لالکائی صاحب نے یہ پوسٹ شروع کرکے یہ بتایا کہ امام کعبہ کا ہاں دیوبند کا کیا مقام ہے ۔ جس کے جواب میں ابو مریم صاحب کے دو دعوی سامنے آئے
ایک ۔ یہ تعریف غلط فہمی پر مبنی ہے ۔
اسی تناظر میں میں تقلید کے متعلق سعودی علماء (اور وہ بھی جید اتھارٹی ) کا تقلید سے متعلق فتوی نقل کیا تھا ۔ مقصد یہ تھا ایک طرف تو آپ ہمیں "سلفیت" کی دعوت دے رہے ہیں اور سعودی "سلفیت " میں تقلید کا بھی جواز ہے اور دوسری طرف آپ تقلید سے منع کرتے ہیں تو یہ دو رخی کیوں ؟
بہت پہلے ایک مقولہ سنا تھا کہ پاکستانی اہلحدیث کو یہ بات سکھائی جاتی ہے کہ اگر اپنے منہج کے حوالہ سے اعتراض کا جواب نہ بن پڑے تو احناف پر اعتراض کردو ۔ میں نے اس مقولہ پر یقین نہیں کیا تھا لیکن اس فورم پر آنے کے بعد نجانے کیوں اب وہ کچھ سچ لگنے لگا ہے۔
میں بار بار کہ رہا ہوں احناف پر اعتراض کے بغیر جواب دیں لیکن لگتا ہے یہ آپ لوگوں کے لیئے ممکن نہیں ۔
ایک چودھری صاحب نے اپنے ملازم سے دھوتی ادھار لی اور ایک سفر پر نکلے اور اپنے ملازم کو منع کیا کہ دھوتی کا تذکرہ نہ کرنا ۔ لیکن وہ ملازم کسی نہ کسی صورت میں دھوتی کا تذکرہ کرتا رہا ۔ کبھی کہتا کہ دھوتی چودھری صاحب کی ہے میں نہیں دی کبھی کہتا کہ یہ دھوتی چودھری صاحب نے خود خریدی وغیرہ ۔
آپ حضرات ہر بات کو گھما کر احناف پر لاتے ہیں ۔
میرا سوال یہ ہے کہ
آپ حضرات ایک طرف تو سعودی سلفیت کی طرف دعوت دے رہے ہیں اور اس سلفیت میں تقلید بھی ہے تو کیا آپ بھی تقلید کے قائل ہیں ؟
ایک ۔ یہ تعریف غلط فہمی پر مبنی ہے ۔
دوسرا یہ کہ سعودی علماء کا پسندیدہ منہج تو سلفي ہے ۔اگر کوئی شخص دیوبندی عقائد ونظریات سے ناواقفیت کی بنا پر ان کی تعریف کر بیٹھتا ہے تو کیا یہ دیوبندی افکار کے حق ہونے کی دلیل ہے؟
ابو مریم صاحب کی پوسٹ کو کم از کم 5 احباب نے پسند فرمایا ۔ گویا وہ بھی ان دعوں سے متفق ہیں۔اگر آپ ائمہ حرمین کے پسند کردہ اور ان کے نزدیک قابل تعریف مسلک کو اختیار کرنےکی تلقین میں سچے ہیں تو آپ کو فورا سلفی منہج اور سنت پر عمل اختیار کر لینا چاہیے .
اسی تناظر میں میں تقلید کے متعلق سعودی علماء (اور وہ بھی جید اتھارٹی ) کا تقلید سے متعلق فتوی نقل کیا تھا ۔ مقصد یہ تھا ایک طرف تو آپ ہمیں "سلفیت" کی دعوت دے رہے ہیں اور سعودی "سلفیت " میں تقلید کا بھی جواز ہے اور دوسری طرف آپ تقلید سے منع کرتے ہیں تو یہ دو رخی کیوں ؟
بہت پہلے ایک مقولہ سنا تھا کہ پاکستانی اہلحدیث کو یہ بات سکھائی جاتی ہے کہ اگر اپنے منہج کے حوالہ سے اعتراض کا جواب نہ بن پڑے تو احناف پر اعتراض کردو ۔ میں نے اس مقولہ پر یقین نہیں کیا تھا لیکن اس فورم پر آنے کے بعد نجانے کیوں اب وہ کچھ سچ لگنے لگا ہے۔
میں بار بار کہ رہا ہوں احناف پر اعتراض کے بغیر جواب دیں لیکن لگتا ہے یہ آپ لوگوں کے لیئے ممکن نہیں ۔
ایک چودھری صاحب نے اپنے ملازم سے دھوتی ادھار لی اور ایک سفر پر نکلے اور اپنے ملازم کو منع کیا کہ دھوتی کا تذکرہ نہ کرنا ۔ لیکن وہ ملازم کسی نہ کسی صورت میں دھوتی کا تذکرہ کرتا رہا ۔ کبھی کہتا کہ دھوتی چودھری صاحب کی ہے میں نہیں دی کبھی کہتا کہ یہ دھوتی چودھری صاحب نے خود خریدی وغیرہ ۔
آپ حضرات ہر بات کو گھما کر احناف پر لاتے ہیں ۔
میرا سوال یہ ہے کہ
آپ حضرات ایک طرف تو سعودی سلفیت کی طرف دعوت دے رہے ہیں اور اس سلفیت میں تقلید بھی ہے تو کیا آپ بھی تقلید کے قائل ہیں ؟