واذا کلمتمو ھم فلیکن بینکم و بینھم قدر مح"
ترجمہ : " جب تم ان (جذامی) سے بات چیت کرو تو تمہارے اور ان کے درمیان ایک نیزہ کا فاصلہ ہونا چاہئے" (مسند احمد) ۔
مسند احمد میں یہ روایت حسب ذیل ہے
581 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ، حَدَّثَنِي أَبُو إِبْرَاهِيمَ التَّرْجُمَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْفَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ أُمِّهِ فَاطِمَةَ بِنْتِ حُسَيْنٍ، عَنْ حُسَيْنٍ، عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تديموا النظر إلى المجذمين، وإذا كلمتموهم، فليكن بينكم وبينهم قيد رمح "
اس کی تخریج میں علامہ شعیب الارناؤط لکھتے ہیں :
إسناده ضعيف، فرج بن فضالة ضعفه غير واحد، وقال أبو حاتم: صدوق يكتب حديثه ولا يحتج به، ومحمد بن عبد الله بن عمرو بن عثمان- وهو المعروف بالديباج لحسنه- قال البخاري في "التاريخ الكبير" 1/139 وفي "الضعفاء" (325) : عنده عجائب، وقال ابن الجارود: لا يكاد يتابع على حديثه، وقال النسائي: ليس بالقوي،.
یعنی اسکی سند ضعیف ہے ، اس کا راوی فرج بن فضالہ کو کئی محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے،
امام ابو حاتم کہتے ہیں : فرج صدوق ہے اور اسکی حدیث لکھی جائے گی لیکن یہ احتجاج کے قابل نہیں ،
اور اس کے دوسرے راوی محمد بن عبداللہ کے بارے امام بخاری فرماتے ہیں : اسکی روایات میں عجیب و غریب چیزیں ہیں ، اور امام نسائیؒ فرماتے ہیں : یہ قوی نہیں ،
( مسند احمد جلد۲ صفحہ ۲۱ )