• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جب تم بیت اللہ کو گرا دو گے

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب!
اس روایت کی تحقیق درکار ہے۔ جزاک اللہ خیرا

یعلی بن عطاء رحمہ اللہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں جسے امام ابن ابی شیبہ نے نقل کیا ہے کہ"میں سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی سواری کی لگام تھامے ہوئے تھاکہ انہوں نے کہا"اس وقت تم لوگوں کا کیا حال ہو گاجب تم بیت اللہ کو گرا دو گے اور اس کا ایک پتھر بھی ایک دوسرے کے اوپر نہیں رہنے دو گے"لوگوں نے سوال کیا ہم اس وقت اسلا م پر قائم ہونگیں؟انہوں نے فرمایا"جی ہاں آپ لوگ اس وقت اسلام پر ہی ہوگے"سوال کرنے والے نے پوچھا پھر اس کے بعد کیا ہوگا؟سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہنے لگے"پھر بیت اللہ کی تعمیر پہلے سے زیادہ اچھے انداز میں کی جائے گی۔جب آپ مکہ کو دیکھیں کہ اس کے پہاڑوں اور زمین کے نیچے سرنگیں کھود دی جائیں اور زیر زمیں پانی کی پائپ بچھا دیے جائیں اور مکہ کی عمارتیں پہاڑوں کی چوٹیوں سے اوپر نکل جائیں۔اس وقت سمجھ لینا کہ معاملہ(قیامت)قریب آپہنچا ہے۔"
(مصنف ابن ابی شیبہ)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

اس روایت کی تحقیق درکار ہے۔ جزاک اللہ خیرا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔
محترم بھائی
یہ روایت مصنف ابن ابی شیبہ ،اورامام ابو عمرو الدانی (المتوفى: 444هـ) کی ’’ السنن الواردة في الفتن ‘‘ میں منقول ہے ؛
قال الامام ابن ابي شيبة :
غندر، عن شعبة، عن يعلى بن عطاء، عن أبيه، قال: كنت آخذا بلجام دابة عبد الله بن عمرو فقال: «كيف أنتم إذا هدمتم البيت , فلم تدعوا حجرا على حجر» , قالوا: ونحن على الإسلام؟ قال: «وأنتم على الإسلام» , قال: ثم ماذا؟ قال: «ثم يبنى أحسن ما كان , فإذا رأيت مكة قد بعجت كظائم ورأيت البناء يعلو رءوس الجبال فاعلم أن الأمر قد أظلك»
یعلی بن عطاء رحمہ اللہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ"میں سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی سواری کی لگام تھامے ہوئے تھاکہ انہوں نے کہا
"اس وقت تم لوگوں کا کیا حال ہو گاجب تم بیت اللہ کو گرا دو گے اور اس کا ایک پتھر بھی ایک دوسرے کے اوپر نہیں رہنے دو گے"
لوگوں نے سوال کیا ہم اس وقت اسلا م پر قائم ہونگیں؟انہوں نے فرمایا"جی ہاں آپ لوگ اس وقت اسلام پر ہی ہوگے"سوال کرنے والے نے پوچھا پھر اس کے بعد کیا ہوگا؟سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہنے لگے"پھر بیت اللہ کی تعمیر پہلے سے زیادہ اچھے انداز میں کی جائے گی۔جب آپ مکہ کو دیکھیں کہ اس کے پہاڑوں اور زمین کے نیچے سرنگیں کھود دی جائیں ، اور مکہ کی عمارتیں پہاڑوں کی چوٹیوں سے اوپر نکل جائیں۔اس وقت سمجھ لینا کہ معاملہ(قیامت)قریب آپہنچا ہے۔" (مصنف ابن ابی شیبہ)
نوٹ :: ۔ اس میں پائپ بچھانے والی بات لفظا موجود نہیں ؛
اور یہ روایت موقوف ہے ،یعنی صحابی ؓ کا قول ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

هدمتم البيت ۲.jpg

یہ روایت ضعیف ہے کیونکہ اس کا مدار یعلی بن عطاء العامری پر ہے ،جو اپنے والد عطاء العامری سےروایت کر رہے ہیں ،اور عطاء مجہول ہیں ؛
مداره على: يعلى بن عطاء العامري، عن أبيه عطاء العامري الليثي، ويُقال الطائفي؛
وعطاء: مجهول.
قال أبو الحسن بن القطان عنه:
مجهول الحال. ما روى عنه غير ابنه يعلى. اهـ.
تهذيب التهذيب 7/196.
ومثله في بيان الوهم والإيهام في كتاب الأحكام 5/664.
وقال الحافظ الذهبي لارحمه الله تعالى:
لا يعرف إلا بابنه. اهـ.
ميزان الاعتدال 3/78.
وقال الحافظ ابن حجر رحمه الله تعالى:
مقبول. اهـ.
تقريب التهذيب 1/680.
قلت (القائل عبد القادر مطهر):
ومعنى مقبول عند ابن حجر: أنه مقبولٌ إذا تُوْبِعَ، وإلا فَلَيِّنٌ.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Last edited:
Top