• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جرح وتعدیل میں اختلاف کے وقت کیاکریں گے؟

abuhuzaifa

مبتدی
شمولیت
نومبر 22، 2012
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
21
پوائنٹ
6
ّEK HI MUHADDIS SE RAAWI KE BAARE MEIN DO QAUL MAWJOOD HO TO KA KAREN?MALAB JARAH AUR TAADEEL DONO HAIN TO MUQADDAM KISKO DEN CHAHIYEAUR EK BAAT EK JHI RAAWE KE BAARE MEIN JARAH KUCH AIMMA NE KI AUR KUCH NE TAADEEL TO MUQADAM KISKO RAKHEN SAMJHAEN ?
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
بہت کام ایسے راوی جن سےمتعلق محدثین وناقدین کے اقوال میں اختلاف نہ ہو ۔
یعنی تقریبا ہر راوی کا یہی معاملہ ہوتا ہے کہ بعض نے اس کی توثیق کی ہوتی ہے اور بعض نے اس کی تضعیف ۔
اب رہا سوال یہ کہ ایسی صورت میں کیا کریں گے تو اس کا جواب یہ ہے کہ :

اس سلسلے میں کوئی قاعدہ کلیہ نہیں بلکہ مختلف حالات میں مختلف قرائن دیکھ کرترجیح دی جاتی ہے۔
مثلا:

اگر توثیق کے اقوال ثابت ہو اور تضعیف کے اقوال ثابت نہ ہوں تو ثابت شدہ اقوال کو لیں گے اور اس کے مخالف تضعیف کے اقوال کالعدم قرار پائیں گے۔
اگر دونوں کے اقوال ثابت ہوں لیکن تضعیف کرنے والے متقدمین ہوں اور توثیق کرنے والے متاخرین ہوں تو متقدمین کی بات کو لیں گے۔
اسی طرح اگر متشدین کی طرف سے جرح ہو تو اور معتدلین کی طرف سے توثیق ہو تو توثیق کو لیں گے۔
اسی طرح متساہلین کی طرف سے توثیق اور اور معتدلین کی طرف سے جرح ہو تو جرح کو لین گے ۔
وغیرہ وغیرہ۔

اوراگر ایک ہی عالم سے ایک ہی راوی سے متعلق جرح اور تعدیل دونوں مروی ہو تو :
جو ثابت ہو وہ لیں گے۔
دونوں ثابت ہو تو جرح مفسر ہو تو جرح لیں گے ورنہ تعدیل۔
اگر قدیم وجدید موقف کا علم ہوجائے تو قدیم موقف کو نظر انداز کردیں گے۔
جسے کئی شاگر نے نقل کیا ہو اسے ترجیح دیں گے
وغیرہ وغیرہ



اس سلسلے میں مزید جانکاری کے لئے کسی عالم کی باضابطہ شاگردی اختیار کریں اور ایک لمبی مدت تک اس کے پاس جاکر پڑھتے رہیں ، صرف کتابوں سے علم نہیں آسکتا اور نہ ہی صرف سوال وجواب کرنے سے علم آسکتاہے۔
 
Top