• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جنوں کا ایک آدمی کو اٹھا لینا

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
151
پوائنٹ
116
السلام عليكم
میری گزارش ہے اہل علم سے کے مجھے اس روایت کا ترجمہ اور صحت بتائیں اور اس حوالے سے ایسی روایات معلوم ہوں تو انہیں بھی پیش کردے اللہ آپ کو جزاخیر دے
روایت ملاحظہ ہوں
15570 - أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللهِ الْحَافِظُ، وَأَبُو مُحَمَّدٍ عُبَيْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَهْدِيٍّ لَفْظًا قَالَا: نا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ، نا يَحْيَى بْنُ أَبِي طَالِبٍ، أنا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ، نا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى " أَنَّ رَجُلًا مِنْ قَوْمِهِ مِنَ الْأَنْصَارِ خَرَجَ يُصَلِّي مَعَ قَوْمِهِ الْعِشَاءَ فَسَبَتْهُ الْجِنُّ فَفُقِدَ فَانْطَلَقَتِ امْرَأَتُهُ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ فَقَصَّتْ عَلَيْهِ الْقِصَّةَ فَسَأَلَ عَنْهُ عُمَرُ قَوْمَهُ فَقَالُوا: نَعَمْ خَرَجَ يُصَلِّي الْعِشَاءَ فَفُقِدَ فَأَمَرَهَا " أَنْ تَرَبَّصَ أَرْبَعَ سِنِينَ، فَلَمَّا مَضَتِ الْأَرْبَعُ سِنِينَ أَتَتْهُ فَأَخْبَرَتْهُ فَسَأَلَ قَوْمَهَا فَقَالُوا: نَعَمْ فَأَمَرَهَا أَنْ تَتَزَوَّجَ فَتَزَوَّجَتْ فَجَاءَ زَوْجُهَا يُخَاصِمُ فِي ذَلِكَ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: " يَغِيبُ أَحَدُكُمُ الزَّمَانَ الطَّوِيلَ لَا يَعْلَمُ أَهْلُهُ حَيَاتَهُ " , فَقَالَ لَهُ: إِنَّ لِي عُذْرًا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ: وَمَا عُذْرُكَ؟ قَالَ: خَرَجْتُ أُصَلِّي الْعِشَاءَ فَسَبَتْنِي الْجِنُّ فَلَبِثْتُ فِيهِمْ زَمَانًا طَوِيلًا فَغَزَاهُمْ جِنٌّ مُؤْمِنُونَ أَوْ قَالَ: مُسْلِمُونَ شَكَّ سَعِيدٌ فَقَاتَلُوهُمْ فَظَهَرُوا عَلَيْهِمْ فَسَبَوْا مِنْهُمْ سَبَايَا فَسَبَوْنِي فِيمَا سَبَوْا مِنْهُمْ فَقَالُوا: نَرَاكَ رَجُلًا مُسْلِمًا وَلَا يَحِلُّ لَنَا سَبْيُكَ فَخَيَّرُونِي بَيْنَ الْمُقَامِ وَبَيْنَ الْقُفُولِ إِلَى أَهْلِي فَاخْتَرْتُ الْقُفُولَ إِلَى أَهْلِي فَأَقْبَلُوا مَعِي أَمَّا بِاللَّيْلِ فَلَيْسَ يُحَدِّثُونِي وَأَمَّا بِالنَّهَارِ فَعِصَارُ رِيحٍ أَتْبَعُهَا فَقَالَ لَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: " فَمَا كَانَ طَعَامُكَ فِيهِمْ؟ " قَالَ: الْفُولُ وَمَا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللهِ عَلَيْهِ , قَالَ: فَمَا كَانَ شَرَابُكَ فِيهِمْ؟ قَالَ: الْجَدَفُ قَالَ قَتَادَةُ: وَالْجَدَفُ مَا لَا يُخَمَّرُ مِنَ الشَّرَابِ قَالَ: فَخَيَّرَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ بَيْنَ الصَّدَاقِ وَبَيْنَ امْرَأَتِهِ " قَالَ سَعِيدٌ: وَحَدَّثَنِي مَطَرٌ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ [ص:733] عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ مِثْلَ حَدِيثِ قَتَادَةَ إِلَّا أَنَّ مَطَرًا زَادَ فِيهِ قَالَ: أَمَرَهَا أَنْ تَعْتَدَّ أَرْبَعَ سِنِينَ وَأَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا

