• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جماعت المسلمین (رجسٹرڈ) پر ایک نظر: از عبداللہ بہاولپوری رحمہ اللہ

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم​

جماعت المسلمین پر ایک نظر

حافظ عبد اللہ بہاولپوری (رحمة اللہ علیہ)
کمپوزنگ: ابوبکرالسلفی
[LINK=http://www.urduvb.com/forum/showthread.php?p=289832]حوالہ[/LINK]
پروف ریڈنگ / تصحیح اغلاط: محمد شاکر​


شیطان انسان کا ازلی دشمن ہے۔ وہ ہر طریقے سے انسان کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ نیک کو نیکی کے رنگ میں، بد کوبدی کے رنگ میں ۔ اس کا زیادہ تر وار اہل حق پر ہوتا ہے ۔ خصوصاً اہل حدیث پر ، کیوں کہ یہی اہل حق ہیں، جن کو چومکھی لڑائی لڑنی پڑتی ہے۔ کبھی اس محاذ پر کبھی اس محاذپر۔

اہل حدیث پر وار کرنے کے لیے پہلے توشیطان اغیار سے کام لیتا ہے، لیکن جب دیکھتا ہے کہ اغیار اہل حدیث کے مقابلے میں کامیاب نہیں ہوتے تو پھر قرآن و حدیث کا نام لینے والوں میں سے ہی وہ کسی کو منتخب کرکے اپنا کام لیتا ہے۔ کراچی کے مسعود بی ۔ ایس سی صاحب اب شیطان کے ہاتھ لگے ہوئے ہیں۔ وہ آج کل ان سے اپنا کام لے رہا ہے۔ اس لیے مسعود صاحب، اپنی سادہ لوحی اور علم و فہم کی کمی کی وجہ سے دین داروں کے لیے فتنہ بنے ہوئے ہیں۔ وہ نام قرآن و حدیث کا لیتے ہیں، لیکن مخالفت اہل حدیث کی کرتے ہیں۔ اگر مسعود صاحب شیطان کے ہتھے چڑھے ہوئے نہ ہوتے تو وہ اہل حدیث کی مخالفت نہ کرتے۔

آخر غربا والوں نے بھی تو اپنی جماعت بنائی۔ اپنا سلسلہ چلایا ، لیکن اہل حدیث کی مخالفت نہیں کی۔ اپنی کار کردگی کو غربا کے نام سے نمایاں کیا ، لیکن جماعت حق سے اپنا سلسلہ نہیں توڑا۔ اگر مسعود صاحب عقل والے ہوتے، ان کی قسمت سیدھی ہوتی تو وہ ضرور سوچتے کہ جب اہل حدیث بھی قرآن و حدیث کو مانتے ہیں ، میں بھی قرآن و حدیث کا نام لیتا ہوں تو میں اہل حدیث کی مخالفت کیوں کروں۔اگر کسی اہل حدیث سے کوئی اختلاف ہو تو اس سے گفتگو کروں، نہ کہ اہل حدیث جماعت کی مخالفت شروع کردوں۔ اب مسعود صاحب نے اہل حدیث کی مخالفت پر کمر باندھ رکھی ہے، وہ اس کی مخالفت میں ہی اپنی کامیابی سمجھتے ہیں۔ وہ اپنی جہالت اور تعصب کی وجہ سے اہل حدیث کو بدعتی اور گمراہ بتاتے ہیں اور خود اہل حق بنتے ہیں اور لوگوں کو اہل حدیث سے متنفر کرتے ہیں۔ ظاہر ہے جو اہلحدیث سے متنفر ہوگا وہ پھر کہاں جائے گا۔ ترقی کرکے تو آدمی اہل حدیث بتاتا ہے۔ اہل حدیث سے ترقی کرکے پھر وہ کدھر جاسکتا ہے۔

مَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ إِلَّا الضَّلَالُ[10:یونس:32]
اہل حدیث کے بعد تو پھر گمراہی ہی گمراہی ہے۔ شیطان کے گمراہ کرنے کی تکنیک بھی یہی ہے۔ پہلے وہ حق میں تشکیک پیدا کرتا ہے، پھر لوگوں کو حق سے ہٹاتا ہے۔ جب کوئی حق سے ہٹ جاتا ہے تو پھر وہ اس کو اپنا بنالیتا ہے۔

انسَلَخَ مِنْهَا فَأَتْبَعَهُ الشَّيْطَانُ فَكَانَ مِنَ الْغَاوِينَ[7:الاعراف:175]

مسعود صاحب نے جماعت المسلمین نام کا ایک جال تیار کیا ہے، جو بہت غضب کا اور بڑا دلفریب ہے جس میں وہ قرآن و حدیث کا نام لے کر اہل حدیث کو پھانستے ہیں۔ وہ کہتے ہیں اہل حدیث فرقہ وارانہ نام ہے۔ اس لیے یہ ناجائز ہے ۔ اہل حدیث جماعت ہندوستان میں بنی ہے اور جماعت المسلمین قدیم سے ہے۔ اس کا ذکر بخاری و مسلم میں بھی ہے۔ اور یہی اصل جماعت ہے، حال آنکہ "جماعت المسلمین" بالکل ایک نئی جماعت ہے جس کا ماضی نہ مستقل جڑ نہ بنیاد۔ ہرلحاظ سے (مَالَھَا قَرَار)۔1385ھ میں مسعود صاحب نے اس کی بنیاد رکھی ۔ یہ جماعت خاص بیسویں صدی کی پیداوار ہے۔ مرزا غلام احمد قادیانی کے بھی بعد یہ پیدا ہوئی۔ یہ اس زمانے میں پیدا ہوئی جب فتنوں کا دور اور انحاط کا زور تھا۔ ظاہر ہے کہ جس " مسلمین" کی بنیاد بیسویں صدی میں مرزا قادیانی کے بھی بعد رکھی گئی ہو وہ کیسی "مسلمین" ہوگی؟

مسعود صاحب کا حال اس عقل والے کا ہے جو ہلدی کی ایک گھٹی لے کر پنساری بن بیٹھا تھا۔ مسعود صاحب کو کہیں حدیث میں "جماعت المسلمین" کا لفظ نظر آگیا، پھرآؤ دیکھا، نہ تاؤ فوراً دکان کھول دی اور جماعت المسلمین کا بورڈ لگادیا۔ یہ نہ سوچا کہ جماعت المسلمین کا لفظ جس معنی میں لے رہا ہوں حدیث میں اس معنی میں ہے بھی یا نہیں۔ بورڈ لگانے کی کی۔ اگر جماعت المسلمین کا لفظ حدیث

(( فَیَشھدنَ جَمَاعَۃَ المُسلِمِینَ))[بخاری، کتاب العیدین باب اعتزال الحیض المصلی، ص77، رقم:981 ۔ مشکوۃ، کتاب الصلوۃ، باب صلوۃ العیدین ، فصل اول، رقم:1431]
(عورتیں جماعت المسلمین کے ساتھ عید گاہ جائیں)

میں اس معنی میں ہوتا جس معنی میں مسعود صاحب نے لے کر ایک نیا فرقہ کھڑا کردیا ہے تو کیا رسول اللہ ﷺ صرف عورتوں کو ہی حکم دیتے کہ وہ جماعت المسلمین کے ساتھ عید گاہ جائیں۔ مردوں کو حکم نہ دیتے کہ وہ بھی جماعۃ المسلمین کے ساتھ عید گاہ جائیں، کسی اور فرقے کے ساتھ نہ جائیں۔ کیا جماعت المسلمین صرف عورتوں کے لیے ہی ہے جو رسول اللہ ﷺ نے عورتوں کو ہی حکم دیا۔ اگر یہ لفظ اس معنی میں ہوتا جس معنی میں مسعود صاحب نے لیا ہے تو سب سے پہلے محدثین جماعت المسلمین کی بنیاد رکھتے ۔ مسعود صاحب ہی بتائیں، کیا محدثین نے ان کی طرح جماعت المسلمین نام کی کوئی جماعت بنائی؟ اگر بنائی تو اس کا حوالہ دیں۔ اگر نہیں بنائی تو کیوں؟ یا جماعت المسلمین کا لفظ جو بخاری اور مسلم میں ہے، امام بخاری، امام مسلم یا کسی اور محدث کو نظر نہ آیا ۔ اگر آیا اور یقیناً نظر آیا تو انھوں نے جماعت المسلمین نام کی کوئی جماعت کیوں نہ بنائی۔

جب مسعود صاحب جیسا ایک بے علم جماعت المسلمین کی بنیاد رکھ سکتا ہے تو محدثین نے جماعت المسلمین نام کی کسی جماعت کی بنیاد کیوں نہ رکھی، وہ کیوں اہل حدیث ہی کہلواتے رہے۔ جب انھوں نے ایسا نہیں کیا، تو صاف ظاہر ہے کہ حدیث میں جماعت المسلمین کا لفظ اس معنی میں نہیں جس معنی میں مسعود صاحب نے لے کر بیسویں صدی کے ایک نئے فرقے کی بنیاد رکھ دی۔ مسعود صاحب ایک طرف اپنی جماعت کی کڑیاں بخاری و مسلم کی حدیث سے ملا کر اس کو قدیم ترین ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ دوسری طرف اپنے رسالے" جماعت المسلمین کا پس منظر" میں لکھتے ہیں ۔ چند درد مند حضرات نے اہل حق کی اصلاح کے لیے 1385ھ میں جماعت المسلمین کی بنیاد ڈالی، میں پوچھتا ہوں جب جماعت المسلمین کی بنیاد1385ھ میں رکھی گئی تو کیا اس سے پہلے اس نام کی کوئی جماعت نہ تھی ؟ اگر کوئی جماعت نہ تھی تو وہ اہل حق کون تھے جن کی اصلاح کے لیے اس جماعت کی بنیاد رکھی گئی؟ اور کس جماعت سے وہ تعلق رکھتے تھے؟ کیا آج بھی وہ اہل حق ہیں یا نہیں؟ اگر آج بھی اہل حق ہیں تو وہ کون ہیں اور اگر آج ان میں سے کوئی اہل حق نہیں رہا، سب گمراہ ہوگئے تو جماعت المسلمین نے اچھی اصلاح کی کہ سارے اہل حق گمراہ ہوگئے ۔ اور اگر 1385ھ سے پہلے بھی جماعت المسلمین نام کی کوئی جماعت تھی تو پھر 1385ھ میں بنیاد ڈالنے کے کیا معنی؟ اگر مسعود صاحب یہ کہیں کہ اور جگہ تو یہ جماعت اس سے پہلے بھی تھی لیکن کراچی میں اس کی بنیاد 1385ھ میں رکھی گئی تو میں پوچھتا ہوں دوسری جگہ دنیا میں کہاں کہاں یہ جماعت تھی؟ کون کون اس کے امیر تھے؟ آج تک اس جماعت کے بڑے بڑے علماء کون کون ہوئے ہیں؟ انھوں نے کون کون سی کتابیں لکھی ہیں؟ جن پر جماعت المسلمین کا مرغوب ٹھپہ ایسے ہی ہو جیسے آج کل مسعود اور مرغوب صاحبان لگاتے ہیں۔

اگر مسعود صاحب ماضی میں اس جماعت کا کوئی اتا پتانہ بتا سکیں تو انھیں تسلیم کرلینا چاہیے کہ یہ ایک نئی جماعت ہے جو بیسویں صدی کے آخر میں معرض وجود میں آئی ہے۔ جس کا بخاری و مسلم میں مذکور جماعت المسلمین سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہو جماعت المسلمین اور اس کی بنیاد بیسویں صدی میں رکھی جائے۔ کیا رسول اللہ ﷺ کی امت اتنی صدیاں بغیر جماعت المسلمین کے ہی رہی؟ رسول کریم نے اس جماعت المسلمین کےبارے میں تو فرمایا تھا

((لاَتَزَالُ طَائِفَۃ مَّن اُمَّتِی))
[بخاری ، کتاب العتصام، باب قول النبی ص609، رقم:7311)

کہ وہ ہمیشہ رہے گی۔ آپ ﷺ نے اس کے مذہب کے بارے میں فرمایا تھا:

(مَا أنَا عَلَیہِ وَ اّصحَابِی))
[مشکٰوۃ، کتاب الایمان، باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ، رقم:171)

کہ ان کا مذہب اہل سنت والجماعت والا ہوگا۔ مسعود صاحب یا تو اپنی جماعت کا اس نام کے ساتھ ہر زمانہ میں موجود ہونا ثابت کریں، ورنہ تسلیم کریں کہ "جماعت المسلمین" آپ والی جماعت نہیں بلکہ وہ جماعت المسلمین اہل حدیث ہی ہے جو شروع زمانے میں اپنے اصلی نام سے موسوم تھی۔ جب فرقے بن گئے تو وہ اہل سنت اور اہل حدیث کے نام سے مشہور ہوئی۔ مسعود صاحب جتنی اہل سنت ، اہل حدیث ناموں کی مخالفت کریں گے اتنا ہی ان کی جماعت کا جھوٹا اور بے بنیاد ہونا واضح ہوگا۔ کیوں کہ پہلے ان کی جماعت نہیں تھی اور جو جماعت حقہ اہل سنت اور اہل حدیث کے نام سے پہلے سے چلی آرہی ہے اس کو وہ مانتے نہیں۔ آخر یہ خلاکیسے پورا ہوگا۔

