محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
فَمِنْھُمْ مَّنْ اٰمَنَ بِہٖ وَمِنْھُمْ مَّنْ صَدَّ عَنْہُ۰ۭ وَكَفٰى بِجَہَنَّمَ سَعِيْرًا۵۵ اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِاٰيٰتِنَا سَوْفَ نُصْلِيْہِمْ نَارًا۰ۭ كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُوْدُھُمْ بَدَّلْنٰھُمْ جُلُوْدًا غَيْرَھَا لِيَذُوْقُوا الْعَذَابَ۰ۭ اِنَّ اللہَ كَانَ عَزِيْزًا حَكِيْمًا۵۶
۲؎ مقصد یہ ہے کہ مجرموں کی سزائیں تجدید پذیر ہوتی رہیں گی اورہرگاہ انھیں تکلیف محسوس ہوتی رہے گی۔ قیامت کے دن ہمیں ایک خاص قسم کا جسم عنایت کیا جائے گا جو تشخصات وتعینات کے اعتبار سے بالکل ہمارا یہی جسم ہوگا مگربعض خصوصیات اس میں زائد ہوں گی اور انھیں خصوصیات کے مطابق جن کی تفصیل ہم اس دنیا میں نہیں جان سکتے، وہ اجسام عذاب وثواب کے متحمل ہوں گے۔
سَوْفَ نُصْلِیْھِمْ سے مراد تحقیق وقوع ہے یعنی یہ عذاب ضرور آ کے رہے گا۔ اس کے وقوع و تحقق میں کوئی شک وشبہ نہیں۔
{ سَعِیْرًا} بھڑکتا ہوا{جُلُوْدًا} جمع جلد ۔ کھلڑی۔
۱؎ اس آیت میں بتایاہے کہ جب حق وصداقت کا آفتاب سطح ارض پرچمکا ہے ۔ بعض لوگوں نے اسے چشم بصیرت سے دیکھا اور محسوس کیا ہے اور بعض اندھوں نے انکار کیا ہے ۔ اس لیے اسلام کے متعلق بھی یہ تقسیم ناگزیر تھی۔ آپ (یعنی حضورﷺ ) ان کے انکار وتمرد پر متعجب نہ ہوں۔پھران میں سے کوئی اس کتاب پر ایمان لایا اورکوئی اس سے ہٹارہا اورجلتا جہنم کافی ہے ۔۱؎ (۵۵) جو ہماری آیتوں سے منکر ہوئے ہیں ان کو ہم آگ میں ڈالیں گے۔ جب ان کا چمڑا گل جائے گا تو ہم ان کو دوسرا چمڑا بدل دیں گے تاکہ عذاب چکھتے رہیں۔ بے شک خدا غالب حکمت والا ہے ۔۲؎(۵۶)
۲؎ مقصد یہ ہے کہ مجرموں کی سزائیں تجدید پذیر ہوتی رہیں گی اورہرگاہ انھیں تکلیف محسوس ہوتی رہے گی۔ قیامت کے دن ہمیں ایک خاص قسم کا جسم عنایت کیا جائے گا جو تشخصات وتعینات کے اعتبار سے بالکل ہمارا یہی جسم ہوگا مگربعض خصوصیات اس میں زائد ہوں گی اور انھیں خصوصیات کے مطابق جن کی تفصیل ہم اس دنیا میں نہیں جان سکتے، وہ اجسام عذاب وثواب کے متحمل ہوں گے۔
سَوْفَ نُصْلِیْھِمْ سے مراد تحقیق وقوع ہے یعنی یہ عذاب ضرور آ کے رہے گا۔ اس کے وقوع و تحقق میں کوئی شک وشبہ نہیں۔
حل لغات
{ سَعِیْرًا} بھڑکتا ہوا{جُلُوْدًا} جمع جلد ۔ کھلڑی۔