پر ناراض ہوتا ہے کہ اس نے اسے وہ نعمت کیوں دی، پھر بندے پر اس کے کسی جرم کے بغیر ناراض ہوتا ہے کیونکہ اس نعمت کے حصول میں اس کا کچھ اختیار نہیں ، تو حاسد در اصل اللہ کا دشمن ہے، اللہ کے بندوں کا بھی دشمن ہے۔


حسد کا علاج یہ ہے کہ یہ سوچے کہ حسد کا نقصان دین و دنیا میں حسد کرنے والے کو ہی ہے محسود کو کوئی نقصان نہیں ، نہ دنیا میں نہ دین میں، بلکہ اسے دین و دنیا میں حاسد کے حسد سے فائدہ ہی ہوتا ہے۔

دین میں فائدہ یہ ہے کہ وہ مظلوم ہے ، خصوصا جب حاسد قول یا عمل سے اسے نقصان پہنچانے کی کوشش کرے، قیامت کو اسے ظلم کا بدلہ اور ظالم حاسد نیکیوں سے مفلس رہ جائے گا اور دنیاوی فائدہ یہ ہے کہ لوگوں کی دلی خواہش یہ ہوتی ہے کہ ان کے دشمن غم، فکر اور عذاب میں مبتلا رہیں اور حاسد جس عذاب اور مصیبت میں گرفتار ہے اس سے بڑی مصیبت کیا ہو سکتی ہے، وہ ہر وقت حسد کی آگ میں جل رہا ہوتا ہے ، اطمینان اور دلی سکون سے محروم ہوتا ہے۔


حسد سے نجات پانے کے لئے مفید عمل یہ ہے کہ حسد کے تقاضے کے برعکس اس شخص کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کرے، اس کے لئے دعا کرے، اس کی تعریف کرے، یہ سمجھ کر کہ یہ جذبہ کبر کے نتیجے میں پیدا ہوا ہے تواضع اختیار کرے، اللہ کی رضا پر راضی رہے، تو اس سے ان شاء اللہ اس بیماری کا علاج ہو جائے گا ، گو یہ علاج اور تلخ ہے مگر اللہ تعالی سے مدد مانگے اور نفس امارہ کا مقابلہ کرے تو آسان ہو جاتا ہے۔


حسد آدمی کو اللہ تعالی کی نافرمانی کی طرف لے جاتا ہے، کہتے ہیں اللہ تعالی کی سب سے پہلی نافرمانی حسد ہی کی وجہ سے واقع ہو ئی ۔ شیطان نے آدم علیہ السلام کو حسد کی وجہ سے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا، پھر سب سے پہلے قتل کا باعث بھی یہی بنا کہ قابیل نے ہابیل کو حسد کی بنا پر قتل کر دیا۔

برادران یوسف علیہ السلام نے حضرت یوسف علیہ السلام اور ان کے والدین پر جو ظلم کیا اس کا باعث بھی یہی حسد تھا، یہودی لوگ یہ جانتے ہوئے بھی کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم برحق ہیں ایمان نہ لائے تو اس کا باعث بھی یہی حسد تھا:

﴿أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَى مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ﴾ [النساء: 4/ 54]

’’ بلکہ یہ لوگوں پر اس چیز میں حسد کرتے ہیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے عطا فرمائی ہے۔‘‘

اور فرمایا:

﴿وَدَّ كَثِيرٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يَرُدُّونَكُمْ مِنْ بَعْدِ إِيمَانِكُمْ كُفَّارًا حَسَدًا مِنْ عِنْدِ أَنْفُسِهِمْ﴾ [البقرة:2/ 109]


’’بہت سے اہل کتاب کی خواہش ہے کہ تمہیں تمہارے ایمان کے بعد دوبارہ کافر بنا لیں اپنے نفسوں کے حسد کی وجہ سے۔‘‘


بعض اوقات حسد کا لفظ غبطہ یعنی رشک اور ریس کے معنی میں بھی آ جاتا ہے یعنی کسی شخص پر اللہ تعالی کی نعمت دیکھ کر یہ خواہش کرے کہ مجھے بھی مل جائے لیکن یہ خواہش نہ ہو کہ اس سے یہ نعمت چھن جائے ، یہ حرام نہیں، مگر صرف دو چیزوں پر ریس کرنا پسندیدہ ہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

« لاَ حَسَدَ إِلاَّ عَلَى اثْنَتَيْنِ ، رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْكِتَابَ وَقَامَ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ ، وَرَجُلٌ أَعْطَاهُ اللَّهُ مَالاً فَهْوَ يَتَصَدَّقُ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ » [متفق علیه]


’’ حسد (ریس) نہیں مگر دو چیزوں میں ، ایک وہ آدمی جسے اللہ تعالی نے قرآن دیا تو وہ رات کی گھڑیوں میں اور دن کی گھڑیوں میں اس کے ساتھ قائم رہتا ہے اور ایک وہ آدمی جسے اللہ تعالی نے مال دیا ہے تو وہ رات کی اور دن کی گھڑیوں میں اس سے خرچ کرتا ہے۔‘‘

http://forum.mohaddis.com/threads/حسد-کے-نقصانات.1430/
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
٭٭٭ غرور تکبر اورگھمنڈ کا آخری انجام ٭٭٭




رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : متکبر (گھمنڈکرنے والے) لوگوں کو قیامت کے دن میدان حشر میں چھوٹی چھوٹی چیونٹیوں کے مانند لوگوں کی صورتوں میں لایاجائے گا ، انہیں ہر جگہ ذلت ڈھانپے رہے گی ، پھر وہ جہنم کے ایک ایسے قید خانے کی طرف ہنکائے جائیں گے جس کا نام بولس ہے ، اس میں انہیں بھڑکتی ہوئی آگ ابالے گی ، وہ اِس میں جہنمیوں کے زخموں کی پیپ پئیں گے جسے طینۃ الخبال کہتے ہیں

---------------------------------------------------------------------------
(سنن الترمذي : 2492 ، ، صحيح الجامع : 8040
تخريج مشكاة المصابيح : 5039(الألباني))
 
Top