اگر مسعود صاحب کی قسمت سیدھی ہوتی تو وہ ضرور تسلیم کرتے کہ اہل حدیث ہی وہ جماعت المسلمین ہے جس کا ذکر بخاری و مسلم میں ہے۔ کیوں کہ اہل حدیث ہی وہ جماعت ہے جو قدیم سے ہے، جس کی ایک زبردست تاریخ ہے جس کا شاندار ماضی ہے اور درخشاں مستقبل ہے۔ عیسیٰ علیہ السلام اور امام مہدی جب آئیں گے تو اسی مذہب اہل حدیث پر ہوں گے، کیوں کہ یہی اصل اسلام ہے۔

مسعود صاحب کہتے ہیں اصل جماعت المسلمین ہم ہیں جس کا خیر القرون کی جماعت المسلمین کی طرح کوئی فرقہ ورانہ نام نہیں۔ ہمارا ایک ہی نام"مسلم" ہے جو اللہ نے رکھا ہے۔ میں کہتا ہوں مسعود صاحب آپ کی جماعت المسلمین وہ نہیں جو رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں تھی، کیوں کہ آپ کی جماعت المسلمین کی بنیاد 1385ھ میں رکھی گئی ۔ اگر یہ پہلے والی جماعت المسلمین ہوتی تو 1385ھ میں اس کی بنیاد رکھنے کی کیا ضرورت تھی؟ وہ توپہلے سے ہی چلی آرہی تھی ۔ جب آپ نے 1385ھ میں بنیاد رکھی تو اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ یہ جماعت المسلمین نہیں ہے۔

مسعود صاحب! آپ کی جماعت المسلمین اس لیے بھی خیر القرون والی جماعت المسلمین نہیں کہ آپ کے عقائد و مسمات وہ نہیں جو پہلے کی جماعت المسلمین کے تھے۔ اُس جماعت المسلمین کا یہ دعویٰ ہر گز نہیں تھا کہ"مسلم" کے سوا کوئی اور نام رکھنا جائز نہیں۔ جو کوئی اسلام کا مترادف لقب رکھے وہ بھی فرقہ پرست ہے۔ مسعود صاحب! اگر پہلی جماعت المسلمین کا بھی یہی دعویٰ تھا جو آپ کا ہے تو اس کا ثبوت کسی کتاب سے دیں ۔ بلکہ رسول کریمﷺ نے جہاں گمراہ فرقوں کا ذکر کرکے ایک ناجی فرقے کا ذکر کیا ہے وہاں انھوں نے جماعت المسلمین کا نام نہیں لیا۔ اگر مسعود صاحب کا مذہب صحیح ہوتا کہ اہل حق کا جماعت المسلمین کے سوا کوئی دوسرا نام ہی نہیں تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ضرور جماعت المسلمین کا نام لیتے۔ جب آپ ﷺ نے جماعت المسلمین کا نام نہیں بلکہ((مَااَنَا عَلَیہِ وَاَصحَابیِ)) کہا تو اس کا صاف مطلب یہ ہوا کہ مسعود صاحب والی جماعت المسلمین غلط ہے جو کہتی ہے کہ جماعت المسلمین کے سوا تمام نام فرقہ پرستی اور گمراہی کے نام ہیں۔ حالانکہ آج تک کوئی اہل حق ایسا نہیں گزرا جس نے کہا ہو جماعت المسلمین کے سوا کوئی اچھا لقب رکھنا بھی گمراہی ہے ۔ مسعود صاحب پہلے"مسلمینی" ہیں جنھوں نے یہ دعویٰ کیا ہے۔

مسعود صاحب! اگر آپ یہ کہیں کہ نام تو ہمارا وہی "جماعت المسلمین" ہے جو بخاری و مسلم میں ہے تو میں کہتا ہوں فقط نام سے کیا ہوتا ہے، نام تو جعلی چیزوں کا بھی وہی ہوتا ہے جو اصلی چیزوں کا ہوتا ہے۔ نام سے ہی تو لوگوں کو دھوکا دیا جاتا ہے۔ اس لیے فقط نام نہیں دیکھا جاتا، خصوصیات بھی دیکھی جاتی ہیں۔ جن سے پتا چل جاتا ہے کہ یہ چیز جعلی ہے یا اصلی، احادیث کو دیکھ کر ہی تو مرزا قادیانی نے مسیح موعود نام رکھا تھا۔ مہدی نام کو دیکھ کر ہی تو جھوٹے اور نقلی مہدی بنے۔ مسعود صاحب! بے شک نام آپ کا وہی ہے جو بخاری و مسلم میں ہے،لیکن آپ کی جماعت وہ نہیں کیوں کہ یہ تو پیدا ہی 1385ھ میں ہوئی ہے ۔ اگر وہ ہوتی تو مسلسل چلی آتی۔ 1385ھ میں بنیاد رکھنے کی کیا ضرورت تھی؟

مسعود صاحب! آپ کہتے ہیں ہمارا نام جماعت المسلمین ہے۔ میں کہتا ہوں جماعت المسلمین تو یہود نصاریٰ بھی تھے۔ کیا اللہ نے آپ کی طرح ان کا نام مسلمین نہیں رکھا تھا۔ جب یہود و نصاریٰ بھی جماعت المسلمین ، امت محمدیہ ساری مسلمین ، حتیٰ کہ ہمارے ملک کے بنگالی اور میراثی بھی مسلمین ، آپ بھی مسلمین، بلکہ شیعہ تو مومنین۔۔۔ تو فرق کیا رہا؟ مسعود صاحب فقط جماعت المسلمین نام رکھنے سے کچھ نہیں بنتا۔ جب تک آپ کا سلسلہ اس جماعت حق سے نہ جڑ جائے جو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی۔ جس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا

((لَا تَزَال طَائِفَۃ اُمَّتِی))
[بخاری، کتاب الاعتصام، بابا قول النبیﷺ ص:609،رقم:7311]

اور
((مَااَنَا عَلَیہِ وَاَصحَابیِ))
[مشکٰوۃ، کتاب الایمان بابا الاعتصام بالکتاب والسنۃ رقم:171] ۔
آپ "جماعت المسلمین"نام کو اچھالتے ہیں حال آنکہ ایسے رسمی ناموں کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
(لَایَبقٰی الاِسلاَمِ اِلاَّ اِسمُہُ))
[مشکوۃ:کتاب العلم، رقم:276]

ایک زمانہ ایسا بھی آجائے گا کہ اسلام کا صرف نام رہ جائے گا۔ مسعود صاحب! آپ بھی صرف نام کو پیٹتے ہیں، یہ نہیں دیکھتے کہ اصل اسلام کیا ہے اور وہ کہاں ہے؟ اہل حدیث جو اصل اسلام کے علمبردار ہیں۔ ان کی آپ مخالفت کرتے ہیں اور جماعت المسلمین جو بالکل ایک نیا فرقہ ہے اس کو آپ اہل حق بتاتے ہیں۔ مسعود صاحب آخر آپ کو نظر کیوں نہیں آتاکہ تیرہ چودہ سو سال سے کونسی جماعت اہل باطل کا مقابلہ کر رہی ہے ۔ کیا وہ آپ کی جماعت المسلمین ہےجو 1385ھ میں بنی ہے۔؟ آپ قدیم سے باطل کا مقابلہ کرنے والوں کو بدعتی بتاتے ہیں اور خود جو کل پیدا ہوئے ہیں ، اہل حق بنتے ہیں۔ مسعود صاحب یاد رکھیے جو اہل حق کو گمراہ بتاتا ہے وہ خود گمراہ ہوتا ہے۔ آخر اس کے ذہن میں کوئی کجی ہوتی ہے تو اس کا سیدھا الٹا نطر آتا ہے۔ اور الٹا سیدھا۔

مسعود صاحب! آپ نے 1385ھ میں جماعت المسلمین کی بنیاد رکھی تو کیا آپ کو معلوم نہیں کہ جماعت المسلمین کی بنیاد نہیں رکھی جاتی۔ جب لوگ مسلمان بنتے جاتے ہیں تو جماعت المسلمین خود بخود بن جاتی ہے۔ جماعت المسلمین کی بنیاد رکھناتو ایسے ہی ہےجیسے اسلام کی بنیاد رکھنا۔ اس لیے احیاء اسلام یا تجدید اسلام کی تحریکیں تو دنیا میں بہت اٹھیں۔ یہ تو مسعود صاحب ! ماشاء اللہ آپ ہی ہیں جنھوں نے جماعت المسلمین کی بنیاد رکھی ہے۔ بعید نہیں کہ آپ کا کوئی بھائی اسلام کی بنیاد رکھنے والا بھی اٹھ کھڑا ہو۔

مسعود صاحب! یقین جانیں، جب آپ نے جماعت المسلمین کی بنیاد رکھی تھی تو اہل نظر تو اسی وقت کہتے تھے کہ مسعود بے چارہ مخلص ہو تو ہو لیکن بے عقل ضرور ہے کیوں کہ مسلمانوں میں جماعت المسلمین نام کی کوئی جماعت بنانا کسی عقل مند کا کام نہیں۔ اگر اس کو مسلم نام ہی کی کوئی جماعت بنانا منظور تھی تو تنظیم المسلمین یا اصلاح المسلمین نام کی کوئی جماعت بنا کر اپنا شوق پورا کر لیتا، مسلمانوں میں جماعت المسلمین نام کی جماعت بنانا مسلمانوںمیں ایک نئے فرقے کے اضافے کے سوا اور کچھ نہیں۔ غیر مسلمانوں کے مقابلے میں تو اس نام کا کوئی فائدہ ہو بھی سکتا ہے اور کچھ نہیں تو مسلمان اس نام پر اکھٹے ہی ہو جاتے ہیں جیسا کہ مسلم لیگ میں ہوئے اور یہ حقیقت ہے کہ کانگریس کے مقابلے میں مسلم لیگ کی کامیابی کی بڑی وجہ مسلم لیگ کا یہ نام تھا، لیکن اب پاکستان مین اس نام کا کچھ اثر نہیں کیوں کہ پاکستان مین سارے مسلمان ہیں اور مسلمانوں کے مقابلے میں مسلم لیگ کا نام کوئی کشش نہیں رکھتا، بلکہ مسلمانوں میں جماعت المسلمین نام کی کوئی جماعت بنانا لوگوں کے دلوں میں نفرت پیدا کرنا ے کیوں کہ اس سے دوسرے مسلمان کی تحقیر بلکہ تکفیر کا پہلو نکلتا ہے۔ اس سے اپنے فخر اور تعلیٰ کا اظہار ہوتا ہے۔ عام مسلمانوں سے علیحدگی کا تصور پیدا ہوتا ہے جو بھی جماعت المسلمین کا نام سنتا ہے وہ طنزاً پوچھتا ہے آپ جماعت المسلمین ہیں تو کیا ہم جماعت الکافرین ہیں۔ جماعت اسلامی پر بھی یہی اعتراض تھا کہ یہ جماعت اسلامی ہے ، تو باقی کیا غیر اسلامی ہیں۔ مسعود صاحب! آپ نے کچھ نہ سوچا سمجھا مسلم لیگ کا ریڈی میڈ نام لے کر جماعت المسلمین کی بنیاد رکھ دی۔

جماعت المسلمین کا نام رکھا تو آپ نے نادانی میں ہے، لیکن اب قرآن و حدیث کا سہارا لے کر اس کو (Justify) کرتے ہیں۔ قرآن و حدیث میں وہ وہ تاویلیں کرتے ہیں کہ مرزا قادیان کو بھی باوجود اس کی کمال تاویل بازی کے مات کردیتے ہیں اور آیات و احادیث کے غلط ترجمے کرتے ہیں۔ عبارتوں کا مطلب بگاڑتے ہیں۔ غرض یہ کہ اپنی جماعت المسلمین کو بچانے کے لئے الٹے سیدھے استدلال کو دیکھ کر بسوں اور گاڑیوں مین فولاد کا کشتہ بیچنے والوں کا طرز استدلال یاد آجاتا ہے کہ بیچنا تو ہوتا ہے ان کو اپنا کشتہ فولاد، لیکن پڑھتے ہیں آیت:
وَأَنزَلْنَا الْحَدِيدَ فِيهِ بَأْسٌ شَدِيدٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ[57:الحدید:25]
تاکہ لوگ یہ سمجھیں کہ ان کا کشتہ فولاد اللہ تعالیٰ کا تیار کیا ہوا ہے۔ اور اس کا نسخہ قرآن مجید میں موجود ہے اور اس کشتے میں ان کی تمام بیماریوں کا علاج ہے۔ مسعود صاحب! آپ بھی اپنی جماعت المسلمین کا تاثر کچھ اسی قسم کا دیتے ہیں کہ جیسے یہ جماعت خود اللہ نے بنائی ہے، اللہ نے ہی اس کا نام رکھا ہے اور اللہ نے ی مسعود بی ۔ ایس سی صاحب کو اس کا امیر مبعوث کیا ہے۔ کیوں کہ ایک مسعود صاحب کی ذات ہی دنیا میں ایسی رہ گئی تھی جو ذہن پرستی سے محفوظ تھی، باقی ساری دنیا ذہن پرست ہوگئی تھی۔ اس لیے اب جماعت المسلمین ہی دنیا میں ایک ایسی جماعت ہے جو ضلالت کے سمندر میں سفینہ نجات ہے جو اس میں سوار ہوگا گمراہی سے بچ جائے گا ورنہ گمراہی کے سمندر میں غرق ہوجائے گا۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
مسعود صاحب! اپنی جماعت المسلمین کے دفاع کے لیے جو کچھ جائز، ناجائز آپ کرسکتے تھے آپ نے کیا، لیکن بات وہی رہی کہ باطل خواہ کتنی بھی ملمع سازی کر لے باطل ہی رہتا ہے ۔ جھوٹ کتنا بھی سچا بنے جھوٹ ہی رہتا ہے۔ آپ کی جماعت المسلمین 1385ھ میں بنی ہے، پہلے نہیں تھی حالانکہ اسلام اور مسلمین پہلے سے چلے آرہے ہیں۔ اگر آپ کی جماعت المسلمین اصلی ہوتی، نقلی نہ ہوتی تو آپ کو 1385ھ میں اس کی بنیاد رکھنے کی کیا ضرورت تھی؟ جس جماعت المسلمین کی بنیاد آپ نے 1385ھ میں رکھی ہے وہ ایک نیا فرقہ ہے اور نیا فرقہ سوائے گمراہی کے اور کچھ نہیں ہوسکتا۔

