ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,378
- پوائنٹ
- 635
اس تشریح کے مطابق تو تمام عورتیں ’’نصف مرد‘‘ کے درجہ پر بھی فائز نہیں ہیں کیونکہ ان میں بچگانہ صفات پائی جاتی ہیں۔
صرف علامہ اقبالؒ یا مسلمان مصنّفین نے ہی باغیانہ مزاج رکھنے والی مادر پدر آزاد عورتوں کو نشانہ تنقید نہیں بنایا ہے بلکہ یورپ میں اس طرح کی تحریریں سترھویں صدی یا اس سے قبل کے دور میں بھی مل جاتی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ یورپ میں ’’تحریک ِنازن‘‘ کی اِکا دُکا مبلغات اس تحریک کے باقاعدہ آغاز سے کہیں پہلے اپنے باغیانہ، اور غیر فطری رویوں کا اظہار کر چکی تھیں۔ ۱۶۲۰ء میں Anon نے The man-womanکے عنوان سے رسالہ تحریر کیا جس میں ان عورتوں کی شدید مذمت کی جو مردوں کی طرح کا لباس پہنتی ہیں یا اُن جیسے کام کرتی ہیں۔ ۱۹۴۷ء میں فرڈیننڈ لنڈبرگ نے Modern Woman the lost sexکے نام سے تحریک ِنازَن کے خلاف بہت مؤثر کتاب لکھی۔اس کتاب کے پہلے باب کا عنوان نازَن کے خلاف کس قدر نفرت کے جذبات لئے ہوئے ہے۔ ملاحظہ کیجئے:
صرف علامہ اقبالؒ یا مسلمان مصنّفین نے ہی باغیانہ مزاج رکھنے والی مادر پدر آزاد عورتوں کو نشانہ تنقید نہیں بنایا ہے بلکہ یورپ میں اس طرح کی تحریریں سترھویں صدی یا اس سے قبل کے دور میں بھی مل جاتی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ یورپ میں ’’تحریک ِنازن‘‘ کی اِکا دُکا مبلغات اس تحریک کے باقاعدہ آغاز سے کہیں پہلے اپنے باغیانہ، اور غیر فطری رویوں کا اظہار کر چکی تھیں۔ ۱۶۲۰ء میں Anon نے The man-womanکے عنوان سے رسالہ تحریر کیا جس میں ان عورتوں کی شدید مذمت کی جو مردوں کی طرح کا لباس پہنتی ہیں یا اُن جیسے کام کرتی ہیں۔ ۱۹۴۷ء میں فرڈیننڈ لنڈبرگ نے Modern Woman the lost sexکے نام سے تحریک ِنازَن کے خلاف بہت مؤثر کتاب لکھی۔اس کتاب کے پہلے باب کا عنوان نازَن کے خلاف کس قدر نفرت کے جذبات لئے ہوئے ہے۔ ملاحظہ کیجئے: