• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جواظ اور جعظری

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
جواظ اور جعظری

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِنَّ اللّٰہَ: یُبْغِضُ کَلَّ جَعْظَرِيٍّ جَوَّاظٍ، سَخَّابٍ فِيْ الْأَسْوَاقِ، جِیْفَۃٍ بِاللَّیْلِ، حِمَارٍ بِالنَّھَارِ، عَالِمٍ بِالدُّنْیَا، جَاھِلٍ بِالْآخِرَۃِ۔ ))1
'' بے شک اللہ تعالیٰ ہر بکواسی، شیخی بگھارنے والے، بازاروں میں شور شرابا کرنے والے، رات کو مردار، دن کو گدھا بننے والے دنیا کے عالم اور آخرت سے جاہل انسان کو پسند نہیں فرماتے۔ ''
جعظری: بکواس کرنے والا متکبر انسان مراد ہے یا سخت دل، پیٹو اور ٹھگنا انسان مراد ہے جو ایسی اشیاء پر فخر کرتا اور ڈینگ مارتا ہے جن کا وہ مالک نہیں۔
جواظ: موٹا، چال میں تکبرانہ رنگ اختیار کرنے والا، باتونی، تکلیف میں چیخ وپکار کرنے والا، مال جمع کرنے والا بخیل، اکتایا ہوا عاجز، سخت دل فاجر، بکواس کرنے والا، زیادہ کھانے والا، شخص مراد ہے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ الْجَوَّاظُ، وَلَا الْجَعْظَرِيُّ۔ ))2
'' جنت میں بکواسی، شیخی بگھارنے والے داخل نہیں ہوں گے۔ ''
السَّخَّابُ: شور شرابا کرنے والا، سخت جھگڑالو، رات کو لکڑی کی طرح اور دن کو چیخ و پکار شور کرنے والا بن جاتا ہے، یعنی جب رات کا اندھیرا چھا جاتا ہے تو بستر پر گر جاتا ہے گویا کہ لکڑی ہے اور دن ہوتے ہی دنیا کی حرص پر شور ڈالنا شروع کرتا ہے۔
اَلْجِیْفَۃُ: ایسا مردار مراد ہے جس سے بدبو شروع ہوجائے، یہ لفظ ایسے انسان پر بولا گیا ہے جو ساری رات مردار کی طرح پڑا رہا، نہ تو تہجد اور نہ ہی فجر کی نماز کے لیے کھڑا ہوا حتیٰ کہ جب نوکری پر جانے کا وقت قریب آتا ہے تو جلدی جلدی اٹھتا اور کپڑے پہنتا ہے اور کام پر چلا جاتا ہے۔
اَلْحِمَارُ: سے ایسا انسان مراد ہے جو اپنی آخرت کی تیاری کے برابر اپنی دنیا کے لیے سارا دن محنت کرتا ہے (یعنی جتنی تیاری آخرت کے لیے کرنی چاہیے تھی اتنی تیاری دنیا کے لیے کرتا ہے) اور اس سے بھی برا وہ ہے جو اپنی آخرت تباہ کرکے کسی دوسرے کی دنیا بنانے کے لیے گدھے کی طرح کام کرتا ہے حتیٰ کہ جب سونے کا ٹائم ہوتا ہے تو بستر پر مردار کی طرح گر پڑتا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۱۸۷۸۔
2صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۴۰۱۶۔

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
  • پسند
Reactions: Dua
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
6
إنَّ اللهَ يُبغِضُ كلَّ جَعْظَريٍّ جوَّاظٍ سخَّابٍ بالأسواقِ جِيفةٍ باللَّيلِ حِمارٍ بالنَّهارِ عالِمٍ بأمرِ الدُّنيا جاهلٍ بأمرِ الآخِرةِ .
الراوي: أبو هريرة المحدث: ابن حبان - المصدر: صحيح ابن حبان - الصفحة أو الرقم: 72
خلاصة حكم المحدث: أخرجه في صحيحه
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِنَّ اللّٰہَ: یُبْغِضُ کَلَّ جَعْظَرِيٍّ جَوَّاظٍ، سَخَّابٍ فِيْ الْأَسْوَاقِ، جِیْفَۃٍ بِاللَّیْلِ، حِمَارٍ بِالنَّھَارِ، عَالِمٍ بِالدُّنْیَا، جَاھِلٍ بِالْآخِرَۃِ۔ ))1
'' بے شک اللہ تعالیٰ ہر بکواسی، شیخی بگھارنے والے، بازاروں میں شور شرابا کرنے والے، رات کو مردار، دن کو گدھا بننے والے دنیا کے عالم اور آخرت سے جاہل انسان کو پسند نہیں فرماتے۔ ''
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِنَّ اللّٰہَ: یُبْغِضُ کَلَّ جَعْظَرِيٍّ جَوَّاظٍ، سَخَّابٍ فِيْ الْأَسْوَاقِ، جِیْفَۃٍ بِاللَّیْلِ، حِمَارٍ بِالنَّھَارِ، عَالِمٍ بِالدُّنْیَا، جَاھِلٍ بِالْآخِرَۃِ۔ ))1
'' بے شک اللہ تعالیٰ ہر بکواسی، شیخی بگھارنے والے، بازاروں میں شور شرابا کرنے والے، رات کو مردار، دن کو گدھا بننے والے دنیا کے عالم اور آخرت سے جاہل انسان کو پسند نہیں فرماتے۔ ''
ــــــــــــــــــــــ

اس حدیث کی تحقیق و تعلیق میں مشہور محدث علامہ شعیب الارناؤط لکھتے ہیں :
"إسناده صحيح على شرط مسلم، وأخرجه البيهقي في "السنن" 10/194 من طريق أبي بكر القطان،
اس حدیث کی اسناد صحیح مسلم کی شرط پر صحیح ہے ، اسے امام بیہقیؒ نے بھی ابوبکر القطان کی سند سے روایت کیا ہے "
https://archive.org/stream/waq6110/01_6110#page/n273
ــــــــــــــــــــــــــــ
اور موجودہ دور میں حدیث کے مشہور عربی عالم علامہ حسین سلیم اسد
"موارد الظمآن " کی تحقیق و تعلیق میں اس حدیث کے متعلق لکھتے ہیں :
إسناده صحيح، وهو في "صحيح ابن حبان" برقم (72) بتحقيقنا.
وأخرجه البيهقي في الشهادات 10/ 194 باب: بيان مكارم الأخلاق ومعاليها ... من طريقين عن أبي بكر القطان، حدثنا أحمد بن يوسف السلمي، بهذا الإسناد.

یعنی اس کی اسناد بالکل صحیح ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
 
Top