مسعود صاحب سب کو معلوم ہے کہ آپ نے جماعت المسلمین اب بنائی ہے اور یہ بالکل جعلی ہے۔ یہ وہ نہیں جو"خیر القرون" میں تھی لیکن آپ کہتے ہیں یہ جماعت المسلمین وہی ہے۔ لوگ پوچھتے ہیں مسعود صاحب! آپ کی یہ جماعت المسلمین وہ کیسے ہوسکتی ہے۔یہ تو ہمارے سامنے بنی ہے۔ آپ کہتے ہیں نام تو وہی ہے 'مسعود صاحب! آپ کا اور آپ کی جماعت المسلمین کا حال اس سید کا ہے جو بیسویں صدی میں لوگوں کے سامنے سید بنا تھا۔ کسی نے اس پر دھوکا دہی کا مقدمہ دائر کر دیا جس میں وہ ماخوذ ہوگیا۔ اس نے اپنی صفائی میں گواہ پیش کیا۔ گواہ نے گواہی دی کہ یہ سید ہے کیوں کہ ہمارے سامنے بنا ہے۔ عدالت نے کہا جواب سید بنا ہو سید کیسے ہوسکتاہے۔ سید تو وہ ہوتا ہے جو سیدوں کی اولاد ہو اور نسلاً بعد نسلاً چلا آرہا ہو۔ یہ سید کیسا؟ سو یہی حال آپ کا ہے اور آپ کی جماعت کا۔ جماعت المسلمین کی بنیاد رکھی تو آپ نے سمند ر کے کنارے کراچی میں، اور حوالے دیتے ہیں بخاری و مسلم کے کہ یہ وہی جماعت ہے جو خیر القرون میں تھی۔ مسعود صاحب! یہ جماعت وہ تو تب ہوتی جب یہ نسلاً بعد نسلٖ مسلسل چلی آرہی ہوتی ۔ جب اس کی بنیاد ہی 1385ھ میں رکھی گئی ہے تو یہ وہ کیسے ہوسکتی ہے؟

مسعود صاحب! آپ نے" جماعت المسلمین" کی بنیاد رکھ کر "مسلم" نام کا پمفلٹ نکال کر یہ ثابت کیا ہے کہ آج تک (ھُوَ سَمَّا کُم المُسلِمِینَ) کا مطلب سمجھنے والا کوئی نہیں ہوا۔ سلف سے خلف تک سب فرقہ پرست ہی تھے جنھوں نے فرقہ وارانہ نام رکھے۔ جماعت المسلمین کی بنیاد نہ رکھی۔کچھ مقلدبن گئے، کچھ اہل حدیث۔۔ وہ تقلید کرکے گمراہ ہوگئے، یہ اہل حدیث نام رکھ کر تباہ ہوگئے۔ جب مسلم کوئی نہ رہا تو مسعود بے چارے کو از سر نو 1385ھ میں جماعت المسلمین کی بنیاد رکھنا پڑی۔

مسعود صاحب! مسعود عثمانی کا حال بھی آ پ جیسا ہی ہے۔ وہ بھی آپ کا بھائی ہے ۔ وہ کہتا ہے توحید آج تک میرے سوا کسی کی سمجھ میں نہیں آئی۔ توحیدخالص کا نسخہ اب بیسویں صدی میں مجھے ہی ملا ہے۔پہلے سب مشرک ہوگئے۔ آپ کو "مسلمینی" ڈس گئی، اس کو "توحید" لڑگئی۔ آپ دونوں نے سلف و خلف کو مشرک ، گمراہ اور فرقہ پرست قرار دیا ۔ اس طرح آپ دونوں مسعود ین شقیقین بن گئے۔ یہ ساری مار آپ پر اس لیے پڑی کہ آپ سلف کی راہ سے ہٹ گئے اور نئی راہ نکال لی۔ اگر آپ دونوں سلف کی لائن میں رہتے تو یوں شیطان کے ہتھے نہ چڑھتے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((اِنَّ الشَّیطٰنَ ذِئب الاِنسَان کَذِئبُ الغَنَم یَأ خُذُ الشاذَّۃَ وَالقَاصیِۃَ وَالنَّاحیَۃَ وَاِیَّاکُم وَالشعَابَ وَعَلیِکُم بِالجَمَاعَۃِ وَالعَامَّۃِ))
[مشکوۃ، کتاب الایمان باب العتصام بالکتب والسنۃ، الفصل الثالث ، رقم:184۔۔ مسند أحمد ،5/243 رقم:21602 ایضاً 5/233، رقم:21524)

شیطان انسان کا بھیڑیا ہے جیسے بکریوں کے لیے بھیڑیا ہوتا ہے جو علیحدہ رہنے والی بکری کا شکار کرلیتا ہے، اسی طرح شیطان ان لوگوں کا شکار کرلیتا ہے جو سلف کی لائن سے نکل جاتے ہیں اور بالآ خر
((مَن شَذَّ شُذَّ فِی النَّارِ))
[مشکوۃ، کتاب الایمان ، باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ ، رقم:173۔ ۔ ۔جامع ترمذی ابواب الفتن،باب ماجاء فی لزوم الجماعۃ، ص1869، رقم:2167]

کے تحت دوذخ میں چلے جاتے ہیں۔
مسعود صاحب! سلف کی لائن میں رہنا بہت ضروری ہے۔ اللہ نے اپنے نبی ﷺ کو بھی یہی تاکید کی ہے اور ہمیں بھی ۔ چنانچہ قرآن مجید میں ہے:

أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ هَدَى اللَّـهُ، فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ[6:النعام:90]
اے نبیﷺ! پہلے نبیوں کی لائن میں رہیے۔۔۔۔ صحابہ کو حکم ہے:

(فَاتَّبِعُونِی)
میرے نبی ﷺ کی لائن میں رہو۔ پھر فرمایا:

وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ[31:لقمان:15]
میری راہ پر چلنے والے پیشروؤں کی لائن میں رہو۔ نئی لائن نہ بناؤ۔ گارنٹی دی ہے کہ میری راہ پر چلنے والے اہل حق لازماًہمیشہ رہیں گے تاکہ لائن نہ ٹوٹے ۔ اسی لیے اللہ نے حکم دیا ہے کہ تم اہل حق کی لائن میں رہو۔ ان کی لائن سے باہر نہ نکلو۔ اگر تم اہل حق کی لائن سے باہر نکلو گے تو شیطان فوراً تمھارا شکار کرلےگا۔ شیطان شکار کرتا ہی اس وقت ہے جب آدمی سلف کی لائن سے نکل کر نئی راہ نکالتا ہے۔

مسعود صاحب! دل آپ کا مانتا ہے کہ اہل حدیث ہی اہل حق ہیں ۔ ان کے سوا کوئی اہل حق نہیں، لیکن اب جماعت المسلمین آپ کے لیے فتنہ بن گئی ہے۔ اب آپ اہل حدیث کی مخالفت میں ہی اپنی جماعت کی خیر سمجھتے ہیں۔ آپ ہی بتائیں کہ اگر اہل حدیث" اہل حق" نہیں تو کیا مقلدین اہل حق ہیں یا مرزائی اور اہل قرآن اہل حق ہیں، یا شیعہ مومنین اہل حق ہیں؟ آخر آپ کی جماعت المسلمین کے وجود میں آنے سے پہلے کون اہل حق تھے۔ اگر وہ اہل حدیث ہی تھے تو وہ آپ کی جماعت المسلمین کے وجود میں آنے کے بعد فرقہ پرست اور گمراہ کیسے ہوگئے ۔ اگر وہ اہل حدیث نہیں تھے تو وہ کون تھے؟ اگر آپ کہیں کہ میں نے جماعت المسلمین کی بنیاد ہی اس وقت رکھی تھی جب کہ کوئی اہل حق نہ تھا۔ چاروں طرف گمراہی ہی گمراہی تھی، گھٹا ٹوپ اندھیرا تھا تو میں کہوں گا کہ یہ جھوٹ ہے۔ یہ ہو ہی نہیں سکتا' کیوں کہ امت محمدیہﷺ پر ایسا دور کبھی آیا ہے نہ آئے گا کہ اہل حق معدوم ہوں۔ آپ کی جماعت المسلمین کے باطل ہونے کی بڑی دلیل ہی یہ ہے کہ اس کا پچھلی صدیوں میں کوئی نام ونشان نہیں تھا۔
یہ کیسے ہوسکتا کہ اتنی صدیاں امت محمدیہ اندھیرے میں رہے اور اب بیسویں صدی میں آپ روشنی کا میناربن کر نمودار ہوں۔ قرآن پکار پکار کر کہہ رہاہے اور قرآن ہر زمانے کے لیے ہے:

مَن شَاءَ اتَّخَذَ إِلَىٰ رَبِّهِ سَبِيلًا[73:المزمل:19]
وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ[31:لقمان:15]

میری راہ بھی موجود ہے' مٹی نہیں۔ اس کے راہی بھی موجود ہیں۔ ان کا سلسلہ منقطع نہیں ہوا۔جو کوئی چاہے اللہ کی راہ اختیار کرلے ۔ اگر اہل حق کوئی نہ ہو تو اللہ کی راہ اختیار ہی نہیں کی جا سکتی ۔ اس کے علاوہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

(( لاَتَذَالُ طَائِفَۃَ مَن اُمَّتِی۔۔۔ الخ))
[بخاری، کتاب الاعتصام باب قول النبی ص609، رقم:7311]

اہل حق ہمیشہ رہیں گے۔ مسعود صاحب! آپ کیسے کہ سکتے ہیں کہ جماعت المسلمین سے پہلے اہل حق نہیں تھے؟ جب آپ مانتے ہیں کہ دین قرآن و حدیث کا نام ہے تو پھر آپ یہ کیوں نہیں دیکھتے کہ آپ کے وجود میں آنے سے پہلے حاملین قرآن و حدیث کون تھے۔ قرآن و حدیث کن کا مذہب تھا۔ کیا موجودہ فرقوں میں سوائے اہل حدیث کے آپ کو کوئی ایسا فرق نظر آتا ہے جس کا مذہب صرف قرآن و حدیث ہو۔ جب نہیں اور یقیناً نہیں تو آپ کیسے کہتے ہیں کہ اہل حدیث"اہل حق" نہیں؟

مسعود صاحب! یہ آپ کو کتنا مغالطہ ہے کہ مسلم کے سوا کوئی اور نام نہیں ہوسکتا ۔ نام صرف ایک یعنی"مسلم" ہی ہے۔ اس مغالطے کی وجہ سے ہی آپ نے جماعت المسلمین بنائی ہے اور اس مغالطے کی وجہ سے ہی آپ اہل حدیث کو گمراہ بتاتے ہیں۔ آپ کا یہ مغالطہ صرف لا علمی کی وجہ سے ہے، ورنہ قرآن و حدیث کی رو سے کوئی دوسرا وصفی اور امتیازی نام رکھنا منع نہیں۔ قرآن وحدیث سے آپ ایک دلیل ایسی پیش نہیں کرسکتے جو آپ کے اس مذہب کو ثابت کرے۔ آپ نے اپنے رسالے"مسلم" میں بہت سی قرآنی آیات لکھی ہیں جن میں "مسلم" کا لفظ ہے۔ آپ اس سے استدلال یہ کرتے ہیں کہ نام صرف ایک یعنی مسلم ہی ہے اور کوئی دوسرا نام نہیں، حال آنکہ ان آیات سے ہر گز آپ کا دعویٰ ثابت نہیں ہوتا۔ گفتگو اس میں نہیں کہ مسلم نام ہے یا نہیں۔ گفتگو اس میں ہے کہ مسلم کے علاوہ کوئی اور نام جائز ہے یا نہیں؟ آپ کوئی ایسی دلیل پیش کریں جس سے یہ ثابت ہو کہ مسلم کے علاوہ کوئی اور نام جائز نہیں اور وہ آپ قطعاً نہیں کرسکتے۔

اگر آپ کہیں کہ قرآن کہتا ہے: (وَلَا تَفَرَّقُوا) فرقے فرے نہ بنو۔۔ مختلف ناموں سے فرقے بنتے ہیں۔ میں کہتا ہوں مسعود صاحب! یہ استدلال بھی آپ کا غلط ہے۔ فرقے ناموں سے نہیں بنتے، فرقے مذہب کی تبدیلی سے بنتے ہیں۔ اگر مذہب ایک ہو اور تعارفی نام مختلف بھی ہوں تو کوئی فرقہ پرستی نہیں۔ وہ ایک ہی فرقہ ہے۔ ایک چیز کے کئی نام ہوسکتے ہیں۔ اگر مذہب صحیح ہو تو مذہب کی مناسبت سے کئی نام ہوسکتے ہیں۔ ناموں کو اتنی اہمیت نہیں۔ اصل اہمیت مذہب اور دین کو ہے۔ اگر مذہب غلط ہو تو نام خواہ کتنا اچھا ہو اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ آ پ اپنا نام مسلم رکھتے ہیں، مسلم کتنا اچھا نام ہے' لیکن چونکہ آپ کا مذہب غلط ہے اس لیے آپ کو اس نام کا کوئی فائدہ نہیں۔ اس طرح شیعہ مؤمنین کہلاتے ہیں' مومنین کتنا پیارا نام ہے' لیکن جب مذہب صحیح نہیں تو مومن نام کا ان کو کوئی فائدہ نہیں۔
نام پر اصرار کرنا اور مذہب کو نہ دیکھنا یہ یہود و نصاریٰ کا شیوہ ہے۔ یہود ونصاریٰ کہتے تھے۔

