• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(جادو جنات اور علاج قسط نمبرA8

imran shahzad tarar

مبتدی
شمولیت
اگست 30، 2016
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
16
(جادو جنات اور علاج قسط نمبرA8 )

*کتاب:شریر جادوگروں کا قلع قمع کرنے والی تلوار*
*مئولف: الشیخ وحید عبدالسلام بالی حفظٰہ للہ*'
*ترجمہ: ڈاکٹر حافظ محمد اسحٰق زاھد*-
*مکتبہ اسلامیہ*
*یونیکوڈ فارمیٹ:فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان*

تیسرا حصہ:

جادو کی اقسام:
امام رازیؒ کے نزدیک جادو کی اقسام
امام راغبؒ کے نزدیک جادو کی اقسام
اقسامِ جادو کی وضاحت
امام رازیؒ کے نزدیک جادو کی اقسام
امام عبداللہ رازیؒ کہتے ہیں کہ جادو کی آٹھ قسمیں ہیں:
1۔ان لوگوں کا جادو جو سات ستاروں کی پوجا کرتے تھے اور اور یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ یہی ستارے کائنات کے امور کی تدبیر کرتے ہیں اور خیر و شر کے مالک ہیں، اور یہی وہ لوگ تھے جن کی طرف اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیمؑ کو نبی بنا کر بھیجا۔
2۔اصحابِ اوہام اور نفوسِ قویہ کا جادو:
الرازی کے نزدیک وہم موثر ہوتا ہے، اور ان کی دلیل یہ ہے کہ ایک درخت کا تنا جب زمین پر پڑا ہو تو انسان اس پر چل سکتا ہے، لیکن اگر اسی تنے کو کسی نہر پر پل بنا کر گاڑ دیا جائے تو وہ اس پر نہیں چل سکتا، اسی طرح ڈاکٹروں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جس شخص کی ناک سے خون بہ رہا ہو وہ سرخ رنگ کی چیزوں کی طرف نہ دیکھے، اور جس شخص کو مرگی کا دورہ پڑ گیا ہو وہ چمکیلی اور گھومنے والی چیزوں کی طرف نہ دیکھے، اور یہ تصورات صرف اس لئے اختیار کئے گئے ہیں کہ نفسِ انسانی فطری طور پر ان توہمات کو قبول کر لیتا ہے۔
3۔جادو کی تیسری قسم یہ ہے کہ گھٹیا اَرواح یعنی شیطان قسم کے جنوں سے مدد حاصل کر کے جادو کا عمل کیا جائے۔ اور جنات کو قابو میں لانا چند آسان کاموں کی مدد سے ممکن ہے بشرطیکہ ان میں کفر و شرک پایا جاتا ہو۔
4۔چند کام شعبدہ بازی اور برق رفتاری سے کرکے لوگوں کی آنکھوں پر جادو کرنا، چنانچہ ایک ماہر شعبدہ باز ایک عمل کر کے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر لیتا ہے، اور جب لوگ مکمل طور پر اپنی نظریں اس عمل پر ٹکائے ہوئے ہوتے ہیں، تو وہ اچانک اور انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ ایک اور عمل کرتا ہے جس کی لوگوں کو ہر گز توقع نہیں ہوتی، سو وہ حیران رہ جاتے ہیں، اور لوگوں کی اسی حیرانی میں وہ اپنا کام کر جاتا ہے۔
5۔وہ عجیب و غریب چیزیں جو بعض آلات کی فٹنگ سے سامنے آتی ہیں، مثلاً وہ بگل جوایک گھڑ سوار کے ہاتھ میں ہوتا ہے اور وقفے وقفے سے خود بخود بجتا رہتا ہے، اور اسی طرح ٹائم پیس وغیرہ ہیں جو وقتِ مقررہ پر خود بخود بجنے لگ جاتے ہیں۔ امام رازی لکھتے ہیں کہ اس کو در حقیقت جادو میں شمار نہیں کرنا چاہئے، کیونکہ اس کا ایک خاص طریقۂ کار ہوتا ہے اور جو بھی اسے معلوم کر لیتا ہے اس کے بعد وہ ایسی چیزوں کو ایجاد کر سکتا ہے۔ اور ہمارہ خیال بھی یہی ہے کہ سائنسی ترقی کے بعد اس زمانے میں تو یہ چیزیں عام ہو گئی ہیں، لہٰذا اسے جادو کا حصہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔
6۔بعض دوائیوں کے خواص سے مدد لے کر عجیب و غریب بیماریوں کے علاج دریافت کرنا۔
