ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,378
- پوائنٹ
- 635
جس علم کی تاثیر سے ’’زَن‘‘ ہوتی ہے نازَن
کہتے ہیں اُسی علم کو اربابِ ہنر موت
عطاء اللہ صدیقی
مغرب میں برپا کی جانے والی ’’تحریک ِآزادی ٔ نسواں نے عورت کو جو مراعات اور آزادیاں بخشی ہیں، ان کی افادیت کے متعلق خود اہل مغرب کے درمیان بھی اتفاق رائے نہیں ہے، البتہ آزادی کے اس دو سو سالہ سفر کے بعد بلاشبہ عورت ایک ناقابل تلافی نقصان سے دو چار ضرور ہوئی ہے، عورت اپنے عورت ہونے کے تشخص کو گم کر بیٹھی ہے۔ نسوانیت کا وہ انمول زیور جو فطرت نے عورت کو عطا کیا تھا، وہ برابری اور حقوق کی دھول میں ایسا گم ہوا ہے کہ اب اسے ’چراغِ رخِ زیبا‘ کا سہارا لے کر بھی ڈھونڈنا چاہیں تو نہیں ڈھونڈ سکیں گے۔ چراغ کی بات ہی الگ ہے، رخِ زیبا کا وجود ہی باقی نہیں رہا، گھر کی پاکیزہ فضا سے نکل کر بازار، دفتر اور جنسی ہوس ناکی کی منڈیوں میں خوار ہو کر نسوانی چہرہ زمانے کی دھول سے اس قدر اَٹا ہوا ہے کہ حسن و جمال کا پیکر عجب بھبھوکے کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ لیکن وائے افسوس اس عظیم المیے کا احساسِ زیاں جاتا رہا ہے، مغرب کی عورت اپنی مسخ شدہ فطرت کو بحال کرنے کی بجائے اسے مزید بگاڑنے میں اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لا رہی ہے۔