كُونُوا هُودًا أَوْ نَصَارَىٰ تَهْتَدُوا[2:البقرہ:135]
یہود و نصاریٰ بن جاؤ ہدایت والے ہو جاؤ گے۔ وہ یہودی و نصاریٰ نام رکھنے کو ہی ہدایت سمجھتےتھے۔ اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا:

بَلْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا[2:البقرہ:135]
دین ابراہیم کو اپناؤ،ناموں پر نہ مرو۔

یہود نصاریٰ کہتے تھے:

لَن يَدْخُلَ الْجَنَّةَ إِلَّا مَن كَانَ هُودًا أَوْ نَصَارَىٰ[2:البقرہ:111]
جنت میں صرف یہود و نصاریٰ ہی جائیں گے اور کوئی نہیں جائے گا۔

اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا:

بَلَىٰ مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّـهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ۔۔۔۔الخ[2:البقرہ:112]
کیوں نہ جائے گا جو بھی اخلاص کے ساتھ اپنے آپ کو اللہ کے آگے جھکادے وہی جنت میں جائے گا۔۔۔۔

دوسری جگہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
انَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالنَّصَارَىٰ وَالصَّابِئِينَ مَنْ آمَنَ بِاللَّـهِ[2:البقرہ:62]

جس کا مطلب یہ ہے کہ جنت کسی خاص نام کے گروہ کے ساتھ خاص نہیں۔ جنت میں ہر وہ شخص اور گروہ جائے گا جس کا ایمان اور عمل درست ہوگا، خواہ وہ امت محمدیہ کے مومنین ہوں یا پہلی امتوں مثلاً یہود ونصاریٰ اور صائبین کے نیک لوگ ہوں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
مسعود صاحب! قرآن پاک کی آیت واضح طور پر آپ کے مذہب کو جھوٹا ثابت کرتی ہے۔ اس آیت میں واضح ہے کہ نام بے شک مختلف بھی ہوں لیکن مذہب ایک ہونا چاہیے۔ دین اسلام ۔ مسعود صاحب ! آدم علیہ السلام سے لے کر رسول اللہ ﷺ تک کتنے نیک لوگ گزرے ہیں۔ وہ مسلمین بھی تھے، لیکن اپنی امتوں کے لحاظ سے انکے نام اور بھی تھے۔ ہر نبی کی امت مسلمین ہوتے ہوئے مختلف امتیازی ناموں سے مشہور رہی ہے۔ جیسے یہود ونصاریٰ، اہل کتاب، صابی، قوم تبع وغیرہ ۔ لہٰذا آپ کا یہ کہنا کہ نام صرف ایک یعنی مسلم ہے اور کوئی نہیں ایجاد بندہ ہے اور یہ عقیدہ گندہ ہے۔ اس میں یہود یا نہ رنگ ہے، اسلامی رنگ نہیں۔ قرآن و حدیث میں اس کی کوئی دلیل نہیں۔ صرف یہی نہیں کہ یہ نظر یہ قرآن و حدیث کے خلاف ہے، بلکہ واقعہ یہ ہے کہ یہ بات آج تک کسی عالم نے بھی نہیں کہی کہ مسلم کے سوا کوئی و صفی نام جائز نہیں۔ خواہ وہ اسلام کا معروف وممیز ہی کیوں نہ ہو۔یہ صرف آپ کے ذہن کی پیداوار ہے۔

مسعود صاحب! یہ آپ کی کتنی بڑی بدقسمتی ہے کہ لاعلمی کی وجہ سے قلابازیاں خود کھاتے ہیں، غلط فتوے اوروں پر لگاتے ہیں۔ مجھے ڈر ہے کہ کہیں آپ کا حال غلام محمد پرویز والا نہ ہو۔ وہ بھی آپ کی طرح سے دفتری آدمی تھا۔ ساری عمر تو کی کلرکی۔ جب ریٹائر ہوگیا اسلام کو طلوع کرنے لگا ۔ تھا بے علم۔ فَضَلُّوا وَاَضَلُّوا کا مصداق ہو گیا۔ آپ بھی ساری عمر تو رہے بی ۔ ایس سی اور اب بنا لی جماعت المسلمین اور کرنے لگے تفسیر قرآن ۔ اب اللہ ہی خیر کرے۔

آپ کا رسالہ" مسلم" بتاتا ہے کہ آپ کومغالطہ یہ ہے کہ مسلم نام"علم" ہے۔ اس لیے یہ بد لانہیں جاسکتا ہے۔ میں کہتا ہوں مسلم علم نہیں، یہ ایک خطاب ہے ، جو اللہ کی طرف سے اپنے فرمان برداروں کو دیا جاتا ہے۔ لیکن مسعود صاحب ! اگر آپ کو سمجھانے کے لیے تھوڑی دیر کے لیے یہ تسلیم کر بھی لیا جائے کہ مسلم"علم" ہے تو پھر کیا علم کے بعد کوئی وصفی نام رکھا نہیں جاسکتا۔؟ آخر یہ کس دین کا مسئلہ ہے؟ مسعود صاحب! جو بھی کوئی علم کے بعد وصفی نام رکھتا ہے وہ اپنے علم کو نہیں بدلتا ، علم وہی رہتا ہے۔ القاب وغیرہ اور رکھ لیتا ہے۔ اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ جو اہل حدیث ہوتا ہے وہ مسلم بھی ہوتا ہے اور اہل حدیث بھی۔ بقول آپ کے مسلم اس کا اصل نام ہے، یعنی علم ہے، اہل حدیث اس کا وصفی نام ہے یعنی لقب ہے اور ایک ذات کے مختلف اوصاف کے لحاظ سے کئی کئی نام ہوسکتے ہیں۔اللہ کے کتنے نام ہیں؟ رسول اللہ ﷺ کے کتنے نام ہیں؟ قرآن مجید کے کتنے نام ہیں؟ اسلام کے کتنے نام ہیں؟ ہر شخص کے علم کے علاوہ کئی کئی نام ہوتے ہیں،بلکہ بعض دفعہ تو غیر علمی نام اتنا مشہور ہو جاتا کہ علم کا پتا ہی نہیں رہتا۔ حضرت ابوہریرہؓ کا کیا نام تھا؟ یقین کے ساتھ کسی کو معلوم نہیں، وہ اپنی کنیت سے ہی مشہور ہیں۔

مسعود صاحب! حقیقت یہ ہے کہ مسلم کوئی علم نہیں۔ یہ بھی مومن کی طرح ایک وصفی نام ہے جس کے معنی ہیں فرماں برداری کرنے والا مطیع ومنقاد۔ قرآن مجید اور وصفی ناموں کی طرح مسلم کو بھی ایک وصفی نام قرار دیتا ہے۔ یہ کوئی علم نہیں۔ چنانچہ ملاحظہ ہو:

اِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ۔۔۔۔ الخ[33:الاحزاب:35]

اگر مسلم علم ہوتا تو اندازبیاں یہ نہ ہوتا کہ مسلم معطوف علیہ اور مومن اور صادق وغیرہ معطوف ۔ اللہ نےجب مسلمین پر باقی وصفی ناموں کا عطف کیا ہے تو اس سے صاف ظاہر ہے کہ مسلم علم نہیں۔ بلکہ ایک وصفی نام ہے۔ جیسا کہ مؤمن وصادق نام ہیں۔ اسی لیے میں کہتا ہوں کہ جیسے اپنے آپ کو مومن وصادق کہنا اور جماعت المومنین اور جماعت الصادقین بنانا جائز نہیں اسی طرح اپنے آپ کو مسلم کہنا اور جماعت المسلمین بنانا جائز نہیں کیوں کہ یہ اپنے منہ میاں مٹھو بننے والی بات ہے اور شریعت ایسے نام رکھنے سے منع کرتی ہے جس میں اپنی مدح کا پہلو نکلتا ہو، یا اپنی پاک بازی اور بڑائی کا اظہار ہو یا اپنے کسی عمل کا سراہنا پایا جاتا ہو۔ اس لیے اپنے آپ کو "المصلی" (نمازی)، "الصائم"(روزے دار) ، "الحاج"(حاجی) کہلوانا جائز نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ صحابہ مسلم یا مومن نہیں کہلواتے تھے اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے جماعت المسلمین نام کی کسی جماعت کی بنیاد نہیں رکھی۔ چونکہ وہ مسلم تھے اس لیے خود بخود جماعت المسلمین تھے۔ ان کو جماعت المسلمین نام رکھنے کی ضرورت نہ تھی۔ یہ بیماری پہلے معتزلہ کو تھی کہ وہ اپنے آپ کو اہل التوحید واہل العدل کہتے تھے۔ یا شیعہ کو تھی کہ وہ مومنین بنتےتھے۔ اب یہ بیماری آپ کو لگ گئی ہے کہ آپ مسلمین کہلاتے ہیں، حالانکہ جس طرح جماعت المؤمنین واہل حق کہلانا جائز نہیں۔ اس طرح جماعت المسلمین کہلانا بھی جائز نہیں۔

1-مسعود صاحب! اگر آپ کہیں کہ جب ہم مسلم ہیں تو مسلم کیوں نہ کہلائیں، میں پوچھتا ہوں کہ آپ مومن ہیں یا نہیں؟ اگر آپ مومن نہیں تو پھر آپ مسلم بھی نہیں اور اگر آپ مومن ہیں تو پھر آپ مومن کیوں نہیں کہلاتے ؟ اس طرح آپ صادق ہیں تو صادق کیوں نہیں کہلاتے۔؟ جماعت المسلمین کی بجائے جماعت الصادقین کی بنیاد کیوں نہیں رکھتے۔؟ مسعود صاحب! یہ ضروری نہیں کہ آدمی جو ہو وہ کہلائے بھی۔ صحابہؓ جن کو رسول اللہ ﷺ نے جنتی کہا تھا، وہ جنتی ہونے کے باوجود جنتی نہ کہلاتے تھے۔

2- اگر آ پ کہیں کہ مسلمین نام اللہ نے رکھا ہے، ہم مسلمین کیوں نہ کہلائیں، میں کہتا ہوں کہ اللہ کے مسلم نام رکھنے کے یہ معنی نہیں۔ کہ مسلم ہمارا ذاتی نام ہے، اس لیے ہم مسلمین کہلاتے پھریں۔ مسلم نام رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ نے اپنے فرمانبرداروں کا نام مسلمین رکھا ہے، جو اللہ کے فرمانبردار بن جائیں گے اللہ کے نزدیک ان کا یہ نام ہوگا۔ اللہ نے یہ نام اس وقت رکھا تھا جب ہم پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔ ہم نے کوئی عمل بھی نہیں کیا تھا۔ اگر یہ نام ہمارے کہلانے کے لیے ہوتا تو اللہ ہماری پیدائش سے پہلے یہ نام نہ رکھتا۔ جب تک عملاً فرمان برداری نہ ہو تو مسلم کیسا اور جب مسلم نہ ہو تو مسلم نام کیسا؟ مسعود صاحب! آ پ ہی بتائیں کہ فرماں برداری سے پہلے آدمی مسلم کہلاسکتا ہے؟ اگر نہیں اور یقیناً نہیں تو پھر اللہ تعالیٰ کا ہماری پیدائش سے پہلے کا رکھا ہوا نام ہمارے مسلم کہلانے کی دلیل کیسے ہو سکتا ہے؟ ذاتی نام تو ذات کے وجود میں آنے سے پہلے بھی رکھا جاسکتا ہے۔ لیکن کسی وصف سے متصف تو کوئی ذات اس وقت ہو سکتی ہے جب وہ وصف اس ذات میں موجود ہو۔ مسلم ایک وصفی نام ہے جس کے معنی ہیں فرمانبردار۔ جب کوئی انسان فرماں برداری کے وصف سے موصوف ہوگا تو وہ مسلم نام کا مستحق ہوگا۔ پہلے کیسے مسلم کہلاسکتا ہے۔؟