کتاب:السنن الکبري للبھقي
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ترجمہ :
عبد الرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں ، ان کی قوم میں سے ایک انصاری آدمی عشاء کی نماز کے لیے باہر نکلا ، تو جنوں کے قید کرلینے کی وجہ سے لاپتہ ہوگیا ، اس کی بیوی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس شکایت لے کر آئی ، آپ نے پوچھ گچھ کی تو لوگوں نے اس بات کی تصدیق کی ، آپ نے اس عورت کو کہا کہ چار سال انتظار کریں ، چار سال بعد وہ پھر حاضر ہوئی ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس آدمی کے نہ ملنے کی تصدیق کرنے کے بعد اس عورت سے کہہ دیا کہ آپ شادی کرلیں ، اس نے جب شادی کرلی تو اس کا لاپتہ شوہر بھی واپس آگیا ، اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے شکوہ کیا ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا :’ لوگ ایسے لاپتہ ہوتے ہیں کہ گھر والوں کو موت و حیات کا بھی علم نہیں ہوتا ‘ اس نے عرض کی امیر المؤمنین میری مجبوری تھی ، آپ نے فرمایا : کیا ؟ عرض کی : میں عشاء کی نماز کے لیے نکلا ، جن مجھے قید کرکے لے گئے ، ایک لمبے عرصے تک میں ان کے قبضے میں رہا ، پھر مسلمان جنوں نے ان پر حملہ کیا ، جنگ ہوئی ، اور مسلمانوں کو فتح ہوئی ، انہوں نے ان لوگوں کو قیدی بنالیا ، انہیں قیدیوں میں مَیں بھی شامل تھا ، انہوں نے مجھے کہا : آپ مسلمان محسوس ہوتے ہیں ، اس لیے ہم آپ کو قیدی نہیں بناسکتے ! پھر انہوں نے کہا آپ چاہیں تو ہمارے ساتھ رہ سکتے ہیں ، چاہیں تو اپنے اہل و عیال کے پاس واپس جاسکتے ہیں ، میں نے گھر واپس لوٹنے کو ترجیح دی ۔ وہ مجھے لے کر آگئے ، رات کے وقت کوئی بات نہیں کرتےتھے ، البتہ دن کو میں ایک آندھی کے پیچھے پیچھے چلتا تھا ۔
حضرت عمر نے پوچھا : وہاں تمہارا کھانا کیا تھا ؟ ، عرض کی : پھلیاں اور جن چیزوں پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو ( مردار ) ، پوچھا اور پینا کیا تھا ؟ عرض کی : جدف ۔ (قتادۃ کہتے ہیں : جدف پینے کی اس چیز کو کہتے ہیں جو ڈھکی ہوئی نہ ہو ۔ ) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فیصلہ کیا کہ : چاہو تو حق مہر واپس لے لو ، اور چاہو تو اپنی بیوی واپس لے لو ۔
ایک اور روایت میں اضافہ ہے کہ حضرت عمر نے عورت کو چار سال ، چار مہینے اور دس دن انتظار کرنے کا کہا تھا ۔
روایت کی استنادی حیثیت :
یہ سند منقطع ہے ، راجح قول کے مطابق اس حدیث کے راوی عبد الرحمن بن أبی لیلی کا حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت نہیں ۔ البتہ اس حدیث کے کچھ شواہد ہیں ، جن کی بنا پر بعض اہل علم نے اسے درست کہا ہے ، گویا یہ حدیث حسن لغیرہ ہے ـ
متقدمین میں سے علامہ ابن عبد البر رحمہ اللہ نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے ( دیکھیے : التمہید ج 12 ص 184 )، شیخ البانی علیہ الرحمہ نے بھی اس کی تصحیح کی ہے ۔ ( ارواء الغلیل ج 6 ص 151 )
نوٹ :حدیث کی تفصیلی تخریج و تحقیق کے لیے ملاحظہ فرمائیں : ( تخریج أحادیث و آثار حیاۃ الحیوان الدمیری ص 949 )
فائدہ : یہ روایت علامہ دمیری کی کتاب حیاۃ الحیوان میں بھی ہے جس کا اردو ترجمہ ہوچکا ہے ، اور وہ محدث لائبریری پر یہاں موجود ہے ۔
ور اس حوالے سے ایسی روایات معلوم ہوں تو انہیں بھی پیش کردے
اس سلسلے میں رہنمائی کے لیے آپ درج ذیل کتاب کا مطالعہ کرسکتے ہیں :
جن اور شیاطین کی دنیا کتاب وسنت کی روشنی میں
 
Top