7۔دل کی کمزوری، اور یہ اس وقت ہوتی ہے جب کوئی جادوگر یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اسے “اسم اعظم” معلوم ہے، جنات اس کی اطاعت کرتے ہیں اور اس کی ہر بات پر عمل کرتےہیں۔ اس کا یہ دعویٰ جب کمزور دل والا انسان سنتا ہے تو اسے درست تسلیم کر لیتا ہے اور خواہ مخواہ اس سے ڈرنے لگ جاتا ہے، اسی حالت میں جادوگر جو چاہتا ہے اسے کر گزرنے کی پوزیشن میں آ جاتا ہے۔
8۔چغل خوری کرکے لوگوں میں نفرت کے جذبات بھڑکا دینا اور ان میں سے کچھ کو اپنے قریب کر لینا اور ان سے اپنے مطلب کا کام نکالنا۔
حافظ ابن کثیرؒ ان آٹھ اقسام کو ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں:
“ان اقسام میں سے بہت ساری قسموں کو امام رازیؒ نے فن جادو میں اس لیے شامل کر دیا ہے کہ ان کو سمجھنے کیلئے انتہائی باریک بین عقل درکار ہوتی ہے، اور ‘سحر’ عربی زبان میں ہر اس چیز کو کہا جاتا ہے جو باریک بین ہو اور اس کا سبب مخفی ہو۔”
امام راغب کے نزدیک اقسامِ جادو
امام راغب کہتے ہیں:
‘سحر’ کا اطلاق کئی معنوں پر ہوتا ہے:
1۔ جو لطیف اور انتہائی باریک ہو، اور لطافت اور باریکی کی وجہ سے اس میں دھوکہ دہی کا عنصر نمایاں ہوتا ہے۔
2۔ جو بے حقیقت توہمات سے واقع ہو۔
3۔ جو شیطانوں کی مددومعاونت سے حاصل ہو۔
4۔ جوستاروں کو مخاطب کرنے سے ہو۔ (المفردات للراغب(سحر))
اقسامِ جادو کے متعلق ایک وضاحت
امام رازی اور راغب کی تقسیماتِ جادو میں غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے فن جادو میں وہ چیزیں داخل کر دی ہیں جن کا جادو سے کوئی تعلق نہیں، اور اس کا سبب یہ ہے کہ انہوں نے عربی زبان میں لفظ ‘سحر’ کے معنی کو سامنے رکھا ہے، اور عربی میں سحر ہر اس پر بولتے ہیں جو لطیف (باریک) ہو اوراس کا سبب مخفی ہو۔ چنانچہ انہوں نے نئی نئی ایجادات اور ہاتھ کی صفائی سے برآمد ہونے والے اُمور کو بھی جادو میں شامل کر دیا، اور اسی طرح چغل خوری وغیرہ کرکے کام نکالنے کو بھی جادو قرار دیا ہے کیونکہ ان سب کے اسباب مخفی ہوتے ہیں، جبکہ ان سب چیزوں کا ہماری بحث سے کوئی تعلق نہیں، ہماری گفتگو کا دارومدار صرف حقیقی جادو پر ہے جس میں جادوگر جنات اور شیاطین کا سہارا لیتا ہے۔
پھر ایک اور حقیقت کا بیان بھی ضروری ہے اور وہ یہ ہے کہ رازیؒ اور راغبؒ نے ستاروں کے ذریعے جادو کا عمل کرنے کا ذکر کیا ہے، جبکہ ہمارہ عقیدہ یہ ہے کہ ستارے اللہ تعالیٰ کی مخلوقات ہیں اور اللہ ہی کے احکامات کے پابند ہیں اور نہ ان کی کوئی روحانیت ہے اور نہ کوئی تاثیر ہے۔
اگر کوئی شخص یہ کہے کہ کئی جادوگر ستاروں کے نام لے کر ان سے مخاطب ہوتے نظر آتے ہیں اور اس کے بعد ان کا جادو مکمل ہوتا ہے، تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ چیز جادو کہ تاثیر کی وجہ سے نہیں شیطانوں کی تاثیر کی وجہ سے ہوتی ہے کیونکہ خود شیطانوں نے جادوگروں کو یہ تعلیمات دے رکھی ہوتی ہیں کہ وہ ستاروں کو پکارہ کریں، چنانچہ وہ جب ایسا کرتے ہیں تو شیطان جادو کے سلسلے میں ان سے تعاون کرتے ہیں، لیکن اس کا پتہ جادوگروں کو نہیں لگنے دیتے، جیسا کہ کافر پتھر کے بنے ہوئے بتوں کو جب پکارتے تھے تو شیطان بتوں کے اندر سے ان کو جواب دیتے تھے، اور کافروں کو یقین ہو جاتا تھا کہ یہی بت ان کے معبود ہیں، حالانکہ حقیقت میں ایسا نہ تھا، یہ تو صرف شیطانوں کی طرف سے ان کافروں کو گمراہ کرنے کا ایک طریقہ تھا۔
جاری ہے.....
ہماری پوسٹس پڑھنے کیلئے ہمارا بلاگ یا ہمارا گروپ جوائن کریں-

whatsApp:00923462115913
whatsApp: 00923004510041
fatimapk92@gmail.com
www.facebook.com/fatimaislamiccenter
http://www.hamariweb.com/articles/userarticles.aspx?id=229348
http://www.dawatetohid.blogspot.com/
 
Top