3- اگر آپ کہیں ہم مسلمین اس لیے کہلاتے ہیں کہ اللہ نے ہمارا نام مسلمین رکھا ہے ، میں پوچھتا ہوں اللہ نے سب کا نام مسلمین رکھا ہے، یا خاص خاص کا؟ اگر سب کا نام مسلمین رکھا ہے تو پھر دنیا میں سب مسلمین کیوں نہیں؟ اتنے کافرکیوں ہیں؟ کیا اللہ نے کافروں کے نام بھی مسلمین کھا ہے؟ اگر اللہ نے سب کا نام مسلمین نہیں رکھا، خاص خاص کا نام مسلمین رکھا ہے تو پھر وہ خاص کون ہیں؟ کیا وہ آپ کی جماعت المسلمین ہے یا اور بھی ہیں؟ اگر اور بھی ہیں تو کیا وہ اہل حق نہیں؟ اگر اور نہیں بلکہ صرف آپ کی جماعت المسلمین ہے تو پھر اللہ کی تیار کردہ مسلمین کی وہ لسٹ دکھائیں تاکہ ہم بھی دیکھیں کہ اس میں آپ کا نام بھی ہے یا نہیں؟ اگر آپ مسلمین کی وہ لسٹ نہ دکھا سکے اور آپ کبھی بھی نہیں دکھا سکتے تو آپ تسلیم کریں کہ اللہ نے مسلم نام ضرور رکھا ہے لیکن یہ پتا نہیں کس کس کا؟ ۔۔۔۔ مسعود صاحب! جب آپ کو پتا ہی نہیں کہ اللہ نے کس کس کا نام مسلم رکھا ہے تو آپ کیسے کہہ سکتے ہیں اللہ نے ہمارا نام مسلمین رکھا ہے۔ اس لیے ہم مسلمین کہلاتے ہیں۔

4- مسعود صاحب! آ پ جو کہتے ہیں اللہ نے(سَمَّا کُمُ المُسلِمِینَ) [22:الحج:78) کہا ہے، اس لیے ہم مسلمین کہلاتے ہیں ۔ میں کہتا ہوں اس( سَمَّاکُمُ) میں ضمیر مخاطب"کُمُ" سے کون لوگ مراد ہیں؟ کیا صرف صحابہؓ یا بعد والے بھی؟ اگر بعد والےبھی ہیں تو پھر کیا آپ اس "کُمُ" میں شامل ہیں یا نہیں؟ مسعود صاحب! جب تک آپ یہ ثابت نہ کرسکیں کہ اس"کُمُ" میں آپ بھی شامل ہیں، آپ (سَمَّاکُمُ المُسلِمِینَ) سے استدلال کیسے کر سکتے ہیں؟

5- مسعود صاحب! آپ جو کہتے ہیں کہ اللہ نے (سَمَّاکُمُ المُسلِمِینَ) کہا ہے اس لیے ہم مسلمین کہلاتے ہیں، اسی لیے ہم نے جماعت المسلمین بنائی ہے۔ میں پوچھتا ہوں کہ فقط اللہ کے (سَمَّاکُمُ المُسلِمِینَ) کہہ دینے سے کوئی مسلم کہلا سکتا ہے یا اللہ کے (سَمَّاکُمُ المُسلِمِینَ) کہہ دینے کے بعد بھی مسلم کہلانے کے لیے مسلم بننے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ کہہ کہ فقط اللہ کے (سَمَّاکُمُ المُسلِمِینَ) کہہ دینے سے ہر آدمی مسلم کہلاسکتا ہے، میں کہتا ہوں پھر عمل کرنے کی کیا ضرورت ؟مسلم تو پھر ہر آدمی اس وقت سے ہی ہے جب سے اللہ نے یہ نام رکھا ہے۔ اگر آپ کہیں کہ فقط اللہ کے (سَمَّاکُمُ المُسلِمِینَ) کہہ دینے سے کوئی آدمی مسلم نہیں کہلاسکتا، مسلم کہلانے کے لیے تو مسلم بننے کی ضرورت ہے ، میں کہتا ہوں پھر آپ مسلمین کہلانے کے لیے (سَمَّاکُمُ المُسلِمِینَ) سے استدلال کیوں کرتے ہیں؟ پھر مسلم کہلانے کی دلیل مسلم ہونا ہے، نہ کہ اللہ کا (سَمَّاکُمُ المُسلِمِینَ) کہنا۔ اس لیے آپ پہلے اپنا مسلم ہونا ثابت کریں، پھر مسلمین کہلائیں اور اپنا مسلم ہونا آپ ثابت نہیں کرسکتے ۔ اس لیے آپ کا مسلم کہلانا اور جماعت المسلمین بنانا غلط ہے۔

6- مسعود صاحب آپ جو مسلمین کہلاتے ہیں اس وجہ سے کہ اللہ نے (سَمَّاکُمُ المُسلِمِینَ) کہا ہے، میں پوچھتا ہوں اللہ کے (سَمَّاکُمُ المُسلِمِینَ) کہہ دینے سے کیا ہر ایک کو مسلم کہلانے کا حق مل جاتا ہے؟ اگر آپ کہیں کہ (سَمَّاکُمُ المُسلِمِینَ) کے تحت ہر ایک کو مسلم کہلانےکا حق ہے پھر تو ہر کوئی مسلم کہلاسکتا ہے، خواہ مرزائی ہو یا مشرک۔ اگرآپ کہیں کہ ہر کوئی مسلم نہیں کہلا سکتا، مسلم صرف وہی کہلا سکتا ہے جو مسلم ہو۔ میں کہتا ہوں پھر (سَمَّاکُمُ المُسلِمِینَ) سے مسلم کہلانے پر آپ کا استدلال کرنا بے کار ہے۔ (سَمَّاکُمُ المُسلِمِینَ) کے تحت پھر یا تو ہر مشرک اور مرزائی بھی مسلم کہلا سکتا ہے ا پھر اس کے تحت کوئی بھی مسلم نہیں کہلا سکتا؟ مسلم صرف وہی کہلا سکتا ہے جو مسلم ہو اور یہ پتا نہیں کہ مسلم کون ہے؟ اللہ ہی سب کو بہتر جانتا ہے اس لیے آپ کا (سَمَّاکُمُ المُسلِمِینَ) کے تحت مسلم کہلانا اور جماعت المسلمین بنانا باطل ہے۔

7- مسعود صاحب! جب یہ طے ہے کہ اللہ کی فرماں برداری کے بغیر کوئی بھی مسلم نہیں ہو سکتا کیوں کہ مسلم کا معنی ہی فرماں برداری کرنے والا ہے، جو فرماں برداری نہ کرے وہ مسلم نہیں تو آدمی زندگی میں مسلم کیسے کہلاسکتا ہے؟ کیوں کہ فرماں برداری کا عمل موت تک جاری رہتا ہے اور جب تک فرماں برداری مکمل نہ ہو اللہ کے نزدیک مسلم نہیں بن سکتا، لہٰذا آپ کا مسلمین کہلانا اور جماعت المسلمین بنانا غلط ہے۔

8- مسعود صاحب! اگر آپ کہیں اللہ نے ہمارا نام مسلمین رکھا ہے ، اس لیے ہم مسلمین کہلاتے ہیں، میں کہتا ہوں مسلمین نام اللہ نے ہر ایک کا نہیں رکھا۔ مسلمین نام اللہ نے ہی رکھا ہے جو اللہ کے نزدیک مسلمین بننے والے ہیں اور اللہ کے نزدیک مسلم وہی بنتا ہے جس کا خاتمہ اسلام پر ہو۔کیوں کہ اپنے خاتمے کا کسی کو پتا نہیں۔ اس لیے زندگی میں مسلم ہونے کا دعویٰ کرنا یا جماعت المسلمین نام کی جماعت بنانا ایک چھچھوری حرکت ہے۔ اپنے انجام ے ڈرنے والا کوئی دانا بینا ایسی حرکت نہیں کرسکتا۔ مسعود صاحب! آپ نے جماعت المسلمین تو بنالی اس وجہ سے کہ اللہ نے ہمارا نام مسلمین رکھا ہے۔ لیکن یہ کبھی غور نہیں کیا کہ جب اللہ نے ہمارا یہ نام رکھا ہے تو اس نام سے اللہ ہم سے خطاب کیوں نہیں کرتا؟ سارےقرآ ن مجید میں اللہ نے ایک دفعہ بھی ہمیں اس نام سے نہیں پکارا۔ بلکہ جہاں بھی پکارا ہے (یٰایُّھَاالمُومِنُونَ) ۔۔۔ (یٰاَیُّھَاالَّذِیِنَ أمَنُوا)۔۔۔(یٰاعِبَادِی) سے پکارا ہے تو ثابت ہوا کہ مسلم نام ضررور ہے ، لیکن زندگی میں زندہ رہتے ہوئے کوئی اس نام کا مستحق نہیں، کیوں کہ فرماں برداری مکمل ہونے سے پہلے یہ نام رکھا ہی نہیں جاسکتا، کہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں یٰایُّھَاالمُسلِمُونَ سے خطاب نہیں کرتا۔

10- مسعود صاحب! اگر آپ کہیں کہ جب ہم زندگی میں مسلم نہیں کہلاسکتے تو اللہ نے (سَمَّاکُمُ المُسلِمِینَ) کیوں کہا ہے؟ میں کہتا ہوں (سَمَّاکُمُ المُسلِمِینَ) ہمیں مسلمان بنانے کے لیے کہا ہے۔ مسلمان کہلانے کے لیے نہیں کہا۔ اللہ نے (سَمَّاکُمُ المُسلِمِینَ) اس لیے کہا ہے کہ ہمیں مسلم بننے کی ترغیب ہوتاکہ ہمیں معلوم ہو کہ مسلمین ایک خطاب ہے جو اللہ اپنے فرمانبرداروں کو دیتا ہے۔ اگر ہم فرمانبردار بنیں گے تو یہ ہمیں ملے گا۔ اللہ نے (سَمَّاکُمُ المُسلِمِینَ) اس لیے نہیں کہا کہ ہم فرماں برداری کا کورس پورا کرنے سے پہلے مسلم کہلانے لگ جائیں۔ مسعود صاحب! آپ نے (سَمَّاکُمُ المُسلِمِینَ) کا منشا و مطلب تو سمجھا نہیں، جماعت المسلمین کی بنیاد رکھ دی۔ مسلم دنیا میں فرداً فرداً ہمارا نام نہیں کہ ہم مسلم کہلاتے پھریں۔ مسلمین تو در اصل فرمان برداروں کی اس کلاس کا نام ہے جس میں مسلم بننے کے لیے کلمہ پڑھ کر داخلہ لیا جاتا ہے۔ اس کلاس کا نام تو اللہ نے پہلے سے ہی مسلمین رکھ دیا ہے، لیکن کلمہ پڑھ کر کوئی داخلہ لینے والا اس وقت تک مسلم نہیں کہلاسکتا جب تک وہ اسلام کا امتحان پاس کرکے اللہ سے مسلم ہونے کی سند نہ حاصل کرلے۔

ایم ۔ اے کی کلاس کو تو ایم ۔ اے پہلے ہی کہہ دیتے ہیں، لیکن ایم اے کہلانے اور اپنے نام کے ساتھ ایم اے لکھنے کا مجاز کوئی اسی وقت ہوسکتا ہے جب وہ ایم اے پاس کر کے ایم اے کی ڈگری لے لے۔ جب تک وہ ایم اے کی ڈگری نہ لے لے، ایم اے نہیں کہلاسکتا۔ اسی طرح جب تک وہ مسلم ہونے کی ڈگری نہ لےلے، مسلم نہیں کہلاسکتا۔ جو ایسا کرے وہ احمق ہے۔ فرعون نے یہی حماقت توکی تھی کہ اپنی موت کے وقت کلمہ پڑھ کر(وَاَنَامِنَ المُسلمِینَ)[10:یونس:90] کہہ دیا۔ ڈگری نہیں لی، فرماں برداری کا کورس پورا نہ کیا۔ اللہ نے (آلاٰن) کہہ کر ڈانٹ دیا کہ داخلے کا اب وقت نہیں۔ زندگی میں تو مسلم بنا نہیں۔ اب تیرے (وَاَنَامنَ المُسلِمِینَ) کہنے کا کیا تک؟

مسعود صاحب! مسلم ہونے کی ڈگری زندگی رہتے ہوئے نہیں ملتی، کیوں کہ زندہ رہتے ہوئے فرماں برداری کا کورس ختم نہیں ہوتا۔ فرماں برداری کا کورس تو موت تک جاری رہتا ہے اس لیے آدمی موت تک مسلم بنتا ہی رہتا ہے۔ موت سے پہلے اسلام کی تکمیل نہیں ہوتی۔ حتیٰ کہ موت کے وقت بھی مسلم بننے کی ضرورت ہے۔ اسی لیے اللہ نے فرمایا ہے:

(وَلاَ تَمُوتُنَّ اِلاَّ وَاَنتتُم مُسلِمُونَ)[3:آل عمران:102]
یعنی تم پر موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلم ہو۔۔۔۔

یوسف علیہ السلام نے بھی موت کے وقت مسلم ہونے کی دعاء کی۔

( تَوَفَّنِی مُسلِما) [12:یوسف:101]
اللہ مجھے مسلم ہونے کی حالت میں موت دینا، یعنی مسلم بنا کر مارنا، عام مسلمانوں کے لیے بھی یہ دعا ہے۔

(رَبَّنَا اَفرغ عَلَینَا صَبراً وَّ تَوفَّنَا مُسلِمِینَ)[7:الاعراف:126]
چوں کہ موت سے پہلے کوئی آدمی مکمل مسلم نہیں ہوتا اس لیے اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں یٰاَیُّھَاالمُسلم سے خطاب بھی نہیں کرتا۔


