• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جذبہ حسد اور جدید امتحانی طریقہ

شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
82
ری ایکشن اسکور
309
پوائنٹ
79
جذبہ حسد اور جدید امتحانی طریقہ​
کمرہ امتحان میں طالب علموں میں نقل روکنے کے لئے ایک جدید طریق کار وضع کر لیا گیا ہے جس کے مطابق ہزاروں سوالوں کا ایک ڈیٹا بیس بنا لیا جاتا ہے اور کمپیوٹر اس ڈیٹا بیس میں سے ایک متعین تعداد میں سوال نکال کر امتحانی پرچہ بنا لیتا ہے۔ اس طرح ہر طالب علم کو دوسرے سے مختلف امتحانی پرچہ ملتا ہے۔ امتحان کے بعد ایسے طالب علم جنہیں زیادہ تعداد میں مشکل سوالات ملے ہوتے ہیں، اضافی نمبروں کے مستحق ہوتے ہیں۔ ان کے امتحانی سکور کو ایک طے شدہ فارمولے سے ایڈجسٹ کرکے اس میں اضافہ کردیا جاتا ہے۔ اس طریقے سے کسی سے کوئی زیادتی بھی نہیں ہوتی اور طالب علم نقل بھی نہیں کرپاتے۔

کمرہ امتحان میں کوئی طالب علم دوسرے سے حسد میں مبتلا نہیں ہوتا کہ اسے یہ سوال کیوں ملا، مجھے کیوں نہیں ملا کیونکہ اسے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آخر میں مجھ سے کوئی زیادتی نہیں ہوگی۔ اس کے برعکس دنیا میں جب ایک شخص دوسرے کو اللہ کی کوئی نعمت ملتے ہوئے دیکھتا ہے تو جذبہ حسد میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ دنیا میں لوگ ایک دوسرے سے حسد اس لئے کرتے ہیں کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہی دنیا کی زندگی ہی سب کچھ ہے۔ اگر اس میں کسی کو زیادہ نعمتیں مل گئی ہیں تو اسے مجھ پر فوقیت دی گئی ہے۔

یہ آخرت پر کامل ایمان نہ ہونے کا نتیجہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ دنیا ایک بہت بڑا کمرہ امتحان ہے جس میں سب کو ایک دوسرے سے مختلف ٹیسٹ دیا گیا ہے۔ امتحان کے آخر میں ہر شخص کے رزلٹ کو اس کے امتحان کے آسان یا مشکل ہونے کی بنیاد پر ایڈجسٹ کیا جائے گا اور کسی سے کوئی زیادتی نہ کی جائے گی۔ اس لئے ایک دوسرے سے حسد میں مبتلا ہونا محض بے وقوفی ہے۔ دنیا کی نعمتیں امتحانی سوال ہیں نہ کہ امتحان کا رزلٹ۔ دنیا میں ہمیں جو بھی نعمت یا تکلیف ملتی ہے وہ محض آسان یا مشکل امتحانی سوالات ہیں جو ہمارے شکر اور صبر کا ٹیسٹ ہیں۔ نادان لوگ انہیں نتیجہ سمجھ کر حسد میں مبتلا ہوتے ہیں اور خدا کی ناشکری کے باعث اس امتحان میں فیل ہو جاتے ہیں۔

(مصنف: محمد مبشر نذیر)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
جزاک اللہ بہت فکر انگیز تحریر ہے۔اللہ تعالی حسد کی بیماری سے ہر مسلمان کو دور رکھے۔آمین
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
واہ بہت ہی عمدہ سبق ہے اس پوسٹ میں۔ جزاک اللہ
 
Top