ابراہیم علیہ السلام نبی ہیں، اس کے باوجود اللہ حکم دیتا ہے۔(اَسلِم) مسلم بن۔ یعنی فرماں برداری کرتا رہ۔
ابراہیم علیہ السلام نے کہا: (اَسلَمتُ لِرَبَّ العَالَمِینَ) [2:البقرہ:131] میں نے اپنے آپ کو رب العالمین کے سپرد کردیا ہے، میں فرماں برداری کرتا رہوں گا۔۔۔
نوح علیہ السلام کہتے ہیں: ( اُمِرتُ اَن اَکُونَ منَ المُسلِمِینَ)[27:النمل:90]اگرچہ میں نبی ہوں، لیکن مجھے یہی حکم ملا ہے کہ میں فرماں برداری کرتا رہوں۔۔۔۔
رسول اللہ ﷺ کو بھی یہی حکم ہے: (اُمِرتُ اَن اَکُونَ مِنَ المُسلِمینَ) (اُمِرتُ لِاَن اَکُونَ اَوَّلَ المُسلِمِینَ)[39:الزمر:12] (اِنَّی اُمِرتُ اَن اَکُونَ اّوَّلَ مَن اَسلَمَ)[6:انعام:14] جوں ہی اللہ کا حکم آئے سب سے پہلے فرماں برداری تو کر۔


مسعود صاحب اگر آپ کہیں کہ رسول اللہﷺ تو فرماتے ہیں (وَاَنَا اَوَّلُ المُسلمِینَ) میں سب سے پہلے مسلم ہوں، میں کہتا ہوں یہاں مسلم لغوی معنوں میں ہے کہ حکم آنے پر سب سے پہلے"فرماں برداری کرنے والا" میں ہوں۔ اگر اول السلمین کے معنی پہلا مسلم ہو تو پھر(اُمِرتُ اَن اَسلَمَ لِرَبَّ العَالَمِینَ) کہنے کی کیا ضرورت ؟ مسلم تو وہ پہلے ہی تھے۔ اول المسلمین سے مکمل اور اول مسلم ہونا مراد نہیں بلکہ سب سے پہلے فرماں برداری کرنے والا مراد ہے۔ یہی وضاحت ان آیات میں ہے: (اُمِرتُ لِاَن اَکُونَ اَوَلَ المُسلِمِینَ)۔۔۔۔ (اِنَّی اُمِرتُ ان اَکُونَ اَوَّلَ مَن اَسلَمَ) اگر رسول اللہ ﷺ اول المسلمین تھے تو پھر(اَوَّل المُسلِمینَ) اور( اَوَّلَ مَن اَسلَمَ) بننے کے کیا معنی؟

مسعود صاحب! جب انبیاء موت تک مسلم ہونے کی دعا کرتے رہے تو آپ کازندگی میں مسلم ہونے کا دعویٰ کرنا، مسلم کہلانا اور جماعت المسلمین نام کی جماعت بنانا بچکانہ حرکت نہیں تو اور کیا ہے؟ ہم جب میراثیوں کے بارے میں سنتے تھے کہ وہ اپنے آپ کو مسلمین کہتے ہیں تو ہم ہنستے تھے ۔آپ بی ایس سی ہو کر بھی ایسی حرکتیں کرتے ہیں۔ آخر آ پ بی۔ ایس سی ہی نکلے، عالم تو نہ نکلے۔مسعود صاحب! اگر آپ عالم ہوتے تو کبھی جماعت المسلمین بنانے کی غلطی نہ کرتے۔ آپ کو اس سے بھی خیال نہ آیا کہ آج تک کسی نے سلف سے لے کر خلف تک مسلم کہلانے اور جماعت المسلمین بنانے کا شوق نہیں کیا، اس بے عقلی کا شوق میں کیوں کروں؟
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
11۔ مسعود صاحب! اگر آپ کہیں کہ جب ہم زندگی میں مسلم نہیں کہلاسکتے تو پھر ہم ایک دوسرے کو مسلمان کیوں کہتے ہیں۔ میں کہتا ہوں دوسرے کو مسلم کہنا اور بات ہے اور خود مسلم کہلانا یا جماعت المسلمین نام کی جماعت بنانا اور بات ہے۔ ایم اے کے طالب علموں کا تعارف تو ایم اے کے نام سے ہی کرایا جاتا ہے، لیکن ایم اے کا کوئی طالب علم خود کو ایم اے کہہ یا لکھ نہیں سکتا۔ دوسرا جو مسلم کہتا ہے وہ عرف کے اعتبار سے کہتا ہے، مسلمانوں والے نام اور کام دیکھ کر اپنے خیال کی بنا پر کہتا ہے۔ ا س لیے دوسرے کو مسلمان کہنے والا گناہ گار نہیں، کیوں کہ وہ کسی کے باطن اور اس کے خاتمے سے باخبر ہونے کا دعویٰ نہیں کرتا۔ اس کا دوسرے کو مسلم کہنا اپنے حسن ظن کی بنا پر اور مجازاً ہوتا ہے اور مجاز حقیقت نہیں ہوتا۔ برعکس اس کے جو مسلم کہلاتا ہے یا جماعت المسلمین نام کی جماعت بناتا ہے وہ مسلم ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ وہ گناہ گار ہے کیوں کہ مسلم ہونے کا دعویٰ کرنا گویا اپنےا نجام سے باخبر ہونے کا دعویٰ کرنا ہے کہ میرا خاتمہ اسلام پر ہوگا۔ حالانکہ کسی کو اپنے خاتمے کا پتا نہیں۔ اس لیے قرآن مجید(فَلَاتُزکُّوا اَنفُسَکُم ھُوَ اَعلَمُ بِمَنِ اتَّقٰی) (53:نجم:32) کے تحت ایسے ناموں اور دعاوی سے منع کرتا ہے۔

12- مسعود صاحب! اگر آپ کہیں کہ اپنے آپ کو مسلم کہنا تو قرآن مجید سے ثابت ہے، میں کہتا ہوں وہ بطور دعویٰ اور نام کے نہیں، وہ بطور ا اعتراف و تعارف اور اقرارو اظہار کے ہے۔ جیسے ہم اشھد کہہ کر کلمہ پڑھتے ہیں۔۔۔ یہ مستقل طور پر مسلم کہلانے اورجماعت المسلمین بنانے کی دلیل نہیں بن سکتا۔ کبھی کبھار تحدیث نعمت کے طور پر یا اظہار عبودیت یا کفار سے امتیاز کے لیے اپنےآپ کو مسلم ومومن کہنا اور ظاہر کرنا جائز ہے۔ قرآن مجید میں جہاں کہیں: (رَبَّنَا أمَنَّا) ۔۔( وَنَحنُ لہُ مُسلِمُونَ) ۔۔۔ (اِشھَدُوا باَنَّا مُسلِمُونَ) [3:آل عمران:64]۔۔۔ (اِنَّیِ مِنَ المُسلِمِینَ) [41:فصلت:33] کی قسم کے الفاظ آتے ہیں۔ سب اسی طور پر ہیں۔ ان سے مسلم کہلانے اور جماعت المسلمین بنانے پر استدلال کرنا صحیح نہیں۔

مسعود صاحب! آپ بڑے دعوے سے اپنےآپ کو مسلم کہتے ہیں، اسی لیے آپ نے جماعت المسلمین بنائی۔ میں پوچھتا ہوں آپ کے پاس اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ آپ مسلم ہیں۔ آپ اپنے مسلم کہلانے کی سند تو دکھائیں۔ اگر آپ کہیں کہ (ھُو سَمَّا کُمُ المُسلِمِینَ) ہمارے مسلم کہلانے کی سند ہے ۔ میں کہتا ہوں (سَمَّا کُمَ المُسلِمِینَ) تو مسلم نام کی سند ہے کہ اللہ کے نزدیک اس کے فرماں بردار کا نام مسلم ہے۔(سَمَّا کُمَ المُسلِمِینَ) کسی کے مسلم کہلانے کی سند نہیں ہوسکتا اگر کسی کے مسلم کہلانے کی یہی سند ہو تو اس کو پیش کر کے تو ہر کوئی مشرک اور مرزائی مسلم ہونے کا دعویٰ کر سکتا ہے۔آپ کی سند تو وہ ہوسکتی ہے جو آپ کے نام کی ہو۔ جب آپ اپنے نام کی "مسلم ہونےکی" سند نہیں دکھا سکتے تو آپ کو مسلم کہلانے کا کیا حق ہے؟

مسعود صاحب! آپ کا یہ استدلال مرزائیوں جیسا ہے کہ دعویٰ خاص دلیل عام، مرزائی دعویٰ تو مرزا قادیان کی نبوت کا کرتے ہیں، دلائل اجرائے نبوت کے دیتے ہیں، اس طرح آپ دعویٰ تو اپنے مسلم ہونے کا کرتے ہیں اور دلیل دیتے ہیں(سَمَّا کُمَ المُسلِمِینَ) جب کہ(سَمَّا کُمَ المُسلِمِینَ) سے یہ کیسے ثابت ہوگیا کہ اللہ کے ہاں آپ کا نام بھی مسلم ہے۔ ایسا بھی تو ہوا ہے کہ بڑے بڑے نعت خواں اور امام مسجد ہندو جاسوس نکلے۔

مسعود صاحب! اگر آپ کہیں رسول اللہ ﷺ نے بھی تو جماعت المسلمین نام رکھا ہے، میں کہتا ہوں رسول اللہ ﷺ نے کسی خاص کا نام جماعت المسلمین نہیں رکھا۔ آپ نےعام مسلمانوں کو ہی جماعت المسلمین کہا ہے۔ آپ نے اس نام کی کوئی خاص جماعت نہیں بنائی جیسے آپ نے بنالی ہے۔ جماعت المسلمین سےآپ کی مراد عام مسلمان ہی تھے جیسا کہ دوسری حدیث میں آپ نے فرمایا:
((عَلَیکُمُ بِالجَمَاعَۃِ وَالعَامَّۃَ)) جسے سواد اعظم بھی کہتے ہیں۔ اس سے کوئی علیحدہ مخصوص جماعت مراد نہیں۔ وہی اہل حق مراد ہیں جن کی رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں اکثریت تھی جو بعد میں اہل السنۃ والجماعۃ اور اہل حدیث کے نام سے مشہور ہوئے۔ مسعود صاحب رسول اللہﷺ نے تو عام مسلمانوں کو جماعت المسلمین کہا ہے جس میں عبد اللہ بن ابی اور اس کی پارٹی بھی شامل تھی آپ نے اس کو اپنی بیسوی صدی کی جماعت المسلمین کی دلیل بنا لیا۔مسعود صاحب حقیقت یہ ہے کہ آپ نے جماعت المسلمین کی بنیاد رکھ کر بہت بڑے گناہ کا ارتکاب کیا ہے۔ اب بجائے اس کے کہ آپ توبہ کرکے اصلاح کر لیں آپ اپنی غلطی کو ثابت کرنے کے لے ادھر ادھر ہاتھ پاؤں مارتے ہیں۔ کبھی (سَمَّا کُمُ المُسلمینَ) سے استدلال کرتے ہیں،کبھی ایک دو جگہ جو حدیث میں جماعۃ المسلمین کا لفظ آگیا ہے اس کو سہارا بناتے ہیں، لیکن بات پھر بھی نہیں بنتی۔ بنے بھی کیسے ۔ ایک تو بات غلط ، دوسرے مسعود صاحب آپ نے ساری عمر تو کی دفتروں میں غلامی، اب ریٹائر منٹ پر سوچ لیا امامت و خلافت کی۔ سمجھ تھی نہیں، مشورہ کسی سے لیا نہیں۔ جماعت المسلمین کا لفظ حدیث میں کہیں نظر آگیا۔ میدان بھی خالی پایا کہ اس نام کی دنیا میں جماعت بھی کوئی نہیں۔ جماعت المسلمین نام بھی بہت اچھا ہے، خوب چمکدار رہے گا۔ سب کے لیے قابل قبول ہے۔ اس نام سے کوئی انکار بھی نہیں کرے گا۔ دھڑا دھڑ لوگ جماعت المسلمین کے جال میں پھنسیں گے۔ اس لیے ریٹائرمنٹ کے بعد جماعت المسلمین بنا کر امام المسلمین بن کر خلیفۃ المسلمین بننے کا اچھا چانس ہے۔ اب دن رات آپکا (( تَلزَم جَمَاعَۃَ المُسلِمِینَ وَ اِمَا مَھُم))[بخاری: کتاب الفتن' باب کیف الامر اذا لم تکن جماعۃ، ص591 ، رقم:7084۔۔ مسلم: کتاب الامارۃ' باب وجوب ملازمۃ جماعۃ المسلمین عند ظھور الفتن'ص1009 رقم:51] پر زور ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا: جماعت المسلمین میں شامل ہوجانا اور اس کے امام(مسعود بی۔ ایس سی) سے چمٹ جانا، اسے نہ چھوڑنا ورنہ دوزخ میں جاؤ گے۔

مسعود صاحب! آپ نے دیوانے ہوکر جماعت المسلمین توبنالی، یہ نہ سوچا کہ اتنے فرقے ہوئے، اتنے بڑے بڑے عالم ہوئے اگر جماعت المسلمین نام رکھنے کا ہوتا تو ایسا پیارا اور جاذب نظر نام تویوں فارغ پڑارہتا ۔ کسی کی تو نظر پڑتی ۔ کوئی تواپنی جماعت کا یہ نام رکھتا، کوئی تو اس نام کی جماعت بناتا جو فرقہ پرستی کو ختم کرنے والی ہوتی۔ جب آج تک کسی نے اس نام کی جماعت نہیں بنائی تو ظاہر ہے، یہ نام رکھنے کا نہیں ، لیکن آپ نے ایک نہ سوچی، جماعت المسلمین کی بنیاد رکھنے کی کی۔ مسعود صاحب! آپ نےا پنی حیثیت کو نہ دیکھا کہ میں انجان آدمی نا سمجھ، نا تجربہ کار، صرف بی۔ ایس سی، ساری عمر تو گزاری دفتروں میں نوکری کرنے میں اب خلیفۃ المسلمین بننے کا خواب دیکھ رہا ہوں۔ کہاں ایک بی۔ ایس سی بابو اور کہاں سارے جہان کا خلیفۃ المسلمین ۔ پھر بدقسمتی یہ کہ آپ سے ضبط بھی نہ ہوسکا کہ چپکے چپکے اپنا کام چلاتے رہتے، شیطان کے اکسانے پر شور مچانا شروع کردیا کہ سب فرقوں کے نام غلط ہیں، نام صرف ایک میرا ہی ٹھیک ہے جو میں نے رکھا ہے، یعنی جماعت المسلمین ۔ باقی سب فرقہ پرستی اور گمراہی کے نام ہیں۔

مسعود صاحب ! خلیفۃ المسلمین بننے کے شوق میں آپ نے جماعت المسلمین بھی بنا ڈالی اور امام المسلمین بھی بن گئے، لیکن آپ یہ نہیں دیکھتے کہ آپ کام کیا کرتے ہیں؟ کیا امام المسلمین والے ایسے کام کرتے ہیں، یا مولویوں والی حرکتیں ۔ کسی کو کافر بنا دیا، کسی کو مشرک کہہ دیا، کسی کو فرقہ پرست اور گمراہ قرار دے دیا۔ کچھ فتوے بازی کرلی، کچھ پمفلٹ بازی کرلی۔ کیا امام المسلمین کا یہ کام ہوتا ہے؟ مسعود صاحب! اگر آپ اپنا امام المسلمین والا ایک کام بھی دکھا دیں تو ہم آپ کو فوراً امام مان لیں۔ حرکتیں کرتے ہیں مولویوں والی اور خواب دیکھتے ہیں خلیفۃ المسلمین کے، فٹ کرتے ہیں اپنے اوپر حدیث۔(( تَلزَم جَمَاعَۃَ المُسلِمِینَ وَ اِمَا مَھُم))کو اور رہتے ہیں جنرل ضیاء کے ڈنڈے کے نیچے۔ کبھی امام المسلمین بھی کسی کا تابع اور محکوم ہوتا ہے؟

مسعود صاحب! جب آپ اقامت دین نہیں کرسکتے، باطل کے خلاف سینہ سپر نہیں ہوسکتے تو آپ امام المسلمین کیسے ؟ اگر آپ (( تَلزَم جَمَاعَۃَ المُسلِمِینَ وَ اِمَا مَھُم)) کا مصداق ہیں بتایئے آپ کے پلے ہے کیا؟ طاقت آپ کے پاس نہیں، اختیار آپ کو کوئی حاصل نہیں، ایسے خصی اور ناکارہ امام سے چمٹے رہنے کا حکم رسول اللہﷺ کیسے دے سکتے ہیں۔ مسعود صاحب(( تَلزَم جَمَاعَۃَ المُسلِمِینَ وَ اِمَا مَھُم)) آپ سے زیادہ صدر ضیاء پر فٹ آتی ہے۔ وہ صاحب اقتدار اور بااختیار بھی ہے۔ اس کے ساتھ مسلمان بھی ہیں۔ اسلام کا بھی کچھ نہ کچھ کر ہی رہا ہے اور نہیں تو آپ سے تو زیادہ ہی کر رہا ہے۔ ((فَاعتزِلُتلکَ الفِرَقَ کُلَّھَا)) کا مطلب اصل میں یہی ہے کہ جو پارٹیاں اقتدار کی بھوکی ہیں، دین کو ان سے کوئی سروکار نہ ہو، جیسا کہ ہمارے ملک کی سیاسی پارٹیاں ہیں۔ ان سے علیحدہ رہو۔ مسعود صاحب! کر تو آپ کچھ سکتے نہیں اور دعوے آپ امام المسلمین بننے کے کرتے ہیں، یقین جانیں جیسے مرزا قادیان کی نبوت، ویسی آپ کی امامت۔ اس کی نبوت نقلی اور آپ کی امامت اور مسلمینی نقلی۔ اس نے آیات و احادیث کو توڑ مروڑ کر اپنی نبوت پرسیٹ کیا۔ آپ نے غلط طور پر اپنی امامت پر فٹ کیا۔

مسعودصاحب! اگر آپ کی قسمت سیدھی ہے تو اب بھی واپس اپنے ٹھکانے پر آجایئے۔ اگر آپ اسی طرح خلیفۃ المسلمین بننے کے خواب دیکھتے رہے تو مزید گمراہ ہو ں گے۔ آپ کے پیچھے کوئی زبردست شیطان لگا ہوا ہے جو آپ کو دھکیل رہا ہے۔ اگر آپ نے رجوع نہ کیا تو وہ آپ کا پیچھا نہیں چھوڑے گا۔ آپ کا حال اب
كَالَّذِي اسْتَهْوَتْهُ الشَّيَاطِينُ فِي الْأَرْضِ حَيْرَانَ لَهُ أَصْحَابٌ يَدْعُونَهُ إِلَى الْهُدَى ائْتِنَا[6:الانعام:71] والا ہوگیا ہے۔ اہل حدیث آپ کو دعوت دے رہے ہیں۔ ادھر آجائیں، شیطان کے ہتھے نہ چڑھیں، لیکن آپ کوئی نہیں سن رہے۔


مسعود صاحب، ہم تو پتا نہیں کہ اللہ کے نزدیک مسلم ہیں بھی یا نہیں۔ صحابہ جو یقیناً مسلم، مومن، متقی وغیرہ سب کچھ تھے وہ بھی آپ کی طرح جماعت المسلمین نہیں کہلواتے تھے، جماعت المسلمین والمؤمین نہیں بناتے تھے۔ صرف اس وجہ سے کہ وہ اس مسئلہ سے واقف تھے۔ ان کے پیش نظر قرآن تھا۔ وہ جانتے تھے کہ قرآن(فَلاَ تُزَکُّوا اَنفُسَکُم وَھُوَاَ علَمُ بِمَنِ اتَّقٰی) [53:النجم:32] کے تحت مسلم اور مومن کہلانے سے منع کرتا ہے۔ یہودیوں کا کردار بھی ان کے سامنے تھا جو بڑے ادعائی نام رکھتے تھے۔ خود ہی ابناء اللہ احباء اللہ بنے پھرتے تھے۔ اللہ نے یہ کہہ کر ان کی مذمت فرمائی:
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يُزَكُّونَ أَنفُسَهُم بَلِ اللَّـهُ يُزَكِّي مَن يَشَاءُ[4:النساء:49]
کیا تو ان یہودیوں کو نہیں دیکھتا(جو اپنے ناموں کے ذریعے) اپنی پاکبازی کا اظہار کرتے ہیں۔ حالانکہ پاک تووہ ہوتا ہے جسے اللہ پاک کرے یا پھر اللہ پاک کہے۔ یہ حدیث رسول بھی ان کے سامنے تھی۔ ایک عورت کا نام برہ تھا۔ آپ نے بدل کر زینب رکھ دیا، صرف اسی وجہ سے کہ اس نام میں اپنی نیکی کا ادعا پایا جاتا ہے، کیوں کہ برہ کا مطلب ہے نیک۔ اس لیے مسعود صاحب آپ کا مسلم کہلانا اور جماعت المسلمنی بنانا ایک ناجائز حرکت ہے۔

اس کے علاوہ جماعت المسلمین نام رکھنے سے اپنی تعلیٰ اور فخر کا اظہار ہوتا ہے۔ جس سے لوگوں کے دلوں میں نفرت پیدا ہوتی ہے اور یہ نفرت افتراق کا موجب بنتی ہے۔ (سَمَّا کُمُ المُسلمینَ) کو دلیل بنا کر ہر مشرک و بدعتی کو مسلمان کہلانے کا جواب ملتا ہے۔اگر اسی اصول پر ہر ایک مسلمان کہلانے لگ جائے، تو مسلمانوں کے کفر وشرک پر پردہ پڑتا ہے ۔ اس طرح اہل حق اور اہل باطل میں امتیاز نہیں رہتا۔ سب مسلم ٹھہرتے ہیں۔ مسعود صاحب! جماعت المسلمین بنا کر آپ نے بہت غلطی کی ہے۔ کسی جماعت کی قیادت کے آپ بالکل لائق نہ تھے۔ نہ علم، نہ تجربہ۔ امام المسلمین بن کر آپ اس حدیث کا مصداق ہوگئے۔
اِتَّخَذَ النَّاسُ رُؤُوساً جُھَّالاً۔۔ فَضَلُّوا وَاَضلُّوا[بخاری: کتاب العلم' باب کیف یقبض العلم ص11، رقم:100۔۔ مشکوۃ : کتاب العلم 'فصل اول'رقم:206]
آپ بھی گمراہ ہوئے ۔ لوگوں کو بھی گمراہ کیا۔ کاش آپ کسی سے مشورہ کرلیتے ۔ اب آپ کو جماعۃ المسلمین کا ایسا خبط ہوگیا ہے کہ آپ اپنی جماعت اور امامت کی خاطر قرآن و حدیث کی تحریف کرنے لگ گئے ہیں۔ جہاں قرآن مجید میں آپ کو مسلم کا لفظ نظر آجاتا ہے، آپ اس کو جماعت المسلمین بنالیتے ہیں۔ آپ نے حضرت حذیفۃؓ والی حدیث (( تَلزَم جَمَاعَۃَ المُسلِمِینَ وَ اِمَا مَھُم)) کو توڑ مروڑ کر اپنے اوپر فٹ کیا حالانکہ اس کا مصداق آپ کسی صورت بھی نہیں۔ ترمذی کی حدیث:
((فَادعُوا یدَعوَی اللہِ الَّذِی سَمَّاکُمُ المُسلِمِینَ المُومِنِینَ عِبادَاللہِ)) [صحیح ابن خزیمۃ' کتاب الصیام' باب ذکر تمثیل الصائم فی طیب ریح المسک اذ ھواطیب الطیب 3/196 رقم:1895۔۔۔ جامع ترمذی ' کتاب الادب ' ابواب الامثال' باب جاء فی مثل الصلوۃ والصٰام الصدقہ ص1939، رقم:2863]

کا ترجمہ اور مطلب آپ نے بگاڑ ا۔ بہت سی قرآنی آیات کا جن میں مسلم کا لفظ ہے آپ نے مطلب غلط لیا۔ سلیمان علیہ السلام اس عورت کو جو ابھی مسلمان بھی نہیں ہوئی تھی خط لکھتے ہیں۔
( اَلاَّ تَعلُوا عَلَی وَاتُونی مُسلِمینَ)[ 27:النمل:31]
یعنی سرکشی نہ کرو۔ مطیع و فرمان بردار ہوکر میرے پاس حاضر ہو جاؤ۔

آپ نے اپنے مطلب کے لیے اس کا ترجمہ یوں کیا کہ" میرے ساتھ سرکشی نہ کرو اور مسلم بن کر میرے پاس آجاؤ"۔ مسلمین کا لفظ یہاں بالکل اپنے لغوی معنوں میں تھا۔ یعنی مطیع و فرمان بردار ، لیکن آپ نے ترجمہ میں مسلم لکھ کر صرف اپنا پوائنٹ بنایا ۔ اسی طرح (اِشھَدُوا بِاَنَّا مُسِلمُونَ) [3:آل عمران:64] کا ترجمہ بھی آپ نے غلط کیا کہ ہم تو صرف مسلم ہیں، حالانکہ قرآن کے الفاظ اس معنی کے بالکل متحمل نہیںَ سورۃ ھود کی آیت (فَھَل اَنتُم مُسلِمُونَ)[11:ھود:14] کا ترجمہ کرنے میں تو آپ نے غضب ہی کردیا۔ ترجمہ کرتے وقت آپ کو ذرا خوف خدا نہ رہا۔ آپ ترجمہ کرتے ہیں کہ کیا آپ اپنے آپ کو صرف مسلم کہنے کے لیے تیار ہیں؟ مسعود صاحب اگر آپ میں رتی بھر بھی ایمان ہے تو آپ ہی یہ بتائیں کہ کیا آیت اس ترجمہ یا اس معنی اور مطلب کی متحمل ہے۔ کیا یہ آیت کا ترجمہ پکار پکار کر نہیں کہہ رہا کہ یہ کسی خبطی اور ذہن پرست کا ترجمہ ہے، کیا یہ قرآن میں تحریف نہیں۔ ایسی حرکت سے تو مرزا بھی شرماجاتا۔ یہودی جو (کُونُوا ھُوداً او نَصَارٰی تَھتَدُوا) [2:البقرہ:135] کہتے تھے۔ یہ تحریف ہی کیا کرتے تھے۔ آپ بھی امام المسلمین ہوکر یہ تحریف کرتے ہیں۔

مسعود صاحب حقیقت یہ ہے کہ آپ جماعت المسلمین کی بنیاد رکھ کر بہت گناہ گار ہوئے۔ پہلا گناہ آپ نے یہ کیا کہ جماعت المسلمین نام کی جماعت بنائی، حالانکہ اس نام کی جماعت بنانا شرعاً بالکل ناجائز ہے۔ دوسرا گناہ یہ کیا کہ جماعت المسلمین کے دفاع میں اہل حدیث کی مخالفت شروع کر دی ۔ اس کی شامت آپ پر یہ پڑی کہ آپ قرآن و حدیث میں تحریف کرنے لگ گئے۔ جب آدمی ایک گناہ کر کے اللہ سے توبہ نہیں کرتا تو شیطان اس کو اس سے بڑے گناہ میں الجھاد یتا ہے۔ اس طرح ایک گناہ دوسرے گناہ کا موجب بن جاتا ہے۔ قرآن مجید میں ہے(اِنَّمَا استَزَلَّھُم الشَّیطٰنُ ببَعضِ مَا کَسَبُوا)[3:آل عمران:155]مسعود صاحب! اگر آپ نے توبہ نہ کی تو بعید نہیں کہ اللہ آپ کو مزید کسی گناہ میں دھکیل دے۔ اس لیے جتنی جلدی ممکن ہو توبہ کر لیں۔ سب سے پہلے اپنی جماعت کا نام بدلیں۔ یہ نام رکھنا آپ کی گمراہی کی اصل بنیاد ہے اس کے علاوہ اہل الحدیث کی مخالفت بند کردیں، یہ بھی اللہ کے غضب کا سبب ہے۔ اگر آپ اہل حدیث کی مخالفت نہ کرتے تو شاید اللہ آپ کو یوں دکھا نہ دیتا کہ آپ قرآن و حدیث میں تحریف کرنے لگ جاتے۔ مسعود صاحب جو نئی راہ نکالتا ہے اس کو تاویل بازی اور تحریف کرنی ہی پڑتی ہے۔ جب آپ اہل حدیث کی راہ سے ہٹ گئے۔ جماعت المسلمین بنالی تو آپ کو یہ تاویلیں کرنی پڑیں۔ آپ کے رسائل خاص کر آپ کا رسالہ"مسلم" تو اس بات کی پوری نشان دہی کرتا ہے کہ آپ کے ذہن میں بہت کجی ہے۔ مسعود صاحب! خدا سے ڈریئے ایسا نہ ہو کہ( فَلَمَّا زَاغُوا اَزَاغَ اللہُ قُلُوبَھم وَاللہُ لاَیَھدِی القَومَ الفَاسِقِینَ)[61:الصف:5] والا معاملہ ہو۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
جزاکم اللہ خیرا وبارک فیکم
یہ زمرہ فارغ پڑا تھا میں نے ایک تھریڈ لگا اسکے بعد اسی رسالہ کی پروف ریڈنگ پر کام شروع تھا لیکن یہ تھریڈ دیکھا تو معلوم ہوا کہ
سبقک بہا عکاشۃ
(ابتسامہ )
 

متلاشی حق

مبتدی
شمولیت
جولائی 09، 2011
پیغامات
4
ری ایکشن اسکور
34
پوائنٹ
29
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

موضوع: جماعت المسلمین (رجسٹرڈ) پر ایک نظر: از عبداللہ بہاولپوری رحمہ اللہ
میں ہر کتاب اور کسی کی بھی تحریر کو غیر جانب دار ہو کر پڑھتا ہوں تاکہ حق بات تک پہنچ سکوں اسی نظریہ کو سامنے رکھتے ہوئے میں نے اس تحریر کو پڑھا کچھ عجیب سا لگا پھر کئی بار پڑھا ، پڑھنے کے بعد غور کیا تو یہ انتہائی عجیب بات سامنے آئی کہ اس تحریر میں جو کچھ لکھا ہے اور جو زبان استعمال کی گئی ہے وہ کسی اہلحدیث کی نہیں ہو سکتی ،کوئی بھی شخص جو قرآن مجید اور صحیح احادیث پر عمل کا دعویدار ہو وہ ایسا ہر گز نہیں کر سکتا ۔ کیونکہ ہمارے لیئے اللہ کے رسولﷺ نمونہ ہیں ۔ ترجمہ !! تم لوگوں کے لیے جو اللہ سے اور قیامت کے دن سے ڈرتے ہیں اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرتے ہیں ان کے لیے رسول ﷺ کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے ۔ ( سورۃ الاخزاب ۲۱ )
اور اللہ کے رسولﷺ اخلاق کے بلند ترین مرتبے پر فائز ہیں ۔ ترجمہ !! (اے رسول) بے شک آپ عظیم اخلاق پر فائز ہیں ۔ ( سورۃ القلم ۴ )
مختصر یہ کہ ہمیں بااخلاق طریقہ سے اور شائستہ زبان استعمال کر تے ہوئے حق بیان کرنا چاہیئے نہ کہ کسی کے ساتھ بداخلاقی سے پیش آئیں اور نہ اپنی ذاتی انا کیلئے حق کو چھپائیں اور ضعیف احادیث پیش کریں ۔
۔۔۔ اقتباس ۔۔۔۔ آپ ﷺ نے اس کے مذہب کے بارے میں فرمایا تھا:
( مَا أنَا عَلَیہِ وَ اّصحَابِی))
[مشکٰوۃ، کتاب الایمان، باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ، رقم:171)۔۔۔۔ اقتباس ختم ۔۔۔۔۔
یہ حدیث ضعیف ہے ۔ علامہ محمد ناصر الدین البانی لکھتے ہیں ، علتہ عبدالرحمٰن بن زیاد الافریقی و ھو ضعیف۔
( مشکوٰۃ مع التعلیقات للالبانی جزء اوّل ؃۶۱ )
۔۔۔ اقتباس۔۔۔۔ آپ "جماعت المسلمین"نام کو اچھالتے ہیں حال آنکہ ایسے رسمی ناموں کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
(لَایَبقٰی الاِسلاَمِ اِلاَّ اِسمُہُ))
[مشکوۃ:کتاب العلم، رقم:276] ۔۔۔۔ اقتباس ختم ۔۔۔۔
یہ بھی ضعیف ہے ۔ ( مشکوٰۃ مع التعلیقات للالبانی جزء اوّل ؃۱۹ )
۔۔۔ اقتباس ۔۔۔۔ میں کہتا ہوں جماعت المسلمین تو یہود نصاریٰ بھی تھے۔ کیا اللہ نے آپ کی طرح ان کا نام مسلمین نہیں رکھا تھا۔ جب یہود و نصاریٰ بھی جماعت المسلمین ، امت محمدیہ ساری مسلمین ، حتیٰ کہ ہمارے ملک کے بنگالی اور میراثی بھی مسلمین ، آپ بھی مسلمین، بلکہ شیعہ تو مومنین۔۔۔ تو فرق کیا رہا؟ ۔۔۔۔ اقتباس ختم ۔۔۔۔
جناب غور کریں کیا بنگالی مسلم نہیں ہو سکتے ؟ کسی بھی انسان کو حقیر نہیں سمجھنا چاہیئے ۔ ان کا علم کتنا معیاری ہےاس بات سے ہی اندازہ لگاسکتے ہیں ۔ کہ کتنے توہین آمیز الفاظ مسلمین کے لئے استعمال کیئے گئے کیا یہ صحیح ہے اگر یہ صحیح ہے تو پھر انہو ں نے اہلحدیث کو ہی اصلی جماعت المسلمین قرار دیا ہے ۔ ملاحظہ فرمائیں !
۔۔۔۔ ۔۔ اقتباس۔۔۔۔۔ کہ ان کا مذہب اہل سنت والجماعت والا ہوگا۔ مسعود صاحب یا تو اپنی جماعت کا اس نام کے ساتھ ہر زمانہ میں موجود ہونا ثابت کریں ، ورنہ تسلیم کریں کہ "جماعت المسلمین" آپ والی جماعت نہیں بلکہ وہ جماعت المسلمین اہل حدیث ہی ہے جو شروع زمانے میں اپنے اصلی نام سے موسوم تھی۔ جب فرقے بن گئے تو وہ اہل سنت اور اہل حدیث کے نام سے مشہور ہوئی۔ مسعود صاحب جتنی اہل سنت ، اہل حدیث ناموں کی مخالفت کریں گے اتنا ہی ان کی جماعت کا جھوٹا اور بے بنیاد ہونا واضح ہوگا۔ کیوں کہ پہلے ان کی جماعت نہیں تھی اور جو جماعت حقہ اہل سنت اور اہل حدیث کے نام سے پہلے سے چلی آرہی ہے اس کو وہ مانتے نہیں۔ آخر یہ خلاکیسے پورا ہوگا۔ ۔۔۔اقتباس ختم۔۔۔۔
خط کشیدہ الفاظ پر غور کریں کہتے ہیں کہ شروع زمانہ میں اہلحدیث ہی اپنے اصلی نا م یعنی جماعت المسلمین سے موسوم تھی جب اصلی نام جماعت المسلمین ہی ہے تو پھر کس بات کا اختلاف باقی رہ جاتا ہے ۔ پہلے گزرا ہوا اقتباس کیا کہ رہا ہے اور اب اس اقتباس میں کیا کہا جارہا ہے کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے ۔ پہلے وہ مسلمین کو کتنے غیر اخلاقی القابات سے نوازتے ہیں اور پھر خود کو اصلی جماعت مسلمین ثابت کرتے ہوئے خود مسلمین بن جاتے ہیں اور پھر ان کی سوچ بدل جاتی ہے او ر اپنے آپ کو اہل سنت اور اہلحدیث کہتے ہیں۔ اطلاعاً عرض ہے کہ حنفی ، مالکی ، شافعی اور حنبلی بھی اپنے آپ کو اہل سنت ہی کہتے ہیں ۔بقول ان کے اہلحدیث اور اہل سنت ایک ہی ہیں ۔ کیا یہ عجیب تضاد نہیں ہے ؟؟؟
۔۔۔۔ اقتباس ۔۔۔۔۔مسعود صاحب ! آدم علیہ السلام سے لے کر رسول اللہ ﷺ تک کتنے نیک لوگ گزرے ہیں ۔ وہ مسلمین بھی تھے، لیکن اپنی امتوں کے لحاظ سے انکے نام اور بھی تھے۔ ہر نبی کی امت مسلمین ہوتے ہوئے مختلف امتیازی ناموں سے مشہور رہی ہے۔ جیسے یہود ونصاریٰ، اہل کتاب، صابی، قوم تبع وغیرہ ۔ لہٰذا آپ کا یہ کہنا کہ نام صرف ایک یعنی مسلم ہے اور کوئی نہیں ایجاد بندہ ہے اور یہ عقیدہ گندہ ہے۔ اس میں یہود یا نہ رنگ ہے، اسلامی رنگ نہیں۔ قرآن و حدیث میں اس کی کوئی دلیل نہیں ۔ صرف یہی نہیں کہ یہ نظر یہ قرآن و حدیث کے خلاف ہے، بلکہ واقعہ یہ ہے کہ یہ بات آج تک کسی عالم نے بھی نہیں کہی کہ مسلم کے سوا کوئی و صفی نام جائز نہیں۔ خواہ وہ اسلام کا معروف وممیز ہی کیوں نہ ہو۔یہ صرف آپ کے ذہن کی پیداوار ہے۔ ۔۔۔۔اقتباس ختم ۔۔۔۔۔۔
لیجیئے اب انہوں نے خود ہی تحریر کردیا کہ آدم علیہ السلام سے لے کر رسول اللہﷺتک سب نیک لوگ مسلمین ہی تھے ۔ اور ہر نبی علیہ السلام کے پیرو کار مسلمین تھے ۔ اوپر ان کی تحریر کہ میراثی بھی مسلمین ، موازنہ آپ خود کر سکتے ہیں ۔ ایک اور اقتباس ملاحظہ فرمائیں !
۔۔۔۔اقتباس ۔۔۔۔ہم جب میراثیوں کے بارے میں سنتے تھے کہ وہ اپنے آپ کو مسلمین کہتے ہیں تو ہم ہنستے تھے ۔ ۔۔۔۔ اقتباس ختم ۔۔۔۔۔۔
میرے جیسے اور بھی حق کے متلاشی اس قسم کی تحریر سے کیا نتیجا اخذ کریں گے اس قسم کی تحریرات سوائے متنفر کرنے کےاور کیا کر سکتی ہیں ؟
۔۔۔۔ اقتباس ۔۔۔۔۔۔اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ جو اہل حدیث ہوتا ہے وہ مسلم بھی ہوتا ہے اور اہل حدیث بھی۔ بقول آپ کے مسلم اس کا اصل نام ہے، یعنی علم ہے، اہل حدیث اس کا وصفی نام ہے یعنی لقب ہے اور ایک ذات کے مختلف اوصاف کے لحاظ سے کئی کئی نام ہوسکتے ہیں۔اللہ کے کتنے نام ہیں؟ رسول اللہ ﷺ کے کتنے نام ہیں؟ قرآن مجید کے کتنے نام ہیں؟ اسلام کے کتنے نام ہیں؟ ۔۔۔۔۔۔ اقتباس ختم ۔۔۔۔۔۔
اب ان کی کون سی بات سچی ہے ، جو اہلحدیث ہوتا ہے وہ مسلم بھی ہوتا ہے ، تو پھر میراثیوں والی بات کو کہاں فٹ کریں گے۔ اور اسلام کےکتنے نام ہیں یہ کہاں سے فرمایا ہے ؟
جناب اس سے زیادہ کیا لکھوں یہ چند نمونے ہی کافی ہیں ۔باقی تحریر بھی اسی طرح کے تضاد کا شاہکار ہے ۔
اب فیصلہ آپ خود کریں ۔ مجھے امید ہے کہ آپ غیر جانب دار ہو کر انصاف کریں گے۔
سعید کویت
 

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
اب فیصلہ آپ خود کریں ۔ مجھے امید ہے کہ آپ غیر جانب دار ہو کر انصاف کریں گے۔
سعید کویت

متلاشیِ حق صاحب۔


اللہ کریم آپ کو حق کی تلاش میں مدد فرمائے۔

ارو پھر حق پر ھم سب کو قائیم دائم رکھے۔

آمین۔
 
Top